Skip to main content

ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ مَوْلَى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاَنَّ الْكٰفِرِيْنَ لَا مَوْلٰى لَهُمْ

ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّ
بوجہ اس کے کہ بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مَوْلَى
سرپرست ہے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کا
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَأَنَّ
اور بیشک
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافر لوگ
لَا
نہیں
مَوْلَىٰ
کوئی مددگار
لَهُمْ
ان کے لیے

یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ ان لوگوں کا ولی و مددگار ہے جو ایمان لائے ہیں اور بیشک کافروں کے لئے کوئی ولی و مددگار نہیں ہے،

تفسير

اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ ۗ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَتَمَتَّعُوْنَ وَيَأْكُلُوْنَ كَمَا تَأْكُلُ الْاَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ

إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يُدْخِلُ
داخل کرے گا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کیے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
جَنَّٰتٍ
باغوں میں
تَجْرِى
بہتی ہیں
مِن
سے
تَحْتِهَا
ان کے نیچے سے
ٱلْأَنْهَٰرُۖ
نہریں
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
يَتَمَتَّعُونَ
وہ مزے لوٹ رہے ہیں۔ فائدے اٹھا رہے ہیں
وَيَأْكُلُونَ
اور کھا رہے ہیں
كَمَا
جیسا کہ
تَأْكُلُ
کھاتے ہیں
ٱلْأَنْعَٰمُ
جانور۔ مویشی
وَٱلنَّارُ
اور آگ
مَثْوًى
ٹھکانہ ہے
لَّهُمْ
ان کا

بیشک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور (دنیوی) فائدے اٹھا رہے ہیں اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے چوپائے (جانور) کھاتے ہیں سو دوزخ ہی ان کا ٹھکانا ہے،

تفسير

وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنْ قَرْيَتِكَ الَّتِىْۤ اَخْرَجَتْكَۚ اَهْلَكْنٰهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ

وَكَأَيِّن
اور کتنی ہی
مِّن
سے
قَرْيَةٍ
بستیوں میں (سے )
هِىَ
وہ
أَشَدُّ
زیادہ شدید تھیں
قُوَّةً
قوت میں
مِّن
سے
قَرْيَتِكَ
تیری بستی (سے)
ٱلَّتِىٓ
وہ
أَخْرَجَتْكَ
جس نے نکال دیا آپ کو
أَهْلَكْنَٰهُمْ
ہلاک کیا ہم نے ان کو
فَلَا
پس نہیں
نَاصِرَ
کوئی مدد کرنے والا
لَهُمْ
ان کے لیے

اور (اے حبیب!) کتنی ہی بستیاں تھیں جن کے باشندے (وسائل و اقتدار میں) آپ کے اس شہر (مکّہ کے باشندوں) سے زیادہ طاقتور تھے جس (کے مقتدر وڈیروں) نے آپ کو (بصورتِ ہجرت) نکال دیا ہے، ہم نے انہیں (بھی) ہلاک کر ڈالا پھر ان کا کوئی مددگار نہ ہوا (جو انہیں بچا سکتا)،

تفسير

اَفَمَنْ كَانَ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ كَمَنْ زُيِّنَ لَهٗ سُوْۤءُ عَمَلِهٖ وَاتَّبَعُوْۤا اَهْوَاۤءَهُمْ

أَفَمَن
کیا بھلا جو
كَانَ
ہو
عَلَىٰ
اوپر
بَيِّنَةٍ
ایک واضح نشانی کے
مِّن
سے
رَّبِّهِۦ
اپنے رب کی طرف (سے)
كَمَن
مانند اس شخص کے ہوسکتا ہے
زُيِّنَ
جو خوبصورت بنائے گئے
لَهُۥ
اس کے لیے
سُوٓءُ
برے
عَمَلِهِۦ
اس کے اعمال
وَٱتَّبَعُوٓا۟
اور انہوں نے پیروی کی
أَهْوَآءَهُم
اپنی خواہشات کی

سو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر (قائم) ہو ان لوگوں کی مثل ہو سکتا ہے جن کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہوں،

تفسير

مَثَلُ الْجَـنَّةِ الَّتِىْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَۗ فِيْهَاۤ اَنْهٰرٌ مِّنْ مَّاۤءٍ غَيْرِ اٰسِنٍ ۚ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهٗ ۚ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِيْنَ ۚ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ۗ وَلَهُمْ فِيْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْۗ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِى النَّارِ وَسُقُوْا مَاۤءً حَمِيْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَاۤءَهُمْ

مَّثَلُ
مثال
ٱلْجَنَّةِ
اس جنت کی
ٱلَّتِى
وہ جو
وُعِدَ
وعدہ دیئے گئے
ٱلْمُتَّقُونَۖ
متقی لوگ
فِيهَآ
اس میں
أَنْهَٰرٌ
نہریں ہیں
مِّن
سے
مَّآءٍ
پانی کی
غَيْرِ
غیر
ءَاسِنٍ
متغیر۔ (نہ) بدلنے والا
وَأَنْهَٰرٌ
اور نہریں ہیں
مِّن
کی
لَّبَنٍ
دودھ کی
لَّمْ
نہیں
يَتَغَيَّرْ
تبدیل ہوا
طَعْمُهُۥ
اس کا مزا
وَأَنْهَٰرٌ
اور نہریں ہیں
مِّنْ
کی
خَمْرٍ
شراب (کی )
لَّذَّةٍ
باعث لذت ہیں
لِّلشَّٰرِبِينَ
پینے والوں کے لیے
وَأَنْهَٰرٌ
اور نہریں ہیں
مِّنْ
سے
عَسَلٍ
شہد کی
مُّصَفًّىۖ
صاف
وَلَهُمْ
اور ان کے لیے
فِيهَا
اس میں
مِن
سے
كُلِّ
ہر قسم کے
ٱلثَّمَرَٰتِ
پھلوں میں سے ہوں گے
وَمَغْفِرَةٌ
اور بخشش
مِّن
سے
رَّبِّهِمْۖ
ان کے رب کی طرف سے
كَمَنْ
مانند اس شخص کے ہوسکتا ہے
هُوَ
وہ
خَٰلِدٌ
جو ہمیشہ رہنے والا ہے
فِى
میں
ٱلنَّارِ
آگ (میں)
وَسُقُوا۟
اور وہ پائے جائیں گے
مَآءً
پانی
حَمِيمًا
کھولتا ہوا
فَقَطَّعَ
تو وہ کاٹ دے گا
أَمْعَآءَهُمْ
ان کی آنتوں کو

جس جنّت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں (ایسے) پانی کی نہریں ہوں گی جس میں کبھی (بو یا رنگت کا) تغیّر نہ آئے گا، اور (اس میں ایسے) دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا ذائقہ اور مزہ کبھی نہ بدلے گا، اور (ایسے) شرابِ (طہور) کی نہریں ہوں گی جو پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہے، اور خوب صاف کئے ہوئے شہد کی نہریں ہوں گی، اور ان کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی جانب سے (ہر طرح کی) بخشائش ہوگی، (کیا یہ پرہیزگار) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا،

تفسير

وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّسْتَمِعُ اِلَيْكَۚ حَتّٰۤى اِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِكَ قَالُوْا لِلَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ اٰنِفًاۗ اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَاۤءَهُمْ

وَمِنْهُم
اور ان میں سے
مَّن
کوئی ہے جو
يَسْتَمِعُ
غور سے سنتا ہے
إِلَيْكَ
آپ کو
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
خَرَجُوا۟
وہ نکلتے ہیں
مِنْ
سے
عِندِكَ
آپ کے پاس (سے )
قَالُوا۟
کہتے ہیں
لِلَّذِينَ
ان لوگوں سے
أُوتُوا۟
جو دیئے گئے
ٱلْعِلْمَ
علم
مَاذَا
کیا کچھ
قَالَ
اس نے کہا
ءَانِفًاۚ
ابھی
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی وہ
ٱلَّذِينَ
لوگ ہیں
طَبَعَ
مہر لگا دی
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَىٰ
پر
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں (پر)
وَٱتَّبَعُوٓا۟
اور انہوں نے پیروی کی
أَهْوَآءَهُمْ
اپنی خواہشات کی

اور ان میں سے بعض وہ لوگ بھی ہیں جو آپ کی طرف (دل اور دھیان لگائے بغیر) صرف کان لگائے سنتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس سے نکل کر (باہر) جاتے ہیں تو ان لوگوں سے پوچھتے ہیں جنہیں علمِ (نافع) عطا کیا گیا ہے کہ ابھی انہوں نے (یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے) کیا فرمایا تھا؟ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اﷲ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں،

تفسير

وَالَّذِيْنَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَّاٰتٰٮهُمْ تَقْوٰٮهُمْ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
ٱهْتَدَوْا۟
جنہوں نے ہدایت پائی
زَادَهُمْ
اس نے زیادہ دی ان کو
هُدًى
ہدایت
وَءَاتَىٰهُمْ
اور اس نے دیا ان کو
تَقْوَىٰهُمْ
ان کا تقوی

اور جن لوگوں نے ہدایت پا لی ہے، اﷲ ان کی ہدایت کو اور زیادہ فرما دیتا ہے اور انہیں ان کے مقامِ تقوٰی سے سرفراز فرماتا ہے،

تفسير

فَهَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً  ۚ فَقَدْ جَاۤءَ اَشْرَاطُهَا ۚ فَاَنّٰى لَهُمْ اِذَا جَاۤءَتْهُمْ ذِكْرٰٮهُمْ

فَهَلْ
تو نہیں
يَنظُرُونَ
وہ دیکھ رہے۔ انتظار کر رہے
إِلَّا
مگر
ٱلسَّاعَةَ
قیامت کا
أَن
کہ
تَأْتِيَهُم
وہ آجائے ان کے پاس
بَغْتَةًۖ
اچانک
فَقَدْ
تو تحقیق
جَآءَ
آچکیں
أَشْرَاطُهَاۚ
اس کی علامات
فَأَنَّىٰ
تو کہاں سے ہے
لَهُمْ
ان کے لیے
إِذَا
جب
جَآءَتْهُمْ
وہ آجائے گی ان کے پاس
ذِكْرَىٰهُمْ
ان کی نصیحت

تو اب یہ (منکر) لوگ صرف قیامت ہی کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آپہنچے؟ سو واقعی اس کی نشانیاں (قریب) آپہنچی ہیں، پھر انہیں ان کی نصیحت کہاں (مفید) ہوگی جب (خود) قیامت (ہی) آپہنچے گے،

تفسير

فَاعْلَمْ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ ۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوٰٮكُمْ

فَٱعْلَمْ
تو جان لو
أَنَّهُۥ
بیشک وہ
لَآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ برحق
إِلَّا
مگر
ٱللَّهُ
اللہ
وَٱسْتَغْفِرْ
اور بخشش مانگیے
لِذَنۢبِكَ
اپنے قصور کے لیے
وَلِلْمُؤْمِنِينَ
اور مومنوں کے لیے
وَٱلْمُؤْمِنَٰتِۗ
اور مومن عورتوں کے لیے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
مُتَقَلَّبَكُمْ
تمہارے پھرنے کی جگہ کو
وَمَثْوَىٰكُمْ
اور تمہارے رہنے کی جگہ کو

پس جان لیجئے کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ (اظہارِ عبودیت اور تعلیمِ امت کی خاطر اﷲ سے) معافی مانگتے رہا کریں کہ کہیں آپ سے خلافِ اولیٰ (یعنی آپ کے مرتبہ عالیہ سے کم درجہ کا) فعل صادر نہ ہو جائے٭ اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی طلبِ مغفرت (یعنی ان کی شفاعت) فرماتے رہا کریں (یہی ان کا سامانِ بخشش ہے)، اور (اے لوگو!) اﷲ (دنیا میں) تمہارے چلنے پھرنے کے ٹھکانے اور (آخرت میں) تمہارے ٹھہرنے کی منزلیں (سب) جانتا ہے، ٭ (خواہ وہ فعل اپنی جگہ شرعاً جائز اور مستحسن ہی کیوں نہ ہو مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام و مرتبہ اتنا بلند اور ارفع و اعلٰی ہے کہ کئی اعمال صالحہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے لحاظ سے کمتر ہیں۔)

تفسير

وَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُوْرَةٌ   ۚ فَاِذَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَّذُكِرَ فِيْهَا الْقِتَالُۙ رَاَيْتَ الَّذِيْنَ فِىْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ يَّنْظُرُوْنَ اِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِىِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِۗ فَاَوْلٰى لَهُمْۚ

وَيَقُولُ
اور کہہ رہے تھے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
لَوْلَا
کیوں نہیں
نُزِّلَتْ
اتاری گئی
سُورَةٌۖ
کوئی سورت
فَإِذَآ
پھر جب
أُنزِلَتْ
اتاری گئی
سُورَةٌ
کوئی سورت
مُّحْكَمَةٌ
محکم
وَذُكِرَ
اور ذکر کیا گیا
فِيهَا
اس میں
ٱلْقِتَالُۙ
جنگ کا
رَأَيْتَ
تم نے دیکھا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
فِى
میں
قُلُوبِهِم
جن کے دلوں (میں)
مَّرَضٌ
بیماری تھی
يَنظُرُونَ
وہ دیکھ رہے تھے
إِلَيْكَ
آپ کی طرف
نَظَرَ
جیسا دیکھنا
ٱلْمَغْشِىِّ
بےہوشی طاری ہو
عَلَيْهِ
اس پر
مِنَ
سے
ٱلْمَوْتِۖ
موت کی وجہ سے
فَأَوْلَىٰ
تو کم بختی ہے
لَهُمْ
ان کے لیے

اور ایمان والے کہتے ہیں کہ (حکمِ جہاد سے متعلق) کوئی سورت کیوں نہیں اتاری جاتی؟ پھر جب کوئی واضح سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں (صریحاً) جہاد کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ ایسے لوگوں کو جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے ملاحظہ فرماتے ہیں کہ وہ آپ کی طرف (اس طرح) دیکھتے ہیں جیسے وہ شخص دیکھتا ہے جس پر موت کی غشی طاری ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے،

تفسير