Skip to main content

اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۤءَ فِى الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ ۚ فَهَلْ اَنْـتُمْ مُّنْتَهُوْنَ

إِنَّمَا
بیشک
يُرِيدُ
چاہتا ہے
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان کے
أَن
کہ
يُوقِعَ
ڈال دے
بَيْنَكُمُ
تمہارے درمیان
ٱلْعَدَٰوَةَ
عداوت
وَٱلْبَغْضَآءَ
اور بغض
فِى
میں
ٱلْخَمْرِ
شراب (میں)
وَٱلْمَيْسِرِ
اور جوئے میں
وَيَصُدَّكُمْ
اور روک دے تم کو
عَن
سے
ذِكْرِ
ذکر سے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَعَنِ
اور سے
ٱلصَّلَوٰةِۖ
نماز (سے)
فَهَلْ
تو کیا
أَنتُم
ہو تم
مُّنتَهُونَ
باز آنے والے ۔ رکھنے والے

شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ کیا تم (ان شرانگیز باتوں سے) باز آؤ گے،

تفسير

وَاَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاحْذَرُوْا ۚ فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ

وَأَطِيعُوا۟
اور اطاعت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَأَطِيعُوا۟
اور اطاعت کرو
ٱلرَّسُولَ
رسول کی
وَٱحْذَرُوا۟ۚ
اور (نافرمانی سے) بچو
فَإِن
پھر اگر
تَوَلَّيْتُمْ
منہ موڑ لیا تم نے
فَٱعْلَمُوٓا۟
تو جان لو
أَنَّمَا
بیشک
عَلَىٰ
زمہ
رَسُولِنَا
ہمارے رسول کے
ٱلْبَلَٰغُ
پہنچا دیتا ہے
ٱلْمُبِينُ
کھلم کھلا

اور تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور (خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت سے) بچتے رہو، پھر اگر تم نے رُوگردانی کی تو جان لو کہ ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر صرف (احکام کا) واضح طور پر پہنچا دینا ہی ہے (اور وہ یہ فریضہ ادا فرما چکے ہیں)،

تفسير

لَـيْسَ عَلَى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِيْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّاٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوا وَّاَحْسَنُوْا ۗ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ

لَيْسَ
نہیں
عَلَى
اوپر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کیے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
جُنَاحٌ
کوئی گناہ
فِيمَا
اس میں جو
طَعِمُوٓا۟
انہوں نے کھایا
إِذَا مَا
جب
ٱتَّقَوا۟
انہوں نے تقوی کیا
وَّءَامَنُوا۟
اور ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کیے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
ثُمَّ
پھر
ٱتَّقَوا۟
انہوں نے تقوی کیا
وَّءَامَنُوا۟
اور ایمان لائے
ثُمَّ
پھر
ٱتَّقَوا۟
انہوں نے تقوی کیا
وَّأَحْسَنُوا۟ۗ
اور احسان کیا
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يُحِبُّ
محبت رکھتا ہے
ٱلْمُحْسِنِينَ
احسان کرنے والوں سے

ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اس (حرام) میں کوئی گناہ نہیں جو وہ (حکمِ حرمت اترنے سے پہلے) کھا پی چکے ہیں جب کہ وہ (بقیہ معاملات میں) بچتے رہے اور (دیگر اَحکامِ اِلٰہی پر) ایمان لائے اور اَعمالِ صالحہ پر عمل پیرا رہے، پھر (اَحکامِ حرمت کے آجانے کے بعد بھی ان سب حرام اَشیاء سے پرہیز کرتے رہے اور (اُن کی حرمت پر صدقِ دل سے ایمان لائے، پھر صاحبانِ تقویٰ ہوئے اور (بالآخر) صاحبانِ اِحسان (یعنی اﷲ کے خاص محبوب و مقرب و نیکوکار بندے) بن گئے، اور اﷲ اِحسان والوں سے محبت فرماتا ہے،

تفسير

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَىْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُـهٗۤ اَيْدِيْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ لِيَـعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ يَّخَافُهٗ بِالْـغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَ لِيْمٌ

يَٰٓأَيُّهَا
اے وہ
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
لَيَبْلُوَنَّكُمُ
البتہ ضرور آزمائے گا تم کو
ٱللَّهُ
اللہ
بِشَىْءٍ
ساتھ کچھ چیزوں کے
مِّنَ
میں سے
ٱلصَّيْدِ
شکار
تَنَالُهُۥٓ
پالیں گے اس کو
أَيْدِيكُمْ
تمہارے ہاتھ
وَرِمَاحُكُمْ
اور تمہارے نیزے
لِيَعْلَمَ
تاکہ جان لے
ٱللَّهُ
اللہ
مَن
کون
يَخَافُهُۥ
ڈرتا ہے اس سے
بِٱلْغَيْبِۚ
غائبانہ طور پر
فَمَنِ
تو جو کوئی
ٱعْتَدَىٰ
زیادتی کرتے
بَعْدَ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے
فَلَهُۥ
تو اس کے لیے
عَذَابٌ
عذاب ہے
أَلِيمٌ
دردناک

اے ایمان والو! اللہ کسی قدر (ایسے) شکار سے تمہیں ضرور آزمائے گا جس تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکتے ہیں تاکہ اللہ اس شخص کی پہچان کروا دے جو اس سے غائبانہ ڈرتا ہے پھر جو شخص اس کے بعد (بھی) حد سے تجاوز کر جائے تو اس کے لئے دردناک عذاب ہے،

تفسير

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَاَنْـتُمْ حُرُمٌ ۗ وَمَنْ قَتَلَهٗ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاۤءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ هَدْيًاۢ بٰلِغَ الْـكَعْبَةِ اَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسٰكِيْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوْقَ وَبَالَ اَمْرِهٖ ۗ عَفَا اللّٰهُ عَمَّا سَلَفَ ۗ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللّٰهُ مِنْهُ ۗ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ

يَٰٓأَيُّهَا
اے وہ
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
لَا
نہ
تَقْتُلُوا۟
تم قتل کرو
ٱلصَّيْدَ
شکار کو
وَأَنتُمْ
حالانکہ تم
حُرُمٌۚ
حالت احرام میں ہو۔ اس حال میں کہ تم حرم میں ہو
وَمَن
اور جس نے
قَتَلَهُۥ
قتل کیا اس کو
مِنكُم
تم میں سے
مُّتَعَمِّدًا
جان بوجھ کر
فَجَزَآءٌ
تو بدلہ ہے
مِّثْلُ
مانند اس کے
مَا
جو اس نے
قَتَلَ
قتل کیا
مِنَ
میں سے
ٱلنَّعَمِ
چوپایوں
يَحْكُمُ
فیصلہ کریں گے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
ذَوَا
دو والے
عَدْلٍ
عدل
مِّنكُمْ
تم میں سے
هَدْيًۢا
قربانی ہے۔ ہوگی
بَٰلِغَ
پہنچنے والی
ٱلْكَعْبَةِ
کعبہ کو
أَوْ
یا
كَفَّٰرَةٌ
کفارہ ہے
طَعَامُ
کھانا
مَسَٰكِينَ
مسکینوں کا
أَوْ
یا
عَدْلُ
برابر۔ بدلہ
ذَٰلِكَ
اس کا۔ کے
صِيَامًا
روزے رکھنا
لِّيَذُوقَ
تاکہ وہ چکھے
وَبَالَ
وبال۔ بدلہ
أَمْرِهِۦۗ
اپنے کام کا
عَفَا
معاف کردیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَمَّا
اس سے جو
سَلَفَۚ
گزر گیا ۔ گزر چکا
وَمَنْ
اور جو کوئی
عَادَ
اعادہ کرے گا
فَيَنتَقِمُ
تو انتقام لے گا
ٱللَّهُ
اللہ
مِنْهُۗ
اس سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَزِيزٌ
زبردست
ذُو
لینے والا ہے
ٱنتِقَامٍ
انتقام

اے ایمان والو! تم احرام کی حالت میں شکار کو مت مارا کرو، اور تم میں سے جس نے (بحالتِ احرام) قصداً اسے مار ڈالا تو (اس کا) بدلہ مویشیوں میں سے اسی کے برابر (کوئی جانور) ہے جسے اس نے قتل کیا ہے جس کی نسبت تم میں سے دو عادل شخص فیصلہ کریں (کہ واقعی یہ جانور اس شکار کے برابر ہے بشرطیکہ) وہ قربانی کعبہ پہنچنے والی ہو یا (اس کا) کفّارہ چند محتاجوں کا کھانا ہے (یعنی جانور کی قیمت کے برابر معمول کا کھانا جتنے بھی محتاجوں کو پورا آجائے) یا اس کے برابر (یعنی جتنے محتاجوں کا کھانا بنے اس قدر) روزے ہیں تاکہ وہ اپنے کیے (کے بوجھ) کا مزہ چکھے۔ جو کچھ (اس سے) پہلے ہو گزرا اللہ نے اسے معاف فرما دیا، اور جو کوئی (ایسا کام) دوبارہ کرے گا تو اللہ اس سے (نافرمانی) کا بدلہ لے لے گا، اور اللہ بڑا غالب بدلہ لینے والا ہے،

تفسير

اُحِلَّ لَـكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّـكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۚ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَـرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۗ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِىْۤ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ

أُحِلَّ
حلال کیا گیا ہے
لَكُمْ
تمہارے لیے
صَيْدُ
شکار
ٱلْبَحْرِ
سمندر کا
وَطَعَامُهُۥ
اور کھانا اس کا
مَتَٰعًا
فائدہ مند ہے
لَّكُمْ
تمہارے لیے
وَلِلسَّيَّارَةِۖ
اور قافلے کے لیے
وَحُرِّمَ
اور حرام کیا گیا
عَلَيْكُمْ
تم پر
صَيْدُ
شکار
ٱلْبَرِّ مَا
خشکی کا
دُمْتُمْ
جب تک تم ہو
حُرُمًاۗ
حالت احرام میں
وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
ٱلَّذِىٓ
وہ ذات
إِلَيْهِ
اس کی طرف
تُحْشَرُونَ
تم اکٹھے کیے جاؤ گے

تمہارے لئے دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدے کی خاطر حلال کر دیا گیا ہے، اور خشکی کا شکار تم پر حرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم حالتِ احرام میں ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جس کی (بارگاہ کی) طرف تم (سب) جمع کئے جاؤ گے،

تفسير

جَعَلَ اللّٰهُ الْـكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَـرَامَ قِيٰمًا لِّـلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَـرَامَ وَالْهَدْىَ وَالْقَلَاۤٮِٕدَ ۗ ذٰلِكَ لِتَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ وَاَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمٌ

جَعَلَ
بنایا
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلْكَعْبَةَ
کعبہ کو
ٱلْبَيْتَ
گھر
ٱلْحَرَامَ
حرمت والا
قِيَٰمًا
قیام کا سبب
لِّلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
وَٱلشَّهْرَ
اور مہینے
ٱلْحَرَامَ
حرمت والے
وَٱلْهَدْىَ
اور قربانی کے جانور
وَٱلْقَلَٰٓئِدَۚ
اور قلادے والے
ذَٰلِكَ
یہ بات۔ حکم
لِتَعْلَمُوٓا۟
تاکہ تم جان لو
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
مَا
جو کچھ
فِى
میں ہے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں (میں) ہے
وَمَا
اور جو کچھ
فِى
میں ہے
ٱلْأَرْضِ
زمین
وَأَنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
بِكُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز ساتھ کے
عَلِيمٌ
خوب جاننے والا ہے

اللہ نے عزت (و ادب) والے گھر کعبہ کو لوگوں کے (دینی و دنیوی امور میں) قیام (امن) کا باعث بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور کعبہ کی قربانی کو اور گلے میں علامتی پٹے والے جانوروں کو بھی (جو حرمِ مکہ میں لائے گئے ہوں سب کو اسی نسبت سے عزت و احترام عطا کر دیا گیا ہے)، یہ اس لئے کہ تمہیں علم ہو جائے کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ خوب جانتا ہے اور اللہ ہر چیز سے بہت واقف ہے،

تفسير

اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ وَاَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ۗ

ٱعْلَمُوٓا۟
جان لو
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
شَدِيدُ
سخت
ٱلْعِقَابِ
سزا دینے والا ہے
وَأَنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
غَفُورٌ
بخشنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

جان لو کہ اللہ سخت گرفت والا ہے اور یہ کہ اللہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا (بھی) ہے،

تفسير

مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ ۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا تَكْتُمُوْنَ

مَّا
نہیں ہے
عَلَى
اوپر
ٱلرَّسُولِ
رسول کے
إِلَّا
مگر
ٱلْبَلَٰغُۗ
پہنچا دینا
وَٱللَّهُ
اور اللہ تعالیٰ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
مَا
جو
تُبْدُونَ
تم ظاہر کرتے ہو
وَمَا
اور جو
تَكْتُمُونَ
تم چھپاتے ہو

رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر (احکام کاملاً) پہنچا دینے کے سوا (کوئی اور ذمہ داری) نہیں، اور اللہ وہ (سب) کچھ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو،

تفسير

قُلْ لَّا يَسْتَوِى الْخَبِيْثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيْثِ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ يٰۤاُولِى الْاَ لْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ

قُل
کہہ دیجیے
لَّا
نہیں
يَسْتَوِى
برابر ہوسکتے
ٱلْخَبِيثُ
ناپاک
وَٱلطَّيِّبُ
اور پاک
وَلَوْ
خواہ
أَعْجَبَكَ
تمہیں اچھی لگے
كَثْرَةُ
کثرت
ٱلْخَبِيثِۚ
ناپاک
فَٱتَّقُوا۟
سو ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ
يَٰٓأُو۟لِى
اے
ٱلْأَلْبَٰبِ
عقل والو
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تُفْلِحُونَ
تم فلاح پاو

فرما دیجئے: پاک اور ناپاک (دونوں) برابر نہیں ہو سکتے (اے مخاطب!) اگرچہ تمہیں ناپاک (چیزوں) کی کثرت بھلی لگے۔ پس اے عقلمند لوگو! تم (کثرت و قلت کا فرق دیکھنے کی بجائے) اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ،

تفسير