قُلْ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنْفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلٰۤى اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ هَدٰٮنَا اللّٰهُ كَالَّذِى اسْتَهْوَتْهُ الشَّيٰطِيْنُ فِى الْاَرْضِ حَيْرَانَ لَـهٗۤ اَصْحٰبٌ يَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ائْتِنَا ۗ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰىۗ وَاُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَۙ
فرما دیجئے: کیا ہم اﷲ کے سوا ایسی چیز کی عبادت کریں جو ہمیں نہ (تو) نفع پہنچا سکے اور نہ (ہی) ہمیں نقصان دے سکے اور اس کے بعد کہ اﷲ نے ہمیں ہدایت دے دی ہم اس شخص کی طرح اپنے الٹے پاؤں پھر جائیں جسے زمین میں شیطانوں نے راہ بھلا کر درماندہ و حیرت زدہ کر دیا ہو جس کے ساتھی اسے سیدھی راہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آجا (مگر اسے کچھ سوجھتا نہ ہو)، فرما دیں کہ اﷲ کی ہدایت ہی (حقیقی) ہدایت ہے، اور (اسی لیے) ہمیں (یہ) حکم دیا گیا ہے کہ ہم تمام جہانوں کے رب کی فرمانبرداری کریں،
وَاَنْ اَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّقُوْهُ ۗ وَهُوَ الَّذِىْۤ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ
اور یہ (بھی حکم ہوا ہے) کہ تم نماز قائم رکھو اور اس سے ڈرتے رہو اور وہی اﷲ ہے جس کی طرف تم (سب) جمع کئے جاؤ گے،
وَهُوَ الَّذِىْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَـقِّۗ وَيَوْمَ يَقُوْلُ كُنْ فَيَكُوْنُۗ قَوْلُهُ الْحَـقُّ ۗ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنْفَخُ فِى الصُّوْرِ ۗ عٰلِمُ الْغَيْبِ وَ الشَّهَادَةِ ۗ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ
اور وہی (اﷲ) ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق (پر مبنی تدبیر) کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور جس دن وہ فرمائے گا: ہوجا، تو وہ (روزِ محشر بپا) ہو جائے گا۔ اس کا فرمان حق ہے، اور اس دن اسی کی بادشاہی ہوگی جب (اسرافیل کے ذریعے صور میں پھونک ماری جائے گے، (وہی) ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہی بڑا حکمت والا خبردار ہے،
وَاِذْ قَالَ اِبْرٰهِيْمُ لِاَبِيْهِ اٰزَرَ اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِهَةً ۚ اِنِّىْۤ اَرٰٮكَ وَقَوْمَكَ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ
اور (یاد کیجئے) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر (جو حقیقت میں چچا تھا محاورۂ عرب میں اسے باپ کہا گیا ہے) سے کہا: کیا تم بتوں کو معبود بناتے ہو؟ بیشک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو صریح گمراہی میں (مبتلا) دیکھتا ہوں،
وَكَذٰلِكَ نُرِىْۤ اِبْرٰهِيْمَ مَلَـكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلِيَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِـنِيْنَ
اور اسی طرح ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی تمام بادشاہتیں (یعنی عجائباتِ خلق) دکھائیں اور (یہ) اس لئے کہ وہ عین الیقین والوں میں ہوجائے،
فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ الَّيْلُ رَاٰ كَوْكَبًا ۚ قَالَ هٰذَا رَبِّىْ ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَ قَالَ لَاۤ اُحِبُّ الْاٰفِلِيْنَ
پھر جب ان پر رات نے اندھیرا کر دیا تو انہوں نے (ایک) ستارہ دیکھا (تو) کہا: (کیا تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے؟ پھر جب وہ ڈوب گیا تو (اپنی قوم کو سنا کر) کہنے لگے: میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا،
فَلَمَّا رَاَالْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هٰذَا رَبِّىْ ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَ قَالَ لَٮِٕنْ لَّمْ يَهْدِنِىْ رَبِّىْ لَاَ كُوْنَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّاۤ لِّيْنَ
پھر جب چاند کو چمکتے دیکھا (تو) کہا: (کیا تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے؟ پھرجب وہ (بھی) غائب ہوگیا تو (اپنی قوم کو سنا کر) کہنے لگے: اگر میرا رب مجھے ہدایت نہ فرماتا تو میں بھی ضرور (تمہاری طرح) گمراہوں کی قوم میں سے ہو جاتا،
فَلَمَّا رَاَ الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هٰذَا رَبِّىْ هٰذَاۤ اَكْبَرُۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَتْ قَالَ يٰقَوْمِ اِنِّىْ بَرِىْۤءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ
پھر جب سورج کو چمکتے دیکھا (تو) کہا: (کیا اب تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے (کیونکہ) یہ سب سے بڑا ہے؟ پھر جب وہ (بھی) چھپ گیا تو بول اٹھے: اے لوگو! میں ان (سب چیزوں) سے بیزار ہوں جنہیں تم (اﷲ کا) شریک گردانتے ہو،
اِنِّىْ وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِىْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِيْفًا وَّمَاۤ اَنَاۡ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَۚ
بیشک میں نے اپنا رُخ (ہر سمت سے ہٹا کر) یکسوئی سے اس (ذات) کی طرف پھیر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بے مثال پیدا فرمایا ہے اور (جان لو کہ) میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں،
وَحَاۤجَّهٗ قَوْمُهٗ ۗ قَالَ اَتُحَاۤجُّۤونِّىْ فِى اللّٰهِ وَقَدْ هَدٰٮنِۗ وَلَاۤ اَخَافُ مَا تُشْرِكُوْنَ بِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ يَّشَاۤءَ رَبِّىْ شَيْـًٔـا ۗ وَسِعَ رَبِّىْ كُلَّ شَىْءٍ عِلْمًاۗ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ
اور ان کی قوم ان سے بحث و جدال کرنے لگی (تو) انہوں نے کہا: بھلا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو حالانکہ اس نے مجھے ہدایت فرما دی ہے، اور میں ان (باطل معبودوں) سے نہیں ڈرتا جنہیں تم اس کا شریک ٹھہرا رہے ہو مگر (یہ کہ) میرا رب جو کچھ (ضرر) چاہے (پہنچا سکتا ہے)۔ میرے رب نے ہر چیز کو (اپنے) علم سے احاطہ میں لے رکھا ہے، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے،