اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۤءَ فِى الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ ۚ فَهَلْ اَنْـتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ کیا تم (ان شرانگیز باتوں سے) باز آؤ گے،
وَاَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاحْذَرُوْا ۚ فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ
اور تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور (خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت سے) بچتے رہو، پھر اگر تم نے رُوگردانی کی تو جان لو کہ ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر صرف (احکام کا) واضح طور پر پہنچا دینا ہی ہے (اور وہ یہ فریضہ ادا فرما چکے ہیں)،
لَـيْسَ عَلَى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِيْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّاٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوا وَّاَحْسَنُوْا ۗ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ
ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اس (حرام) میں کوئی گناہ نہیں جو وہ (حکمِ حرمت اترنے سے پہلے) کھا پی چکے ہیں جب کہ وہ (بقیہ معاملات میں) بچتے رہے اور (دیگر اَحکامِ اِلٰہی پر) ایمان لائے اور اَعمالِ صالحہ پر عمل پیرا رہے، پھر (اَحکامِ حرمت کے آجانے کے بعد بھی ان سب حرام اَشیاء سے پرہیز کرتے رہے اور (اُن کی حرمت پر صدقِ دل سے ایمان لائے، پھر صاحبانِ تقویٰ ہوئے اور (بالآخر) صاحبانِ اِحسان (یعنی اﷲ کے خاص محبوب و مقرب و نیکوکار بندے) بن گئے، اور اﷲ اِحسان والوں سے محبت فرماتا ہے،
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَىْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُـهٗۤ اَيْدِيْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ لِيَـعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ يَّخَافُهٗ بِالْـغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَ لِيْمٌ
اے ایمان والو! اللہ کسی قدر (ایسے) شکار سے تمہیں ضرور آزمائے گا جس تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکتے ہیں تاکہ اللہ اس شخص کی پہچان کروا دے جو اس سے غائبانہ ڈرتا ہے پھر جو شخص اس کے بعد (بھی) حد سے تجاوز کر جائے تو اس کے لئے دردناک عذاب ہے،
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَاَنْـتُمْ حُرُمٌ ۗ وَمَنْ قَتَلَهٗ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاۤءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ هَدْيًاۢ بٰلِغَ الْـكَعْبَةِ اَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسٰكِيْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوْقَ وَبَالَ اَمْرِهٖ ۗ عَفَا اللّٰهُ عَمَّا سَلَفَ ۗ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللّٰهُ مِنْهُ ۗ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
اے ایمان والو! تم احرام کی حالت میں شکار کو مت مارا کرو، اور تم میں سے جس نے (بحالتِ احرام) قصداً اسے مار ڈالا تو (اس کا) بدلہ مویشیوں میں سے اسی کے برابر (کوئی جانور) ہے جسے اس نے قتل کیا ہے جس کی نسبت تم میں سے دو عادل شخص فیصلہ کریں (کہ واقعی یہ جانور اس شکار کے برابر ہے بشرطیکہ) وہ قربانی کعبہ پہنچنے والی ہو یا (اس کا) کفّارہ چند محتاجوں کا کھانا ہے (یعنی جانور کی قیمت کے برابر معمول کا کھانا جتنے بھی محتاجوں کو پورا آجائے) یا اس کے برابر (یعنی جتنے محتاجوں کا کھانا بنے اس قدر) روزے ہیں تاکہ وہ اپنے کیے (کے بوجھ) کا مزہ چکھے۔ جو کچھ (اس سے) پہلے ہو گزرا اللہ نے اسے معاف فرما دیا، اور جو کوئی (ایسا کام) دوبارہ کرے گا تو اللہ اس سے (نافرمانی) کا بدلہ لے لے گا، اور اللہ بڑا غالب بدلہ لینے والا ہے،
اُحِلَّ لَـكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّـكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۚ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَـرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۗ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِىْۤ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ
تمہارے لئے دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدے کی خاطر حلال کر دیا گیا ہے، اور خشکی کا شکار تم پر حرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم حالتِ احرام میں ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جس کی (بارگاہ کی) طرف تم (سب) جمع کئے جاؤ گے،
جَعَلَ اللّٰهُ الْـكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَـرَامَ قِيٰمًا لِّـلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَـرَامَ وَالْهَدْىَ وَالْقَلَاۤٮِٕدَ ۗ ذٰلِكَ لِتَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ وَاَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمٌ
اللہ نے عزت (و ادب) والے گھر کعبہ کو لوگوں کے (دینی و دنیوی امور میں) قیام (امن) کا باعث بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور کعبہ کی قربانی کو اور گلے میں علامتی پٹے والے جانوروں کو بھی (جو حرمِ مکہ میں لائے گئے ہوں سب کو اسی نسبت سے عزت و احترام عطا کر دیا گیا ہے)، یہ اس لئے کہ تمہیں علم ہو جائے کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ خوب جانتا ہے اور اللہ ہر چیز سے بہت واقف ہے،
اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ وَاَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ۗ
جان لو کہ اللہ سخت گرفت والا ہے اور یہ کہ اللہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا (بھی) ہے،
مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ ۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا تَكْتُمُوْنَ
رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر (احکام کاملاً) پہنچا دینے کے سوا (کوئی اور ذمہ داری) نہیں، اور اللہ وہ (سب) کچھ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو،
قُلْ لَّا يَسْتَوِى الْخَبِيْثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيْثِ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ يٰۤاُولِى الْاَ لْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
فرما دیجئے: پاک اور ناپاک (دونوں) برابر نہیں ہو سکتے (اے مخاطب!) اگرچہ تمہیں ناپاک (چیزوں) کی کثرت بھلی لگے۔ پس اے عقلمند لوگو! تم (کثرت و قلت کا فرق دیکھنے کی بجائے) اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ،