Skip to main content
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ نے
ٱشْتَرَىٰ
خرید لیں
مِنَ
سے
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں
أَنفُسَهُمْ
ان کی جانیں۔ ان کے نفس
وَأَمْوَٰلَهُم
اور ان کے مال
بِأَنَّ
کیونکہ
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلْجَنَّةَۚ
جنت ہے
يُقَٰتِلُونَ
وہ جنگ کرتے ہیں
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
فَيَقْتُلُونَ
پھر وہ مارتے ہیں
وَيُقْتَلُونَۖ
اور مارے جاتے ہیں
وَعْدًا
وعدہ ہے
عَلَيْهِ
اس کے ذمہ
حَقًّا
سچا
فِى
میں
ٱلتَّوْرَىٰةِ
تورات
وَٱلْإِنجِيلِ
اور انجیل میں
وَٱلْقُرْءَانِۚ
اور قرآن میں
وَمَنْ
اور کون
أَوْفَىٰ
زیادہ پورا کرنے والا ہے
بِعَهْدِهِۦ
اپنے عہد کو
مِنَ
مقابلے میں
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
فَٱسْتَبْشِرُوا۟
پس خوشیاں مناؤ
بِبَيْعِكُمُ
اپنے سودے پر
ٱلَّذِى
وہ جو
بَايَعْتُم
سودا کیا تم نے ساتھ
بِهِۦۚ
اس کے
وَذَٰلِكَ
اور یہی
هُوَ
وہ
ٱلْفَوْزُ
کامیابی ہے
ٱلْعَظِيمُ
بڑی

بیشک اﷲ نے اہلِ ایمان سے ان کی جانیں اور ان کے مال، ان کے لئے جنت کے عوض خرید لئے ہیں، (اب) وہ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں، سو وہ (حق کی خاطر) قتل کرتے ہیں اور (خود بھی) قتل کئے جاتے ہیں۔ (اﷲ نے) اپنے ذمۂ کرم پر پختہ وعدہ (لیا) ہے، تَورات میں (بھی) انجیل میں (بھی) اور قرآن میں (بھی)، اور کون اپنے وعدہ کو اﷲ سے زیادہ پورا کرنے والا ہے، سو (ایمان والو!) تم اپنے سودے پر خوشیاں مناؤ جس کے عوض تم نے (جان و مال کو) بیچا ہے، اور یہی تو زبردست کامیابی ہے،

تفسير
ٱلتَّٰٓئِبُونَ
توبہ کرنے والے
ٱلْعَٰبِدُونَ
عبادت کرنے والے
ٱلْحَٰمِدُونَ
تعریف کرنے والے۔ شکر کرنے والے
ٱلسَّٰٓئِحُونَ
سیاحت کرنے والے
ٱلرَّٰكِعُونَ
رکوع کرنے والے
ٱلسَّٰجِدُونَ
سجدہ کرنے والے
ٱلْءَامِرُونَ
حکم دینے والے
بِٱلْمَعْرُوفِ
نیکی کا
وَٱلنَّاهُونَ
اور روکنے والے
عَنِ
سے
ٱلْمُنكَرِ
برائی
وَٱلْحَٰفِظُونَ
اور حفاظت کرنے والے
لِحُدُودِ
حدود کی
ٱللَّهِۗ
اللہ کی
وَبَشِّرِ
اور خوشخبری دے دو
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں کو

(یہ مومنین جنہوں نے اللہ سے اُخروی سودا کر لیا ہے) توبہ کرنے والے، عبادت گذار، (اللہ کی) حمد و ثنا کرنے والے، دنیوی لذتوں سے کنارہ کش روزہ دار، (خشوع و خضوع سے) رکوع کرنے والے، (قربِ الٰہی کی خاطر) سجود کرنے والے، نیکی کاحکم کرنے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی (مقرر کردہ) حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں، اور ان اہلِ ایمان کو خوشخبری سنا دیجئے،

تفسير
مَا
نہیں
كَانَ
ہے
لِلنَّبِىِّ
نبی کے لیے
وَٱلَّذِينَ
اور ان لوگوں کے لیے
ءَامَنُوٓا۟
جو ایمان لائے
أَن
کہ
يَسْتَغْفِرُوا۟
وہ بخشش مانگیں
لِلْمُشْرِكِينَ
مشرکین کے لئیے
وَلَوْ
اور اگرچہ
كَانُوٓا۟
وہ ہوں
أُو۟لِى قُرْبَىٰ
رشتہ دار۔ قرابت والے
مِنۢ
اس کے
بَعْدِ
بعد
مَا
جو
تَبَيَّنَ
واضح ہوگیا
لَهُمْ
ان کے لیے
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
أَصْحَٰبُ
ساتھی ہیں
ٱلْجَحِيمِ
جہنم کے (جہنم والے ہیں)

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ایمان والوں کی شان کے لائق نہیں کہ مشرکوں کے لئے دعائے مغفرت کریں اگرچہ وہ قرابت دار ہی ہوں اس کے بعد کہ ان کے لئے واضح ہو چکا کہ وہ (مشرکین) اہلِ جہنم ہیں،

تفسير
وَمَا
اور نہ
كَانَ
تھی
ٱسْتِغْفَارُ
استغفار
إِبْرَٰهِيمَ
ابراھیم کی
لِأَبِيهِ
اپنے باپ کے لیے
إِلَّا
مگر
عَن
وجہ سے
مَّوْعِدَةٍ
اس وعدے کی
وَعَدَهَآ
اس نے وعدہ کیا اس کا
إِيَّاهُ
اس سے
فَلَمَّا
پھر جب
تَبَيَّنَ
ظاہر ہوگیا
لَهُۥٓ
اس کے لیے
أَنَّهُۥ
کہ بیشک
عَدُوٌّ
وہ دشمن ہے
لِّلَّهِ
اللہ کا
تَبَرَّأَ
بےزار ہوگیا
مِنْهُۚ
اس سے
إِنَّ
بیشک
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم
لَأَوَّٰهٌ
البتہ دردمند تھے۔ بہت آہیں بھرنے والے تھے
حَلِيمٌ
تحمل والے تھے

اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ (یعنی چچا آزر، جس نے آپ کو پالا تھا) کے لئے دعائے مغفرت کرنا صرف اس وعدہ کی غرض سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے، پھر جب ان پر یہ ظاہر ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بے زار ہوگئے (اس سے لاتعلق ہوگئے اور پھر کبھی اس کے حق میں دعا نہ کی)۔ بیشک ابراہیم (علیہ السلام) بڑے دردمند (گریہ و زاری کرنے والے اور) نہایت بردبار تھے،

تفسير
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لِيُضِلَّ
کہ بھٹکا دے
قَوْمًۢا
کسی قوم کو
بَعْدَ
بعد
إِذْ
اس کے
هَدَىٰهُمْ
جب اس نے ہدایت دے دی ان کو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يُبَيِّنَ
وہ واضح کردے
لَهُم
ان کے لیے
مَّا
جس سے
يَتَّقُونَۚ
وہ بچیں
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
بِكُلِّ
ساتھ ہر
شَىْءٍ
چیز کے
عَلِيمٌ
علم رکھنے والا ہے

اور اللہ کی شان نہیں کہ وہ کسی قوم کو گمراہ کر دے اس کے بعد کہ اس نے انہیں ہدایت سے نواز دیا ہو، یہاں تک کہ وہ ان کے لئے وہ چیزیں واضح فرما دے جن سے انہیں پرہیزکرنا چاہئے، بیشک اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،

تفسير
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَهُۥ
اس کے لیے ہے
مُلْكُ
بادشاہت
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کی
وَٱلْأَرْضِۖ
اور زمین کی
يُحْىِۦ
وہ زندہ کرتا ہے
وَيُمِيتُۚ
اور موت دیتا ہے
وَمَا
اور نہیں
لَكُم
تمہارے لیے
مِّن
کے
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ
مِن
کوئی
وَلِىٍّ
دوست
وَلَا
اور نہ
نَصِيرٍ
کوئی مددگار

بیشک اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی ساری بادشاہی ہے، (وہی) جِلاتا اور مارتا ہے، اور تمہارے لئے اﷲ کے سوا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار (جو اَمرِ الہٰی کے خلاف تمہاری حمایت کر سکے،

تفسير
لَّقَد
البتہ تحقیق
تَّابَ
مہربان ہوا
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَى
اوپر
ٱلنَّبِىِّ
نبی کے
وَٱلْمُهَٰجِرِينَ
اور مہاجرین کے
وَٱلْأَنصَارِ
اور انصار کے
ٱلَّذِينَ
جنہوں نے
ٱتَّبَعُوهُ
پیروی کی اس کی
فِى
میں
سَاعَةِ
گھڑی
ٱلْعُسْرَةِ
تکلیف کی
مِنۢ
اس کے
بَعْدِ
بعد
مَا
کہ
كَادَ
قریب تھا
يَزِيغُ
کج ہوجائیں۔ پھرجائیں
قُلُوبُ
دل
فَرِيقٍ
ایک گروہ کے
مِّنْهُمْ
ان میں سے
ثُمَّ
پھر
تَابَ
وہ مہربان ہوا
عَلَيْهِمْۚ
ان پر
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
بِهِمْ
ساتھ ان کے
رَءُوفٌ
شفقت کرنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

یقیناً اﷲ نے نبی (معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت سے توجہ فرمائی اور ان مہاجرین اور انصار پر (بھی) جنہوں نے (غزوۂ تبوک کی) مشکل گھڑی میں (بھی) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کی اس (صورتِ حال) کے بعد کہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل پھر جاتے، پھر وہ ان پر لطف و رحمت سے متوجہ ہوا، بیشک وہ ان پر نہایت شفیق، نہایت مہربان ہے،

تفسير
وَعَلَى
اور اوپر
ٱلثَّلَٰثَةِ
تین کے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
خُلِّفُوا۟
جن کا معاملہ ملتوی کردیا گیا
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
ضَاقَتْ
تنگ ہوگئی
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْأَرْضُ
زمین
بِمَا
باوجود اس کے
رَحُبَتْ
جو وہ کھلی تھی
وَضَاقَتْ
اور تنگ ہوگئے
عَلَيْهِمْ
ان پر
أَنفُسُهُمْ
ان کے نفس
وَظَنُّوٓا۟
اور انہوں نے جان لیا۔ یقین کرلیا
أَن
کہ
لَّا
نہیں
مَلْجَأَ
کوئی جائے پناہ
مِنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ
إِلَّآ
مگر
إِلَيْهِ
اس کی طرف
ثُمَّ
پھر
تَابَ
وہ مہربان ہوا
عَلَيْهِمْ
ان پر
لِيَتُوبُوٓا۟ۚ
تاکہ وہ توبہ کریں
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
هُوَ
وہی
ٱلتَّوَّابُ
توبہ قبول کرنے والا
ٱلرَّحِيمُ
مہربان ہے

اور ان تینوں شخصوں پر (بھی نظرِ رحمت فرما دی) جن (کے فیصلہ) کو مؤخر کیا گیا تھا یہاں تک کہ جب زمین باوجود کشادگی کے ان پر تنگ ہوگئی اور (خود) ان کی جانیں (بھی) ان پر دوبھر ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اﷲ (کے عذاب) سے پناہ کا کوئی ٹھکانا نہیں بجز اس کی طرف (رجوع کے)، تب اﷲ ان پر لطف وکرم سے مائل ہوا تاکہ وہ (بھی) توبہ و رجوع پر قائم رہیں، بیشک اﷲ ہی بڑا توبہ قبول فرمانے والا، نہایت مہربان ہے،

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے لوگو
ٱلَّذِينَ
جو
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے ہو
ٱتَّقُوا۟
ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَكُونُوا۟
اور ہوجاؤ
مَعَ
کے ساتھ
ٱلصَّٰدِقِينَ
سچے لوگوں

اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرتے رہو اور اہلِ صدق (کی معیت) میں شامل رہو،

تفسير
مَا
نہیں
كَانَ
ہے
لِأَهْلِ
والوں کے لیے
ٱلْمَدِينَةِ
مدینہ
وَمَنْ
اور جو
حَوْلَهُم
ان کے آس پاس تھے
مِّنَ
میں سے
ٱلْأَعْرَابِ
اعراب
أَن
کہ
يَتَخَلَّفُوا۟
وہ پیچھے رہ جائیں
عَن
سے
رَّسُولِ
رسول
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَلَا
اور نہ
يَرْغَبُوا۟
وہ بےپرواہ ہوں۔ نہ منہ موڑیں
بِأَنفُسِهِمْ عَن
اپنے نفسوں کی وجہ سے
نَّفْسِهِۦۚ
آپ کی ذات سے (ہٹ کر)
ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اس کے کہ بیشک انہیں
لَا
نہیں
يُصِيبُهُمْ
پہنچی ان کو
ظَمَأٌ
پیاس
وَلَا
اور نہ
نَصَبٌ
تھکاوٹ
وَلَا
اور نہ
مَخْمَصَةٌ
بھوک
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَلَا
اور نہیں
يَطَـُٔونَ
انہوں نے لتاڑا
مَوْطِئًا
کسی لتاڑنے کی جگہ کو
يَغِيظُ
کہ غصہ دلائے
ٱلْكُفَّارَ
کفار کو
وَلَا
اور نہ
يَنَالُونَ
انہوں نے لیا
مِنْ
سے
عَدُوٍّ
کسی دشمن
نَّيْلًا
کچھ لینا
إِلَّا
مگر
كُتِبَ
لکھا گیا
لَهُم
ان کے لیے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
عَمَلٌ
عمل
صَٰلِحٌۚ
نیک
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يُضِيعُ
ضائع کرتا
أَجْرَ
اجر
ٱلْمُحْسِنِينَ
محسنوں کا

اہلِ مدینہ اور ان کے گرد و نواح کے (رہنے والے) دیہاتی لوگوں کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ رسول اﷲ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (الگ ہو کر) پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ ان کی جانِ (مبارک) سے زیادہ اپنی جانوں سے رغبت رکھیں، یہ (حکم) اس لئے ہے کہ انہیں اﷲ کی راہ میں جو پیاس (بھی) لگتی ہے اور جو مشقت (بھی) پہنچتی ہے اور جو بھوک (بھی) لگتی ہے اور جو کسی ایسی جگہ پر چلتے ہیں جہاں کاچلنا کافروں کو غضبناک کرتا ہے اور دشمن سے جو کچھ بھی پاتے ہیں (خواہ قتل اور زخم ہو یا مالِ غنیمت وغیرہ) مگر یہ کہ ہر ایک بات کے بدلہ میں ان کے لئے ایک نیک عمل لکھا جاتا ہے۔ بیشک اللہ نیکوکاروں کا اَجر ضائع نہیں فرماتا،

تفسير