ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ
پھر بلاشبہ تم لوگ قیامت کے دن اپنے رب کے حضور باہم جھگڑا کروگے (ایک گروہ دوسرے کو کہے گا کہ ہمیں مقامِ نبوّت اور شانِ رسالت کو سمجھنے سے تم نے روکا تھا، وہ کہیں گے: نہیں تم خود ہی بدبخت اور گمراہ تھے)،
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَاۤءَهٗ ۗ اَ لَيْسَ فِىْ جَهَنَّمَ مَثْـوًى لِّـلْـكٰفِرِيْنَ
سو اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور سچ کو جھٹلائے جبکہ وہ اس کے پاس آچکا ہو، کیا کافروں کا ٹھکانا دوزخ میں نہیں ہے،
وَالَّذِىْ جَاۤءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
اور جو شخص سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ ہی تو متقی ہیں،
لَهُمْ مَّا يَشَاۤءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۗ ذٰلِكَ جَزٰۤؤُ الْمُحْسِنِيْنَ ۚ
اُن کے لئے وہ (سب نعمتیں) ان کے رب کے پاس (موجود) ہیں جن کی وہ خواہش کریں گے، یہی محسنوں کی جزا ہے،
لِيُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِىْ عَمِلُوْا وَيَجْزِيَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِىْ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
تاکہ اللہ اُن کی خطاؤں کو جو انہوں نے کیں اُن سے دور کر دے اور انہیں ان کا ثواب اُن نیکیوں کے بدلہ میں عطا فرمائے جو وہ کیا کرتے تھے،
اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ ۗ وَيُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ۗ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ ۚ
کیا اللہ اپنے بندۂ (مقرّب نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کافی نہیں ہے؟ اور یہ (کفّار) آپ کو اللہ کے سوا اُن بتوں سے (جن کی یہ پوجا کرتے ہیں) ڈراتے ہیں، اور جسے اللہ (اس کے قبولِ حق سے اِنکار کے باعث) گمراہ ٹھہرا دے تو اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں،
وَمَنْ يَّهْدِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّضِلٍّ ۗ اَ لَيْسَ اللّٰهُ بِعَزِيْزٍ ذِى انْتِقَامٍ
اور جسے اللہ ہدایت سے نواز دے تو اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں۔ کیا اللہ بڑا غالب، انتقام لینے والا نہیں ہے،
وَلَٮِٕنْ سَاَ لْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَيَـقُوْلُنَّ اللّٰهُ ۗ قُلْ اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَنِىَ اللّٰهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كٰشِفٰتُ ضُرِّهٖۤ اَوْ اَرَادَنِىْ بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكٰتُ رَحْمَتِهٖ ۗ قُلْ حَسْبِىَ اللّٰهُ ۗ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُوْنَ
اور اگر آپ اُن سے دریافت فرمائیں کہ آسمانوں اور زمین کو کِس نے پیدا کیا تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ نے، آپ فرما دیجئے: بھلا یہ بتاؤ کہ جن بتوں کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو کیا وہ (بُت) اس کی (بھیجی ہوئی) تکلیف کو دُور کرسکتے ہیں یا وہ مجھے رحمت سے نوازنا چاہے تو کیا وہ (بُت) اس کی (بھیجی ہوئی) رحمت کو روک سکتے ہیں، فرما دیجئے: مجھے اللہ کافی ہے، اسی پر توکل کرنے والے بھروسہ کرتے ہیں،
قُلْ يٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّىْ عَامِلٌۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَۙ
فرما دیجئے: اے (میری) قوم! تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کر رہا ہوں، پھر عنقریب تم (انجام کو) جان لو گے،
مَنْ يَّأْتِيْهِ عَذَابٌ يُّخْزِيْهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيْمٌ
(کہ) کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور اس پر ہمیشہ قائم رہنے والا عذاب اترے گا،