Skip to main content

قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِىْ وَلِاَخِىْ وَ اَدْخِلْنَا فِىْ رَحْمَتِكَ ۖ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ

قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
ٱغْفِرْ
بخش دے
لِى
مجھ کو
وَلِأَخِى
اور میرے بھائی کو
وَأَدْخِلْنَا
اور داخل کردے ہم کو
فِى
میں
رَحْمَتِكَۖ
اپنی رحمت میں
وَأَنتَ
اور تو
أَرْحَمُ
سب سے بڑھ کر
ٱلرَّٰحِمِينَ
رحم کرنے والا ہے

(موسٰی علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما دے اور ہمیں اپنی رحمت (کے دامن) میں داخل فرما لے اور تو سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَذِلَّـةٌ فِى الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۗ وَكَذٰلِكَ نَجْزِىْ الْمُفْتَرِيْنَ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ٱتَّخَذُوا۟
جنہوں نے بنا لیا
ٱلْعِجْلَ
بچھڑے کو
سَيَنَالُهُمْ
عنقریب پہنچے گا ان کو۔ پالے گا انہیں
غَضَبٌ
غصہ
مِّن
طرف سے
رَّبِّهِمْ
ان کے رب کی
وَذِلَّةٌ فِى
اور رسوائی
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی میں
ٱلدُّنْيَاۚ
دنیا کی
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
نَجْزِى
ہم بدلہ دیتے ہیں
ٱلْمُفْتَرِينَ
جھوٹ باندھنے والوں کو

بیشک جن لوگوں نے بچھڑے کو (معبود) بنا لیا ہے انہیں ان کے رب کی طرف سے غضب بھی پہنچے گا اور دنیوی زندگی میں ذلت بھی، اور ہم اسی طرح افترا پردازوں کو سزا دیتے ہیں،

تفسير

وَالَّذِيْنَ عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِهَا وَاٰمَنُوْۤا اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
عَمِلُوا۟
جنہوں نے عمل کیے
ٱلسَّيِّـَٔاتِ
برے
ثُمَّ
پھر
تَابُوا۟
توبہ کرلی
مِنۢ
اس کے
بَعْدِهَا
بعد
وَءَامَنُوٓا۟
اور ایمان لائے
إِنَّ
بیشک
رَبَّكَ
تیرا رب
مِنۢ
اس کے
بَعْدِهَا
بعد
لَغَفُورٌ
البتہ بخشنے والا ہے
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

اور جن لوگوں نے برے کام کئے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے (تو) بیشک آپ کا رب اس کے بعد بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے،

تفسير

وَلَـمَّا سَكَتَ عَنْ مُّوْسَى الْغَضَبُ اَخَذَ الْاَلْوَاحَ ۖ وَفِىْ نُسْخَتِهَا هُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّـلَّذِيْنَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُوْنَ

وَلَمَّا
اور جب
سَكَتَ
چپ ہوا۔ ٹھنڈا ہوا
عَن
سے
مُّوسَى
موسیٰ
ٱلْغَضَبُ
غصہ
أَخَذَ
پکڑ لیں انہوں نے
ٱلْأَلْوَاحَۖ
تختیاں
وَفِى
اور اس کی
نُسْخَتِهَا
تحریر میں۔ اس کے مضامین کے
هُدًى
ہدایت تھی
وَرَحْمَةٌ
اور رحمت
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
هُمْ
وہ جو
لِرَبِّهِمْ
اپنے رب سے
يَرْهَبُونَ
ڈرتے ہیں

اور جب موسٰی (علیہ السلام) کا غصہ تھم گیا تو انہوں نے تختیاں اٹھالیں اور ان (تختیوں) کی تحریر میں ہدایت اور ایسے لوگوں کے لئے رحمت (مذکور) تھی جو اپنے رب سے بہت ڈرتے ہیں،

تفسير

وَاخْتَارَ مُوْسٰى قَوْمَهٗ سَبْعِيْنَ رَجُلًا لِّمِيْقَاتِنَا ۚ فَلَمَّاۤ اَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ اَهْلَـكْتَهُمْ مِّنْ قَبْلُ وَاِيَّاىَ ۗ اَ تُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاۤءُ مِنَّا ۚ اِنْ هِىَ اِلَّا فِتْنَـتُكَ ۗ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَاۤءُ وَتَهْدِىْ مَنْ تَشَاۤءُ ۗ اَنْتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَـنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَيْرُ الْغَافِرِيْنَ

وَٱخْتَارَ
اور چن لیا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
قَوْمَهُۥ
اپنی قوم سے
سَبْعِينَ
ستر
رَجُلًا
لوگوں کو
لِّمِيقَٰتِنَاۖ
ہماری ملاقات کے لیے
فَلَمَّآ
پھر جب
أَخَذَتْهُمُ
پکڑ لیا ان کو
ٱلرَّجْفَةُ
زلزلے نے
قَالَ
اس نے عرض کی
رَبِّ
اے میرے رب
لَوْ
اگر
شِئْتَ
تو چاہتا
أَهْلَكْتَهُم
ہلاک کردیتا تو ان کو
مِّن
اس سے
قَبْلُ
پہلے
وَإِيَّٰىَۖ
اور مجھ کو بھی
أَتُهْلِكُنَا
کیا تو ہلاک کرتا ہے ہمیں
بِمَا
بوجہ اس کے جو
فَعَلَ
کیا
ٱلسُّفَهَآءُ
کچھ بیوقوفوں نے
مِنَّآۖ
ہم میں سے
إِنْ
نہیں ہے
هِىَ
یہ
إِلَّا
مگر
فِتْنَتُكَ
آزمائش تیری (تیری طرف سے)
تُضِلُّ
تو بھٹکاتا ہے
بِهَا
اس کے ساتھ
مَن
جس کو
تَشَآءُ
تو چاہتا ہے
وَتَهْدِى
اور تو ہدایت دیتا ہے
مَن
جس کو
تَشَآءُۖ
تو چاہتا ہے
أَنتَ
تو ہی
وَلِيُّنَا
دوست ہے ہمارا۔ سرپرست ہے ہمارا
فَٱغْفِرْ
پس بخش دے
لَنَا
ہم کو
وَٱرْحَمْنَاۖ
رحم فرما ہم پر
وَأَنتَ
اور تو
خَيْرُ
سب سے اچھا ہے
ٱلْغَٰفِرِينَ
معاف کرنے والوں میں۔ بخشنے والوں میں

اور موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے ستر مَردوں کو ہمارے مقرر کردہ وقت (پر ہمارے حضور معذرت کی پیشی) کے لئے چن لیا، پھر جب انہیں (قوم کو برائی سے منع نہ کرنے پر تادیباً) شدید زلزلہ نے آپکڑا تو (موسٰی علیہ السلام نے) عرض کیا: اے رب! اگر تو چاہتا تو اس سے پہلے ہی ان لوگوں کو اور مجھے ہلاک فرما دیتا، کیا تو ہمیں اس (خطا) کے سبب ہلاک فرمائے گا جو ہم میں سے بیوقوف لوگوں نے انجام دی ہے، یہ تو محض تیری آزمائش ہے، اس کے ذریعے تو جسے چاہتا ہے گمراہ فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے۔ تو ہی ہمارا کارساز ہے، سو ُتو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے،

تفسير

وَاكْتُبْ لَـنَا فِىْ هٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِى الْاٰخِرَةِ اِنَّا هُدْنَاۤ اِلَيْكَ ۗ قَالَ عَذَابِىْۤ اُصِيْبُ بِهٖ مَنْ اَشَاۤءُ ۚ وَرَحْمَتِىْ وَسِعَتْ كُلَّ شَىْءٍ ۗ فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَالَّذِيْنَ هُمْ بِاٰيٰتِنَا يُؤْمِنُوْنَ ۚ

وَٱكْتُبْ
اور لکھ دے
لَنَا
ہمارے لیے
فِى
میں
هَٰذِهِ
اس
ٱلدُّنْيَا
دنیا
حَسَنَةً
بھلائی
وَفِى
اور میں
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت
إِنَّا
بیشک ہم نے
هُدْنَآ
ہم نے توبہ کی
إِلَيْكَۚ
تیری طرف
قَالَ
فرمایا
عَذَابِىٓ
میرا عذاب
أُصِيبُ
میں پہنچاؤں گا
بِهِۦ
اس کو
مَنْ
جس کو
أَشَآءُۖ
میں چاہوں گا
وَرَحْمَتِى
اور میری رحمت
وَسِعَتْ
چھائی ہوئی ہے
كُلَّ
ہر
شَىْءٍۚ
چیز پر
فَسَأَكْتُبُهَا
پس عنقریب
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
يَتَّقُونَ
جو تقوی اختیار کرتے ہیں
وَيُؤْتُونَ
اور دیتے ہیں
ٱلزَّكَوٰةَ
زکوۃ
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
هُم
وہ
بِـَٔايَٰتِنَا
ہماری آیات پر
يُؤْمِنُونَ
ایمان رکھتے ہیں

اور تو ہمارے لئے اس دنیا (کی زندگی) میں (بھی) بھلائی لکھ دے اور آخرت میں (بھی) بیشک ہم تیری طرف تائب و راغب ہوچکے، ارشاد ہوا: میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں اسے پہنچاتا ہوں اور میری رحمت ہر چیز پر وسعت رکھتی ہے، سو میں عنقریب اس (رحمت) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور وہی لوگ ہی ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں،

تفسير

اَ لَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِىَّ الْاُمِّىَّ الَّذِىْ يَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِى التَّوْرٰٮةِ وَالْاِنْجِيْلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهٰٮهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبٰۤٮِٕثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِىْ كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۗ فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَعَزَّرُوْهُ وَنَصَرُوْهُ وَ اتَّبَـعُوا النُّوْرَ الَّذِىْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤ ۙ اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يَتَّبِعُونَ
جو پیروی کرتے ہیں
ٱلرَّسُولَ
رسول
ٱلنَّبِىَّ
نبی کی
ٱلْأُمِّىَّ
جو امی ہے
ٱلَّذِى
وہ جو
يَجِدُونَهُۥ
وہ پاتے ہیں اس کو
مَكْتُوبًا
لکھا ہوا
عِندَهُمْ
اپنے پاس
فِى
میں
ٱلتَّوْرَىٰةِ
تورات
وَٱلْإِنجِيلِ
تورات
يَأْمُرُهُم
وہ حکم دیتا ہے ان کو
بِٱلْمَعْرُوفِ
نیکی کا
وَيَنْهَىٰهُمْ
اور روکتا ہے ان کو
عَنِ
سے
ٱلْمُنكَرِ
منکر
وَيُحِلُّ
اور حلال کرتا ہے
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلطَّيِّبَٰتِ
پاکیزہ چیزیں
وَيُحَرِّمُ
اور حرام کرتا ہے
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْخَبَٰٓئِثَ
ناپاک چیزیں
وَيَضَعُ
اور دور کرتا ہے
عَنْهُمْ
ان سے
إِصْرَهُمْ
ان کے بوجھ
وَٱلْأَغْلَٰلَ
اور طوق۔ بیڑیاں
ٱلَّتِى
وہ جو
كَانَتْ
تھیں
عَلَيْهِمْۚ
ان پر
فَٱلَّذِينَ
تو وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
بِهِۦ
اس پر
وَعَزَّرُوهُ
اور انہوں نے قوت دی اس کو
وَنَصَرُوهُ
اور مدد کی اس کی
وَٱتَّبَعُوا۟
اور انہوں نے پیروی کی
ٱلنُّورَ
نور کی۔ روشنی کی
ٱلَّذِىٓ
وہ جو
أُنزِلَ
اتارا گیا
مَعَهُۥٓۙ
اس کے ساتھ
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
هُمُ
وہ جو
ٱلْمُفْلِحُونَ
فلاح پانے والے ہیں

(یہ وہ لوگ ہیں) جو اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کرتے ہیں جو اُمّی (لقب) نبی ہیں (یعنی دنیا میں کسی شخص سے پڑھے بغیر مِن جانبِ اللہ لوگوں کو اخبارِ غیب اورمعاش و معاد کے علوم و معارف بتاتے ہیں) جن (کے اوصاف و کمالات) کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو انہیں اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع فرماتے ہیں اور ان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور ان پر پلید چیزوں کو حرام کرتے ہیں اور ان سے ان کے بارِگراں اور طوقِ (قیود) جو ان پر (نافرمانیوں کے باعث مسلّط) تھے، ساقط فرماتے (اور انہیں نعمتِ آزادی سے بہرہ یاب کرتے) ہیں۔ پس جو لوگ اس (برگزیدہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائیں گے اور ان کی تعظیم و توقیر کریں گے اور ان (کے دین) کی مدد و نصرت کریں گے اور اس نورِ (قرآن) کی پیروی کریں گے جو ان کے ساتھ اتارا گیا ہے، وہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں،

تفسير

قُلْ يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعًا لَّذِىْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ يُحْىٖ وَيُمِيْتُ ۖ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهِ النَّبِىِّ الْاُمِّىِّ الَّذِىْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَكَلِمٰتِهٖ وَاتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ

قُلْ
کہہ دیجیے
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلنَّاسُ
لوگو
إِنِّى
بیشک میں
رَسُولُ
رسول ہوں
ٱللَّهِ
اللہ کا
إِلَيْكُمْ
تمہاری طرف
جَمِيعًا
سب کے
ٱلَّذِى
وہ ذات
لَهُۥ
جس کے لیے ہے
مُلْكُ
بادشاہت
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کی
وَٱلْأَرْضِۖ
اور زمین کی
لَآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ
إِلَّا
مگر
هُوَ
وہی
يُحْىِۦ
وہ زندہ کرتا ہے
وَيُمِيتُۖ
اور موت دیتا ہے
فَـَٔامِنُوا۟
پس ایمان لاؤ
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَرَسُولِهِ
اور اس کے رسول پر
ٱلنَّبِىِّ
جو نبی
ٱلْأُمِّىِّ
امی ہے
ٱلَّذِى
وہ جو
يُؤْمِنُ
ایمان لاتا ہے
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَكَلِمَٰتِهِۦ
اور اس کے کلمات پر
وَٱتَّبِعُوهُ
اور اس کی پیروی کرو
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَهْتَدُونَ
ہدایت پاجاؤ

آپ فرما دیں: اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول (بن کر آیا) ہوں جس کے لئے تمام آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی جلاتا اور مارتا ہے، سو تم اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لاؤ جو (شانِ اُمیّت کا حامل) نبی ہے (یعنی اس نے اللہ کے سوا کسی سے کچھ نہیں پڑھا مگر جمیع خلق سے زیادہ جانتا ہے اور کفر و شرک کے معاشرے میں جوان ہوا مگر بطنِ مادر سے نکلے ہوئے بچے کی طرح معصوم اور پاکیزہ ہے) جو اللہ پر اور اس کے (سارے نازل کردہ) کلاموں پر ایمان رکھتا ہے اور تم انہی کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پا سکو،

تفسير

وَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰۤى اُمَّةٌ يَّهْدُوْنَ بِالْحَـقِّ وَبِهٖ يَعْدِلُوْنَ

وَمِن
اور میں سے
قَوْمِ
قوم
مُوسَىٰٓ
موسیٰ
أُمَّةٌ
ایک گروہ تھا
يَهْدُونَ
جو ہدایت کرتے تھے۔ راہنمائی کرتے تھے
بِٱلْحَقِّ
حق کے ساتھ
وَبِهِۦ
اور اس کے ساتھ
يَعْدِلُونَ
وہ انصاف کرتے تھے

اور موسٰی (علیہ السلام) کی قوم میں سے ایک جماعت (ایسے لوگوں کی بھی) ہے جو حق کی راہ بتاتے ہیں اور اسی کے مطابق عدل (پر مبنی فیصلے) کرتے ہیں،

تفسير

وَقَطَّعْنٰهُمُ اثْنَتَىْ عَشْرَةَ اَسْبَاطًا اُمَمًا ۗ وَاَوْحَيْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اِذِ اسْتَسْقٰٮهُ قَوْمُهٗۤ اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ۚ فَانْۢبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۗ قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْۗ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَاَنْزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰىۗ كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْۗ وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَلٰـكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ

وَقَطَّعْنَٰهُمُ
اور تقسیم کردیا تھا ہم نے ان کو
ٱثْنَتَىْ
دو ۔
عَشْرَةَ
دس (بارہ)
أَسْبَاطًا
قبیلوں میں
أُمَمًاۚ
گروہ بنا کر
وَأَوْحَيْنَآ
اور وحی کی ہم نے
إِلَىٰ
طرف
مُوسَىٰٓ
موسیٰ کی
إِذِ
جب
ٱسْتَسْقَىٰهُ
پانی مانگا تھا اس سے
قَوْمُهُۥٓ
اس کی قوم نے
أَنِ
کہ
ٱضْرِب
مار
بِّعَصَاكَ
اپنا عصا
ٱلْحَجَرَۖ
پتھر پر
فَٱنۢبَجَسَتْ
پس پھوٹ نکلے
مِنْهُ
اس سے
ٱثْنَتَا
دو ۔
عَشْرَةَ
دس (بارہ)
عَيْنًاۖ
چشمے
قَدْ
تحقیق
عَلِمَ
جان لیا
كُلُّ
ہر
أُنَاسٍ
شخص۔ گروہ نے
مَّشْرَبَهُمْۚ
گھاٹ اپنا
وَظَلَّلْنَا
اور سایہ کیا ہم نے
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْغَمَٰمَ
بادلوں کا
وَأَنزَلْنَا
اور نازل کیا ہم نے
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْمَنَّ
من
وَٱلسَّلْوَىٰۖ
اور سلوی
كُلُوا۟
کھاؤ
مِن
میں سے
طَيِّبَٰتِ
پاکیزہ چیزوں
مَا
جو
رَزَقْنَٰكُمْۚ
رزق دیں ہم نے تم کو
وَمَا
اور نہیں
ظَلَمُونَا
انہوں نے ظلم کیا ہم پر
وَلَٰكِن
لیکن
كَانُوٓا۟
تھے وہ
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
يَظْلِمُونَ
ظلم کرتے

اور ہم نے انہیں گروہ در گروہ بارہ قبیلوں میں تقسیم کر دیا، اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کے پاس (یہ) وحی بھیجی جب اس سے اس کی قوم نے پانی مانگا کہ اپنا عصا پتھر پر مارو، سو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، پس ہر قبیلہ نے اپنا گھاٹ معلوم کرلیا، اور ہم نے ان پر اَبر کا سائبان تان دیا، اور ہم نے ان پر منّ و سلوٰی اتارا، (اور ان سے فرمایا:) جن پاکیزہ چیزوں کا رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کھاؤ، (مگر نافرمانی اور کفرانِ نعمت کر کے) انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی ہی جانوں پر ظلم کر رہے تھے،

تفسير