Skip to main content
bismillah
طسٓۚ
طس
تِلْكَ
یہ
ءَايَٰتُ
آیات ہیں
ٱلْقُرْءَانِ
قرآن (پاک) کی
وَكِتَابٍ
اور کتاب
مُّبِينٍ
مبین کی

طا، سین (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں،

تفسير
هُدًى
ہدایت
وَبُشْرَىٰ
اور خوشخبری
لِلْمُؤْمِنِينَ
ایمان لانے والوں کے لیے

(جو) ہدایت ہے اور (ایسے) ایمان والوں کے لئے خوشخبری ہے،

تفسير
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُقِيمُونَ
جو قائم کرتے ہیں
ٱلصَّلَوٰةَ
نماز
وَيُؤْتُونَ
اور دیتے ہیں
ٱلزَّكَوٰةَ
زکوۃ
وَهُم
اور وہ
بِٱلْءَاخِرَةِ
ساتھ آخرت کے
هُمْ
وہ
يُوقِنُونَ
یقین رکھتے ہیں

جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہی ہیں جو آخرت پر (بھی) یقین رکھتے ہیں،

تفسير
إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
لَا
نہیں
يُؤْمِنُونَ
جو ایمان لاتے
بِٱلْءَاخِرَةِ
آخرت پر
زَيَّنَّا
خوبصورت بنا دئے
لَهُمْ
ان کے لیے
أَعْمَٰلَهُمْ
ان کے اعمال
فَهُمْ
تو وہ
يَعْمَهُونَ
بھٹکتے پھرتے ہیں

بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے اَعمالِ (بد ان کی نگاہوں میں) خوش نما کر دیئے ہیں سو وہ (گمراہی میں) سرگرداں رہتے ہیں،

تفسير
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہ
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
لَهُمْ
ان کے لیے
سُوٓءُ
برا
ٱلْعَذَابِ
عذاب ہے
وَهُمْ
اور وہ
فِى
میں
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت
هُمُ
وہ
ٱلْأَخْسَرُونَ
سب سے زیادہ خسارے میں رہنے والے ہیں

یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے بُرا عذاب ہے اور یہی لوگ آخرت میں (سب سے) زیادہ نقصان اٹھانے والے ہیں،

تفسير
وَإِنَّكَ
اور بیشک آپ
لَتُلَقَّى
البتہ آپ سکھائے جاتے ہیں
ٱلْقُرْءَانَ
قرآن
مِن
سے
لَّدُنْ
پاس
حَكِيمٍ
حکمت والے،
عَلِيمٍ
علم والے (رب کی طرف سے)

اور بیشک آپ کو (یہ) قرآن بڑے حکمت والے، علم والے (رب) کی طرف سے سکھایا جا رہا ہے،

تفسير
إِذْ
جب
قَالَ
کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
لِأَهْلِهِۦٓ
اپنے گھر والوں سے
إِنِّىٓ
بیشک میں نے
ءَانَسْتُ
میں مانوس ہوا ہوں۔ میں نے پائی ہے
نَارًا
ایک آگ سے
سَـَٔاتِيكُم
عنقریب میں لاؤں گا تمہارے پاس
مِّنْهَا
اس میں سے
بِخَبَرٍ
کوئی خبر
أَوْ
یا
ءَاتِيكُم
میں لاؤں گا تمہارے پاس
بِشِهَابٍ
ایک شعلہ
قَبَسٍ
انگارے کا
لَّعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَصْطَلُونَ
تم گرم ہوسکو تاپ سکو

(وہ واقعہ یاد کریں) جب موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی اہلیہ سے فرمایا کہ میں نے ایک آگ دیکھی ہے (یا مجھے ایک آگ میں شعلۂ انس و محبت نظر آیا ہے)، عنقریب میں تمہارے پاس اس میں سے کوئی خبر لاتا ہوں (جس کے لئے مدت سے دشت و بیاباں میں پھر رہے ہیں) یا تمہیں (بھی اس میں سے) کوئی چمکتا ہوا انگارا لا دیتا ہوں تاکہ تم (بھی اس کی حرارت سے) تپ اٹھو،

تفسير
فَلَمَّا
تو جب
جَآءَهَا
وہ آئے اس آگ کے پاس
نُودِىَ
ندا دیئے گئے۔ پکارے گئے
أَنۢ
کہ
بُورِكَ
برکت دیا گیا
مَن
و جو
فِى
میں ہے
ٱلنَّارِ
آگ
وَمَنْ
اور جو
حَوْلَهَا
اس کے آس پاس ہے
وَسُبْحَٰنَ
اور پاک ہے
ٱللَّهِ
اللہ
رَبِّ
جو رب ہے
ٱلْعَٰلَمِينَ
تمام جہانوں کا

پھر جب وہ اس کے پاس آپہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے جو اس آگ میں (اپنے حجاب نور کی تجلی فرما رہا) ہے اور وہ (بھی) جو اس کے آس پاس (اُلوہی جلووں کے پرتَو میں) ہے، اور اللہ (ہر قسم کے جسم و مثال سے) پاک ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے،

تفسير
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
إِنَّهُۥٓ
بیشک وہ
أَنَا
میں ہوں
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْعَزِيزُ
غالب،
ٱلْحَكِيمُ
حکمت والا

اے موسٰی! بیشک وہ (جلوہ فرمانے والا) میں ہی اللہ ہوں جو نہایت غالب حکمت والا ہے،

تفسير
وَأَلْقِ
اور پھینک
عَصَاكَۚ
اپنی لاٹھی کو
فَلَمَّا
تو جب
رَءَاهَا
اس نے دیکھا اس کو
تَهْتَزُّ
کہ حرکت کرتی ہے
كَأَنَّهَا
گویا کہ وہ
جَآنٌّ
پتلا سانپ ہے
وَلَّىٰ
منہ موڑ گیا
مُدْبِرًا
پیٹھ پھیرتے ہوئے
وَلَمْ
اورنہ
يُعَقِّبْۚ
پیچھے مڑ کر دیکھا۔ نہ پلٹا
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ
لَا
مت
تَخَفْ
ڈرو
إِنِّى
بیشک میں
لَا
نہیں
يَخَافُ
ڈرا کرتے
لَدَىَّ
میرے ہاں
ٱلْمُرْسَلُونَ
پیغمبر

اور (اے موسٰی!) اپنی لاٹھی (زمین پر) ڈال دو، پھر جب (موسٰی نے لاٹھی کو زمین پر ڈالنے کے بعد) اسے دیکھا کہ سانپ کی مانند تیز حرکت کر رہی ہے تو (فطری رد ِعمل کے طور پر) پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر (بھی) نہ دیکھا، (ارشاد ہوا): اے موسٰی! خوف نہ کرو بیشک پیغمبر میرے حضور ڈرا نہیں کرتے،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
النمل
القرآن الكريم:النمل
آية سجدہ (سجدة):26
سورۃ کا نام (latin):An-Naml
سورہ نمبر:۲۷
کل آیات:۹۳
کل کلمات:۱۳۱۷
کل حروف:۴۷۹۹
کل رکوعات:۷
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۴۸
آیت سے شروع:۳۱۵۹