فَبَشَّرْنٰهُ بِغُلٰمٍ حَلِيْمٍ
پس ہم نے انہیں بڑے بُرد بار بیٹے (اسماعیل علیہ السلام) کی بشارت دی،
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْىَ قَالَ يٰبُنَىَّ اِنِّىْۤ اَرٰى فِى الْمَنَامِ اَنِّىْۤ اَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرٰىۗ قَالَ يٰۤاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُۖ سَتَجِدُنِىْۤ اِنْ شَاۤءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِيْنَ
پھر جب وہ (اسماعیل علیہ السلام) ان کے ساتھ دوڑ کر چل سکنے (کی عمر) کو پہنچ گیا تو (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں سو غور کرو کہ تمہاری کیا رائے ہے۔ (اسماعیل علیہ السلام نے) کہا: ابّاجان! وہ کام (فوراً) کر ڈالیے جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے۔ اگر اﷲ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے،
فَلَمَّاۤ اَسْلَمَا وَتَلَّهٗ لِلْجَبِيْنِۚ
پھر جب دونوں (رضائے الٰہی کے سامنے) جھک گئے (یعنی دونوں نے مولا کے حکم کو تسلیم کرلیا) اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے پیشانی کے بل لِٹا دیا (اگلا منظر بیان نہیں فرمایا)،
وَنَادَيْنٰهُ اَنْ يّٰۤاِبْرٰهِيْمُۙ
اور ہم نے اسے ندا دی کہ اے ابراہیم!،
قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْيَا ۚ اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِى الْمُحْسِنِيْنَ
واقعی تم نے اپنا خواب (کیاخوب) سچا کر دکھایا۔ بے شک ہم محسنوں کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں (سو تمہیں مقامِ خلّت سے نواز دیا گیا ہے)،
اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْبَلٰۤؤُا الْمُبِيْنُ
بے شک یہ بہت بڑی کھلی آزمائش تھی،
وَفَدَيْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيْمٍ
اور ہم نے ایک بہت بڑی قربانی کے ساتھ اِس کا فدیہ کر دیا،
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى الْاٰخِرِيْنَۖ
اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں اس کا ذکرِ خیر برقرار رکھا،
كَذٰلِكَ نَجْزِى الْمُحْسِنِيْنَ
ہم اسی طرح محسنوں کو صلہ دیا کرتے ہیں،