Skip to main content
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
تَٱللَّهِ
اللہ کی قسم
لَقَدْ
البتہ تحقیق
ءَاثَرَكَ
ترجیح دی تجھ کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْنَا
ہم پر
وَإِن
اور بیشک
كُنَّا
تھے ہم
لَخَٰطِـِٔينَ
البتہ خطا کار

انہوں نے کہا "بخدا کہ تم کو اللہ نے ہم پر فضیلت بخشی اور واقعی ہم خطا کار تھے"

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
لَا
نہیں
تَثْرِيبَ
کوئی الزام
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱلْيَوْمَۖ
آج
يَغْفِرُ
معاف کردے
ٱللَّهُ
اللہ
لَكُمْۖ
تم کو
وَهُوَ
اور وہ
أَرْحَمُ
سب سے بڑھ کر
ٱلرَّٰحِمِينَ
رحم فرمانے والا ہے

اس نے جواب دیا، "آج تم پر کوئی گرفت نہیں، اللہ تمہیں معاف کرے، وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے

تفسير
ٱذْهَبُوا۟
لے جاؤ
بِقَمِيصِى
میری قمیص کو
هَٰذَا
اس کو
فَأَلْقُوهُ
پھر ڈال دو اس کو
عَلَىٰ
پر
وَجْهِ
چہرے
أَبِى
میرے باپ کے
يَأْتِ
آجائے گا
بَصِيرًا
دیکھنے والا
وَأْتُونِى
اور لے آؤ میرے پاس
بِأَهْلِكُمْ
اپنے گھر والوں کو
أَجْمَعِينَ
سب کے سب کو

جاؤ، میرا یہ قمیص لے جاؤ اور میرے والد کے منہ پر ڈال دو، اُن کی بینائی پلٹ آئے گی، اور اپنے سب اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ"

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
فَصَلَتِ
جدا ہوا
ٱلْعِيرُ
قافلہ
قَالَ
کہا
أَبُوهُمْ
ان کے باپ نے
إِنِّى
بیشک میں
لَأَجِدُ
البتہ میں پاتا ہوں
رِيحَ
خوشبو
يُوسُفَۖ
یوسف کی
لَوْلَآ
اگر نہیں
أَن
یہ کہ
تُفَنِّدُونِ
تم بہکا ہوا کہو مجھے

جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے باپ نے (کنعان میں) کہا "میں یوسفؑ کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں، تم لوگ کہیں یہ نہ کہنے لگو کہ میں بڑھاپے میں سٹھیا گیا ہوں"

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
تَٱللَّهِ
قسم اللہ کی
إِنَّكَ
بیشک تو
لَفِى
البتہ میں ہو
ضَلَٰلِكَ
اپنے خبط
ٱلْقَدِيمِ
پرانے

گھر کے لوگ بولے "خدا کی قسم آپ ابھی تک اپنے اسی پرانے خبط میں پڑے ہوئے ہیں"

تفسير
فَلَمَّآ
پھر جب
أَن
یہ کہ
جَآءَ
آگیا
ٱلْبَشِيرُ
خوش خبری دینے والا
أَلْقَىٰهُ
اس نے ڈالا اس کو
عَلَىٰ
پر
وَجْهِهِۦ
اس کے چہرے
فَٱرْتَدَّ
تو ہوگیا وہ
بَصِيرًاۖ
دیکھنے والا
قَالَ
اس نے کہا
أَلَمْ
کیا نہیں
أَقُل
میں نے کہا تھا
لَّكُمْ
تم سے
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَعْلَمُ
جانتا ہوں
مِنَ
طرف سے
ٱللَّهِ
اللہ کی
مَا
جو
لَا
نہیں
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

پھر جب خو ش خبری لانے والا آیا تو اس نے یوسفؑ کا قمیص یعقوبؑ کے منہ پر ڈال دیا اور یکا یک اس کی بینائی عود کر آئی تب اس نے کہا "میں تم سے کہتا نہ تھا؟ میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
يَٰٓأَبَانَا
اے ہمارے ابا جان
ٱسْتَغْفِرْ
بخشش مانگئے
لَنَا
ہمارے لئے
ذُنُوبَنَآ
ہمارے گناہوں کی
إِنَّا
بیشک ہم
كُنَّا
تھے ہم
خَٰطِـِٔينَ
خطا کار

سب بول اٹھے "ابا جان، آپ ہمارے گناہوں کی بخشش کے لیے دعا کریں، واقعی ہم خطا کار تھے"

تفسير
قَالَ
کہا
سَوْفَ
عنقریب
أَسْتَغْفِرُ
میں بخشش مانگوں گا
لَكُمْ
تمہارے لیئے
رَبِّىٓۖ
اپنے رب سے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
هُوَ
وہ
ٱلْغَفُورُ
غفور،
ٱلرَّحِيمُ
رحیم ہے

اُس نے کہا "میں اپنے رب سے تمہارے لیے معافی کی درخواست کروں گا، وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے"

تفسير
فَلَمَّا
تو جب
دَخَلُوا۟
وہ داخل ہوئے
عَلَىٰ
اوپر
يُوسُفَ
یوسف کے
ءَاوَىٰٓ
اس نے پناہ دی/ بٹھالیا اپنے
إِلَيْهِ
اپنے پاس
أَبَوَيْهِ
اپنے والدین کو
وَقَالَ
اور کہا
ٱدْخُلُوا۟
داخل ہوجاؤ
مِصْرَ
شہر میں
إِن
اگر
شَآءَ
چاہا
ٱللَّهُ
اللہ نے
ءَامِنِينَ
امن والے ہوگے

پھر جب یہ لوگ یوسفؑ کے پاس پہنچے تو اُس نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھا لیا اور (اپنے سب کنبے والوں سے) کہا "چلو، اب شہر میں چلو، اللہ نے چاہا تو امن چین سے رہو گے"

تفسير
وَرَفَعَ
اور اوپر بٹھایا
أَبَوَيْهِ
اپنے والدین کو
عَلَى
پر
ٱلْعَرْشِ
تخت
وَخَرُّوا۟
اور وہ سب گرپڑے
لَهُۥ
اس کے لئے
سُجَّدًاۖ
سجدہ کرتے ہوئے
وَقَالَ
اور کہا
يَٰٓأَبَتِ
اے میرے ابا جان
هَٰذَا
یہ
تَأْوِيلُ
تعبیر ہے
رُءْيَٰىَ
میرے خواب کی
مِن
سے
قَبْلُ
جو پہلے (سے) تھا
قَدْ
تحقیق
جَعَلَهَا
بنادیا اس کو
رَبِّى
میرے رب نے
حَقًّاۖ
سچا
وَقَدْ
اور تحقیق
أَحْسَنَ
اسنے احسان کیا
بِىٓ
میرے ساتھ
إِذْ
جب
أَخْرَجَنِى
اس نے نکالا مجھ کو
مِنَ
سے
ٱلسِّجْنِ
قید خانے
وَجَآءَ
اور لے آیا
بِكُم
تم کو
مِّنَ
سے
ٱلْبَدْوِ
جنگل
مِنۢ
سے
بَعْدِ
اس کے بعد
أَن
کہ
نَّزَغَ
وسوسہ
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
بَيْنِى
میرے درمیان
وَبَيْنَ
اور درمیان
إِخْوَتِىٓۚ
میرے بھائیوں کے
إِنَّ
بیشک
رَبِّى
میرا رب
لَطِيفٌ
باریک بین ہے
لِّمَا
واسطے اس کے
يَشَآءُۚ
جو وہ چاہتا ہے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
هُوَ
وہ
ٱلْعَلِيمُ
علم والا ہے،
ٱلْحَكِيمُ
حکمت والا ہے

(شہر میں داخل ہونے کے بعد) اس نے اپنے والدین کو اٹھا کر اپنے پاس تخت پر بٹھایا اور سب اس کے آگے بے اختیار سجدے میں جھک گئے یوسفؑ نے کہا "ابا جان، یہ تعبیر ہے میرے اُس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا، میرے رب نے اسے حقیقت بنا دیا اس کا احسان ہے کہ اُس نے مجھے قید خانے سے نکالا، اور آپ لوگوں کو صحرا سے لا کر مجھ سے ملایا حالانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال چکا تھا واقعہ یہ ہے کہ میرا رب غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیت پوری کرتا ہے، بے شک و ہ علیم اور حکیم ہے

تفسير