Skip to main content

طَاعَةٌ وَّقَوْلٌ مَّعْرُوْفٌۗ فَاِذَا عَزَمَ الْاَمْرُۗ فَلَوْ صَدَقُوا اللّٰهَ لَـكَانَ خَيْرًا لَّهُمْۚ

طَاعَةٌ
اطاعت
وَقَوْلٌ
اور بات
مَّعْرُوفٌۚ
اچھی۔ بھلی
فَإِذَا
پھر جب
عَزَمَ
مقرر ہوا
ٱلْأَمْرُ
فیصلہ۔ حکم
فَلَوْ
پھر اگر
صَدَقُوا۟
وہ سچ کہیں
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ سے
لَكَانَ
البتہ ہوتا
خَيْرًا
بہتر
لَّهُمْ
ان کے لیے

فرمانبرداری اور اچھی گفتگو (ان کے حق میں بہتر) ہے، پھر جب حکمِ جہاد قطعی (اور پختہ) ہو گیا تو اگر وہ اﷲ سے (اپنی اطاعت اور وفاداری میں) سچے رہتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا،

تفسير

فَهَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِى الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ

فَهَلْ
تو کیا
عَسَيْتُمْ
امید ہے تم سے
إِن
اگر
تَوَلَّيْتُمْ
والی ۔حاکم ہوجاؤ تم
أَن
یہ کہ
تُفْسِدُوا۟
تم فساد کرو گے
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
وَتُقَطِّعُوٓا۟
اور تم کاٹو گے
أَرْحَامَكُمْ
اپنے رشتوں کو

پس (اے منافقو!) تم سے توقع یہی ہے کہ اگر تم (قتال سے گریز کر کے بچ نکلو اور) حکومت حاصل کر لو تو تم زمین میں فساد ہی برپا کرو گے اور اپنے (ان) قرابتی رشتوں کو توڑ ڈالو گے (جن کے بارے میں اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مواصلت اور مُودّت کا حکم دیا ہے)،

تفسير

اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَاَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ

أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
لَعَنَهُمُ
لعنت کی ان پر
ٱللَّهُ
اللہ نے
فَأَصَمَّهُمْ
پھر بہرا کردیا ان کو
وَأَعْمَىٰٓ
اور اندھا کردیا ان کی
أَبْصَٰرَهُمْ
آنکھوں کو

یہی وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا کر دیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے،

تفسير

اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰى قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا

أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
يَتَدَبَّرُونَ
وہ تدبر کرتے۔ غور و فکر کرتے
ٱلْقُرْءَانَ
قرآن میں
أَمْ
یا
عَلَىٰ
پر
قُلُوبٍ
دلوں (پر)
أَقْفَالُهَآ
تالے ہیں ان کے

کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے (لگے ہوئے) ہیں،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَىۙ الشَّيْطٰنُ سَوَّلَ لَهُمْ ۗ وَاَمْلٰى لَهُمْ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ٱرْتَدُّوا۟
جو پھرگئے
عَلَىٰٓ
پر
أَدْبَٰرِهِم
اپنی پیٹھوں (پر)
مِّنۢ
کے
بَعْدِ
بعد اس کے
مَا
جو
تَبَيَّنَ
واضح ہوگئی
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلْهُدَىۙ
ہدایت
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
سَوَّلَ
آسان کردیا
لَهُمْ
ان کے لیے
وَأَمْلَىٰ
اور امیدیں دلائیں ۔ ڈھیل دلائی
لَهُمْ
ان کو

بیشک جو لوگ پیٹھ پھیر کر پیچھے (کفر کی طرف) لوٹ گئے اس کے بعد کہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی تھی شیطان نے انہیں (کفر کی طرف واپس پلٹنا دھوکہ دہی سے) اچھا کر کے دکھایا، اور انہیں (دنیا میں) طویل زندگی کی امید دلائی،

تفسير

ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لِلَّذِيْنَ كَرِهُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰهُ سَنُطِيْعُكُمْ فِىْ بَعْضِ الْاَمْرِ ۚ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ اِسْرَارَهُمْ

ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اس کے کہ وہ
قَالُوا۟
کہتے ہیں
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
كَرِهُوا۟
جنہوں نے ناپسند کیا
مَا
اس چیز کو جو
نَزَّلَ
نازل کی
ٱللَّهُ
اللہ نے
سَنُطِيعُكُمْ
عنقریب ہم اطاعت کریں گے تمہاری
فِى
میں
بَعْضِ
بعض
ٱلْأَمْرِۖ
معاملات میں
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
إِسْرَارَهُمْ
ان کے راز۔ ان کی نیتیں

یہ اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے کہا جو اﷲ کی نازل کردہ کتاب کو ناپسند کرتے تھے کہ ہم بعض امور میں تمہاری پیروی کریں گے، اور اﷲ ان کے خفیہ مشورہ کرنے کو خوب جانتا ہے،

تفسير

فَكَيْفَ اِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ يَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَاَدْبَارَهُمْ

فَكَيْفَ
تو کس طرح
إِذَا
جب
تَوَفَّتْهُمُ
فوت کریں گے ان کو
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
يَضْرِبُونَ
ماریں گے
وُجُوهَهُمْ
ان کے چہروں کو
وَأَدْبَٰرَهُمْ
اور ان کی پیٹھوں کو

پھر (اس وقت ان کا حشر) کیسا ہوگا جب فرشتے ان کی جان (اس حال میں) نکالیں گے کہ ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہوں گے،

تفسير

ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اتَّبَعُوْا مَاۤ اَسْخَطَ اللّٰهَ وَكَرِهُوْا رِضْوَانَهٗ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَهُمْ

ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمُ
بوجہ اس کے کہ بیشک
ٱتَّبَعُوا۟
انہوں نے پیروی کی
مَآ
اس کی
أَسْخَطَ
جس نے غصہ دلایا
ٱللَّهَ
اللہ کو
وَكَرِهُوا۟
اور انہوں نے ناپسند کیا
رِضْوَٰنَهُۥ
اس کی رضا کو
فَأَحْبَطَ
تو اس نے ضائع کردیا
أَعْمَٰلَهُمْ
ان کے اعمال کو

یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اُس (رَوِش) کی پیروی کی جو اﷲ کو ناراض کرتی ہے اور انہوں نے اس کی رضا کو ناپسند کیا تو اس نے ان کے (جملہ) اعمال اکارت کر دیئے،

تفسير

اَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ فِىْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ اَنْ لَّنْ يُّخْرِجَ اللّٰهُ اَضْغَانَهُمْ

أَمْ
یا
حَسِبَ
سمجھتے ہیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
فِى
میں
قُلُوبِهِم
جن کے دلوں میں
مَّرَضٌ
کوئی بیماری ہے
أَن
کہ
لَّن
ہرگز نہیں
يُخْرِجَ
نکالے گا
ٱللَّهُ
اللہ
أَضْغَٰنَهُمْ
ان کے کینے۔ حسد۔ بغض

کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے یہ گمان کرتے ہیں کہ اﷲ ان کے کینوں اور عداوتوں کو ہرگز ظاہر نہ فرمائے گا،

تفسير

وَلَوْ نَشَاۤءُ لَاَرَيْنٰكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِيْمٰهُمْۗ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِىْ لَحْنِ الْقَوْلِۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ اَعْمَالَكُمْ

وَلَوْ
اور اگر
نَشَآءُ
ہم چاہیں
لَأَرَيْنَٰكَهُمْ
البتہ دکھا دیں ہم تجھ کو انہیں
فَلَعَرَفْتَهُم
پھر البتہ پہچان لو تم ان کو
بِسِيمَٰهُمْۚ
ان کے چہروں سے
وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ
اور البتہ تم ضرور پہچان لو گے انہیں
فِى
میں
لَحْنِ
اسلوب میں / انداز میں
ٱلْقَوْلِۚ
کلام کے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
أَعْمَٰلَكُمْ
تمہارے اعمال کو

اور اگر ہم چاہیں تو آپ کو بلاشبہ وہ (منافق) لوگ (اس طرح) دکھا دیں کہ آپ انہیں ان کے چہروں کی علامت سے ہی پہچان لیں، اور (اسی طرح) یقیناً آپ ان کے اندازِ کلام سے بھی انہیں پہچان لیں گے، اور اﷲ تمہارے سب اعمال کو (خوب) جانتا ہے،

تفسير