Skip to main content

وَّجَعَلَنِىْ مُبٰـرَكًا اَيْنَ مَا كُنْتُۖ وَاَوْصٰنِىْ بِالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَيًّا ۖ

وَجَعَلَنِى
اور بنایا مجھ کو
مُبَارَكًا
مبارک
أَيْنَ
جہاں کہیں
مَا
جہاں کہیں
كُنتُ
میں ہوں
وَأَوْصَٰنِى
اور تاکید کی مجھے
بِٱلصَّلَوٰةِ
نماز کی
وَٱلزَّكَوٰةِ
اور زکوۃ کی
مَا
جب تک
دُمْتُ
میں رہوں
حَيًّا
زندہ

اور میں جہاں کہیں بھی رہوں اس نے مجھے سراپا برکت بنایا ہے اور میں جب تک (بھی) زندہ ہوں اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم فرمایا ہے،

تفسير

وَّبَرًّۢابِوَالِدَتِىْ وَلَمْ يَجْعَلْنِىْ جَبَّارًا شَقِيًّا

وَبَرًّۢا
اور نیک سلوک کرنے والا
بِوَٰلِدَتِى
اپنی والدہ کے ساتھ
وَلَمْ
اور نہیں
يَجْعَلْنِى
بنایا مجھ کو
جَبَّارًا
متکبر
شَقِيًّا
بدبخت

اور اپنی والدہ کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور اس نے مجھے سرکش و بدبخت نہیں بنایا،

تفسير

وَالسَّلٰمُ عَلَىَّ يَوْمَ وُلِدْتُّ وَيَوْمَ اَمُوْتُ وَيَوْمَ اُبْعَثُ حَيًّا

وَٱلسَّلَٰمُ
اور سلام ہو
عَلَىَّ
مجھ پر
يَوْمَ
جس دن
وُلِدتُّ
میں پیدا ہوا
وَيَوْمَ
اور جس دن
أَمُوتُ
میں مروں گا
وَيَوْمَ
اور جس دن
أُبْعَثُ
میں اٹھایا جاؤں گا
حَيًّا
زندہ کرکے

اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن، اور میری وفات کے دن، اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گا،

تفسير

ذٰلِكَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قَوْلَ الْحَـقِّ الَّذِىْ فِيْهِ يَمْتَرُوْنَ

ذَٰلِكَ
یہ
عِيسَى
عیسیٰ
ٱبْنُ
ابن
مَرْيَمَۚ
مریم
قَوْلَ
بات ہے
ٱلْحَقِّ
سچی
ٱلَّذِى
یہ جو
فِيهِ
اس میں
يَمْتَرُونَ
وہ شک کرتے ہیں

یہ مریم (علیہا السلام) کے بیٹے عیسٰی (علیہ السلام) ہیں، (یہی) سچی بات ہے جس میں یہ لوگ شک کرتے ہیں،

تفسير

مَا كَانَ لِلّٰهِ اَنْ يَّتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍۙ سُبْحٰنَهٗۗ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُۗ

مَا
نہیں
كَانَ
ہے
لِلَّهِ
لائق اللہ کے لیے
أَن
کہ
يَتَّخِذَ
بنائے
مِن
سے
وَلَدٍۖ
کوئی بچہ۔ کوئی بیٹا
سُبْحَٰنَهُۥٓۚ
پاک ہے وہ
إِذَا
جب
قَضَىٰٓ
فیصلہ کرتا ہے
أَمْرًا
کسی کام کا
فَإِنَّمَا
تو بیشک
يَقُولُ
کہتا ہے
لَهُۥ
اس کو
كُن
ہوجا
فَيَكُونُ
تو وہ ہوجاتا ہے

یہ اللہ کی شان نہیں کہ وہ (کسی کو اپنا) بیٹا بنائے، وہ (اس سے) پاک ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو اسے صرف یہی حکم دیتا ہے: ”ہوجا“ بس وہ ہوجاتا ہے،

تفسير

وَاِنَّ اللّٰهَ رَبِّىْ وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ ۗ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ

وَإِنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
رَبِّى
میرا رب ہے
وَرَبُّكُمْ
اور تمہارا رب ہے
فَٱعْبُدُوهُۚ
پس عبادت کرو اس کی
هَٰذَا
یہ ہے
صِرَٰطٌ
راستہ
مُّسْتَقِيمٌ
سیدھا

اور بیشک اللہ میرا (بھی) رب ہے اور تمہارا (بھی) رب ہے سو تم اسی کی عبادت کیا کرو، یہی سیدھا راستہ ہے،

تفسير

فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَيْنِهِمْۚ فَوَيْلٌ لِّـلَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيْمٍ

فَٱخْتَلَفَ
تو اختلاف کیا
ٱلْأَحْزَابُ
گروہوں
مِنۢ
نے
بَيْنِهِمْۖ
آپس میں
فَوَيْلٌ
تو ہلاکت ہے
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِن
سے
مَّشْهَدِ
دیکھنے میں۔ حاضری سے
يَوْمٍ
اس دن
عَظِيمٍ
بڑے (دن کے۔ کی)

پھر ان کے فرقے آپس میں اختلاف کرنے لگے، پس کافروں کے لئے (قیامت کے) بڑے دن کی حاضری سے تباہی ہے،

تفسير

اَسْمِعْ بِهِمْ وَاَبْصِرْۙ يَوْمَ يَأْتُوْنَنَا لٰـكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْيَوْمَ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ

أَسْمِعْ
خوب سننے والے ہوں مگر
بِهِمْ
ساتھ ان کے
وَأَبْصِرْ
اور خوب دیکھنے والے
يَوْمَ
جس دن
يَأْتُونَنَاۖ
وہ آئیں گے ہمارے پاس
لَٰكِنِ
لیکن
ٱلظَّٰلِمُونَ
ظالم لوگ
ٱلْيَوْمَ
آج
فِى
میں
ضَلَٰلٍ
گمراہی میں ہیں
مُّبِينٍ
کھلی

جس دن وہ ہمارے پاس حاضر ہوں گے تو کیسے (کان کھول کر) سنیں گے اور (آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر) دیکھیں گے لیکن ظالم لوگ آج کھلی گمراہی میں (غرق) ہیں،

تفسير

وَاَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ اِذْ قُضِىَ الْاَمْرُۘ وَهُمْ فِىْ غَفْلَةٍ وَّهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ

وَأَنذِرْهُمْ
اور خبردار کرو ان کو
يَوْمَ
دن سے
ٱلْحَسْرَةِ
حسرت کے
إِذْ
جب
قُضِىَ
فیصلہ کیا جائے گا
ٱلْأَمْرُ
اس معاملے کا
وَهُمْ
اور وہ
فِى
میں
غَفْلَةٍ
غفلت میں ہوں گے
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يُؤْمِنُونَ
ایمان لائیں گے

اور آپ انہیں حسرت (و ندامت) کے دن سے ڈرائیے جب (ہر) بات کا فیصلہ کردیا جائے گا، مگر وہ غفلت (کی حالت) میں پڑے ہیں اور ایمان لاتے ہی نہیں،

تفسير

اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَاِلَـيْنَا يُرْجَعُوْنَ

إِنَّا
بیشک ہم
نَحْنُ
ہم ہی
نَرِثُ
وارث ہوں گے
ٱلْأَرْضَ
زمین کے
وَمَنْ
اور جو
عَلَيْهَا
اس پر ہے
وَإِلَيْنَا
اور ہماری طرف
يُرْجَعُونَ
وہ لوٹائے جائیں گے

بیشک ہم ہی زمین کے (بھی) وارث ہیں اور ان کے (بھی) جو اس پر (رہتے) ہیں اور (سب) ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے،

تفسير