Skip to main content

وَقَالَتْ لِاُخْتِهٖ قُصِّيْهِۖ فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَۙ

وَقَالَتْ
اور اس نے کہا
لِأُخْتِهِۦ
اس کی بہن سے
قُصِّيهِۖ
پیچھے چلی جا اس کے
فَبَصُرَتْ
پھر وہ دیکھتی رہی
بِهِۦ
اس کو
عَن
سے
جُنُبٍ
دور (سے)
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يَشْعُرُونَ
شعور رکھتے تھے

اور (موسٰی علیہ السلام کی والدہ نے) ان کی بہن سے کہا کہ (ان کا حال معلوم کرنے کے لئے) ان کے پیچھے جاؤ سو وہ انہیں دور سے دیکھتے رہے اور وہ لوگ (بالکل) بے خبر تھے،

تفسير

وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ اَدُلُّـكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَيْتٍ يَّكْفُلُوْنَهٗ لَـكُمْ وَهُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ

وَحَرَّمْنَا
اور حرام کردیں ہم نے
عَلَيْهِ
اس پر
ٱلْمَرَاضِعَ
دودھ پلانے والیاں
مِن
سے
قَبْلُ
اس (سے) پہلے
فَقَالَتْ
تو وہ کہنے لگی
هَلْ
کیا
أَدُلُّكُمْ
میں بتاؤں تم کو
عَلَىٰٓ
کے
أَهْلِ
بارے میں
بَيْتٍ
ایسے گھروں
يَكْفُلُونَهُۥ
جو کفالت کریں گے اس کی
لَكُمْ
تمہارے لئے
وَهُمْ
اور وہ
لَهُۥ
اس کے لئے
نَٰصِحُونَ
خیر خواہ ہوں

اور ہم نے پہلے ہی سے موسٰی (علیہ السلام) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا سو (موسٰی علیہ السلام کی بہن نے) کہا: کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کی نشاندہی کروں جو تمہارے لئے اس (بچے) کی پرورش کر دیں اور وہ اس کے خیر خواہ (بھی) ہوں،

تفسير

فَرَدَدْنٰهُ اِلٰۤى اُمِّهٖ كَىْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّلٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ

فَرَدَدْنَٰهُ
تو لوٹا دیا ہم نے اس کو
إِلَىٰٓ
طرف
أُمِّهِۦ
اس کی ماں (کی طرف)
كَىْ
تاکہ
تَقَرَّ
ٹھنڈی ہوں
عَيْنُهَا
اس کی آنکھیں
وَلَا
اور نہ
تَحْزَنَ
غمگین ہو
وَلِتَعْلَمَ
اور تاکہ جان لے
أَنَّ
یقیناً
وَعْدَ
وعدہ
ٱللَّهِ
اللہ کا
حَقٌّ
سچا ہے
وَلَٰكِنَّ
لیکن
أَكْثَرَهُمْ
ان میں سے اکثر
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
جانتے ہیں

پس ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو (یوں) ان کی والدہ کے پاس لوٹا دیا تاکہ ان کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور تاکہ وہ (یقین سے) جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے،

تفسير

وَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَاسْتَوٰۤى اٰتَيْنٰهُ حُكْمًا وَّعِلْمًا ۗ وَكَذٰلِكَ نَجْزِى الْمُحْسِنِيْنَ

وَلَمَّا
اور جب
بَلَغَ
وہ پہنچ گیا
أَشُدَّهُۥ
اپنی جوانی کو
وَٱسْتَوَىٰٓ
اور پورا ہوگیا
ءَاتَيْنَٰهُ
عطا کی ہم نے اس کو
حُكْمًا
ثبوت/ حکمت
وَعِلْمًاۚ
اور علم
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
نَجْزِى
ہم جزا دیتے ہیں
ٱلْمُحْسِنِينَ
محسنین کو

اور جب موسٰی (علیہ السلام) اپنی جوانی کو پہنچ گئے اور (سنِّ) اعتدال پر آگئے تو ہم نے انہیں حکمِ (نبوّت) اور علم و دانش سے نوازا، اور ہم نیکوکاروں کو اسی طرح صلہ دیا کرتے ہیں،

تفسير

وَدَخَلَ الْمَدِيْنَةَ عَلٰى حِيْنِ غَفْلَةٍ مِّنْ اَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيْهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلٰنِ ۖ هٰذَا مِنْ شِيْعَتِهٖ وَهٰذَا مِنْ عَدُوِّهٖۚ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِىْ مِنْ شِيْعَتِهٖ عَلَى الَّذِىْ مِنْ عَدُوِّهٖۙ فَوَكَزَهٗ مُوْسٰى فَقَضٰى عَلَيْهِ ۖ قَالَ هٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ ۗ اِنَّهٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِيْنٌ

وَدَخَلَ
اور داخل ہوا
ٱلْمَدِينَةَ
شہر میں
عَلَىٰ
میں
حِينِ
وقت میں
غَفْلَةٍ
غفلت (کے وقت میں)
مِّنْ
کے
أَهْلِهَا
اس کے رہنے والوں کی
فَوَجَدَ
تو اس نے پایا
فِيهَا
اس میں
رَجُلَيْنِ
دو لوگوں کو/ دو مردوں کو
يَقْتَتِلَانِ
وہ دونوں لڑ رہے تھے
هَٰذَا
یہ
مِن
سے
شِيعَتِهِۦ
اس کے گروہ میں سے تھا
وَهَٰذَا
اور یہ
مِنْ
سے
عَدُوِّهِۦۖ
جو اس کے دشمنوں میں (سے) تھا
فَٱسْتَغَٰثَهُ
پس مدد طلب کی اس سے
ٱلَّذِى
اس نے
مِن
جو
شِيعَتِهِۦ
اس کے اپنے گروہ میں سے تھا
عَلَى
پر
ٱلَّذِى
اس کے خلاف سے جو
مِنْ
سے
عَدُوِّهِۦ
اس کے دشمنوں میں (سے) تھا
فَوَكَزَهُۥ
تو گھونسہ مارا اس کو
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
فَقَضَىٰ
تو پوری کردی
عَلَيْهِۖ
اس پر (زندگی)
قَالَ
بولا
هَٰذَا
یہ
مِنْ
سے
عَمَلِ
کام میں (سے) ہے
ٱلشَّيْطَٰنِۖ
شیطان کے
إِنَّهُۥ
یقیناً وہ
عَدُوٌّ
دشمن ہے
مُّضِلٌّ
گمراہ کرنے والا
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

اور موسٰی (علیہ السلام) شہرِ (مصر) میں داخل ہوئے اس حال میں کہ شہر کے باشندے (نیند میں) غافل پڑے تھے، تو انہوں نے اس میں دو مَردوں کو باہم لڑتے ہوئے پایا یہ (ایک) تو ان کے (اپنے) گروہ (بنی اسرائیل) میں سے تھا اور یہ (دوسرا) ان کے دشمنوں (قومِ فرعون) میں سے تھا، پس اس شخص نے جو انہی کے گروہ میں سے تھا آپ سے اس شخص کے خلاف مدد طلب کی جو آپ کے دشمنوں میں سے تھا پس موسٰی (علیہ السلام) نے اسے مکّا مارا تو اس کا کام تمام کردیا، (پھر) فرمانے لگے: یہ شیطان کا کام ہے (جو مجھ سے سرزَد ہوا ہے)، بیشک وہ صریح بہکانے والا دشمن ہے،

تفسير

قَالَ رَبِّ اِنِّىْ ظَلَمْتُ نَفْسِىْ فَاغْفِرْ لِىْ فَغَفَرَ لَهٗۗ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ

قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
إِنِّى
بیشک میں نے
ظَلَمْتُ
ظلم کیا
نَفْسِى
اپنی جان پر
فَٱغْفِرْ
پس بخش دے
لِى
مجھ کو
فَغَفَرَ
تو اس نے بخش دیا
لَهُۥٓۚ
اس کو
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
هُوَ
وہ
ٱلْغَفُورُ
غفور
ٱلرَّحِيمُ
رحیم ہے

(موسٰی علیہ السلام) عرض کرنے لگے: اے میرے رب! بیشک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا سو تو مجھے معاف فرما دے پس اس نے انہیں معاف فرما دیا، بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير

قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَىَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِيْرًا لِّلْمُجْرِمِيْنَ

قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
بِمَآ
بوجہ اس کے جو
أَنْعَمْتَ
احسان کیا تو نے
عَلَىَّ
مجھ پر
فَلَنْ
تو ہرگز نہیں
أَكُونَ
ہوں گا
ظَهِيرًا
میں مدد گار
لِّلْمُجْرِمِينَ
مجرموں کے لئے

(مزید) عرض کرنے لگے: اے میرے رب! اس سبب سے کہ تو نے مجھ پر (اپنی مغفرت کے ذریعہ) احسان فرمایا ہے اب میں ہرگز مجرموں کا مددگار نہیں بنوں گا،

تفسير

فَاَصْبَحَ فِى الْمَدِيْنَةِ خَاۤٮِٕفًا يَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِى اسْتَـنْصَرَهٗ بِالْاَمْسِ يَسْتَصْرِخُهٗ ۗ قَالَ لَهٗ مُوْسٰۤى اِنَّكَ لَـغَوِىٌّ مُّبِيْنٌ

فَأَصْبَحَ
تو صبح کی
فِى
میں
ٱلْمَدِينَةِ
شہر (میں)
خَآئِفًا
ڈرتے ہوئے
يَتَرَقَّبُ
خبر لیتے ہوئے
فَإِذَا
پھر اچانک
ٱلَّذِى
وہ شخص
ٱسْتَنصَرَهُۥ
جس نے مدد مانگی تھی اس سے
بِٱلْأَمْسِ
کل
يَسْتَصْرِخُهُۥۚ
پکار رہا تھا اس کو
قَالَ
کہا
لَهُۥ
اس کو
مُوسَىٰٓ
موسیٰ نے
إِنَّكَ
بیشک تو
لَغَوِىٌّ
البتہ گمراہ ہے/ بہکا ہوا ہے
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

پس موسٰی (علیہ السلام) نے اس شہر میں ڈرتے ہوئے صبح کی اس انتظار میں (کہ اب کیا ہوگا؟) تو دفعتًہ وہی شخص جس نے آپ سے گزشتہ روز مدد طلب کی تھی آپ کو (دوبارہ) امداد کے لئے پکار رہا ہے تو موسٰی (علیہ السلام) نے اس سے کہا: بیشک تو صریح گمراہ ہے،

تفسير

فَلَمَّاۤ اَنْ اَرَادَ اَنْ يَّبْطِشَ بِالَّذِىْ هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا ۙ قَالَ يٰمُوْسٰۤى اَ تُرِيْدُ اَنْ تَقْتُلَنِىْ كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًۢا بِالْاَمْسِ ۖ اِنْ تُرِيْدُ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ جَبَّارًا فِى الْاَرْضِ وَمَا تُرِيْدُ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْمُصْلِحِيْنَ

فَلَمَّآ
تو جب
أَنْ
کہ
أَرَادَ
اس نے ارادہ کیا
أَن
کہ
يَبْطِشَ
پکڑ لے
بِٱلَّذِى
اس کو جو
هُوَ
وہ
عَدُوٌّ
دشمن تھا
لَّهُمَا
ان دونوں کا
قَالَ
اس نے کہا
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
أَتُرِيدُ
کیا تو چاہتا ہے
أَن
کہ
تَقْتُلَنِى
تو مجھ کو قتل کردے
كَمَا
جیسا کہ
قَتَلْتَ
تو نے قتل کیا
نَفْسًۢا
ایک نفس کو
بِٱلْأَمْسِۖ
کل
إِن
نہیں
تُرِيدُ
تو چاہتا
إِلَّآ
مگر
أَن
کہ
تَكُونَ
تو ہو
جَبَّارًا
جبار/ ظالم
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
وَمَا
اور نہیں
تُرِيدُ
تو چاہتا
أَن
کہ
تَكُونَ
ہو تو
مِنَ
سے
ٱلْمُصْلِحِينَ
اصلاح کرنے والوں میں (سے)

سو جب انہوں نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو پکڑیں جو ان دونوں کا دشمن ہے تو وہ بول اٹھا: اے موسٰی! کیا تم مجھے (بھی) قتل کرنا چاہتے ہو جیسا کہ تم نے کل ایک شخص کو قتل کر ڈالا تھا۔ تم صرف یہی چاہتے ہو کہ ملک میں بڑے جابر بن جاؤ اور تم یہ نہیں چاہتے کہ اصلاح کرنے والوں میں سے بنو،

تفسير

وَجَاۤءَ رَجُلٌ مِّنْ اَقْصَا الْمَدِيْنَةِ يَسْعٰىۖ قَالَ يٰمُوْسٰۤى اِنَّ الْمَلَاَ يَأْتَمِرُوْنَ بِكَ لِيَـقْتُلُوْكَ فَاخْرُجْ اِنِّىْ لَـكَ مِنَ النّٰصِحِيْنَ

وَجَآءَ
اور آیا
رَجُلٌ
ایک شخص
مِّنْ
سے
أَقْصَا
دور دراز علاقے (سے)
ٱلْمَدِينَةِ
شہر کے
يَسْعَىٰ
دوڑتا ہوا
قَالَ
کہا
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
إِنَّ
بیشک
ٱلْمَلَأَ
سردار
يَأْتَمِرُونَ
مشورہ کررہے ہیں
بِكَ
تیرے بارے میں
لِيَقْتُلُوكَ
کہ قتل کردیں تجھ کو
فَٱخْرُجْ
پس نکل جا
إِنِّى
بیشک میں
لَكَ
تیرے لئے
مِنَ
سے
ٱلنَّٰصِحِينَ
خیر خواہوں میں (سے) ہوں

اور شہر کے آخری کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اس نے کہا: اے موسٰی! (قومِ فرعون کے) سردار آپ کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ وہ آپ کو قتل کردیں سو آپ (یہاں سے) نکل جائیں بیشک میں آپ کے خیر خواہوں میں سے ہوں،

تفسير