Skip to main content
وَمِنْهُمُ
اور ان میں سے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُؤْذُونَ
جو اذیت دیتے ہیں
ٱلنَّبِىَّ
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
وَيَقُولُونَ
اور وہ کہتے ہیں
هُوَ
کہ وہ
أُذُنٌۚ
کان ہے
قُلْ
کہہ دیجیے
أُذُنُ
کان
خَيْرٍ
اچھا ہے
لَّكُمْ
تمہارے لیے
يُؤْمِنُ
وہ ایمان رکھتا ہے
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَيُؤْمِنُ
اور اعتماد کرتا ہے
لِلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں پر
وَرَحْمَةٌ
اور رحمت ہے
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
مِنكُمْۚ
تم میں سے
وَٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُؤْذُونَ
جو دکھ دیتے ہیں
رَسُولَ
رسول کو
ٱللَّهِ
اللہ کے
لَهُمْ
ان کے لیے
عَذَابٌ
عذاب ہے
أَلِيمٌ
دردناک

اور ان (منافقوں) میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو نبی (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذا پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں: وہ تو کان (کے کچے) ہیں۔ فرما دیجئے: تمہارے لئے بھلائی کے کان ہیں۔ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان (کی باتوں) پر یقین کرتے ہیں اور تم میں سے جو ایمان لے آئے ہیں ان کے لئے رحمت ہیں، اور جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (اپنی بدعقیدگی، بدگمانی اور بدزبانی کے ذریعے) اذیت پہنچاتے ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے،

تفسير
يَحْلِفُونَ
وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِٱللَّهِ
اللہ کی
لَكُمْ
تمہارے لیے
لِيُرْضُوكُمْ
تاکہ راضی کریں تم کو
وَٱللَّهُ
اور اللہ
وَرَسُولُهُۥٓ
اور اس کا رسول
أَحَقُّ
زیادہ حق دار ہے
أَن
کہ
يُرْضُوهُ
وہ راضی کریں اس کو
إِن
اگر
كَانُوا۟
ہیں وہ
مُؤْمِنِينَ
ایمان لانے والے

مسلمانو! (یہ منافقین) تمہارے سامنے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی رکھیں حالانکہ اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ حق دار ہے کہ اسے راضی کیا جائے اگر یہ لوگ ایمان والے ہوتے (تو یہ حقیقت جان لیتے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راضی کرتے، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راضی ہونے سے ہی اللہ راضی ہو جاتا ہے کیونکہ دونوں کی رضا ایک ہے،

تفسير
أَلَمْ
کیا نہیں
يَعْلَمُوٓا۟
انہوں نے جانا
أَنَّهُۥ
بیشک وہ
مَن
جو کوئی
يُحَادِدِ
مخالفت کرتا ہے
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَرَسُولَهُۥ
اور اس کے رسول کی
فَأَنَّ
تو بیشک
لَهُۥ
اس کے لیے
نَارَ
آگ ہے
جَهَنَّمَ
جہنم کی
خَٰلِدًا
ہمیشہ رہنے والا ہے
فِيهَاۚ
اس میں
ذَٰلِكَ
یہ
ٱلْخِزْىُ
رسوائی ہے
ٱلْعَظِيمُ
بڑی

کیا وہ نہیں جانتے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرتا ہے تو اس کے لئے دوزخ کی آگ (مقرر) ہے جس میں وہ ہمیشہ رہنے والا ہے، یہ زبردست رسوائی ہے،

تفسير
يَحْذَرُ
ڈر رہے ہیں
ٱلْمُنَٰفِقُونَ
منافق
أَن
کہ
تُنَزَّلَ
اتاری جائے
عَلَيْهِمْ
ان پر
سُورَةٌ
کوئی سورت
تُنَبِّئُهُم
جو آگاہ کردے ان کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
فِى
میں
قُلُوبِهِمْۚ
ان کے دلوں
قُلِ
کہہ دیجیے
ٱسْتَهْزِءُوٓا۟
کہ مذاق اڑا لو
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
مُخْرِجٌ
نکالنے والا ہے
مَّا
جس سے
تَحْذَرُونَ
تم ڈرتے ہو

منافقین اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل کر دی جائے جو انہیں ان باتوں سے خبردار کر دے جو ان (منافقوں) کے دلوں میں (مخفی) ہیں۔ فرما دیجئے: تم مذاق کرتے رہو، بیشک اللہ وہ (بات) ظاہر فرمانے والا ہے جس سے تم ڈر رہے ہو،

تفسير
وَلَئِن
اور البتہ اگر
سَأَلْتَهُمْ
پوچھو تم ان سے
لَيَقُولُنَّ
البتہ ضرور کہیں گے
إِنَّمَا
بیشک
كُنَّا
تھے ہم
نَخُوضُ
بحث کررہے
وَنَلْعَبُۚ
اور کھیل رہے۔ دل لگی کررہے
قُلْ
کہہ دیجیے
أَبِٱللَّهِ
کیا اللہ کے ساتھ
وَءَايَٰتِهِۦ
اور اس کی آیات کے ساتھ
وَرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول کے ساتھ
كُنتُمْ
ہو تم
تَسْتَهْزِءُونَ
تم مذاق اڑاتے

اور اگر آپ ان سے دریافت کریں تو وہ ضرور یہی کہیں گے کہ ہم تو صرف (سفر کاٹنے کے لئے) بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ فرما دیجئے: کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مذاق کر رہے تھے،

تفسير
لَا
نہ
تَعْتَذِرُوا۟
تم معذرتیں کرو
قَدْ
تحقیق
كَفَرْتُم
کفر کیا تم نے
بَعْدَ
بعد
إِيمَٰنِكُمْۚ
اپنے ایمان کے
إِن
اگر
نَّعْفُ
ہم درگزر کریں
عَن
سے
طَآئِفَةٍ
ایک گروہ (سے)
مِّنكُمْ
تم میں سے
نُعَذِّبْ
ہم عذاب دیں گے
طَآئِفَةًۢ
ایک گروہ کو
بِأَنَّهُمْ
کیونکہ وہ
كَانُوا۟
ہیں
مُجْرِمِينَ
مجرم

(اب) تم معذرت مت کرو، بیشک تم اپنے ایمان (کے اظہار) کے بعد کافر ہو گئے ہو، اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف بھی کر دیں (تب بھی) دوسرے گروہ کو عذاب دیں گے اس وجہ سے کہ وہ مجرم تھے،

تفسير
ٱلْمُنَٰفِقُونَ
منافق مرد
وَٱلْمُنَٰفِقَٰتُ
اور منافق عورتیں
بَعْضُهُم
ان میں سے بعض
مِّنۢ
سے
بَعْضٍۚ
بعض سے ہیں
يَأْمُرُونَ
وہ حکم دیتے ہیں
بِٱلْمُنكَرِ
بڑائی کا
وَيَنْهَوْنَ
اور روکتے ہیں
عَنِ
سے
ٱلْمَعْرُوفِ
بھلائی سے
وَيَقْبِضُونَ
اور روک کر رکھتے ہیں
أَيْدِيَهُمْۚ
اپنے ہاتھوں کو
نَسُوا۟
وہ بھول گئے
ٱللَّهَ
اللہ کو
فَنَسِيَهُمْۗ
تو اس نے بھلا دیا ان کو
إِنَّ
بیشک
ٱلْمُنَٰفِقِينَ
منافق لوگ
هُمُ
وہی
ٱلْفَٰسِقُونَ
نافرمان ہیں

منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے (کی جنس) سے ہیں۔ یہ لوگ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور اچھی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ (اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے) بند رکھتے ہیں، انہوں نے اللہ کو فراموش کر دیا تو اللہ نے انہیں فراموش کر دیا، بیشک منافقین ہی نافرمان ہیں،

تفسير
وَعَدَ
وعدہ کررکھا ہے
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلْمُنَٰفِقِينَ
منافق مردوں سے
وَٱلْمُنَٰفِقَٰتِ
اور منافق عورتوں سے
وَٱلْكُفَّارَ
اور کافروں سے
نَارَ
آگ کا
جَهَنَّمَ
جہنم کی
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَاۚ
اس میں
هِىَ
وہی
حَسْبُهُمْۚ
کافی ہے ان کو
وَلَعَنَهُمُ
اور لعنت کی ان پر
ٱللَّهُۖ
اللہ نے
وَلَهُمْ
اور ان کے لیے
عَذَابٌ
عذاب ہے
مُّقِيمٌ
قائم رہنے والا

اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتشِ دوزخ کا وعدہ فرما رکھا ہے (وہ) اس میں ہمیشہ رہیں گے، وہ (آگ) انہیں کافی ہے، اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے ہمیشہ برقرار رہنے والا عذاب ہے،

تفسير
كَٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی طرح
مِن
سے
قَبْلِكُمْ
جو تم (سے) پہلے تھے
كَانُوٓا۟
وہ تھے
أَشَدَّ
زیادہ شدید
مِنكُمْ
تم سے
قُوَّةً
قوت میں
وَأَكْثَرَ
اور بڑھے ہوئے
أَمْوَٰلًا
مال میں
وَأَوْلَٰدًا
اور اولاد میں
فَٱسْتَمْتَعُوا۟
پس انہوں نے فائدہ اٹھایا
بِخَلَٰقِهِمْ
اپنے حصے کا
فَٱسْتَمْتَعْتُم
پس تم فائدہ اٹھا رہے ہو
بِخَلَٰقِكُمْ
اپنے حصے کا
كَمَا
جس طرح کا
ٱسْتَمْتَعَ
فائدہ اٹھایا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
سے
قَبْلِكُم
جو تم سے پہلے تھے
بِخَلَٰقِهِمْ
اپنے حصے کا
وَخُضْتُمْ
اور بحثوں میں پڑے تم
كَٱلَّذِى
ان لوگوں کی طرح
خَاضُوٓا۟ۚ
جو بحثوں میں پڑے
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
حَبِطَتْ
ضائع ہوگئے
أَعْمَٰلُهُمْ
ان کے اعمال
فِى
میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا میں
وَٱلْءَاخِرَةِۖ
اور آخرت میں
وَأُو۟لَٰٓئِكَ
اور یہی لوگ
هُمُ
وہ
ٱلْخَٰسِرُونَ
جو خسارہ پانے والے ہیں

(اے منافقو! تم) ان لوگوں کی مثل ہو جو تم سے پہلے تھے۔ وہ تم سے بہت زیادہ طاقتور اور مال و اولاد میں کہیں زیادہ بڑھے ہوئے تھے۔ پس وہ اپنے (دنیوی) حصے سے فائدہ اٹھا چکے سو تم (بھی) اپنے حصے سے (اسی طرح) فائدہ اٹھا رہے ہو جیسے تم سے پہلے لوگوں نے (لذّتِ دنیا کے) اپنے مقررہ حصے سے فائدہ اٹھایا تھا نیز تم (بھی اسی طرح) باطل میں داخل اور غلطاں ہو جیسے وہ باطل میں داخل اور غلطاں تھے۔ ان لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہو گئے اور وہی لوگ خسارے میں ہیں،

تفسير
أَلَمْ
کیا نہیں
يَأْتِهِمْ
آئی ان کے پاس
نَبَأُ
خبر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی
مِن
سے
قَبْلِهِمْ
جو ان سے پہلے تھے
قَوْمِ
قوم
نُوحٍ
نوح میں سے
وَعَادٍ
اور عاد
وَثَمُودَ
اور ثمود
وَقَوْمِ
اور قوم
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم
وَأَصْحَٰبِ
اور والے
مَدْيَنَ
مدین والے۔ مدین والے
وَٱلْمُؤْتَفِكَٰتِۚ
اور وہ بستیاں
أَتَتْهُمْ
جنہیں الٹ دیا گیا آئے ان کے پاس
رُسُلُهُم
ان کے رسول
بِٱلْبَيِّنَٰتِۖ
روشن دلائل کے ساتھ
فَمَا
پس نہیں
كَانَ
ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لِيَظْلِمَهُمْ
کہ ظلم کرتا ان پر
وَلَٰكِن
اور لیکن
كَانُوٓا۟
وہ تھے
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
يَظْلِمُونَ
ظلم کرتے

کیا ان کے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے، قومِ نوح اور عاد اور ثمود اور قومِ ابراہیم اور باشندگانِ مدین اور ان بستیوں کے مکین جو الٹ دی گئیں، ان کے پاس (بھی) ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے تھے (مگر انہوں نے نافرمانی کی) پس اللہ تو ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہ (انکارِ حق کے باعث) اپنے اوپر خود ہی ظلم کرتے تھے،

تفسير