Skip to main content

وَاذْكُرْ فِى الْكِتٰبِ اِبْرٰهِيْمَ ۙ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّيْقًا نَّبِيًّا

وَٱذْكُرْ
اور ذکر کیجئے
فِى
میں
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب (میں)
إِبْرَٰهِيمَۚ
ابراہیم کا
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
كَانَ
تھے
صِدِّيقًا
بہت سچے
نَّبِيًّا
نبی

اور آپ کتاب (قرآن مجید) میں ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھے،

تفسير

اِذْ قَالَ لِاَبِيْهِ يٰۤـاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَ لَا يُغْنِىْ عَنْكَ شَيْــًٔـا

إِذْ
جب
قَالَ
اس نے کہا
لِأَبِيهِ
اپنے باپ سے
يَٰٓأَبَتِ
اے اباجان
لِمَ
کیوں
تَعْبُدُ
آپ عبادت کرتے ہیں
مَا
جو
لَا
نہیں
يَسْمَعُ
سنتے
وَلَا
اور نہ
يُبْصِرُ
دیکھتے ہیں
وَلَا
اور نہ
يُغْنِى
کام آتے ہیں
عَنكَ
آپ کو
شَيْـًٔا
کچھ بھی

جب انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا آزر سے جس نے آپ کے والد تارخ کے انتقال کے بعد آپ کو پالا تھا) سے کہا: اے میرے باپ! تم ان (بتوں) کی پرستش کیوں کرتے ہو جو نہ سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ تم سے کوئی (تکلیف دہ) چیز دور کرسکتے ہیں،

تفسير

يٰۤـاَبَتِ اِنِّىْ قَدْ جَاۤءَنِىْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِىْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا

يَٰٓأَبَتِ
اے میرے اباجان
إِنِّى
بیشک میں
قَدْ
تحقیق
جَآءَنِى
آیا ہے میرے پاس
مِنَ
سے
ٱلْعِلْمِ
علم میں
مَا
جو
لَمْ
نہیں
يَأْتِكَ
آیا آپ کے پاس
فَٱتَّبِعْنِىٓ
پس پیروی کیجیے میری
أَهْدِكَ
میں رہنمائی کروں گا آپ کی
صِرَٰطًا
راستے کی طرف
سَوِيًّا
سیدھے

اے ابّا! بیشک میرے پاس (بارگاہِ الٰہی سے) وہ علم آچکا ہے جو تمہارے پاس نہیں آیا تم میری پیروی کرو میں تمہیں سیدھی راہ دکھاؤں گا،

تفسير

يٰۤـاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطٰنَ ۗ اِنَّ الشَّيْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِيًّا

يَٰٓأَبَتِ
اے میرے اباجان
لَا
نہ
تَعْبُدِ
عبادت کیجئے
ٱلشَّيْطَٰنَۖ
شیطان کی
إِنَّ
کیونکہ
ٱلشَّيْطَٰنَ
شیطان
كَانَ
ہے
لِلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے لیے
عَصِيًّا
نافرمان

اے ابّا! شیطان کی پرستش نہ کیا کرو، بیشک شیطان (خدائے) رحمان کا بڑا ہی نافرمان ہے،

تفسير

يٰۤاَبَتِ اِنِّىْۤ اَخَافُ اَنْ يَّمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ فَتَكُوْنَ لِلشَّيْطٰنِ وَلِيًّا

يَٰٓأَبَتِ
اے اباجان
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَخَافُ
ڈرتا ہوں
أَن
کہ
يَمَسَّكَ
چھولے گا آپ کو۔ پکڑلے گا آپ کو
عَذَابٌ
ایک عذاب
مِّنَ
سے
ٱلرَّحْمَٰنِ
رحمن کی طرف (سے)
فَتَكُونَ
تو آپ ہوجائیں گے
لِلشَّيْطَٰنِ
شیطان کے لیے
وَلِيًّا
ساتھی۔ مددگار

اے ابّا! بیشک میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تمہیں (خدائے) رحمان کا عذاب پہنچے اور تم شیطان کے ساتھی بن جاؤ،

تفسير

قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِىْ يٰۤاِبْرٰهِيْمُۚ لَٮِٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَاهْجُرْنِىْ مَلِيًّا

قَالَ
کہا
أَرَاغِبٌ
کیا پھرنے والا ہے
أَنتَ
تو
عَنْ
سے
ءَالِهَتِى
میرے الٰہوں (سے)
يَٰٓإِبْرَٰهِيمُۖ
اے ابراہیم
لَئِن
البتہ اگر
لَّمْ
نہ
تَنتَهِ
تو باز آیا
لَأَرْجُمَنَّكَۖ
البتہ میں ضرور سنگسار کردوں گا تجھ کو
وَٱهْجُرْنِى
اور چھوڑ دو مجھ کو
مَلِيًّا
عرصہ دراز تک۔ لمبی مدت تک

(آزر نے) کہا: اے ابراہیم! کیا تم میرے معبودوں سے روگرداں ہو؟ اگر واقعی تم (اس مخالفت سے) باز نہ آئے تو میں تمہیں ضرور سنگ سار کر دوں گا اور ایک طویل عرصہ کے لئے تم مجھ سے الگ ہوجاؤ،

تفسير

قَالَ سَلٰمٌ عَلَيْكَۚ سَاَسْتَغْفِرُ لَـكَ رَبِّىْۗ اِنَّهٗ كَانَ بِىْ حَفِيًّا

قَالَ
بولے
سَلَٰمٌ
سلام ہو
عَلَيْكَۖ
آپ پر
سَأَسْتَغْفِرُ
عنقریب میں بخشش مانگوں گا
لَكَ
آپ کے لیے
رَبِّىٓۖ
اپنے رب سے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
كَانَ
ہے
بِى
میرے ساتھ
حَفِيًّا
بڑا مہربان

(ابراہیم علیہ السلام نے) کہا: (اچھا) تمہیں سلام، میں اب (بھی) اپنے رب سے تمہارے لئے بخشش مانگوں گا، بیشک وہ مجھ پر بہت مہربان ہے (شاید تمہیں ہدایت عطا فرما دے)،

تفسير

وَ اَعْتَزِلُـكُمْ وَمَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَاَدْعُوْا رَبِّىْ ۖ عَسٰۤى اَ لَّاۤ اَكُوْنَ بِدُعَاۤءِ رَبِّىْ شَقِيًّا

وَأَعْتَزِلُكُمْ
اور میں چھوڑتا ہوں آپ کو
وَمَا
اور جن کو
تَدْعُونَ
آپ پکارتے ہیں
مِن
کے
دُونِ
سوائے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَأَدْعُوا۟
اور میں پکارتا ہوں
رَبِّى
اپنے رب کو
عَسَىٰٓ
امید ہے
أَلَّآ
کہ نہ
أَكُونَ
میں ہوں گا
بِدُعَآءِ
دعا کے ساتھ
رَبِّى
اپنے رب کی (اپنے رب کو پکار کر)
شَقِيًّا
نامراد

اور میں تم (سب) سے اور ان (بتوں) سے جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو کنارہ کش ہوتا ہوں اور اپنے رب کی عبادت میں (یک سُو ہو کر) مصروف ہوتا ہوں، امید ہے میں اپنے رب کی عبادت کے باعث محرومِ (کرم) نہ رہوں گا،

تفسير

فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۙ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ ۗ وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا

فَلَمَّا
تو جب
ٱعْتَزَلَهُمْ
جدا ہوا ان سے
وَمَا
اور جن کی
يَعْبُدُونَ
وہ عبادت کرتے تھے
مِن
کے
دُونِ
سوائے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَهَبْنَا
عطا کیا ہم نے
لَهُۥٓ
اس کے لیے
إِسْحَٰقَ
اسحاق کو
وَيَعْقُوبَۖ
اور یعقوب کو
وَكُلًّا
اور ہر ایک کو
جَعَلْنَا
بنایا ہم نے
نَبِيًّا
نبی

پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) ان لوگوں سے اور ان (بتوں) سے جن کی وہ اﷲ کے سوا پرستش کرتے تھے (میل ملاپ چھوڑ کر) بالکل جدا ہو گئے (تو) ہم نے انہیں اسحاق (بیٹے) اور یعقوب (پوتے، علیھما السلام) سے نوازا، اور ہم نے ہر (دو) کو نبی بنایا،

تفسير

وَوَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا

وَوَهَبْنَا
اور عطا کیا ہم نے
لَهُم
ان کو
مِّن
سے
رَّحْمَتِنَا
اپنی رحمت میں سے
وَجَعَلْنَا
اور بنائی ہم نے
لَهُمْ
ان کے لیے
لِسَانَ
زبان
صِدْقٍ
سچی
عَلِيًّا
بلند مرتبہ

اور ہم نے ان (سب) کو اپنی (خاص) رحمت بخشی اور ہم نے ان کے لئے (ہر آسمانی مذہب کے ماننے والوں میں) تعریف و ستائش کی زبان بلند کردی،

تفسير