Skip to main content

ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ

ثُمَّ
پھر
إِنَّكُمْ
بیشک تم سب
يَوْمَ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
عِندَ
پاس
رَبِّكُمْ
اپنے رب کے
تَخْتَصِمُونَ
تم جھگڑا کرو گے

پھر بلاشبہ تم لوگ قیامت کے دن اپنے رب کے حضور باہم جھگڑا کروگے (ایک گروہ دوسرے کو کہے گا کہ ہمیں مقامِ نبوّت اور شانِ رسالت کو سمجھنے سے تم نے روکا تھا، وہ کہیں گے: نہیں تم خود ہی بدبخت اور گمراہ تھے)،

تفسير

فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَاۤءَهٗ ۗ اَ لَيْسَ فِىْ جَهَنَّمَ مَثْـوًى لِّـلْـكٰفِرِيْنَ

فَمَنْ
پھر کون
أَظْلَمُ
بڑا ظالم ہے
مِمَّن
اس سے جو
كَذَبَ
جھوٹ کہے ۔ جھوٹ بولے
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ (پر)
وَكَذَّبَ
اور جھٹلائے
بِٱلصِّدْقِ
سچائی کو
إِذْ
جب
جَآءَهُۥٓۚ
وہ آجائے اس کے پاس
أَلَيْسَ
کیا نہیں ہے
فِى
میں
جَهَنَّمَ
جہنم (میں)
مَثْوًى
ٹھکانہ
لِّلْكَٰفِرِينَ
کافروں کے لیے

سو اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور سچ کو جھٹلائے جبکہ وہ اس کے پاس آچکا ہو، کیا کافروں کا ٹھکانا دوزخ میں نہیں ہے،

تفسير

وَالَّذِىْ جَاۤءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ

وَٱلَّذِى
اور وہ شخص
جَآءَ
جو لایا
بِٱلصِّدْقِ
سچ کو
وَصَدَّقَ
اور اس نے تصدیق کی
بِهِۦٓۙ
اس کی
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
هُمُ
وہ ہیں
ٱلْمُتَّقُونَ
جو متقی ہیں

اور جو شخص سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ ہی تو متقی ہیں،

تفسير

لَهُمْ مَّا يَشَاۤءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۗ ذٰلِكَ جَزٰۤؤُ الْمُحْسِنِيْنَ ۚ

لَهُم
ان کے لے ہوگا
مَّا
جو
يَشَآءُونَ
وہ چاہیں گے
عِندَ
پاس
رَبِّهِمْۚ
ان کے رب کے
ذَٰلِكَ
یہ
جَزَآءُ
بدلہ ہے
ٱلْمُحْسِنِينَ
محسنین کا

اُن کے لئے وہ (سب نعمتیں) ان کے رب کے پاس (موجود) ہیں جن کی وہ خواہش کریں گے، یہی محسنوں کی جزا ہے،

تفسير

لِيُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِىْ عَمِلُوْا وَيَجْزِيَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِىْ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ

لِيُكَفِّرَ
تاکہ دور کردے
ٱللَّهُ
اللہ
عَنْهُمْ
ان سے
أَسْوَأَ
بد ترین۔ سب سے برا
ٱلَّذِى
وہ جو
عَمِلُوا۟
انہوں نے عمل کیے
وَيَجْزِيَهُمْ
اور جزا دے ان کو
أَجْرَهُم
ان کے اجر کی
بِأَحْسَنِ
احسن کے بدلے
ٱلَّذِى
وہ جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
عمل کرتے

تاکہ اللہ اُن کی خطاؤں کو جو انہوں نے کیں اُن سے دور کر دے اور انہیں ان کا ثواب اُن نیکیوں کے بدلہ میں عطا فرمائے جو وہ کیا کرتے تھے،

تفسير

اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ ۗ وَيُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ۗ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ ۚ

أَلَيْسَ
کیا نہیں ہے
ٱللَّهُ
اللہ
بِكَافٍ
کافی
عَبْدَهُۥۖ
اپنے بندے کو
وَيُخَوِّفُونَكَ
اور وہ ڈراتے ہیں آپ کو
بِٱلَّذِينَ
ان ہستیوں
مِن
سے
دُونِهِۦۚ
جو اس کے سوا ہیں
وَمَن
اور جس کو
يُضْلِلِ
بھٹکا دے
ٱللَّهُ
اللہ
فَمَا
تو نہیں
لَهُۥ
اس کے لیے
مِنْ
کوئی
هَادٍ
ہادی۔ ہدایت دینے والا

کیا اللہ اپنے بندۂ (مقرّب نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کافی نہیں ہے؟ اور یہ (کفّار) آپ کو اللہ کے سوا اُن بتوں سے (جن کی یہ پوجا کرتے ہیں) ڈراتے ہیں، اور جسے اللہ (اس کے قبولِ حق سے اِنکار کے باعث) گمراہ ٹھہرا دے تو اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں،

تفسير

وَمَنْ يَّهْدِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّضِلٍّ ۗ اَ لَيْسَ اللّٰهُ بِعَزِيْزٍ ذِى انْتِقَامٍ

وَمَن
اور جس کو
يَهْدِ
ہدایت دے
ٱللَّهُ
اللہ
فَمَا
تو نہیں
لَهُۥ
اسکے لیے
مِن
کوئی
مُّضِلٍّۗ
بھٹکانے والا
أَلَيْسَ
کیا نہیں ہے
ٱللَّهُ
اللہ
بِعَزِيزٍ
غالب
ذِى
والا
ٱنتِقَامٍ
انتقام لینے (والا)

اور جسے اللہ ہدایت سے نواز دے تو اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں۔ کیا اللہ بڑا غالب، انتقام لینے والا نہیں ہے،

تفسير

وَلَٮِٕنْ سَاَ لْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَيَـقُوْلُنَّ اللّٰهُ ۗ قُلْ اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَنِىَ اللّٰهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كٰشِفٰتُ ضُرِّهٖۤ اَوْ اَرَادَنِىْ بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكٰتُ رَحْمَتِهٖ ۗ قُلْ حَسْبِىَ اللّٰهُ ۗ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُوْنَ

وَلَئِن
اور البتہ اگر
سَأَلْتَهُم
پوچھو تم ان سے
مَّنْ
کس نے
خَلَقَ
پیدا کیا
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کو
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین کو
لَيَقُولُنَّ
البتہ وہ ضرور کہیں گے
ٱللَّهُۚ
اللہ نے
قُلْ
کہہ دیجیے
أَفَرَءَيْتُم
پھر دیکھا تم نے
مَّا
جن کو
تَدْعُونَ
تم پکارتے ہو
مِن
سے
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
إِنْ
اگر
أَرَادَنِىَ
ارادہ کرے میرے ساتھ
ٱللَّهُ
اللہ
بِضُرٍّ
کسی بھی تکلیف کا۔ نقصان کا
هَلْ
کیا
هُنَّ
وہ (دیویاں)
كَٰشِفَٰتُ
دور کرنے والیاں ہیں
ضُرِّهِۦٓ
اس کی تکلیف کو
أَوْ
یا
أَرَادَنِى
ارادہ کرے میرے ساتھ
بِرَحْمَةٍ
رحمت کا
هَلْ
کیا
هُنَّ
وہ
مُمْسِكَٰتُ
روکنے والیاں ہیں
رَحْمَتِهِۦۚ
اس کی رحمت کو
قُلْ
کہہ دیجیے
حَسْبِىَ
کافی ہے مجھ کو
ٱللَّهُۖ
اللہ
عَلَيْهِ
اس پر ہی
يَتَوَكَّلُ
توکل کرتے ہیں
ٱلْمُتَوَكِّلُونَ
توکل کرنے و الے

اور اگر آپ اُن سے دریافت فرمائیں کہ آسمانوں اور زمین کو کِس نے پیدا کیا تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ نے، آپ فرما دیجئے: بھلا یہ بتاؤ کہ جن بتوں کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو کیا وہ (بُت) اس کی (بھیجی ہوئی) تکلیف کو دُور کرسکتے ہیں یا وہ مجھے رحمت سے نوازنا چاہے تو کیا وہ (بُت) اس کی (بھیجی ہوئی) رحمت کو روک سکتے ہیں، فرما دیجئے: مجھے اللہ کافی ہے، اسی پر توکل کرنے والے بھروسہ کرتے ہیں،

تفسير

قُلْ يٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّىْ عَامِلٌۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَۙ

قُلْ
کہہ دیجیے
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
ٱعْمَلُوا۟
عمل کرو
عَلَىٰ
پر
مَكَانَتِكُمْ
اپنی جگہ (پر)
إِنِّى
بیشک میں
عَٰمِلٌۖ
عمل کرنے والا ہوں
فَسَوْفَ
پس عنقریب
تَعْلَمُونَ
تم جان لو گے

فرما دیجئے: اے (میری) قوم! تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کر رہا ہوں، پھر عنقریب تم (انجام کو) جان لو گے،

تفسير

مَنْ يَّأْتِيْهِ عَذَابٌ يُّخْزِيْهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيْمٌ

مَن
کون ہے
يَأْتِيهِ
آتا ہے اس کے پاس
عَذَابٌ
ایک عذاب
يُخْزِيهِ
جو رسوا کردے گا اس کو
وَيَحِلُّ
اور اترتا ہے
عَلَيْهِ
اس پر
عَذَابٌ
عذاب
مُّقِيمٌ
قائم رہنے والا

(کہ) کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور اس پر ہمیشہ قائم رہنے والا عذاب اترے گا،

تفسير