Skip to main content
وَٱعْلَمُوٓا۟
اور جان لو
أَنَّمَا
بیشک جو
غَنِمْتُم
غنیمت بھی حاصل کی تم نے
مِّن
کوئی
شَىْءٍ
بھی چیز
فَأَنَّ
تو بیشک
لِلَّهِ
اللہ کے لیے ہے
خُمُسَهُۥ
اس کا پانچواں حصہ
وَلِلرَّسُولِ
اور رسول کے لیے ہے
وَلِذِى
اور کے لیے
ٱلْقُرْبَىٰ
رشتہ داروں کے لیے
وَٱلْيَتَٰمَىٰ
اور یتیموں کے لیے
وَٱلْمَسَٰكِينِ
اور مسکینوں کے لیے
وَٱبْنِ
اور
ٱلسَّبِيلِ
اور مسافروں کے لیے
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
ءَامَنتُم
ایمان لائے تم
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَمَآ
اور جو
أَنزَلْنَا
نازل کیا ہم نے
عَلَىٰ
پر
عَبْدِنَا
اپنے بندوں پر
يَوْمَ
دن
ٱلْفُرْقَانِ
فیصلے کے (دن)
يَوْمَ
جس دن
ٱلْتَقَى
ملی تھیں
ٱلْجَمْعَانِۗ
دو جماعتیں
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قدرت رکھنے والا ہے

اور جان لو کہ جو کچھ مالِ غنیمت تم نے پایا ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) قرابت داروں کے لئے (ہے) اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ اگر تم اللہ پر اور اس (وحی) پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر (حق و باطل کے درمیان) فیصلے کے دن نازل فرمائی وہ دن (جب میدانِ بدر میں مومنوں اور کافروں کے) دونوں لشکر باہم مقابل ہوئے تھے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے،

تفسير
إِذْ
جب
أَنتُم
تم
بِٱلْعُدْوَةِ
کنارے پر تھے
ٱلدُّنْيَا
قریب کے
وَهُم
اور وہ
بِٱلْعُدْوَةِ
کنارے پر تھے۔ دوسری طرف تھے
ٱلْقُصْوَىٰ
دور والے (کنارے پر تھے)۔ دوسری طرف تھے
وَٱلرَّكْبُ
اور قافلہ
أَسْفَلَ
نیچے تھا
مِنكُمْۚ
تم سے
وَلَوْ
اور اگر
تَوَاعَدتُّمْ
تم نے وعدہ مقرر کیا ہوتا
لَٱخْتَلَفْتُمْ
البتہ اختلاف میں پڑجاتے تم
فِى
میں
ٱلْمِيعَٰدِۙ
مقرر وقت کے بارے میں
وَلَٰكِن
اور لیکن
لِّيَقْضِىَ
تاکہ پورا کردے
ٱللَّهُ
اللہ
أَمْرًا
ایک کام کو
كَانَ
جو ہو
مَفْعُولًا
کر رہنے والا تھا
لِّيَهْلِكَ
تاکہ ہلاک کردے
مَنْ
جسے
هَلَكَ
ہلاک ہونا ہے
عَنۢ
سے
بَيِّنَةٍ
دلیل کے ساتھ
وَيَحْيَىٰ
اور زندہ رہے
مَنْ
جسے
حَىَّ
زندہ رہنا ہے
عَنۢ
ساتھ
بَيِّنَةٍۗ
دلیل روشن کے ساتھ
وَإِنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَسَمِيعٌ
البتہ سننے والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

جب تم (مدینہ کی جانب) وادی کے قریبی کنارے پر تھے اور وہ (کفّار دوسری جانب) دور والے کنارے پر تھے اور (تجارتی) قافلہ تم سے نیچے تھا، اور اگر تم آپس میں (جنگ کے لئے) کوئی وعدہ کر لیتے تو ضرور (اپنے) وعدہ سے مختلف (وقتوں میں) پہنچتے لیکن (اللہ نے تمہیں بغیر وعدہ ایک ہی وقت پر جمع فرما دیا) یہ اس لئے (ہوا) کہ اللہ اس کام کو پورا فرما دے جو ہو کر رہنے والا تھا تاکہ جس شخص کو مرنا ہے وہ حجت (تمام ہونے) سے مرے اور جسے جینا ہے وہ حجت (تمام ہونے) سے جئے (یعنی ہر کسی کے سامنے اسلام اور رسول برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت پر حجت قائم ہو جائے)، اور بیشک اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،

تفسير
إِذْ
جب
يُرِيكَهُمُ
دکھلایا تجھ کو انہیں
ٱللَّهُ
اللہ نے
فِى
میں
مَنَامِكَ
تمہارے خواب میں
قَلِيلًاۖ
تھوڑے
وَلَوْ
اور اگر
أَرَىٰكَهُمْ
دکھاتا تجھ کو انہیں
كَثِيرًا
زیادہ
لَّفَشِلْتُمْ
البتہ ہمت ہارجاتے تم
وَلَتَنَٰزَعْتُمْ
اور البتہ جھگڑنے لگتے تم
فِى
میں
ٱلْأَمْرِ
معاملے میں
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ نے
سَلَّمَۗ
سلامت رکھا
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
عَلِيمٌۢ
جاننے والا ہے
بِذَاتِ
بھید
ٱلصُّدُورِ
سینوں کے

(وہ واقعہ یاد دلائیے) جب آپ کو اللہ نے آپ کے خواب میں ان کافروں (کے لشکر) کو تھوڑ ا کر کے دکھایا تھا اور اگر (اللہ) آپ کو وہ زیادہ کر کے دکھاتا تو (اے مسلمانو!) تم ہمت ہار جاتے اور تم یقیناً اس (جنگ کے) معاملے میں باہم جھگڑنے لگتے لیکن اللہ نے (مسلمانوں کو بزدلی اور باہمی نزاع سے) بچا لیا۔ بیشک وہ سینوں کی (چھپی) باتوں کو خوب جاننے والا ہے،

تفسير
وَإِذْ
اور جب
يُرِيكُمُوهُمْ
وہ دکھا رہا تھا تمہیں ان کو
إِذِ
اس وقت جب
ٱلْتَقَيْتُمْ
تم ملے (ان کو)
فِىٓ
میں
أَعْيُنِكُمْ
تمہاری نگاہوں میں
قَلِيلًا
تھوڑا کم
وَيُقَلِّلُكُمْ
اور تم کو دکھا رہا تھا
فِىٓ
میں
أَعْيُنِهِمْ
ان کی نگاہوں میں
لِيَقْضِىَ
تاکہ پورا کردے
ٱللَّهُ
اللہ
أَمْرًا
اس کام کو
كَانَ
جو ہو
مَفْعُولًاۗ
کر رہنے والا تھا
وَإِلَى
اور طرف
ٱللَّهِ
اور اللہ کی
تُرْجَعُ
لوٹائے جاتے ہیں
ٱلْأُمُورُ
سب معاملات

اور (وہ منظر بھی انہیں یاد دلائیے) جب اس نے ان کافروں (کی فوج) کو باہم مقابلہ کے وقت (بھی محض) تمہاری آنکھوں میں تمہیں تھوڑا کر کے دکھایا اور تمہیں ان کی آنکھوں میں تھوڑا دکھلایا (تاکہ دونوں لشکر لڑائی میں مستعد رہیں) یہ اس لئے کہ اللہ اس (بھر پور جنگ کے نتیجے میں کفار کی شکستِ فاش کے) امر کو پورا کر دے جو (عند اللہ) مقرر ہو چکا تھا، اور (بالآخر) اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں،

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوٓا۟
جو ایمان لائے ہو
إِذَا
جب
لَقِيتُمْ
ملو تم
فِئَةً
ایک گروہ کو
فَٱثْبُتُوا۟
تو جمے رہو
وَٱذْكُرُوا۟
اور یاد کرو
ٱللَّهَ
اللہ کو
كَثِيرًا
بہت زیادہ
لَّعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تُفْلِحُونَ
تم فلاح پاؤ

اے ایمان والو! جب (دشمن کی) کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہا کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ،

تفسير
وَأَطِيعُوا۟
اور اطاعت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَرَسُولَهُۥ
اور اس کے رسول کی
وَلَا
اور نہ
تَنَٰزَعُوا۟
تم باہم جھگڑو
فَتَفْشَلُوا۟
تو تم کم ہمت ہوجاؤ گے
وَتَذْهَبَ
اور جاتی رہے گی
رِيحُكُمْۖ
ہوا تمہاری۔ یعنی شان تمہاری
وَٱصْبِرُوٓا۟ۚ
اور صبر کرو
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مَعَ
ساتھ ہے
ٱلصَّٰبِرِينَ
صبر کرنے والوں کے

اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا مت کرو ورنہ (متفرق اور کمزور ہو کر) بزدل ہو جاؤ گے اور (دشمنوں کے سامنے) تمہاری ہوا (یعنی قوت) اکھڑ جائے گی اور صبر کرو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے،

تفسير
وَلَا
اور نہ
تَكُونُوا۟
تم ہوجاؤ
كَٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی طرح
خَرَجُوا۟
جو نکلے
مِن
سے
دِيَٰرِهِم
اپنے گھروں سے
بَطَرًا
اتراتے ہوئے
وَرِئَآءَ
اور دکھاتے ہوئے
ٱلنَّاسِ
لوگوں کو
وَيَصُدُّونَ
اور وہ روکتے ہیں
عَن
سے
سَبِيلِ
راستے سے
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
بِمَا
ساتھ اس کے جو
يَعْمَلُونَ
وہ عمل کررہے ہیں
مُحِيطٌ
گھیرنے والا ہے

اور ایسے لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے گھروں سے اِتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھلاتے ہوئے نکلے تھے اور (جو لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکتے تھے، اور اللہ ان کاموں کو جو وہ کر رہے ہیں (اپنے علم و قدرت کے ساتھ) احاطہ کئے ہوئے ہے،

تفسير
وَإِذْ
اور جب
زَيَّنَ
خوبصورت بنادیا
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
أَعْمَٰلَهُمْ
ان کے اعمال کو
وَقَالَ
اور کہا
لَا
نہیں
غَالِبَ
کوئی غالب آنے والا
لَكُمُ
تم پر
ٱلْيَوْمَ
آج کے دن
مِنَ
سے
ٱلنَّاسِ
لوگوں میں سے
وَإِنِّى
اور بیشک میں
جَارٌ
ہمسایہ ہوں
لَّكُمْۖ
تمہارا
فَلَمَّا
تو جب
تَرَآءَتِ
آمنے سامنے ہوئے
ٱلْفِئَتَانِ
دو گروہ
نَكَصَ
الٹے پاؤ بھاگا۔ پلٹ گیا
عَلَىٰ
پر
عَقِبَيْهِ
اپنی دونوں ایڑیوں پر
وَقَالَ
اس نے کہا۔ بولا
إِنِّى
بیشک میں
بَرِىٓءٌ
بری الذمہ ہوں
مِّنكُمْ
تم سے
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَرَىٰ
میں دیکھتا ہوں
مَا
جو
لَا
نہیں
تَرَوْنَ
تم دیکھتے
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَخَافُ
میں ڈرتا ہوں
ٱللَّهَۚ
اللہ سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
شَدِيدُ
سخت
ٱلْعِقَابِ
سزا دینے والا ہے

اور جب شیطان نے ان (کافروں) کے لئے ان کے اَعمال خوش نما کر دکھائے اور اس نے (ان سے) کہا: آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہیں (ہو سکتا) اور بیشک میں تمہیں پناہ دینے والا (مددگار) ہوں۔ پھر جب دونوں فوجوں نے ایک دوسرے کو (مقابل) دیکھ لیا تو وہ الٹے پاؤں بھاگ گیا اور کہنے لگا: بیشک میں تم سے بے زار ہوں، یقیناً میں وہ (کچھ) دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، بیشک میں اللہ سے ڈرتا ہوں، اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے،

تفسير
إِذْ
جب
يَقُولُ
کہہ رہے تھے
ٱلْمُنَٰفِقُونَ
منافق
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
فِى
میں
قُلُوبِهِم
جن کے دلوں میں
مَّرَضٌ
بیماری تھی
غَرَّ
دھوکے میں ڈال دیا
هَٰٓؤُلَآءِ
ان لوگوں کو
دِينُهُمْۗ
ان کے دین نے
وَمَن
اور جو کوئی
يَتَوَكَّلْ
بھروسہ کرے گا
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ پر
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
عَزِيزٌ
زبردست ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دل میں (کفر کی) بیماری ہے کہہ رہے تھے کہ ان (مسلمانوں) کو ان کے دین نے بڑا مغرور کر رکھا ہے، (جبکہ حقیقتِ حال یہ ہے کہ) جو کوئی اللہ پر توکل کرتا ہے تو (اللہ اس کے جملہ امور کا کفیل ہو جاتا ہے)، بیشک اللہ بہت غالب بڑی حکمت والا ہے،

تفسير
وَلَوْ
اور کاش
تَرَىٰٓ
تم دیکھو
إِذْ
جب
يَتَوَفَّى
فوت کررہے تھے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
كَفَرُوا۟ۙ
جنہوں نے کفر کیا
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
يَضْرِبُونَ
مارتے تھے
وُجُوهَهُمْ
ان کے چہروں کو
وَأَدْبَٰرَهُمْ
اور ان کی پیٹھوں کو
وَذُوقُوا۟
اور چکھو
عَذَابَ
عذاب
ٱلْحَرِيقِ
جلنے کا

اور اگر آپ (وہ منظر) دیکھیں (تو بڑا تعجب کریں) جب فرشتے کافروں کی جان قبض کرتے ہیں وہ ان کے چہروں اور ان کی پشتوں پر (ہتھوڑے) مارتے جاتے ہیں اور (کہتے ہیں کہ دوزخ کی) آگ کا عذاب چکھ لو،

تفسير