Skip to main content
bismillah
حمٓ
حم

حا، میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،

تفسير
تَنزِيلُ
نازل کرنا ہے
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب کا
مِنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی طرف (سے)
ٱلْعَزِيزِ
جو زبردست ہے
ٱلْعَلِيمِ
جو علم والا ہے

اِس کتاب کا اتارا جانا اللہ کی طرف سے ہے جو غالب ہے، خوب جاننے والا ہے،

تفسير
غَافِرِ
جو بخشش فرمانے والا ہے
ٱلذَّنۢبِ
گناہوں کی
وَقَابِلِ
اور قبول کرنے والا
ٱلتَّوْبِ
توبہ کا
شَدِيدِ
سخت
ٱلْعِقَابِ
سزا دینے والا
ذِى
والا
ٱلطَّوْلِۖ
فضل (والا)
لَآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ برحق
إِلَّا
مگر
هُوَۖ
وہی
إِلَيْهِ
اسی کی طرف
ٱلْمَصِيرُ
لوٹنا ہے

گناہ بخشنے والا (ہے) اور توبہ قبول فرمانے والا (ہے)، سخت عذاب دینے والا (ہے)، بڑا صاحبِ کرم ہے۔ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف (سب کو) لوٹنا ہے،

تفسير
مَا
نہیں
يُجَٰدِلُ
جھگڑا کرتے
فِىٓ
میں
ءَايَٰتِ
آیات (میں)
ٱللَّهِ
اللہ کی
إِلَّا
مگر
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
فَلَا
تو نہ
يَغْرُرْكَ
دھوکے میں ڈالے تجھ کو
تَقَلُّبُهُمْ
ان کا چلنا پھرنا
فِى
میں
ٱلْبِلَٰدِ
ملکوں (میں)۔ شہروں (میں)

اللہ کی آیتوں میں کوئی جھگڑا نہیں کرتا سوائے اُن لوگوں کے جنہوں نے کفر کیا، سو اُن کا شہروں میں (آزادی سے) گھومنا پھرنا تمہیں مغالطہ میں نہ ڈال دے،

تفسير
كَذَّبَتْ
جھٹلایا
قَبْلَهُمْ
ان سے پہلے
قَوْمُ
قوم
نُوحٍ
نوح نے
وَٱلْأَحْزَابُ
اور گروہوں نے
مِنۢ
سے
بَعْدِهِمْۖ
ان کے بعد
وَهَمَّتْ
اور ارادہ کیا
كُلُّ
ہر
أُمَّةٍۭ
امت نے
بِرَسُولِهِمْ
اپنے رسول کے ساتھ۔ اپنے رسول کا
لِيَأْخُذُوهُۖ
تاکہ وہ پکڑیں اس کو
وَجَٰدَلُوا۟
اور انہوں نے جھگڑا کیا
بِٱلْبَٰطِلِ
ساتھ باطل کے
لِيُدْحِضُوا۟
تاکہ نیچا دکھائیں
بِهِ
ساتھ اس کے
ٱلْحَقَّ
حق کو
فَأَخَذْتُهُمْۖ
تو میں نے پکڑ لیا ان کو
فَكَيْفَ
تو کس طرح
كَانَ
تھی
عِقَابِ
سزا میری

اِن سے پہلے قومِ نوح نے اور اُن کے بعد (اور) بہت سی امتّوں نے (اپنے رسولوں کو) جھٹلایا اور ہر امّت نے اپنے رسول کے بارے میں ارادہ کیا کہ اسے پکڑ (کر قتل کر دیں یا قید کر) لیں اور بے بنیاد باتوں کے ذریعے جھگڑا کیا تاکہ اس (جھگڑے) کے ذریعے حق (کا اثر) زائل کر دیں سو میں نے انہیں (عذاب میں) پکڑ لیا، پس (میرا) عذاب کیسا تھا؟،

تفسير
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
حَقَّتْ
حق ہوگئی۔ چسپاں ہوگئی
كَلِمَتُ
بات
رَبِّكَ
تیرے رب کی
عَلَى
پر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں (پر)
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
أَنَّهُمْ
کہ یقینا وہ
أَصْحَٰبُ
والے ہیں
ٱلنَّارِ
آگ (والے ہیں)

اور اسی طرح آپ کے رب کا فرمان اُن لوگوں پر پورا ہو کر رہا جنہوں نے کفر کیا تھا بے شک وہ لوگ دوزخ والے ہیں،

تفسير
ٱلَّذِينَ
وہ فرشتے
يَحْمِلُونَ
جو اٹھاتے ہیں
ٱلْعَرْشَ
عرش کو
وَمَنْ
اور جو
حَوْلَهُۥ
اس کے ارد گرد ہیں
يُسَبِّحُونَ
تسبیح کر رہے ہیں
بِحَمْدِ
حمد کے ساتھ
رَبِّهِمْ
اپنے رب کی
وَيُؤْمِنُونَ
اور وہ ایمان رکھتے ہیں
بِهِۦ
ساتھ اس کے
وَيَسْتَغْفِرُونَ
اور وہ بخشش مانگ رہے ہیں۔ مانگتے ہیں
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
وَسِعْتَ
تو چھایا ہوا ہے
كُلَّ
ہر
شَىْءٍ
چیز پر
رَّحْمَةً
رحمت کے اعتبار سے
وَعِلْمًا
اور علم کے اعتبار سے
فَٱغْفِرْ
پس بخش دے
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کو
تَابُوا۟
جنہوں نے توبہ کی
وَٱتَّبَعُوا۟
اور پیروی کی
سَبِيلَكَ
تیرے راستے کی
وَقِهِمْ
اور بچا ان کو
عَذَابَ
عذاب سے
ٱلْجَحِيمِ
جہنم کے

جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اُس کے اِرد گِرد ہیں وہ (سب) اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں (یہ عرض کرتے ہیں کہ) اے ہمارے رب! تو (اپنی) رحمت اور علم سے ہر شے کا احاطہ فرمائے ہوئے ہے، پس اُن لوگوں کو بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستہ کی پیروی کی اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے،

تفسير
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
وَأَدْخِلْهُمْ
اور داخل کر ان کو
جَنَّٰتِ
باغات میں
عَدْنٍ
ہمیشگی کے
ٱلَّتِى
وہ جو
وَعَدتَّهُمْ
وعدہ کیا تھا تو نے ان سے
وَمَن
اور جو
صَلَحَ
کوئی نیک ہوئے
مِنْ
سے
ءَابَآئِهِمْ
ان کے آباؤ اجداد میں سے
وَأَزْوَٰجِهِمْ
اور ان کی بیویوں میں سے
وَذُرِّيَّٰتِهِمْۚ
اور ان کے بچوں میں سے
إِنَّكَ
بیشک تو
أَنتَ
تو ہی
ٱلْعَزِيزُ
غالب ہے
ٱلْحَكِيمُ
حکمت والا ہے

اے ہمارے رب! اور انہیں (ہمیشہ رہنے کے لئے) جنّاتِ عدن میں داخل فرما، جن کا تُو نے اُن سے وعدہ فرما رکھا ہے اور اُن کے آباء و اجداد سے اور اُن کی بیویوں سے اور اُن کی اولاد و ذرّیت سے جو نیک ہوں (انہیں بھی اُن کے ساتھ داخل فرما)، بے شک تو ہی غالب، بڑی حکمت والا ہے،

تفسير
وَقِهِمُ
اور بچا ان کو
ٱلسَّيِّـَٔاتِۚ
سزاؤں سے
وَمَن
اور جس کو
تَقِ
تونے بچا لیا
ٱلسَّيِّـَٔاتِ
سزاؤں سے
يَوْمَئِذٍ
اس دن
فَقَدْ
تو تحقیق
رَحِمْتَهُۥۚ
رحم کیا تو نے اس پر
وَذَٰلِكَ
اور یہی
هُوَ
وہ
ٱلْفَوْزُ
کامیابی ہے
ٱلْعَظِيمُ
بڑی (کامیابی ہے )

اور اُن کو برائیوں (کی سزا) سے بچا لے، اور جسے تو نے اُس دن برائیوں (کی سزا) سے بچا لیا سو بے شک تو نے اُس پر رحم فرمایا، اور یہی تو عظیم کامیابی ہے،

تفسير
إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
يُنَادَوْنَ
وہ بلائے جائیں گے۔ آواز دیئے جائیں گے
لَمَقْتُ
البتہ بیزاری۔ بغض
ٱللَّهِ
اللہ کا
أَكْبَرُ
زیادہ بڑا ہے
مِن
سے
مَّقْتِكُمْ
تمہارے غصے (سے)
أَنفُسَكُمْ
اپنے نفسوں پر
إِذْ
جب
تُدْعَوْنَ
تم بلائے جاتے تھے
إِلَى
طرف
ٱلْإِيمَٰنِ
ایمان کے
فَتَكْفُرُونَ
تو تم کفر کرتے تھے

بے شک جنہوں نے کفر کیا انہیں پکار کر کہا جائے گا: (آج) تم سے اللہ کی بیزاری، تمہاری جانوں سے تمہاری اپنی بیزاری سے زیادہ بڑھی ہوئی ہے، جبکہ تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے مگر تم انکار کرتے تھے،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
المؤمن
القرآن الكريم:غافر
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Gafir
سورہ نمبر:۴۰
کل آیات:۸۵
کل کلمات:۱۹۹۰
کل حروف:۴۹۶۰
کل رکوعات:۹
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۶۰
آیت سے شروع:۴۱۳۳