وَامْرَاَ تُهٗ قَاۤٮِٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ ۙ وَمِنْ وَّرَاۤءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ
اور ان کی اہلیہ (سارہ پاس ہی) کھڑی تھیں تو وہ ہنس پڑیں، سو ہم نے ان (کی زوجہ) کو اسحاق (علیہ السلام) کی اور اسحاق (علیہ السلام) کے بعد یعقوب (علیہ السلام) کی بشارت دی،
قَالَتْ يٰوَيْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَاَنَاۡ عَجُوْزٌ وَّهٰذَا بَعْلِىْ شَيْخًا ۗ اِنَّ هٰذَا لَشَىْءٌ عَجِيْبٌ
وہ کہنے لگیں: وائے حیرانی! کیا میں بچہ جنوں گی حالانکہ میں بوڑھی (ہو چکی) ہوں اور میرے یہ شوہر (بھی) بوڑھے ہیں؟ بیشک یہ تو بڑی عجیب چیز ہے،
قَالُوْۤا اَتَعْجَبِيْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكٰتُهٗ عَلَيْكُمْ اَهْلَ الْبَيْتِۗ اِنَّهٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ
فرشتوں نے کہا: کیا تم اﷲ کے حکم پر تعجب کر رہی ہو؟ اے گھر والو! تم پر اﷲ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں، بیشک وہ قابلِ ستائش (ہے) بزرگی والا ہے،
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرٰهِيْمَ الرَّوْعُ وَجَاۤءَتْهُ الْبُشْرٰى يُجَادِلُــنَا فِىْ قَوْمِ لُوْطٍۗ
پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) سے خوف جاتا رہا اور ان کے پاس بشارت آچکی تو ہمارے (فرشتوں کے) ساتھ قومِ لوط کے بارے میں جھگڑنے لگے،
اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَحَـلِيْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِيْبٌ
بیشک ابراہیم (علیہ السلام) بڑے متحمل مزاج، آہ و زاری کرنے والے ہر حال میں ہماری طرف رجوع کر نے والے تھے،
يٰۤـاِبْرٰهِيْمُ اَعْرِضْ عَنْ هٰذَا ۚ اِنَّهٗ قَدْ جَاۤءَ اَمْرُ رَبِّكَ ۚ وَاِنَّهُمْ اٰتِيْهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُوْدٍ
(فرشتوں نے کہا:) اے ابراہیم! اس (بات) سے درگزر کیجئے، بیشک اب تو آپ کے رب کا حکمِ (عذاب) آچکا ہے، اور انہیں عذاب پہنچنے ہی والا ہے جو پلٹایا نہیں جا سکتا،
وَلَمَّا جَاۤءَتْ رُسُلُـنَا لُوْطًا سِىْۤءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّقَالَ هٰذَا يَوْمٌ عَصِيْبٌ
اور جب ہمارے فرستادہ فرشتے لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے (تو) وہ ان کے آنے سے پریشان ہوئے اور ان کے باعث (ان کی) طاقت کمزور پڑ گئی اور کہنے لگے: یہ بہت سخت دن ہے (فرشتے نہایت خوب رُو تھے اور حضرت لوط علیہ السلام کو اپنی قوم کی بری عادت کا علم تھا سو ممکنہ فتنہ کے اندیشہ سے پریشان ہوئے)،
وَجَاۤءَهٗ قَوْمُهٗ يُهْرَعُوْنَ اِلَيْهِ ۗ وَمِنْ قَبْلُ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ السَّيِّاٰتِ ۗ قَالَ يٰقَوْمِ هٰۤؤُلَاۤءِ بَنٰتِىْ هُنَّ اَطْهَرُ لَـكُمْ ۚ فَاتَّقُوْا اللّٰهَ وَلَا تُخْزُوْنِ فِىْ ضَيْفِىْ ۗ اَلَيْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَّشِيْدٌ
(سو وہی ہوا جس کا انہیں اندیشہ تھا) اور لوط (علیہ السلام) کی قوم (مہمانوں کی خبر سنتے ہی) ان کے پاس دوڑتی ہوئی آگئی، اور وہ پہلے ہی برے کام کیا کرتے تھے۔ لوط (علیہ السلام) نے کہا: اے میری (نافرمان) قوم! یہ میری (قوم کی) بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لئے (بطریقِ نکاح) پاکیزہ و حلال ہیں سو تم اﷲ سے ڈرو اور میرے مہمانوں میں (اپنی بے حیائی کے باعث) مجھے رسوا نہ کرو! کیا تم میں سے کوئی بھی نیک سیرت آدمی نہیں ہے،
قَالُوْا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَـنَا فِىْ بَنٰتِكَ مِنْ حَقٍّ ۚ وَاِنَّكَ لَـتَعْلَمُ مَا نُرِيْدُ
وہ بولے: تم خوب جانتے ہو کہ ہمیں تمہاری (قوم کی) بیٹیوں سے کوئی غرض نہیں، اور تم یقینًا جانتے ہو جو کچھ ہم چاہتے ہیں،
قَالَ لَوْ اَنَّ لِىْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِىْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِيْدٍ
لوط (علیہ السلام) نے کہا: کاش! مجھ میں تمہارے مقابلہ کی ہمت ہوتی یا میں (آج) کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے سکتا،