Skip to main content
يُبَشِّرُهُمْ
خوش خبری دیتا ہے ان کو
رَبُّهُم
ان کا رب
بِرَحْمَةٍ
ساتھ رحمت کے
مِّنْهُ
اپنی طرف
وَرِضْوَٰنٍ
اور رضا مندی کی
وَجَنَّٰتٍ
اور باغات کی
لَّهُمْ
ان کے لیے
فِيهَا
ان میں
نَعِيمٌ
نعمتیں ہیں
مُّقِيمٌ
دائمی۔ پائیدار۔ قائم رہنے والی

ان کا رب انہیں اپنی جانب سے رحمت کی اور (اپنی) رضا کی اور (ان) جنتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کے لئے دائمی نعمتیں ہیں،

تفسير
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَآ
ان میں
أَبَدًاۚ
ہمیشہ ہمیشہ
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
عِندَهُۥٓ
اس کے پاس
أَجْرٌ
اجر ہے
عَظِيمٌ
بڑا

(وہ) ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے بیشک اللہ ہی کے پاس بڑا اجر ہے،

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو !
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
لَا
نہ
تَتَّخِذُوٓا۟
تم بناؤ
ءَابَآءَكُمْ
اپنے باپوں کو
وَإِخْوَٰنَكُمْ
اور اپنے بھائیوں کو
أَوْلِيَآءَ
دوست
إِنِ
اگر
ٱسْتَحَبُّوا۟
وہ ترجیح دیں۔ زیادہ محبوب رکھیں
ٱلْكُفْرَ
کفر کو
عَلَى
پر
ٱلْإِيمَٰنِۚ
ایمان (پر)
وَمَن
اور جو کوئی
يَتَوَلَّهُم
دوست بنائے گا ان کو
مِّنكُمْ
تم میں سے
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو یہی لوگ ہیں
هُمُ
وہ
ٱلظَّٰلِمُونَ
جو ظالم ہیں

اے ایمان والو! تم اپنے باپ (دادا) اور بھائیوں کو بھی دوست نہ بناؤ اگر وہ ایمان پر کفر کو محبوب رکھتے ہوں، اور تم میں سے جو شخص بھی انہیں دوست رکھے گا سو وہی لوگ ظالم ہیں،

تفسير
قُلْ
کہہ دیجیے
إِن
اگر
كَانَ
ہیں
ءَابَآؤُكُمْ
تمہارے باپ
وَأَبْنَآؤُكُمْ
اور تمہارے بیٹے
وَإِخْوَٰنُكُمْ
اور تمہارے بھائی
وَأَزْوَٰجُكُمْ
اور تمہاری بیویاں
وَعَشِيرَتُكُمْ
اور تمہارے خاندان
وَأَمْوَٰلٌ
اور مال
ٱقْتَرَفْتُمُوهَا
کمایا تم نے ان کو
وَتِجَٰرَةٌ
اور تجارت
تَخْشَوْنَ
تم ڈرتے ہو
كَسَادَهَا
اس کے گھاٹے سے
وَمَسَٰكِنُ
اور گھر
تَرْضَوْنَهَآ
تم پسند کرتے ہو ان کو
أَحَبَّ
زیادہ پیارے ہیں
إِلَيْكُم
تمہاری طرف
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ (سے بڑھ کر)
وَرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول سے
وَجِهَادٍ
اور جہاد سے
فِى
میں
سَبِيلِهِۦ
اس کے راستے (میں)
فَتَرَبَّصُوا۟
تو انتظار کرو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَأْتِىَ
لے آئے
ٱللَّهُ
اللہ
بِأَمْرِهِۦۗ
اپنا فیصلہ
وَٱللَّهُ
اور اللہ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
لوگوں کو
ٱلْفَٰسِقِينَ
فاسق (لوگوں کو)

(اے نبی مکرم!) آپ فرما دیں: اگر تمہارے باپ (دادا) اور تمہارے بیٹے (بیٹیاں) اور تمہارے بھائی (بہنیں) اور تمہاری بیویاں اور تمہارے (دیگر) رشتہ دار اور تمہارے اموال جو تم نے (محنت سے) کمائے اور تجارت و کاروبار جس کے نقصان سے تم ڈرتے رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکمِ (عذاب) لے آئے، اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا،

تفسير
لَقَدْ
البتہ تحقیق
نَصَرَكُمُ
مدد کی تمہاری
ٱللَّهُ
اللہ نے
فِى
میں
مَوَاطِنَ
مواقع پر
كَثِيرَةٍۙ
بہت سے
وَيَوْمَ
اور (خصوصا) دن
حُنَيْنٍۙ
حنین کے
إِذْ
جب
أَعْجَبَتْكُمْ
پسند آئی تم کو۔ اچھی لگی تم کو
كَثْرَتُكُمْ
کثرت تمہاری
فَلَمْ
پس نہ
تُغْنِ
کام آیا
عَنكُمْ
تم کو
شَيْـًٔا
کچھ بھی
وَضَاقَتْ
اور تنگ ہوگئی
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱلْأَرْضُ
زمین
بِمَا
باوجود اس کے کہ
رَحُبَتْ
وہ کشادہ ہے
ثُمَّ
پھر
وَلَّيْتُم
پھرگئے تم
مُّدْبِرِينَ
پیٹھ پھیر کر

بیشک اللہ نے بہت سے مقامات میں تمہاری مدد فرمائی اور (خصوصاً) حنین کے دن جب تمہاری (افرادی قوت کی) کثرت نے تمہیں نازاں بنا دیا تھا پھر وہ (کثرت) تمہیں کچھ بھی نفع نہ دے سکی اور زمین باوجود اس کے کہ وہ فراخی رکھتی تھی، تم پر تنگ ہو گئی چنانچہ تم پیٹھ دکھاتے ہوئے پھر گئے،

تفسير
ثُمَّ
پھر
أَنزَلَ
اتاری
ٱللَّهُ
اللہ نے
سَكِينَتَهُۥ
اپنی سکینت
عَلَىٰ
پر
رَسُولِهِۦ
اپنے رسول
وَعَلَى
اور پر
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں (پر)
وَأَنزَلَ
اور اتارے
جُنُودًا
لشکر
لَّمْ
نہیں
تَرَوْهَا
تم نے دیکھا ان کو
وَعَذَّبَ
اور عذاب دیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
كَفَرُوا۟ۚ
جنہوں نے کفر کیا
وَذَٰلِكَ
اور یہی ہے
جَزَآءُ
بدلہ
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کا

پھر اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور ایمان والوں پر اپنی تسکین (رحمت) نازل فرمائی اور اس نے (ملائکہ کے ایسے) لشکر اتارے جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اس نے ان لوگوں کو عذاب دیا جو کفر کر رہے تھے، اور یہی کافروں کی سزا ہے،

تفسير
ثُمَّ
پھر
يَتُوبُ
مہربان ہوتا ہے
ٱللَّهُ مِنۢ
اللہ
بَعْدِ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے
عَلَىٰ
پر
مَن
جس
يَشَآءُۗ
وہ چاہتا ہے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
غَفُورٌ
بخشنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

پھر اللہ اس کے بعد بھی جس کی چاہتا ہے توبہ قبول فرماتا ہے (یعنی اسے توفیقِ اسلام اور توجہِ رحمت سے نوازتا ہے)، اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوٓا۟
جو ایمان لائے ہو
إِنَّمَا
بیشک
ٱلْمُشْرِكُونَ
مشرکین
نَجَسٌ
ناپاک ہیں
فَلَا
تو نہ
يَقْرَبُوا۟
وہ قریب آئیں
ٱلْمَسْجِدَ
مسجد
ٱلْحَرَامَ
حرام کے
بَعْدَ
بعد
عَامِهِمْ
اپنے اس سال کے
هَٰذَاۚ
اس
وَإِنْ
اور اگر
خِفْتُمْ
خوف ہو تم کو
عَيْلَةً
مفلسی کا
فَسَوْفَ
تو عنقریب
يُغْنِيكُمُ
غنی کردے گا تم کو
ٱللَّهُ
اللہ
مِن
سے
فَضْلِهِۦٓ
اپنے فضل (سے)
إِن
اگر
شَآءَۚ
وہ چاہے۔ اس نے چاہا
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
عَلِيمٌ
علم والا ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

اے ایمان والو! مشرکین تو سراپا نجاست ہیں سو وہ اپنے اس سال کے بعد (یعنی فتحِ مکہ کے بعد ۹ ھ سے) مسجدِ حرام کے قریب نہ آنے پائیں، اور اگر تمہیں (تجارت میں کمی کے باعث) مفلسی کا ڈر ہے تو (گھبراؤ نہیں) عنقریب اللہ اگر چاہے گا تو تمہیں اپنے فضل سے مال دار کر دے گا، بیشک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،

تفسير
قَٰتِلُوا۟
جنگ کرو
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
لَا
نہیں
يُؤْمِنُونَ
جو ایمان رکھتے
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَلَا
اور نہ
بِٱلْيَوْمِ
یوم
ٱلْءَاخِرِ
آخرت پر
وَلَا
اور نہیں
يُحَرِّمُونَ
وہ حرام ٹھہراتے
مَا
جو
حَرَّمَ
حرام کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَرَسُولُهُۥ
اور اس کے رسول نے
وَلَا
اور نہیں
يَدِينُونَ
دین بناتے
دِينَ
دین
ٱلْحَقِّ
حق کو
مِنَ
سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں میں سے
أُوتُوا۟
جو دیے گئے
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يُعْطُوا۟
وہ دے دیں
ٱلْجِزْيَةَ
جزیہ
عَن
سے
يَدٍ
ہاتھ (سے)
وَهُمْ
اس حال میں کہ وہ
صَٰغِرُونَ
چھوٹے بن کر رہیں۔ ذلیل ہوں

(اے مسلمانو!) تم اہلِ کتاب میں سے ان لوگوں کے ساتھ (بھی) جنگ کرو جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یومِ آخرت پر اور نہ ان چیزوں کو حرام جانتے ہیں جنہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرام قرار دیا ہے اور نہ ہی دینِ حق (یعنی اسلام) اختیار کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ (حکمِ اسلام کے سامنے) تابع و مغلوب ہو کر اپنے ہاتھ سے خراج ادا کریں،

تفسير
وَقَالَتِ
اور کہا
ٱلْيَهُودُ
یہود نے
عُزَيْرٌ
عزیر
ٱبْنُ
بیٹے ہیں
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَقَالَتِ
اور کہا
ٱلنَّصَٰرَى
نصاری نے
ٱلْمَسِيحُ
مسیح
ٱبْنُ
بیٹے ہیں
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
ذَٰلِكَ
یہ
قَوْلُهُم
ان کی بات ہے
بِأَفْوَٰهِهِمْۖ
ان کے مونہوں سے
يُضَٰهِـُٔونَ
مشابہت پیدا کررہے ہیں
قَوْلَ
بات سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا سے
مِن
اس سے
قَبْلُۚ
پہلے
قَٰتَلَهُمُ
کہ ان پر مار ہو
ٱللَّهُۚ
اللہ کی
أَنَّىٰ
کہاں سے
يُؤْفَكُونَ
وہ پھیرے جاتے ہیں

اور یہود نے کہا: عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں اور نصارٰی نے کہا: مسیح (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کا (لغو) قول ہے جو اپنے مونہہ سے نکالتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے قول سے مشابہت (اختیار) کرتے ہیں جو (ان سے) پہلے کفر کر چکے ہیں، اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں،

تفسير