اور شیطان کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر یہ اس لئے (ہوا) کہ ہم ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ان لوگوں سے ممتاز کر دیں جو اس کے بارے میں شک میں ہیں، اور آپ کا رب ہر چیز پر نگہبان ہے،
فرما دیجئے: تم انہیں بلا لو جنہیں تم اللہ کے سوا (معبود) سمجھتے ہو، وہ آسمانوں میں ذرّہ بھر کے مالک نہیں ہیں اور نہ زمین میں، اور نہ ان کی دونوں (زمین و آسمان) میں کوئی شراکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے،
اور اس کی بارگاہ میں شفاعت نفع نہ دے گی سوائے جس کے حق میں اس نے اِذن دیا ہوگا، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جائے گی تو وہ (سوالاً) کہیں گے کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ وہ (جواباً) کہیں گے: 'حق فرمایا' (یعنی اذن دے دیا)، وہی نہایت بلند، بہت بڑا ہے،
آپ فرمائیے: تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون دیتا ہے، آپ (خود ہی) فرما دیجئے کہ اللہ (دیتا ہے)، اور بیشک ہم یا تم ضرور ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں،
فرما دیجئے: تم سے اس جرم کی باز پرس نہ ہوگی جو (تمہارے گمان میں) ہم سے سرزد ہوا اور نہ ہم سے اس کا پوچھا جائے گا جو تم کرتے ہو،
فرما دیجئے: ہم سب کو ہمارا رب (روزِ قیامت) جمع فرمائے گا پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ فرمائے گا، اور وہ خوب فیصلہ فرمانے والا خوب جاننے والا ہے،
فرما دیجئے: مجھے وہ شریک دکھاؤ جنہیں تم نے اللہ کے ساتھ ملا رکھا ہے، ہرگز (کوئی شریک) نہیں ہے! بلکہ وہی اللہ بڑی عزت والا، بڑی حکمت والا ہے،
اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر اس طرح کہ (آپ) پوری انسانیت کے لئے خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے ہیں لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے،
اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدۂ (آخرت) کب پورا ہوگا اگر تم سچے ہو،
فرما دیجئے: تمہارے لئے وعدہ کا دن مقرر ہے نہ تم اس سے ایک گھڑی پیچھے رہو گے اور نہ آگے بڑھ سکو گے،