Skip to main content

اَ لَّا تَعْلُوْا عَلَىَّ وَأْتُوْنِىْ مُسْلِمِيْنَ

أَلَّا
کہ نہ
تَعْلُوا۟
سرکشی کرو
عَلَىَّ
مجھ پر
وَأْتُونِى
اور آجاؤ میرے پاس
مُسْلِمِينَ
فرمانبردار ہوکر

(اس کامضمون یہ ہے) کہ تم لوگ مجھ پر سربلندی (کی کوشش) مت کرو اور فرمانبردار ہو کر میرے پاس آجاؤ،

تفسير

قَالَتْ يٰۤاَيُّهَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِىْ فِىْۤ اَمْرِىْۚ مَا كُنْتُ قَاطِعَةً اَمْرًا حَتّٰى تَشْهَدُوْنِ

قَالَتْ
کہنے لگی
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلْمَلَؤُا۟
سرداران قوم
أَفْتُونِى
مجھے مشورہ دو ۔ جواب دو ۔ فتوی دو
فِىٓ
میں
أَمْرِى
میرے معاملے
مَا
نہیں
كُنتُ
ہوں میں
قَاطِعَةً
قطعی فیصلہ کرنے والی
أَمْرًا
اس کام میں
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
تَشْهَدُونِ
تم حاضر ہو میرے پاس

(ملکہ نے) کہا: اے دربار والو! تم مجھے میرے (اس) معاملہ میں مشورہ دو، میں کسی کام کا قطعی فیصلہ کرنے والی نہیں ہوں یہاں تک کہ تم میرے پاس حاضر ہو کر (اس اَمر کے موافق یا مخالف) گواہی دو،

تفسير

قَالُوْا نَحْنُ اُولُوْا قُوَّةٍ وَّاُولُوْا بَأْسٍ شَدِيْدٍ ۙ وَّالْاَمْرُ اِلَيْكِ فَانْظُرِىْ مَاذَا تَأْمُرِيْنَ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
نَحْنُ
ہم
أُو۟لُوا۟
والے ہیں
قُوَّةٍ
قوت
وَأُو۟لُوا۟
اور والے ہیں
بَأْسٍ
زور
شَدِيدٍ
سخت
وَٱلْأَمْرُ
اور معامل
إِلَيْكِ
ہ تیری طرف ہے۔ تیرے ہاتھ میں ہے
فَٱنظُرِى
تو دیکھ لو
مَاذَا
کیا کچھ
تَأْمُرِينَ
تم حکم دیتی ہو

انہوں نے کہا: ہم طاقتور اور سخت جنگ جُو ہیں مگر حکم آپ کے اختیار میں ہے سو آپ (خود ہی) غور کر لیں کہ آپ کیا حکم دیتی ہیں،

تفسير

قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْيَةً اَفْسَدُوْهَا وَجَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةً ۚ وَكَذٰلِكَ يَفْعَلُوْنَ

قَالَتْ
وہ کہنے لگی
إِنَّ
بیشک
ٱلْمُلُوكَ
بادشاہ
إِذَا
جب
دَخَلُوا۟
داخل ہوتے ہیں
قَرْيَةً
کسی بستی میں
أَفْسَدُوهَا
فساد کرتے ہیں وہ اس میں
وَجَعَلُوٓا۟
اور کردیتے ہیں
أَعِزَّةَ
معزز لوگوں کو
أَهْلِهَآ
اس کے رہنے والے
أَذِلَّةًۖ
ذلیل
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
يَفْعَلُونَ
وہ کیا کرتے ہیں

(ملکہ نے) کہا: بیشک جب بادشاہ کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تواسے تباہ و برباد کر دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل و رسوا کر ڈالتے ہیں اور یہ (لوگ بھی) اسی طرح کریں گے،

تفسير

وَاِنِّىْ مُرْسِلَةٌ اِلَيْهِمْ بِهَدِيَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ

وَإِنِّى
اور بیشک میں
مُرْسِلَةٌ
بھیجنے والیل ہوں
إِلَيْهِم
ان کی طرف
بِهَدِيَّةٍ
ایک ہدیہ
فَنَاظِرَةٌۢ
پھر دیکھتی ہوں
بِمَ
کس چیز کے ساتھ
يَرْجِعُ
لوٹتے ہیں
ٱلْمُرْسَلُونَ
بھیجے ہوئے

اور بیشک میں ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجنے والی ہوں پھر دیکھتی ہوں قاصد کیا جواب لے کر واپس لوٹتے ہیں،

تفسير

فَلَمَّا جَاۤءَ سُلَيْمٰنَ قَالَ اَتُمِدُّوْنَنِ بِمَالٍ فَمَاۤ اٰتٰٮنِيَ اللّٰهُ خَيْرٌ مِّمَّاۤ اٰتٰٮكُمْۚ بَلْ اَنْـتُمْ بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُوْنَ

فَلَمَّا
تو جب
جَآءَ
وہ آئے
سُلَيْمَٰنَ
سلیمان کے پاس
قَالَ
کہا
أَتُمِدُّونَنِ
کیا تم مدد دیتے ہو مجھ کو
بِمَالٍ
مال کے ساتھ
فَمَآ
تو جو
ءَاتَىٰنِۦَ
عطا کیا مجھ کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
خَيْرٌ
بہتر ہے
مِّمَّآ
اس سے جو
ءَاتَىٰكُم
اس نے عطا کیا تم کو
بَلْ
بلکہ
أَنتُم
تم
بِهَدِيَّتِكُمْ
اپنے ہدیے کے ساتھ
تَفْرَحُونَ
تم خوش ہوتے ہو

سو جب وہ (قاصد) سلیمان (علیہ السلام) کے پاس آیا (تو سلیمان علیہ السلام نے اس سے) فرمایا: کیا تم لوگ مال و دولت سے میری مدد کرنا چاہتے ہو۔ سو جو کچھ اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے اس (دولت) سے بہتر ہے جو اس نے تمہیں عطا کی ہے بلکہ تم ہی ہو جو اپنے تحفہ سے فرحاں (اور) نازاں ہو،

تفسير

اِرْجِعْ اِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا وَلَـنُخْرِجَنَّهُمْ مِّنْهَاۤ اَذِلَّةً وَّهُمْ صٰغِرُوْنَ

ٱرْجِعْ
پلٹو
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
فَلَنَأْتِيَنَّهُم
ورنہ البتہ ہم ضرور لائیں گے ان کے پاس
بِجُنُودٍ
کچھ لشکر
لَّا
نہیں
قِبَلَ
طاقت۔ مقابلہ
لَهُم
ان کے لیے
بِهَا
ان سے نمٹنے کے لیے
وَلَنُخْرِجَنَّهُم
اور البتہ ہم ضرور نکال دیں گے ان کو
مِّنْهَآ
اس سے (ان کی اپنی بستی سے)
أَذِلَّةً
ذلت کے ساتھ
وَهُمْ
اور وہ
صَٰغِرُونَ
چھوٹے ہوکر رہیں گے

تو ان کے پاس (تحفہ سمیت) واپس پلٹ جا سو ہم ان پر ایسے لشکروں کے ساتھ (حملہ کرنے) آئیں گے جن سے انہیں مقابلہ (کی طاقت) نہیں ہوگی اور ہم انہیں وہاں سے بے عزت کر کے اس حال میں نکالیں گے کہ وہ (قیدی بن کر) رسوا ہوں گے،

تفسير

قَالَ يٰۤاَيُّهَا الْمَلَؤُا اَيُّكُمْ يَأْتِيْنِىْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ يَّأْتُوْنِىْ مُسْلِمِيْنَ

قَالَ
کہا
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلْمَلَؤُا۟
اہل دربار
أَيُّكُمْ
کون سا تم میں سے
يَأْتِينِى
لاتا ہے میرے پاس
بِعَرْشِهَا
اس کا تخت
قَبْلَ
اس سے پہلے
أَن
کہ
يَأْتُونِى
وہ آجائیں میرے پاس
مُسْلِمِينَ
تابع ہوکر مطیع ہوکر

(سلیمان علیہ السلام نے) فرمایا: اے دربار والو! تم میں سے کون اس (ملکہ) کا تخت میرے پاس لا سکتا ہے قبل اس کے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر میرے پاس آجائیں،

تفسير

قَالَ عِفْرِيْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَاۡ اٰتِيْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَۚ وَاِنِّىْ عَلَيْهِ لَـقَوِىٌّ اَمِيْنٌ

قَالَ
کہا
عِفْرِيتٌ
ایک دیو نے
مِّنَ
میں سے
ٱلْجِنِّ
جنوں
أَنَا۠
میں
ءَاتِيكَ
لاؤں گا تیرے پاس
بِهِۦ
اس کو،
قَبْلَ
اس سے قبل
أَن
کہ
تَقُومَ
تو کھڑا ہو
مِن
سے
مَّقَامِكَۖ
اپنی جگہ
وَإِنِّى
اور بیشک میں
عَلَيْهِ
اس پر
لَقَوِىٌّ
البتہ قوت رکھنے والا ہوں،
أَمِينٌ
امانت دارہوں

ایک قوی ہیکل جِن نے عرض کیا: میں اسے آپ کے پاس لاسکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ اپنے مقام سے اٹھیں اور بیشک میں اس (کے لانے) پر طاقتور (اور) امانت دار ہوں،

تفسير

قَالَ الَّذِىْ عِنْدَهٗ عِلْمٌ مِّنَ الْـكِتٰبِ اَنَاۡ اٰتِيْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ يَّرْتَدَّ اِلَيْكَ طَرْفُكَ ۗ فَلَمَّا رَاٰهُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَهٗ قَالَ هٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّىْ ۗ لِيَبْلُوَنِىْۤءَاَشْكُرُ اَمْ اَكْفُرُ ۗ وَمَنْ شَكَرَ فَاِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهٖ ۚ وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ رَبِّىْ غَنِىٌّ كَرِيْمٌ

قَالَ
کہا
ٱلَّذِى
اس شخص نے
عِندَهُۥ
جس کے پاس
عِلْمٌ
علم تھا
مِّنَ
میں سے
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
أَنَا۠
میں
ءَاتِيكَ
لاؤں گا تیرے پاس
بِهِۦ
اس کو
قَبْلَ
اس سے پہلے
أَن
کہ
يَرْتَدَّ
پھرے۔ جھپکے
إِلَيْكَ
تیری طرف
طَرْفُكَۚ
نگاہ تیری
فَلَمَّا
پھر جب
رَءَاهُ
اس نے دیکھا اس کو
مُسْتَقِرًّا
لکھا ہوا
عِندَهُۥ
اپنے پاس
قَالَ
کہا
هَٰذَا مِن
یہ
فَضْلِ
فضل ہے
رَبِّى
میرے رب کا
لِيَبْلُوَنِىٓ
تاکہ وہ آزمائے مجھ کو
ءَأَشْكُرُ
کیا میں شکر کرتا ہوں
أَمْ
یا
أَكْفُرُۖ
ناشکری کرتا ہوں
وَمَن
اور جس نے
شَكَرَ
شکر کیا
فَإِنَّمَا
تو یقینا
يَشْكُرُ
شکر ادا کرے گا
لِنَفْسِهِۦۖ
اپنی ہی ذات کے لیے
وَمَن
اور جس نے
كَفَرَ
کفر کیا
فَإِنَّ
تو یقینا
رَبِّى
میرا رب
غَنِىٌّ
بےنیاز ہے
كَرِيمٌ
عزت والا ہے

(پھر) ایک ایسے شخص نے عرض کیا جس کے پاس (آسمانی) کتاب کا کچھ علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس لا سکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ کی نگاہ آپ کی طرف پلٹے (یعنی پلک جھپکنے سے بھی پہلے)، پھر جب (سلیمان علیہ السلام نے) اس (تخت) کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا (تو) کہا: یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ آیا میں شکر گزاری کرتا ہوں یا نا شکری، اور جس نے (اللہ کا) شکر ادا کیا سو وہ محض اپنی ہی ذات کے فائدہ کے لئے شکر مندی کرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو بیشک میرا رب بے نیاز، کرم فرمانے والا ہے،

تفسير