وَقُلْ لِّـلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَـضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُيُوْبِهِنَّۖ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَاۤٮِٕهِنَّ اَوْ اٰبَاۤءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَاۤٮِٕهِنَّ اَوْ اَبْنَاۤءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِىْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِىْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَاۤٮِٕهِنَّ اَوْ مَا مَلَـكَتْ اَيْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِيْنَ غَيْرِ اُولِى الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِيْنَ لَمْ يَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرٰتِ النِّسَاۤءِۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِيُـعْلَمَ مَا يُخْفِيْنَ مِنْ زِيْنَتِهِنَّ ۗ وَتُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِيْعًا اَيُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کم سِنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنٰی ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکمِ شریعت سے) پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ،
وَاَنْكِحُوا الْاَيَامٰى مِنْكُمْ وَالصّٰلِحِيْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَاِمَاۤٮِٕكُمْ ۗ اِنْ يَّكُوْنُوْا فُقَرَاۤءَ يُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ ۗ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ
اور تم اپنے مردوں اور عورتوں میں سے ان کا نکاح کر دیا کرو جو (عمرِ نکاح کے باوجود) بغیر ازدواجی زندگی کے (رہ رہے) ہوں اور اپنے باصلاحیت غلاموں اور باندیوں کا بھی (نکاح کر دیا کرو)، اگر وہ محتاج ہوں گے (تو) اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا، اور اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے،
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى يُغْنِيَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۗ وَالَّذِيْنَ يَبْتَغُوْنَ الْـكِتٰبَ مِمَّا مَلَـكَتْ اَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوْهُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِيْهِمْ خَيْرًا ۖ وَّاٰ تُوْهُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰهِ الَّذِىْۤ اٰتٰٮكُمْ ۗ وَلَا تُكْرِهُوْا فَتَيٰتِكُمْ عَلَى الْبِغَاۤءِ اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّـتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۗ وَمَنْ يُّكْرِهْهُّنَّ فَاِنَّ اللّٰهَ مِنْۢ بَعْدِ اِكْرَاهِهِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
اور ایسے لوگوں کو پاک دامنی اختیار کرنا چاہئے جو نکاح (کی استطاعت) نہیں پاتے یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی فرما دے، اور تمہارے زیردست (غلاموں اور باندیوں) میں سے جو مکاتب (کچھ مال کما کر دینے کی شرط پر آزاد) ہونا چاہیں تو انہیں مکاتب (مذکورہ شرط پر آزاد) کر دو اگر تم ان میں بھلائی جانتے ہو، اور تم (خود بھی) انہیں اللہ کے مال میں سے (آزاد ہونے کے لئے) دے دو جو اس نے تمہیں عطا فرمایا ہے، اور تم اپنی باندیوں کو دنیوی زندگی کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاک دامن (یا حفاطتِ نکاح میں) رہنا چاہتی ہیں، اور جو شخص انہیں مجبور کرے گا تو اللہ ان کے مجبور ہو جانے کے بعد (بھی) بڑا بخشنے والا مہربان ہے،
وَلَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَيْكُمْ اٰيٰتٍ مُّبَيِّنٰتٍ وَّمَثَلًا مِّنَ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَمَوْعِظَةً لِّـلْمُتَّقِيْنَ
اور بیشک ہم نے تمہاری طرف واضح اور روشن آیتیں نازل فرمائی ہیں اور کچھ ان لوگوں کی مثالیں (یعنی قصۂ عائشہ کی طرح قصۂ مریم اور قصۂ یوسف) جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور (یہ) پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے،
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۗ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ ۗ الْمِصْبَاحُ فِىْ زُجَاجَةٍ ۗ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّىٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰـرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّلَا غَرْبِيَّةٍ ۙ يَّـكَادُ زَيْتُهَا يُضِىْۤءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۗ نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ ۗ يَهْدِى اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَاۤءُ ۗ وَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِۗ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمٌ ۙ
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے، اس کے نور کی مثال (جو نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل میں دنیا میں روشن ہے) اس طاق (نما سینۂ اقدس) جیسی ہے جس میں چراغِ (نبوت روشن) ہے؛ (وہ) چراغ، فانوس (قلبِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں رکھا ہے۔ (یہ) فانوس (نورِ الٰہی کے پرتَو سے اس قدر منور ہے) گویا ایک درخشندہ ستارہ ہے (یہ چراغِ نبوت) جو زیتون کے مبارک درخت سے (یعنی عالم قدس کے بابرکت رابطہ وحی سے یا انبیاء و رسل ہی کے مبارک شجرۂ نبوت سے) روشن ہوا ہے نہ (فقط) شرقی ہے اور نہ غربی (بلکہ اپنے فیضِ نور کی وسعت میں عالم گیر ہے) ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تیل (خود ہی) چمک رہا ہے اگرچہ ابھی اسے (وحی ربّانی اور معجزاتِ آسمانی کی) آگ نے چھوا بھی نہیں، (وہ) نور کے اوپر نور ہے (یعنی نورِ وجود پر نورِ نبوت گویا وہ ذات دوہرے نور کا پیکر ہے)، اللہ جسے چاہتا ہے اپنے نور (کی معرفت) تک پہنچا دیتا ہے، اور اللہ لوگوں (کی ہدایت) کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے، اور اللہ ہر چیز سے خوب آگاہ ہے،
فِىْ بُيُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗۙ يُسَبِّحُ لَهٗ فِيْهَا بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِۙ
(اللہ کا یہ نور) ایسے گھروں (مساجد اور مراکز) میں (میسر آتا ہے) جن (کی قدر و منزلت) کے بلند کئے جانے اور جن میں اللہ کے نام کا ذکر کئے جانے کا حکم اللہ نے دیا ہے (یہ وہ گھر ہیں کہ اللہ والے) ان میں صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں،
رِجَالٌ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَاِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِيْتَاۤءِ الزَّكٰوةِ ۙ يَخَافُوْنَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيْهِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُ ۙ
(اللہ کے اس نور کے حامل) وہی مردانِ (خدا) ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت نہ اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہے اور نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ ادا کرنے سے (بلکہ دنیوی فرائض کی ادائیگی کے دوران بھی) وہ (ہمہ وقت) اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں (خوف کے باعث) دل اور آنکھیں (سب) الٹ پلٹ ہو جائیں گی،
لِيَجْزِيَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَيَزِيْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖۗ وَاللّٰهُ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَاۤءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
تاکہ اللہ انہیں ان (نیک) اعمال کا بہتر بدلہ دے جو انہوں نے کئے ہیں اور اپنے فضل سے انہیں اور (بھی) زیادہ (عطا) فرما دے، اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق (و عطا) سے نوازتا ہے،
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍۢ بِقِيْعَةٍ يَّحْسَبُهُ الظَّمْاٰنُ مَاۤءً ۗ حَتّٰۤى اِذَا جَاۤءَهٗ لَمْ يَجِدْهُ شَيْــًٔـا وَّ وَجَدَ اللّٰهَ عِنْدَهٗ فَوَفّٰٮهُ حِسَابَهٗ ۗ وَاللّٰهُ سَرِيْعُ الْحِسَابِ ۙ
اور کافروں کے اعمال چٹیل میدان میں سراب کی مانند ہیں جس کو پیاسا پانی سمجھتا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو اسے کچھ (بھی) نہیں پاتا (اسی طرح اس نے آخرت میں) اللہ کو اپنے پاس پایا مگر اللہ نے اس کا پورا حساب (دنیا میں ہی) چکا دیا تھا، اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے،
اَوْ كَظُلُمٰتٍ فِىْ بَحْرٍ لُّـجّـِىٍّ يَّغْشٰٮهُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ سَحَابٌۗ ظُلُمٰتٌۢ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍۗ اِذَاۤ اَخْرَجَ يَدَهٗ لَمْ يَكَدْ يَرٰٮهَاۗ وَمَنْ لَّمْ يَجْعَلِ اللّٰهُ لَهٗ نُوْرًا فَمَا لَهٗ مِنْ نُّوْرٍ
یا (کافروں کے اعمال) اس گہرے سمندر کی تاریکیوں کی مانند ہیں جسے موج نے ڈھانپا ہوا ہو (پھر) اس کے اوپر ایک اور موج ہو (اور) اس کے اوپر بادل ہوں (یہ تہ در تہ) تاریکیاں ایک دوسرے کے اوپر ہیں، جب (ایسے سمندر میں ڈوبنے والا کوئی شخص) اپنا ہاتھ باہر نکالے تو اسے (کوئی بھی) دیکھ نہ سکے، اور جس کے لئے اللہ ہی نے نورِ (ہدایت) نہیں بنایا تو اس کے لئے (کہیں بھی) نور نہیں ہوتا،