Skip to main content

وَامْرَاَ تُهٗ قَاۤٮِٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ ۙ وَمِنْ وَّرَاۤءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ

وَٱمْرَأَتُهُۥ
اور اس کی بیوی
قَآئِمَةٌ
کھڑی تھی
فَضَحِكَتْ
تو وہ ہنس دی
فَبَشَّرْنَٰهَا
پس بشارت دی ہم نے ان کو
بِإِسْحَٰقَ
اسحاق کی
وَمِن
اور
وَرَآءِ
پیچھے۔ بعد
إِسْحَٰقَ
اسحاق کے
يَعْقُوبَ
یعقوب کی

اور ان کی اہلیہ (سارہ پاس ہی) کھڑی تھیں تو وہ ہنس پڑیں، سو ہم نے ان (کی زوجہ) کو اسحاق (علیہ السلام) کی اور اسحاق (علیہ السلام) کے بعد یعقوب (علیہ السلام) کی بشارت دی،

تفسير

قَالَتْ يٰوَيْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَاَنَاۡ عَجُوْزٌ وَّهٰذَا بَعْلِىْ شَيْخًا ۗ اِنَّ هٰذَا لَشَىْءٌ عَجِيْبٌ

قَالَتْ
وہ بولی
يَٰوَيْلَتَىٰٓ
ہائے افسوس مجھ پر
ءَأَلِدُ
کیا میں جنم دو گی
وَأَنَا۠
اور میں
عَجُوزٌ
عاجز بڑھیا ہوں
وَهَٰذَا
اور یہ
بَعْلِى
میرا شوہر
شَيْخًاۖ
بوڑھا ہے
إِنَّ
بیشک
هَٰذَا
یہ (خبر)
لَشَىْءٌ
البتہ ایک چیز ہے
عَجِيبٌ
عجیب

وہ کہنے لگیں: وائے حیرانی! کیا میں بچہ جنوں گی حالانکہ میں بوڑھی (ہو چکی) ہوں اور میرے یہ شوہر (بھی) بوڑھے ہیں؟ بیشک یہ تو بڑی عجیب چیز ہے،

تفسير

قَالُوْۤا اَتَعْجَبِيْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكٰتُهٗ عَلَيْكُمْ اَهْلَ الْبَيْتِۗ اِنَّهٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أَتَعْجَبِينَ
کیا تو تعجب کرتی ہے
مِنْ
سے
أَمْرِ
حکم
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
رَحْمَتُ
رحمت ہو
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَبَرَكَٰتُهُۥ
اور اس کی برکتیں ہوں
عَلَيْكُمْ
تم پر
أَهْلَ
اے والو
ٱلْبَيْتِۚ
گھروالو
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
حَمِيدٌ
تعریف والا
مَّجِيدٌ
برزرگی والا ہے

فرشتوں نے کہا: کیا تم اﷲ کے حکم پر تعجب کر رہی ہو؟ اے گھر والو! تم پر اﷲ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں، بیشک وہ قابلِ ستائش (ہے) بزرگی والا ہے،

تفسير

فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرٰهِيْمَ الرَّوْعُ وَجَاۤءَتْهُ الْبُشْرٰى يُجَادِلُــنَا فِىْ قَوْمِ لُوْطٍۗ

فَلَمَّا
تو جب
ذَهَبَ
چلا گیا
عَنْ
سے
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم
ٱلرَّوْعُ
خوف
وَجَآءَتْهُ
اور آگئی اس کے پاس
ٱلْبُشْرَىٰ
خوش خبری
يُجَٰدِلُنَا
وہ جھگڑنے لگا ہم سے
فِى
میں
قَوْمِ
قوم کے بارے میں
لُوطٍ
لوط کی

پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) سے خوف جاتا رہا اور ان کے پاس بشارت آچکی تو ہمارے (فرشتوں کے) ساتھ قومِ لوط کے بارے میں جھگڑنے لگے،

تفسير

اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَحَـلِيْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِيْبٌ

إِنَّ
بیشک
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم
لَحَلِيمٌ
بلاشبہ حلم والے
أَوَّٰهٌ
بہت آہیں بھرنے والے
مُّنِيبٌ
رجوع کرنے والے تھے

بیشک ابراہیم (علیہ السلام) بڑے متحمل مزاج، آہ و زاری کرنے والے ہر حال میں ہماری طرف رجوع کر نے والے تھے،

تفسير

يٰۤـاِبْرٰهِيْمُ اَعْرِضْ عَنْ هٰذَا ۚ اِنَّهٗ قَدْ جَاۤءَ اَمْرُ رَبِّكَ ۚ وَاِنَّهُمْ اٰتِيْهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُوْدٍ

يَٰٓإِبْرَٰهِيمُ
اے ابراہیم
أَعْرِضْ
اعراض ہو تو۔ چھوڑ دو
عَنْ
سے
هَٰذَآۖ
اسے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
قَدْ
تحقیق
جَآءَ
آ چکا ہے
أَمْرُ
حکم۔ فیصلہ
رَبِّكَۖ
تیرے رب کا
وَإِنَّهُمْ
اور بیشک وہ
ءَاتِيهِمْ
آنے والا ہے ان کو
عَذَابٌ
ایک عذاب
غَيْرُ
نہ
مَرْدُودٍ
پھیرا جانے والا

(فرشتوں نے کہا:) اے ابراہیم! اس (بات) سے درگزر کیجئے، بیشک اب تو آپ کے رب کا حکمِ (عذاب) آچکا ہے، اور انہیں عذاب پہنچنے ہی والا ہے جو پلٹایا نہیں جا سکتا،

تفسير

وَلَمَّا جَاۤءَتْ رُسُلُـنَا لُوْطًا سِىْۤءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّقَالَ هٰذَا يَوْمٌ عَصِيْبٌ

وَلَمَّا
اور جب
جَآءَتْ
آگئے
رُسُلُنَا
ہمارے بھیجے ہوئے
لُوطًا
لوط کے پاس
سِىٓءَ
غمگین ہوا
بِهِمْ
ان کی وجہ سے
وَضَاقَ
اور تنگ ہوا
بِهِمْ
ان کی وجہ سے
ذَرْعًا
دل میں
وَقَالَ
اور کہا
هَٰذَا
یہ
يَوْمٌ
دن ہے
عَصِيبٌ
سخت۔ شدید

اور جب ہمارے فرستادہ فرشتے لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے (تو) وہ ان کے آنے سے پریشان ہوئے اور ان کے باعث (ان کی) طاقت کمزور پڑ گئی اور کہنے لگے: یہ بہت سخت دن ہے (فرشتے نہایت خوب رُو تھے اور حضرت لوط علیہ السلام کو اپنی قوم کی بری عادت کا علم تھا سو ممکنہ فتنہ کے اندیشہ سے پریشان ہوئے)،

تفسير

وَجَاۤءَهٗ قَوْمُهٗ يُهْرَعُوْنَ اِلَيْهِ ۗ وَمِنْ قَبْلُ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ السَّيِّاٰتِ ۗ قَالَ يٰقَوْمِ هٰۤؤُلَاۤءِ بَنٰتِىْ هُنَّ اَطْهَرُ لَـكُمْ ۚ فَاتَّقُوْا اللّٰهَ وَلَا تُخْزُوْنِ فِىْ ضَيْفِىْ ۗ اَلَيْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَّشِيْدٌ

وَجَآءَهُۥ
اور آئی اس کے پاس
قَوْمُهُۥ
اس کی قوم
يُهْرَعُونَ
دوڑتی ہوئی
إِلَيْهِ
اس کی طرف
وَمِن
اور اس سے
قَبْلُ
پہلے
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
عمل کرتے
ٱلسَّيِّـَٔاتِۚ
برے
قَالَ
اس نے کہا
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
هَٰٓؤُلَآءِ
یہ ہیں
بَنَاتِى
میری بیٹیاں
هُنَّ
وہ
أَطْهَرُ
زیادہ پاکیزہ ہیں
لَكُمْۖ
تمہارے لیے
فَٱتَّقُوا۟
پس ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَلَا
اور نہ
تُخْزُونِ
تم رسوا کرو مجھے
فِى
میں
ضَيْفِىٓۖ
میرے مہمانوں کے معاملے میں
أَلَيْسَ
کیا نہیں ہے
مِنكُمْ
تم میں سے
رَجُلٌ
کوئی شخص
رَّشِيدٌ
سمجھ دار

(سو وہی ہوا جس کا انہیں اندیشہ تھا) اور لوط (علیہ السلام) کی قوم (مہمانوں کی خبر سنتے ہی) ان کے پاس دوڑتی ہوئی آگئی، اور وہ پہلے ہی برے کام کیا کرتے تھے۔ لوط (علیہ السلام) نے کہا: اے میری (نافرمان) قوم! یہ میری (قوم کی) بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لئے (بطریقِ نکاح) پاکیزہ و حلال ہیں سو تم اﷲ سے ڈرو اور میرے مہمانوں میں (اپنی بے حیائی کے باعث) مجھے رسوا نہ کرو! کیا تم میں سے کوئی بھی نیک سیرت آدمی نہیں ہے،

تفسير

قَالُوْا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَـنَا فِىْ بَنٰتِكَ مِنْ حَقٍّ ۚ وَاِنَّكَ لَـتَعْلَمُ مَا نُرِيْدُ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
لَقَدْ
البتہ تحقیق
عَلِمْتَ
تو جانتا ہے
مَا
نہیں
لَنَا
ہمارے لیے
فِى
میں
بَنَاتِكَ
تیری بیٹیوں میں
مِنْ
کوئی
حَقٍّ
حق
وَإِنَّكَ
اور بیشک
لَتَعْلَمُ
البتہ تو جانتا ہے
مَا
جو
نُرِيدُ
ہم چاہتے ہیں

وہ بولے: تم خوب جانتے ہو کہ ہمیں تمہاری (قوم کی) بیٹیوں سے کوئی غرض نہیں، اور تم یقینًا جانتے ہو جو کچھ ہم چاہتے ہیں،

تفسير

قَالَ لَوْ اَنَّ لِىْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِىْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِيْدٍ

قَالَ
اس نے کہا
لَوْ
اگر ۔ کاش
أَنَّ
بیشک
لِى
میرے لیے ہوتا
بِكُمْ
ساتھ تمہاری
قُوَّةً
قوت
أَوْ
طرف
ءَاوِىٓ
یا میں پناہ لے سکتا
إِلَىٰ
طرف
رُكْنٍ
سیارے کے
شَدِيدٍ
مضبوط

لوط (علیہ السلام) نے کہا: کاش! مجھ میں تمہارے مقابلہ کی ہمت ہوتی یا میں (آج) کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے سکتا،

تفسير