Skip to main content
فَهَزَمُوهُم
تو انہوں نے شکست دے دی ان کو
بِإِذْنِ
ساتھ اذن کے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَقَتَلَ
اور قتل کردیا
دَاوُۥدُ
داؤد نے
جَالُوتَ
جالوت کو
وَءَاتَىٰهُ
اور عطا کی اس کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلْمُلْكَ
بادشاہت
وَٱلْحِكْمَةَ
اور حکمت
وَعَلَّمَهُۥ
اور سکھایا اس کو
مِمَّا
اس میں سے جو
يَشَآءُۗ
اس نے چاہا
وَلَوْلَا
اور اگر نہ ہوتا
دَفْعُ
ہٹانا
ٱللَّهِ
اللہ کا
ٱلنَّاسَ
لوگوں کو
بَعْضَهُم
ان میں سے بعض کو
بِبَعْضٍ
ساتھ بعض کے
لَّفَسَدَتِ
البتہ بگڑ جاتی
ٱلْأَرْضُ
زمین
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
ذُو
والا ہے
فَضْلٍ
فضل والا ہے
عَلَى
پر
ٱلْعَٰلَمِينَ
جہان والوں

آخر کا ر اللہ کے اذن سے اُنہوں نے کافروں کو مار بھگایا اور داؤدؑ نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت سے نوازا اور جن جن چیزوں کا چاہا، اس کو علم دیا اگر اس طرح اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے ہٹاتا نہ رہتا، تو زمین کا نظام بگڑ جاتا، لیکن دنیا کے لوگوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے (کہ وہ اِس طرح دفع فساد کا انتظام کرتا رہتا ہے)

تفسير
تِلْكَ
یہ
ءَايَٰتُ
آیات ہیں
ٱللَّهِ
اللہ کی
نَتْلُوهَا
ہم پڑھتے ہیں ان کو
عَلَيْكَ
آپ پر
بِٱلْحَقِّۚ
ساتھ حق کے
وَإِنَّكَ
اور بیشک آپ
لَمِنَ
البتہ
ٱلْمُرْسَلِينَ
رسولوں میں سے ہیں

یہ اللہ کی آیات ہیں، جو ہم ٹھیک ٹھیک تم کو سنا رہے ہیں اور تم یقیناً ان لوگوں میں سے ہو، جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں

تفسير
تِلْكَ
یہ
ٱلرُّسُلُ
رسول
فَضَّلْنَا
فضیلت دی ہم نے
بَعْضَهُمْ
ان کے بعض کو
عَلَىٰ
اوپر
بَعْضٍۘ
بعض کے
مِّنْهُم
ان میں سے بعض کچھ
مَّن
وہ ہیں جن سے
كَلَّمَ
کلام کیا
ٱللَّهُۖ
اللہ نے
وَرَفَعَ
اور بلند کیا
بَعْضَهُمْ
ان میں سے بعض کو
دَرَجَٰتٍۚ
درجات میں
وَءَاتَيْنَا
اوردیں ہم نے
عِيسَى
عیسیٰ
ٱبْنَ
ابن
مَرْيَمَ
مریم کو
ٱلْبَيِّنَٰتِ
روشن نشانیاں۔ معجزات
وَأَيَّدْنَٰهُ
تائید کی ہم نے اس کی
بِرُوحِ
ساتھ روح
ٱلْقُدُسِۗ
پاک کے
وَلَوْ
اوراگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
نہ
ٱقْتَتَلَ
باہم لڑے۔ نہ ایک دوسرے سے لڑتے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
مِنۢ
سے
بَعْدِهِم مِّنۢ
جو ان کے بعد تھے
بَعْدِ مَا
اس کے بعد جو
جَآءَتْهُمُ
آگئیں ان کے پاس
ٱلْبَيِّنَٰتُ
کھلی نشانیاں
وَلَٰكِنِ
لیکن
ٱخْتَلَفُوا۟
انہوں نے اختلاف کیا
فَمِنْهُم
تو ان میں سے کچھ
مَّنْ
وہ
ءَامَنَ
جو ایمان لائے
وَمِنْهُم مَّن
اور بعض ان میں سے
كَفَرَۚ
کچھ وہ جس نے کفر کیا
وَلَوْ
اور اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
نہ
ٱقْتَتَلُوا۟
وہ باہم لڑے
وَلَٰكِنَّ
لیکن
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَفْعَلُ
کرتا ہے
مَا
جو
يُرِيدُ
وہ چاہتا ہے

یہ رسول (جو ہماری طرف سے انسانوں کی ہدایت پر مامور ہوئے) ہم نے ان کو ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مرتبے عطا کیے ان میں کوئی ایسا تھا جس سے خدا خود ہم کلام ہوا، کسی کو اس نے دوسری حیثیتوں سے بلند درجے دیے، اور آخر میں عیسیٰ ابن مریمؑ کو روشن نشانیاں عطا کیں اور روح پاک سے اس کی مدد کی اگر اللہ چاہتا، تو ممکن نہ تھا کہ اِن رسولوں کے بعد جو لوگ روشن نشانیاں دیکھ چکے تھے، وہ آپس میں لڑتے مگر (اللہ کی مشیت یہ نہ تھی کہ وہ لوگوں کو جبراً اختلاف سے روکے، اس وجہ سے) انہوں نے باہم اختلاف کیا، پھر کوئی ایمان لایا اور کسی نے کفر کی راہ اختیار کی ہاں، اللہ چاہتا، تو وہ ہرگز نہ لڑتے، مگر اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوٓا۟
جو ایمان لائے
أَنفِقُوا۟
خرچ کرو
مِمَّا
اس میں سے جو
رَزَقْنَٰكُم
رزق دیا ہم نے تم کو
مِّن
سے
قَبْلِ
اس سے پہلے
أَن
کہ
يَأْتِىَ
آجائے
يَوْمٌ
ایک دن
لَّا
نہیں
بَيْعٌ
کوئی خریدوفروخت۔ تجارت
فِيهِ
اس میں
وَلَا
اور نہ
خُلَّةٌ
گہری دوستی
وَلَا
اورنہ
شَفَٰعَةٌۗ
کوئی سفارش
وَٱلْكَٰفِرُونَ
اورکافر
هُمُ
وہ ہیں
ٱلظَّٰلِمُونَ
جو ظالم ہیں

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے، اس میں سے خرچ کرو، قبل اس کے کہ وہ دن آئے، جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی اور ظالم اصل میں وہی ہیں، جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں

تفسير
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ وہ ہے
لَآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ
إِلَّا
مگر
هُوَ
وہی
ٱلْحَىُّ
جو ہمیشہ سے۔ زندہ ہے
ٱلْقَيُّومُۚ
جو ہمیشہ سے قائم ہے
لَا
نہیں
تَأْخُذُهُۥ
پکڑتی اس کو
سِنَةٌ
اونگھ
وَلَا
اورنہ
نَوْمٌۚ
نیند
لَّهُۥ
اس کے لیے ہے
مَا
جو
فِى
میں ہے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں
وَمَا
اور جو
فِى
میں ہے
ٱلْأَرْضِۗ
زمین
مَن ذَا
کون ہے
ٱلَّذِى
وہ جو
يَشْفَعُ
سفارش کرے
عِندَهُۥٓ
اس کے پاس۔ اس کی جنب میں ساتھ اس کے اذن کے
إِلَّا
مگر
بِإِذْنِهِۦۚ
ساتھ اس کے اذن کے
يَعْلَمُ
وہ جانتا ہے
مَا
جو
بَيْنَ
درمیان
أَيْدِيهِمْ
ان کے دونو ہاتھوں کےجو ان کے سامنے ہے
وَمَا
اورجو
خَلْفَهُمْۖ
ان کے پیچھے ہے
وَلَا
اور نہیں
يُحِيطُونَ
احاطہ کرسکتے ہیں
بِشَىْءٍ
ساتھ کسی چیز کے۔ کسی چیز کا
مِّنْ
میں سے
عِلْمِهِۦٓ
اس کے علم
إِلَّا
مگر
بِمَا
ساتھ اس کے جو
شَآءَۚ
وہ چاہے
وَسِعَ
وسیع ہے چھائی ہوئی ہے
كُرْسِيُّهُ
اس کی کرسی
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں پر
وَٱلْأَرْضَۖ
اور زمین پر
وَلَا
اور نہیں
يَـُٔودُهُۥ
تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَاۚ
ان دونوں کی حفاظت
وَهُوَ
اور وہ
ٱلْعَلِىُّ
بلند ہے
ٱلْعَظِيمُ
بہت بڑا

اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے وہ نہ سوتا ہے اور نہ اُسے اونگھ لگتی ہے زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اُسی کا ہے کون ہے جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اُس کی معلومات میں سے کوئی چیز اُن کی گرفت ادراک میں نہیں آسکتی الّا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی اُن کو دینا چاہے اُس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور اُن کی نگہبانی اس کے لیے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے بس وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے

تفسير
لَآ
نہیں
إِكْرَاهَ
کوئی جبر
فِى
میں
ٱلدِّينِۖ
دین
قَد
تحقیق
تَّبَيَّنَ
واضح ہوگئی ہے
ٱلرُّشْدُ
ہدایت
مِنَ
سے
ٱلْغَىِّۚ
گمراہی
فَمَن
تو جو کوئی
يَكْفُرْ
کفر کرے گا
بِٱلطَّٰغُوتِ
طاغوت کا
وَيُؤْمِنۢ
اور ایمان لائے گا
بِٱللَّهِ
اللہ پر
فَقَدِ
تو تحقیق
ٱسْتَمْسَكَ
اس نے تھام لیا
بِٱلْعُرْوَةِ
ساتھ کھڑا
ٱلْوُثْقَىٰ
مضبوط۔ مضبوط سہارا
لَا
نہیں ہے
ٱنفِصَامَ
کوئی ٹوٹنا
لَهَاۗ
اسس کے لئیے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
سَمِيعٌ
خوب سننے والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے صحیح بات غلط خیالات سے ا لگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا، اُس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا، جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ (جس کا سہارا اس نے لیا ہے) سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

تفسير
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
وَلِىُّ
دوست ہے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کا
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
يُخْرِجُهُم
نکالتا ہے ان کو
مِّنَ
سے
ٱلظُّلُمَٰتِ
اندھیروں
إِلَى
کی طرف
ٱلنُّورِۖ
روشنی
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
أَوْلِيَآؤُهُمُ
ان کے دوست
ٱلطَّٰغُوتُ
طاغوت میں
يُخْرِجُونَهُم
اور نکال لے جاتے ہیں ان کو۔ وہ نکالتے ہیں ان کو
مِّنَ
سے
ٱلنُّورِ
نور
إِلَى
کی طرف
ٱلظُّلُمَٰتِۗ
اندھیروں
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
أَصْحَٰبُ
ساتھی
ٱلنَّارِۖ
آگ والے۔ آگ کے
هُمْ
وہ
فِيهَا
اس میں
خَٰلِدُونَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں

جو لوگ ایمان لاتے ہیں، اُن کا حامی و مددگار اللہ ہے اور وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں، اُن کے حامی و مدد گار طاغوت ہیں اور وہ انہیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں یہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں، جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے

تفسير
أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
تم نے دیکھا
إِلَى
طرف
ٱلَّذِى
اس شخص کے
حَآجَّ
جس سے حجت بازی کی
إِبْرَٰهِۦمَ
ابراہیم سے
فِى
بارے میں
رَبِّهِۦٓ
اس کے رب کے
أَنْ
کہ
ءَاتَىٰهُ
عطا کی
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ نے
ٱلْمُلْكَ
اس کو بادشاہت
إِذْ
جب
قَالَ
کہا
إِبْرَٰهِۦمُ
ابراھیم نے
رَبِّىَ
میرا رب
ٱلَّذِى
وہ ہے جو
يُحْىِۦ
زندہ کرتا ہے
وَيُمِيتُ
اور موت دیتا ہے
قَالَ
کہا
أَنَا۠
میں
أُحْىِۦ
زندہ کرتا ہوں
وَأُمِيتُۖ
اورمیں موت دیتا ہوں
قَالَ
کہا
إِبْرَٰهِۦمُ
ابراہیم نے
فَإِنَّ
پس بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَأْتِى
لاتا ہے
بِٱلشَّمْسِ
سورج کو
مِنَ
سے
ٱلْمَشْرِقِ
مشرق
فَأْتِ
پس تم لے آؤ
بِهَا
اس کو
مِنَ
سے
ٱلْمَغْرِبِ
مغرب سے کفر کیا
فَبُهِتَ
تو مبہوت ہوگیا۔ پس حیران ہوگیا
ٱلَّذِى
وہ جس نے
كَفَرَۗ
کفر کیا
وَٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ نے
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا ہے
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلظَّٰلِمِينَ
جو ظالم ہو

کیا تم نے اُس شخص کے حال پر غور نہیں کیا، جس نے ابراہیمؑ سے جھگڑا کیا تھا؟ جھگڑا اِس بات پر کہ ابراہیمؑ کا رب کون ہے، اور اس بنا پر کہ اس شخص کو اللہ نے حکومت دے رکھی تھی جب ابراہیمؑ نے کہا کہ "میرا رب وہ ہے، جس کے اختیار میں زندگی اور موت ہے، تو اُس نے جواب دیا; "زندگی اور موت میرے اختیار میں ہے"ابراہیمؑ نے کہا; "اچھا، اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو ذرا اُسے مغرب سے نکال لا" یہ سن کر وہ منکر حق ششدر رہ گیا، مگر اللہ ظالموں کو راہ راست نہیں دکھایا کرتا

تفسير
أَوْ
یا
كَٱلَّذِى
اس شخص کی طرح ہے جو۔ پابند اس شخص کے جو
مَرَّ
گزرا
عَلَىٰ
پر
قَرْيَةٍ
ایک بستی کے
وَهِىَ
اوروہ
خَاوِيَةٌ
گری ہوئی تھی
عَلَىٰ
پر
عُرُوشِهَا
اپنی چھتوں کے
قَالَ
اس نے کہا
أَنَّىٰ
کس طرح۔ کیوں کر
يُحْىِۦ
زندہ کرے گا
هَٰذِهِ
اس کو
ٱللَّهُ
اللہ
بَعْدَ
بعد
مَوْتِهَاۖ
اس کی موت کے
فَأَمَاتَهُ
تو مار دیا اس کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
مِا۟ئَةَ
سو
عَامٍ
سال
ثُمَّ
پھر
بَعَثَهُۥۖ
اٹھایا اس کو۔ زندہ کیا اس کو
قَالَ
فرمایا
كَمْ
کتنا عرصہ
لَبِثْتَۖ
تم ٹھہرے ہو
قَالَ
اس نے کہا
لَبِثْتُ
میں ٹھہرا
يَوْمًا
ایک دن
أَوْ
یا
بَعْضَ
کچھ حصہ
يَوْمٍۖ
دن کا
قَالَ
فرمایا
بَل
بلکہ
لَّبِثْتَ
تو ٹھہرا
مِا۟ئَةَ
سو
عَامٍ
سال
فَٱنظُرْ
پس دیکھ
إِلَىٰ
طرف
طَعَامِكَ
اپنے کھانے کے
وَشَرَابِكَ
اور اپنے پینے کے
لَمْ
نہیں
يَتَسَنَّهْۖ
خراب ہوا وہ
وَٱنظُرْ
اور دیکھو
إِلَىٰ
طرف
حِمَارِكَ
اپنے گدھے کے
وَلِنَجْعَلَكَ
اور تاکہ ہم بنادیں تم کو
ءَايَةً
ایک نشانی
لِّلنَّاسِۖ
لوگوں کے لیے
وَٱنظُرْ
اور دیکھو
إِلَى
طرف
ٱلْعِظَامِ
ہڈیوں کے
كَيْفَ
کس طرح
نُنشِزُهَا
ہم جوڑ دیتے ہیں ان کو۔ ہم حرکت دیتے ہیں ان کو۔ ہم الٹا دیتے ہیں ان کو
ثُمَّ
پھر
نَكْسُوهَا
ہم پہناتے ہیں
لَحْمًاۚ
گوشت
فَلَمَّا
پھر جب
تَبَيَّنَ
واضح ہوگیا
لَهُۥ
واسطے اس کو
قَالَ
کہا
أَعْلَمُ
میں جان گیا
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قادر ہے

یا پھر مثال کے طور پر اُس شخص کو دیکھو، جس کا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا، جو اپنی چھتوں پر اوندھی گری پڑی تھی اُس نے کہا; "یہ آبادی، جو ہلاک ہو چکی ہے، اسے اللہ کس طرح دوبارہ زندگی بخشے گا؟" اس پر اللہ نے اس کی روح قبض کر لی اور وہ سوبرس تک مُردہ پڑا رہا پھر اللہ نے اسے دوبارہ زندگی بخشی اور اس سے پوچھا; "بتاؤ، کتنی مدت پڑے رہے ہو؟" اُس نے کہا; "ایک دن یا چند گھنٹے رہا ہوں گا" فرمایا; "تم پر سو برس اِسی حالت میں گزر چکے ہیں اب ذرا اپنے کھانے اور پانی کو دیکھو کہ اس میں ذرا تغیر نہیں آیا ہے دوسری طرف ذرا اپنے گدھے کو بھی دیکھو (کہ اِس کا پنجر تک بوسید ہ ہو رہا ہے) اور یہ ہم نے اس لیے کیا ہے کہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے ایک نشانی بنا دینا چاہتے ہیں پھر دیکھو کہ ہڈیوں کے اِس پنجر کو ہم کس طرح اٹھا کر گوشت پوست اس پر چڑھاتے ہیں" اس طرح جب حقیقت اس کے سامنے بالکل نمایاں ہو گئی، تو اس نے کہا; "میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے"

تفسير
وَإِذْ
اور جب
قَالَ
کہا
إِبْرَٰهِۦمُ
ابراہیم نے
رَبِّ
اے میرے رب
أَرِنِى
تو دکھا مجھ کو
كَيْفَ
کس طرح
تُحْىِ
تو زندہ کرے گا۔ تو زندہ کرتا ہے
ٱلْمَوْتَىٰۖ
مردوں کو
قَالَ
فرمایا
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
تُؤْمِنۖ
تم ایمان رکھتے
قَالَ
کہا
بَلَىٰ
کیوں نہیں
وَلَٰكِن
لیکن۔ مگر
لِّيَطْمَئِنَّ
اس لیے تاکہ مطمئن ہوجائے
قَلْبِىۖ
میرا دل
قَالَ
فرمایا
فَخُذْ
پس لے لو
أَرْبَعَةً
چار
مِّنَ
میں سے
ٱلطَّيْرِ
پرندوں
فَصُرْهُنَّ
پھر مائل کرو ان کو
إِلَيْكَ
اپنی طرف
ثُمَّ
پھر
ٱجْعَلْ
رکھ دو
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
جَبَلٍ
پہاڑ کے
مِّنْهُنَّ
ان میں سے
جُزْءًا
ایک حصہ
ثُمَّ
پھر
ٱدْعُهُنَّ
بلاؤ ان کو
يَأْتِينَكَ
وہ آجائیں گے تیرے پاس
سَعْيًاۚ
دوڑتے ہوئے
وَٱعْلَمْ
اورجان لو
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
عَزِيزٌ
غالب ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

اور وہ واقعہ بھی پیش نظر رہے، جب ابراہیمؑ نے کہا تھا کہ; "میرے مالک، مجھے دکھا دے، تو مُردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے" فرمایا; "کیا تو ایمان نہیں رکھتا؟" اُس نے عرض کیا "ایمان تو رکھتا ہوں، مگر دل کا اطمینان درکار ہے" فرمایا; "اچھا تو چار پرندے لے اور ان کو اپنے سے مانوس کر لے پھر ان کا ایک ایک جز ایک ایک پہاڑ پر رکھ دے پھر ان کو پکار، وہ تیرے پاس دوڑے چلے آئیں گے خوب جان لے کہ اللہ نہایت با اقتدار اور حکیم ہے"

تفسير