هٰذَا خَلْقُ اللّٰهِ فَاَرُوْنِىْ مَاذَا خَلَقَ الَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖۗ بَلِ الظّٰلِمُوْنَ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ
یہ اﷲ کی مخلوق ہے، پس (اے مشرکو!) مجھے دکھاؤ جو کچھ اﷲ کے سوا دوسروں نے پیدا کیا ہو۔ بلکہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں،
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا لُقْمٰنَ الْحِكْمَةَ اَنِ اشْكُرْ لِلّٰهِۗ وَمَنْ يَّشْكُرْ فَاِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهٖۚ وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِىٌّ حَمِيْدٌ
اور بیشک ہم نے لقمان کو حکمت و دانائی عطا کی، (اور اس سے فرمایا) کہ اﷲ کا شکر ادا کرو اور جو شکر کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے شکر کرتا ہے، اور جو ناشکری کرتا ہے تو بیشک اﷲ بے نیاز ہے (خود ہی) سزاوارِ حمد ہے،
وَاِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لِا بْنِهٖ وَهُوَ يَعِظُهٗ يٰبُنَىَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِ ۗ اِنَّ الشِّرْكَ لَـظُلْمٌ عَظِيْمٌ
اور (یاد کیجئے) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ اسے نصیحت کر رہا تھا: اے میرے فرزند! اﷲ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شِرک بہت بڑا ظلم ہے،
وَوَصَّيْنَا الْاِنْسٰنَ بِوَالِدَيْهِۚ حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ وَهْنًا عَلٰى وَهْنٍ وَّفِصٰلُهٗ فِىْ عَامَيْنِ اَنِ اشْكُرْ لِىْ وَلِـوَالِدَيْكَۗ اِلَىَّ الْمَصِيْرُ
اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں (نیکی کا) تاکیدی حکم فرمایا، جسے اس کی ماں تکلیف پر تکلیف کی حالت میں (اپنے پیٹ میں) برداشت کرتی رہی اور جس کا دودھ چھوٹنا بھی دو سال میں ہے (اسے یہ حکم دیا) کہ تو میرا (بھی) شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی۔ (تجھے) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے،
وَاِنْ جَاهَدٰكَ عَلٰۤى اَنْ تُشْرِكَ بِىْ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِى الدُّنْيَا مَعْرُوْفًاۖ وَّاتَّبِعْ سَبِيْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَىَّ ۚ ثُمَّ اِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کی کوشش کریں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے جس (کی حقیقت) کا تجھے کچھ علم نہیں ہے تو ان کی اطاعت نہ کرنا، اور دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھے طریقے سے ساتھ دینا، اور (عقیدہ و امورِ آخرت میں) اس شخص کی پیروی کرنا جس نے میری طرف توبہ و طاعت کا سلوک اختیار کیا۔ پھر میری ہی طرف تمہیں پلٹ کر آنا ہے تو میں تمہیں ان کاموں سے باخبر کر دوں گا جو تم کرتے رہے تھے،
يٰبُنَىَّ اِنَّهَاۤ اِنْ تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُنْ فِىْ صَخْرَةٍ اَوْ فِى السَّمٰوٰتِ اَوْ فِى الْاَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللّٰهُ ۗ اِنَّ اللّٰهَ لَطِيْفٌ خَبِيْرٌ
(لقمان نے کہا:) اے میرے فرزند! اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو، پھر خواہ وہ کسی چٹان میں (چھُپی) ہو یا آسمانوں میں یا زمین میں (تب بھی) اﷲ اسے (روزِ قیامت حساب کے لئے) موجود کر دے گا۔ بیشک اﷲ باریک بین (بھی) ہے آگاہ و خبردار (بھی) ہے،
يٰبُنَىَّ اَقِمِ الصَّلٰوةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلٰى مَاۤ اَصَابَكَۗ اِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِۚ
اے میرے فرزند! تو نماز قائم رکھ اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور جو تکلیف تجھے پہنچے اس پر صبر کر، بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں،
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِى الْاَرْضِ مَرَحًا ۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍۚ
اور لوگوں سے (غرور کے ساتھ) اپنا رخ نہ پھیر، اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بیشک اﷲ ہر متکبّر، اِترا کر چلنے والے کو ناپسند فرماتا ہے،
وَاقْصِدْ فِىْ مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَۗ اِنَّ اَنْكَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيْرِ
اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر، اور اپنی آواز کو کچھ پست رکھا کر، بیشک سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے،
اَلَمْ تَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ وَاَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّبَاطِنَةً ۗ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُّجَادِلُ فِى اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَّلَا هُدًى وَّلَا كِتٰبٍ مُّنِيْرٍ
(لوگو!) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے تمہارے لئے ان تمام چیزوں کو مسخّر فرما دیا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کر دی ہیں۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے (بھی) ہیں جو اﷲ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب (کی دلیل) کے،