Skip to main content

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۤءِ مَاۤءً فَسَلَـكَهٗ يَنَابِيْعَ فِى الْاَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهٖ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا اَ لْوَانُهٗ ثُمَّ يَهِيْجُ فَتَـرٰٮهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهٗ حُطَامًا ۗ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَذِكْرٰى لِاُولِى الْاَلْبَابِ

أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
تم نے دیکھا
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ نے
أَنزَلَ
نازل کیا
مِنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
مَآءً
پانی
فَسَلَكَهُۥ
پھر چلایا اس کو
يَنَٰبِيعَ
چشموں میں
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
ثُمَّ
پھر
يُخْرِجُ
نکالتا ہے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
زَرْعًا
کھیتیاں
مُّخْتَلِفًا
مختلف ہیں
أَلْوَٰنُهُۥ
رنگ اس کے
ثُمَّ
پھر
يَهِيجُ
وہ پھبک اٹھتی ہے
فَتَرَىٰهُ
پھر تم دیکھتے ہو اس کو
مُصْفَرًّا
زرد ہوتا ہوا
ثُمَّ
پھر
يَجْعَلُهُۥ
کردیتا ہے اس کو
حُطَٰمًاۚ
ریزہ ریزہ
إِنَّ
یقیناً
فِى
ا س میں
ذَٰلِكَ
البتہ
لَذِكْرَىٰ
نصیحت ہے کے لئے
لِأُو۟لِى
نصیحت ہے کے لئے
ٱلْأَلْبَٰبِ
عقل والوں

(اے انسان!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر زمین میں اس کے چشمے رواں کیے، پھر اس کے ذریعے کھیتی پیدا کرتا ہے جس کے رنگ جداگانہ ہوتے ہیں، پھر وہ (تیار ہوکر) خشک ہو جاتی ہے، پھر (پکنے کے بعد) تو اسے زرد دیکھتا ہے، پھر وہ اسے چورا چورا کر دیتا ہے، بے شک اس میں عقل والوں کے لئے نصیحت ہے،

تفسير

اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖۗ فَوَيْلٌ لِّلْقٰسِيَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِۗ اُولٰۤٮِٕكَ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ

أَفَمَن
کیا بھلا وہ جس کا
شَرَحَ
کھول دیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
صَدْرَهُۥ
سینہ اس کا
لِلْإِسْلَٰمِ
اسلام کے لئے
فَهُوَ
پس وہ ہو
عَلَىٰ
اوپر
نُورٍ
ایک نور کے
مِّن
سے
رَّبِّهِۦۚ
اپنے رب
فَوَيْلٌ
تو بربادی ہے/ ہلاکت ہے
لِّلْقَٰسِيَةِ
واسطے ان کے جو سنگ دل ہوگئے ہیں
قُلُوبُهُم
دل ان کے
مِّن
سے
ذِكْرِ
ذکر
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ ہیں
فِى
میں
ضَلَٰلٍ
گمراہی
مُّبِينٍ
کھلی

بھلا اللہ نے جس شخص کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیا ہو تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر (فائز) ہوجاتا ہے، (اس کے برعکس) پس اُن لوگوں کے لئے ہلاکت ہے جن کے دل اللہ کے ذکر (کے فیض) سے (محروم ہو کر) سخت ہوگئے، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں،

تفسير

اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِيْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِىَ ۖ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْۚ ثُمَّ تَلِيْنُ جُلُوْدُهُمْ وَقُلُوْبُهُمْ اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ ۗ ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِىْ بِهٖ مَنْ يَّشَاۤءُ ۗ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ

ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ نے
نَزَّلَ
نازل کی
أَحْسَنَ
بہترین
ٱلْحَدِيثِ
بات
كِتَٰبًا
ایک کتاب ہے
مُّتَشَٰبِهًا
جو آپس میں ملتی جلتی ہے
مَّثَانِىَ
دہرائی جانے والی ہے
تَقْشَعِرُّ
رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں/ کانپ اٹھتی ہیں
مِنْهُ
اس سے
جُلُودُ
کھالیں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی
يَخْشَوْنَ
جو ڈرتے ہیں
رَبَّهُمْ
اپنے رب سے
ثُمَّ
پھر
تَلِينُ
رم ہوجاتی ہیں
جُلُودُهُمْ
ان کی کھالیں
وَقُلُوبُهُمْ
اور ان کے دل
إِلَىٰ
طرف
ذِكْرِ
ذکر کی
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
ذَٰلِكَ
یہ ہے
هُدَى
ہدایت
ٱللَّهِ
اللہ کی
يَهْدِى
رہنمائی کرتا ہے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
مَن
جس کی
يَشَآءُۚ
چاہتا ہے
وَمَن
اور جس کو
يُضْلِلِ
گمراہ کردے
ٱللَّهُ
اللہ
فَمَا
تو نہیں
لَهُۥ
اس کے لئے
مِنْ
کوئی
هَادٍ
ہدایت دینے والا

اللہ ہی نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے، جو ایک کتاب ہے جس کی باتیں (نظم اور معانی میں) ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں (جس کی آیتیں) بار بار دہرائی گئی ہیں، جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر اُن کی جلدیں اور دل نرم ہو جاتے ہیں (اور رِقّت کے ساتھ) اللہ کے ذکر کی طرف (محو ہو جاتے ہیں)۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے۔ اور اللہ جسے گمراہ کر دیتا (یعنی گمراہ چھوڑ دیتا) ہے تو اُس کے لئے کوئی ہادی نہیں ہوتا،

تفسير

اَ فَمَنْ يَّتَّقِىْ بِوَجْهِهٖ سُوْۤءَ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۗ وَقِيْلَ لِلظّٰلِمِيْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْـتُمْ تَكْسِبُوْنَ

أَفَمَن
کیا بھلا وہ جو
يَتَّقِى
بچاتا ہے
بِوَجْهِهِۦ
اپنے چہرے کو
سُوٓءَ
برے
ٱلْعَذَابِ
عذاب سے
يَوْمَ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِۚ
قیامت کے
وَقِيلَ
اور کہا جائے گا
لِلظَّٰلِمِينَ
ظالموں سے
ذُوقُوا۟
چکھو
مَا
جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَكْسِبُونَ
، تم کمائی کرتے

بھلا وہ شخص جو قیامت کے دن (آگ کے) برے عذاب کو اپنے چہرے سے روک رہا ہوگا (کیونکہ اس کے دونوں ہاتھ بندھے ہونگے، اس کا کیا حال ہوگا؟) اور ایسے ظالموں سے کہا جائے گا: اُن بداعمالیوں کا مزہ چکھو جو تم انجام دیا کرتے تھے،

تفسير

كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتٰٮهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَ

كَذَّبَ
جھٹلایا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
جو
قَبْلِهِمْ
ان سے پہلے تھے
فَأَتَىٰهُمُ
تو آیا ان کے پاس
ٱلْعَذَابُ
عذاب
مِنْ
سے
حَيْثُ
جہاں
لَا
نہ
يَشْعُرُونَ
وہ شعور رکھتے تھے

ایسے لوگوں نے جو اِن سے پہلے تھے (رسولوں کو) جھٹلایا تھا سو اُن پر ایسی جگہ سے عذاب آپہنچا کہ انہیں کچھ شعور ہی نہ تھا،

تفسير

فَاَذَاقَهُمُ اللّٰهُ الْخِزْىَ فِى الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ ۘ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ

فَأَذَاقَهُمُ
تو چکھایا ان کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلْخِزْىَ
رسوائی کو
فِى
میں
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی
ٱلدُّنْيَاۖ
دنیا کی
وَلَعَذَابُ
اور البتہ عذاب
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت کا
أَكْبَرُۚ
زیادہ بڑا ہے
لَوْ
کاش
كَانُوا۟
وہ
يَعْلَمُونَ
جانتے ہوتے

پس اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں (ہی) ذِلّت و رسوائی کا مزہ چکھا دیا اور یقیناً آخرت کا عذاب کہیں بڑا ہے، کاش وہ جانتے ہوتے،

تفسير

وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِىْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَۚ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
ضَرَبْنَا
بیان کی ہم نے
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لئے
فِى
میں
هَٰذَا
اس
ٱلْقُرْءَانِ مِن
قرآن
كُلِّ
ہر
مَثَلٍ
قسم کی مثالیں/ ہر قسم کی مثال میں سے
لَّعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَتَذَكَّرُونَ
نصیحت پکڑیں

اور درحقیقت ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کر سکیں،

تفسير

قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِىْ عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُوْنَ

قُرْءَانًا
قرآن ہے
عَرَبِيًّا
جو عربی زبان میں ہے
غَيْرَ
نہیں ہے
ذِى
والا
عِوَجٍ
ٹیڑھ (والا)
لَّعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ،
يَتَّقُونَ
وہ بچیں

قرآن عربی زبان میں ہے (جو سب زبانوں سے زیادہ صاف اور بلیغ ہے) جس میں ذرا بھی کجی نہیں ہے تاکہ وہ تقوٰی اختیار کریں،

تفسير

ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيْهِ شُرَكَاۤءُ مُتَشٰكِسُوْنَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ ۗ هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا ۗ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ ۚ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ

ضَرَبَ
بیان کی
ٱللَّهُ
اللہ نے
مَثَلًا
ایک مثال
رَّجُلًا
ایک شخص کی
فِيهِ
اس میں
شُرَكَآءُ
کئی شریک ہیں
مُتَشَٰكِسُونَ
جھگڑالو
وَرَجُلًا
اور ایک شخص
سَلَمًا
سلامت ہے
لِّرَجُلٍ
ایک شخص کے لئے
هَلْ
کیا
يَسْتَوِيَانِ
وہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں
مَثَلًاۚ
مثال میں
ٱلْحَمْدُ
الحمد
لِلَّهِۚ
للہ/ سب شکر اللہ کے لئے
بَلْ
بلکہ
أَكْثَرُهُمْ
ان میں سے اکثر
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

اللہ نے ایک مثال بیان فرمائی ہے ایسے (غلام) شخص کی جس کی ملکیت میں کئی ایسے لوگ شریک ہوں جو بداخلاق بھی ہوں اور باہم جھگڑالو بھی۔ اور (دوسری طرف) ایک ایسا شخص ہو جو صرف ایک ہی فرد کا غلام ہو، کیا یہ دونوں (اپنے) حالات کے لحاظ سے یکساں ہوسکتے ہیں؟ (ہرگز نہیں) ساری تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ (حقیقتِ توحید کو) نہیں جانتے،

تفسير

اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّاِنَّهُمْ مَّيِّتُوْنَۖ

إِنَّكَ
بیشک تم
مَيِّتٌ
مرنے والے ہو
وَإِنَّهُم
اور بیشک وہ
مَّيِّتُونَ
مرنے والے ہیں

(اے حبیبِ مکرّم!) بے شک آپ کو (تو) موت (صرف ذائقہ چکھنے کے لئے) آنی ہے اور وہ یقیناً (دائمی ہلاکت کے لئے) مردہ ہو جائیں گے (پھر دونوں موتوں کا فرق دیکھنے والا ہوگا)۔٭، ٭جس طرح آیت: ٢۹ میں دی گئی مثال کے مطابق دو افراد کے اَحوال قطعاً برابر نہیں ہوں گے اسی طرح ارشاد فرمایا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات اور دوسروں کی موت بھی ہرگز برابر یا مماثل نہیں ہوں گی۔ دونوں کی ماہیت اور حالت میں عظیم فرق ہوگا۔ یہ مثال اسی مقصد کے لئے بیان کی گئی تھی کہ شانِ نبوّت کے باب میں ہمسری اور برابری کا گمان کلیتہً ردّ ہو جائے۔ جیسے ایک مالک کا غلام صحیح اور سالم رہا اور بہت سے بدخو مالکوں کا غلام تباہ حال ہوا اسی طرح اے حبیبِ مکرّم! آپ تو ایک ہی مالک کے برگزیدہ بندے اور محبوب و مقرب رسول ہیں سو وہ آپ کو ہر حال میں سلامت رکھے گا اور یہ کفار بہت سے بتوں اور شریکوں کی غلامی میں ہیں سو وہ انہیں بھی اپنی طرح دائمی ہلاکت کا شکار کر دیں گے۔

تفسير