Skip to main content

وَجَعَلْنٰهُمْ اَٮِٕمَّةً يَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ لَا يُنْصَرُوْنَ

وَجَعَلْنَٰهُمْ
اور بنایا ہم نے ان کو
أَئِمَّةً
امام
يَدْعُونَ
بلاتے تھے
إِلَى
طرف
ٱلنَّارِۖ
آگ کی
وَيَوْمَ
اور دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
لَا
نہ
يُنصَرُونَ
مدد دیئے جائیں گے

اور ہم نے انہیں (دوزخیوں کا) پیشوا بنا دیا کہ وہ (لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی،

تفسير

وَاَتْبَعْنٰهُمْ فِىْ هٰذِهِ الدُّنْيَا لَـعْنَةً ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِيْنَ

وَأَتْبَعْنَٰهُمْ
اور پیچھے لگادی ہم نے ان کے
فِى
میں
هَٰذِهِ
اس
ٱلدُّنْيَا
دنیا (میں)
لَعْنَةًۖ
لعنت
وَيَوْمَ
اور دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
هُم
وہ
مِّنَ
سے
ٱلْمَقْبُوحِينَ
بدحال لوگوں میں (سے) ہوں گے

اور ہم نے ان کے پیچھے اس دنیا میں (بھی) لعنت لگا دی اور قیامت کے دن (بھی) وہ بدحال لوگوں میں (شمار) ہوں گے،

تفسير

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَاۤٮِٕرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
ءَاتَيْنَا
دی ہم نے
مُوسَى
موسیٰ کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
مِنۢ
کے
بَعْدِ
اس کے بعد کہ
مَآ
جو
أَهْلَكْنَا
ہم نے ہلاک کردیا
ٱلْقُرُونَ
بستیوں کو
ٱلْأُولَىٰ
پہلی
بَصَآئِرَ
سراسر بصیرت تھی
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لئے
وَهُدًى
اور ہدایت
وَرَحْمَةً
اور رحمت تھی
لَّعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَتَذَكَّرُونَ
نصیحت پکڑیں

اور بیشک ہم نے اس (صورتِ حال) کے بعد کہ ہم پہلی (نافرمان) قوموں کو ہلاک کر چکے تھے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب عطا کی جو لوگوں کے لئے (خزانۂ) بصیرت اور ہدایت و رحمت تھی، تاکہ وہ نصیحت قبول کریں،

تفسير

وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِىِّ اِذْ قَضَيْنَاۤ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَمَا كُنْتَ مِنَ الشّٰهِدِيْنَۙ

وَمَا
اور نہ
كُنتَ
تھا تو
بِجَانِبِ
گوشے میں
ٱلْغَرْبِىِّ
مغربی
إِذْ
جب
قَضَيْنَآ
فیصلہ کیا ہم نے
إِلَىٰ
طرف
مُوسَى
موسیٰ کے
ٱلْأَمْرَ
اس معاملے کا
وَمَا
اور نہ
كُنتَ
تھا تو
مِنَ
سے
ٱلشَّٰهِدِينَ
گواہوں میں (سے)

اور آپ (اس وقت طُور کے) مغربی جانب (تو موجود) نہیں تھے جب ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی طرف حکمِ (رسالت) بھیجا تھا، اور نہ (ہی) آپ (ان ستّر افراد میں شامل تھے جو وحیِ موسٰی علیہ السلام کی) گواہی دینے والوں میں سے تھے (پس یہ سارا بیان غیب کی خبر نہیں تو اور کیا ہے؟)،

تفسير

وَلٰـكِنَّاۤ اَنْشَأْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُۚ وَمَا كُنْتَ ثَاوِيًا فِىْۤ اَهْلِ مَدْيَنَ تَـتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِنَاۙ وَلٰـكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِيْنَ

وَلَٰكِنَّآ
لیکن ہم نے
أَنشَأْنَا
اٹھایا ہم نے
قُرُونًا
قوموں کو
فَتَطَاوَلَ
تو لمبی ہوگئی/دراز ہوگئی
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْعُمُرُۚ
مدت
وَمَا
اور نہ
كُنتَ
تھا تو
ثَاوِيًا
مقیم
فِىٓ
میں
أَهْلِ
اہل
مَدْيَنَ
مدین (میں)
تَتْلُوا۟
تم سناتے/ پڑھتے
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَٰتِنَا
ہماری آیات
وَلَٰكِنَّا
لیکن/مگر ہم
كُنَّا
تھے ہم ہی
مُرْسِلِينَ
بھیجنے والے

لیکن ہم نے (موسٰی علیہ السلام کے بعد یکے بعد دیگرے) کئی قومیں پیدا فرمائیں پھر ان پر طویل مدّت گزر گئی، اور نہ (ہی) آپ (موسٰی اور شعیب علیہما السلام کی طرح) اہل مدین میں مقیم تھے کہ آپ ان پر ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہوں لیکن ہم ہی (آپ کو اخبارِ غیب سے سرفراز فرما کر) مبعوث فرمانے والے ہیں،

تفسير

وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَيْنَا وَلٰـكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰٮهُمْ مِّنْ نَّذِيْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ

وَمَا
اور نہ
كُنتَ
تھا تو
بِجَانِبِ
کنارے
ٱلطُّورِ
طور کے
إِذْ
جب
نَادَيْنَا
پکارا ہم نے
وَلَٰكِن
لیکن
رَّحْمَةً
یہ رحمت ہے
مِّن
سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی طرف (سے)
لِتُنذِرَ
تاکہ تو خبردار کرے
قَوْمًا
ایک قوم کو
مَّآ
نہیں
أَتَىٰهُم
آیا ان کے پاس
مِّن
کوئی
نَّذِيرٍ
ڈرانے والا
مِّن
سے
قَبْلِكَ
آپ (سے) پہلے
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَتَذَكَّرُونَ
نصیحت پکڑیں

اور نہ (ہی) آپ طُور کے کنارے (اس وقت موجود) تھے جب ہم نے (موسٰی علیہ السلام کو) ندا فرمائی مگر (آپ کو ان تمام احوالِ غیب پر مطلع فرمانا) آپ کے رب کی جانب سے (خصوصی) رحمت ہے۔ تاکہ آپ (ان واقعات سے باخبر ہو کر) اس قوم کو (عذابِ الٰہی سے) ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں آیا، تاکہ وہ نصیحت قبول کریں،

تفسير

وَلَوْلَاۤ اَنْ تُصِيْبَـهُمْ مُّصِيْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ فَيَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَاۤ اَرْسَلْتَ اِلَـيْنَا رَسُوْلًا فَنَـتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَـكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ

وَلَوْلَآ
اور کیوں نہیں
أَن
کہ
تُصِيبَهُم
پہنچی ان کو
مُّصِيبَةٌۢ
کوئی مصیبت
بِمَا
بوجہ اس کے جو
قَدَّمَتْ
آگے بھیجی
أَيْدِيهِمْ
ان کے ہاتھوں نے
فَيَقُولُوا۟
تو وہ کہتے
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
لَوْلَآ
کیوں نہ
أَرْسَلْتَ
بھیجا تو نے
إِلَيْنَا
ہماری طرف
رَسُولًا
ایک رسول
فَنَتَّبِعَ
تو ہم پیروی کرتے
ءَايَٰتِكَ
تیری آیات کی
وَنَكُونَ
اور ہم ہوجاتے
مِنَ
سے
ٱلْمُؤْمِنِينَ
ایمان لانے والوں میں (سے)

اور (ہم کوئی رسول نہ بھیجتے) اگر یہ بات نہ ہوتی کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچے ان کے اعمالِ بد کے باعث جو انہوں نے خود انجام دیئے تو وہ یہ نہ کہنے لگیں کہ اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا تاکہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ہم ایمان والوں میں سے ہوجاتے،

تفسير

فَلَمَّا جَاۤءَهُمُ الْحَـقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْا لَوْلَاۤ اُوْتِىَ مِثْلَ مَاۤ اُوْتِىَ مُوْسٰى ۗ اَوَلَمْ يَكْفُرُوْا بِمَاۤ اُوْتِىَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُ ۚ قَالُوْا سِحْرٰنِ تَظَاهَرَا ۗ وَقَالُوْۤا اِنَّا بِكُلٍّ كٰفِرُوْنَ

فَلَمَّا
تو جب
جَآءَهُمُ
آگیا ان کے پاس
ٱلْحَقُّ
حق
مِنْ
سے
عِندِنَا
ہمارے پاس (سے)
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
لَوْلَآ
کیوں نہ
أُوتِىَ
وہ دیا گیا
مِثْلَ
مانند اس کے
مَآ
جو
أُوتِىَ
دیئے گئے
مُوسَىٰٓۚ
موسیٰ
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
يَكْفُرُوا۟
وہ انکار کرچکے
بِمَآ
ساتھ اس کے جو
أُوتِىَ
دیئے گئے
مُوسَىٰ
موسیٰ
مِن
سے
قَبْلُۖ
اس سے پہلے
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
سِحْرَانِ
وہ جادو ہیں
تَظَٰهَرَا
ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں
وَقَالُوٓا۟
اور انہوں نے کہا
إِنَّا
بیشک ہم
بِكُلٍّ
ساتھ ہر
كَٰفِرُونَ
ایک کے انکاری ہیں

پھر جب ان کے پاس ہمارے حضور سے حق آپہنچا (تو) وہ کہنے لگے کہ اس (رسول) کو ان (نشانیوں) جیسی (نشانیاں) کیوں نہیں دی گئیں جو موسٰی (علیہ السلام) کو دی گئیں تھیں؟ کیا انہوں نے ان (نشانیوں) کا انکار نہیں کیا تھا جو اس سے پہلے موسٰی (علیہ السلام) کو دی گئی تھیں؟ وہ کہنے لگے کہ دونوں (قرآن اور تورات) جادو ہیں (جو) ایک دوسرے کی تائید و موافقت کرتے ہیں، اور انہوں نے کہا کہ ہم (ان) سب کے منکر ہیں،

تفسير

قُلْ فَأْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ هُوَ اَهْدٰى مِنْهُمَاۤ اَتَّبِعْهُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ

قُلْ
کہہ دیجئے
فَأْتُوا۟
پس لے آؤ
بِكِتَٰبٍ
کوئی کتاب
مِّنْ
سے
عِندِ
پاس (سے)
ٱللَّهِ
اللہ کے
هُوَ
وہ
أَهْدَىٰ
زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو
مِنْهُمَآ
ان دونوں سے
أَتَّبِعْهُ
میں پیروی کرلوں گا اس کی
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
صَٰدِقِينَ
سچے

آپ فرما دیں کہ تم اللہ کے حضور سے کوئی (اور) کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو (تو) میں اس کی پیروی کروں گا اگر تم (اپنے الزامات میں) سچے ہو،

تفسير

فَاِنْ لَّمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَكَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا يَـتَّبِعُوْنَ اَهْوَاۤءَهُمْ ۗ وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوٰٮهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ ۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ

فَإِن
پھر اگر
لَّمْ
نہ
يَسْتَجِيبُوا۟
وہ جواب دیں
لَكَ
تجھ کو
فَٱعْلَمْ
تو جان لو
أَنَّمَا
بیشک وہ
يَتَّبِعُونَ
پیروی کررہے ہیں
أَهْوَآءَهُمْۚ
اپنی خواہشات کی
وَمَنْ
اور کون
أَضَلُّ
زیادہ بھٹکا ہوا ہوسکتا ہے
مِمَّنِ
اس سے جو
ٱتَّبَعَ
پیروی کرے
هَوَىٰهُ
اپنی خواہش کی
بِغَيْرِ
بغیر
هُدًى
ہدایت کے
مِّنَ
سے
ٱللَّهِۚ
اللہ کی (طرف سے)
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم

پھر اگر وہ آپ کا ارشاد قبول نہ کریں تو آپ جان لیں (کہ ان کے لئے کوئی حجت باقی نہیں رہی) وہ محض اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، اور اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہوسکتا ہے جو اللہ کی جانب سے ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کی پیروی کرے۔ بیشک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا،

تفسير