Skip to main content
bismillah
طه
ط۔ ہ

طا، ہا (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،

تفسير
مَآ
نہیں
أَنزَلْنَا
نازل کیا ہم نے
عَلَيْكَ
آپ پر
ٱلْقُرْءَانَ
قرآن
لِتَشْقَىٰٓ
تاکہ آپ مشکل میں پڑجائیں

(اے محبوبِ مکرّم!) ہم نے آپ پر قرآن (اس لئے) نازل نہیں فرمایا کہ آپ مشقت میں پڑ جائیں،

تفسير
إِلَّا
مگر
تَذْكِرَةً
ایک نصیحت
لِّمَن
اس کے لیے
يَخْشَىٰ
جو ڈرتا ہو

مگر (اسے) اس شخص کے لئے نصیحت (بنا کر اتارا) ہے جو (اپنے رب سے) ڈرتا ہے،

تفسير
تَنزِيلًا
نازل کردہ ہے
مِّمَّنْ
اس کی طرف سے جس نے
خَلَقَ
بنایا
ٱلْأَرْضَ
زمین کو
وَٱلسَّمَٰوَٰتِ
اور آسمانوں کو
ٱلْعُلَى
بلند (بلند آسمانوں کو

(یہ) اس (اللہ) کی طرف سے اتارا ہوا ہے جس نے زمین اور بلند و بالا آسمان پیدا فرمائے،

تفسير
ٱلرَّحْمَٰنُ
جو رحمن ہے
عَلَى
پر
ٱلْعَرْشِ
عرش (پر)
ٱسْتَوَىٰ
وہ مستوی ہے

(وہ) نہایت رحمت والا (ہے) جو عرش (یعنی جملہ نظام ہائے کائنات کے اقتدار) پر متمکّن ہوگیا،

تفسير
لَهُۥ
اس کے لیے ہے
مَا
جو
فِى
میں
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں میں ہے
وَمَا
اور جو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین میں ہے
وَمَا
اور جو
بَيْنَهُمَا
ان کے درمیان ہے
وَمَا
اور جو
تَحْتَ
نیچے ہے
ٱلثَّرَىٰ
زمین کے۔ مٹی کے

(پس) جو کچھ آسمانوں (کی بالائی نوری کائناتوں اور خلائی مادی کائناتوں) میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان (فضائی اور ہوائی کرّوں میں) ہے اور جو کچھ سطح ارضی کے نیچے آخری تہہ تک ہے سب اسی کے (نظام اور قدرت کے تابع) ہیں،

تفسير
وَإِن
اور اگر
تَجْهَرْ
تم پکار کر کہو
بِٱلْقَوْلِ
بات کو
فَإِنَّهُۥ
تو بیشک وہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
ٱلسِّرَّ
راز کو
وَأَخْفَى
اور زیادہ خفیہ بات کو

اور اگر آپ ذکر و دعا میں جہر (یعنی آواز بلند) کریں (تو بھی کوئی حرج نہیں) وہ تو سِرّ (یعنی دلوں کے رازوں) اور اخفی (یعنی سب سے زیادہ مخفی بھیدوں) کو بھی جانتا ہے (تو بلند التجاؤں کو کیوں نہیں سنے گا)،

تفسير
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
لَآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ برحق
إِلَّا
مگر
هُوَۖ
وہی
لَهُ
اس کے لیے ہیں
ٱلْأَسْمَآءُ
نام
ٱلْحُسْنَىٰ
اچھے اچھے

اللہ (اسی کا اسمِ ذات) ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (گویا تم اسی کا اثبات کرو اور باقی سب جھوٹے معبودوں کی نفی کر دو)، اس کے لئے (اور بھی) بہت خوبصورت نام ہیں (جو اس کی حسین و جمیل صفات کا پتہ دیتے ہیں)،

تفسير
وَهَلْ
اور کیا
أَتَىٰكَ
آئی تیرے پاس
حَدِيثُ
بات
مُوسَىٰٓ
موسیٰ کی

اور کیا آپ کے پاس موسٰی (علیہ السلام) کی خبر آچکی ہے،

تفسير
إِذْ
جب
رَءَا
اس نے دیکھا
نَارًا
آگ ہے
فَقَالَ
تو کہا
لِأَهْلِهِ
اپنے گھروالوں سے
ٱمْكُثُوٓا۟
ٹھہرو
إِنِّىٓ
بیشک میں نے
ءَانَسْتُ
پائی ہے۔ دیکھی ہے۔ میں مانوس ہوا ہوں
نَارًا
ایک آگ سے
لَّعَلِّىٓ
شاید کہ میں
ءَاتِيكُم
لاؤں تمہارے پاس
مِّنْهَا
اس میں سے
بِقَبَسٍ
کوئی شعلہ۔ انگارہ
أَوْ
یا
أَجِدُ
میں پاؤں
عَلَى
پر
ٱلنَّارِ
آگ پر
هُدًى
کوئی رہنمائی

جب موسٰی (علیہ السلام) نے (مدین سے واپس مصر آتے ہوئے) ایک آگ دیکھی تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا: تم یہاں ٹھہرے رہو میں نے ایک آگ دیکھی ہے (یا میں نے ایک آگ میں انس و محبت کا شعلہ پایا ہے) شاید میں اس میں سے کوئی چنگاری تمہارے لئے (بھی) لے آؤں یا میں اس آگ پر (سے وہ) رہنمائی پا لوں (جس کی تلاش میں سرگرداں ہوں)،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
طٰہٰ
القرآن الكريم:طه
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Taha
سورہ نمبر:20
کل آیات:135
کل کلمات:1641
کل حروف:5242
کل رکوعات:8
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:45
آیت سے شروع:2348