قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ۖ فَاَنَاۡ اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ
فرما دیجئے کہ اگر (بفرضِ محال) رحمان کے (ہاں) کوئی لڑکا ہوتا (یا اولاد ہوتی) تو میں سب سے پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوتا،
سُبْحٰنَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُوْنَ
آسمانوں اور زمین کا پروردگار، عرش کا مالک پاک ہے اُن باتوں سے جو یہ بیان کرتے ہیں،
فَذَرْهُمْ يَخُوْضُوْا وَيَلْعَبُوْا حَتّٰى يُلٰقُوْا يَوْمَهُمُ الَّذِىْ يُوْعَدُوْنَ
سو آپ انہیں چھوڑ دیجئے، بے کار بحثوں میں پڑے رہیں اور لغو کھیل کھیلتے رہیں حتٰی کہ اپنے اس دن کو پا لیں گے جس کا اُن سے وعدہ کیا جا رہا ہے،
وَهُوَ الَّذِىْ فِى السَّمَاۤءِ اِلٰـهٌ وَّفِى الْاَرْضِ اِلٰـهٌ ۗ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ
اور وہی ذات آسمان میں معبود ہے اور زمین میں (بھی) معبود ہے، اور وہ بڑی حکمت والا بڑے علم والا ہے،
وَتَبٰـرَكَ الَّذِىْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ وَعِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ
اور وہ ذات بڑی بابرکت ہے جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور (اُن کی بھی) جو کچھ اِن کے درمیان ہے، اور (وقتِ) قیامت کا علم (بھی) اس کے پاس ہے، اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے،
وَلَا يَمْلِكُ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَـقِّ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ
اور جن کی یہ (کافر لوگ) اللہ کے سوا پرستش کرتے ہیں وہ (تو) شفاعت کا (کوئی) اختیار نہیں رکھتے مگر (ان کے برعکس شفاعت کا اختیار ان کو حاصل ہے) جنہوں نے حق کی گواہی دی اور وہ اسے (یقین کے ساتھ) جانتے بھی تھے،
وَلَٮِٕنْ سَاَلْـتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَۙ
اور اگر آپ اِن سے دریافت فرمائیں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو ضرور کہیں گے: اللہ نے، پھر وہ کہاں بھٹکتے پھرتے ہیں،
وَقِيْلِهٖ يٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَاۤءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُوْنَۘ
اور اُس (حبیبِ مکرّم) کے (یوں) کہنے کی قسم کہ یا ربّ! بیشک یہ ایسے لوگ ہیں جو ایمان (ہی) نہیں لاتے،
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلٰمٌۗ فَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ
سو (میرے محبوب!) آپ اُن سے چہرہ پھیر لیجئے اور (یوں) کہہ دیجئے: (بس ہمارا) سلام، پھر وہ جلد ہی (اپنا حشر) معلوم کر لیں گے،