قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰهُ عَلَيْكُمُ الَّيْلَ سَرْمَدًا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ مَنْ اِلٰـهٌ غَيْرُ اللّٰهِ يَأْتِيْكُمْ بِضِيَاۤءٍۗاَفَلَا تَسْمَعُوْنَ
فرما دیجئے: ذرا اتنا بتاؤ کہ اگر اللہ تمہارے اوپر روزِ قیامت تک ہمیشہ رات طاری فرما دے (تو) اللہ کے سوا کون معبود ہے جو تمہیں روشنی لا دے۔ کیا تم (یہ باتیں) سنتے نہیں ہو،
قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰهُ عَلَيْكُمُ النَّهَارَ سَرْمَدًا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ مَنْ اِلٰـهٌ غَيْرُ اللّٰهِ يَأْتِيْكُمْ بِلَيْلٍ تَسْكُنُوْنَ فِيْهِۗ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ
فرما دیجئے: ذرا یہ (بھی) بتاؤ کہ اگر اللہ تمہارے اوپر روزِ قیامت تک ہمیشہ دن طاری فرما دے (تو) اللہ کے سوا کون معبود ہے جو تمہیں رات لا دے کہ تم اس میں آرام کر سکو، کیا تم دیکھتے نہیں ہو،
وَمِنْ رَّحْمَتِهٖ جَعَلَ لَـكُمُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوْا فِيْهِ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم رات میں آرام کرو اور (دن میں) اس کا فضل (روزی) تلاش کرسکو اور تاکہ تم شکر گزار بنو،
وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ فَيَـقُوْلُ اَيْنَ شُرَكَاۤءِىَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
اور جس دن وہ انہیں پکارے گا تو ارشاد فرمائے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جنہیں تم (معبود) خیال کرتے تھے،
وَنَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيْدًا فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوْۤا اَنَّ الْحَـقَّ لِلّٰهِ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ
اور ہم ہر امت سے ایک گواہ نکالیں گے پھر ہم (کفار سے) کہیں گے کہ تم اپنی دلیل لاؤ تو وہ جان لیں گے کہ سچ بات اللہ ہی کی ہے اور ان سے وہ سب (باتیں) جاتی رہیں گی جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے،
اِنَّ قَارُوْنَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰى فَبَغٰى عَلَيْهِمْۖ وَاٰتَيْنٰهُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَاۤ اِنَّ مَفَاتِحَهٗ لَـتَـنُوْۤاُ بِالْعُصْبَةِ اُولِى الْقُوَّةِ اِذْ قَالَ لَهٗ قَوْمُهٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِيْنَ
بیشک قارون موسٰی (علیہ السلام) کی قوم سے تھا پھر اس نے لوگوں پر سرکشی کی اور ہم نے اسے اس قدر خزانے عطا کئے تھے کہ اس کی کنجیاں (اٹھانا) ایک بڑی طاقتور جماعت کو دشوار ہوتا تھا، جبکہ اس کی قوم نے اس سے کہا: تُو (خوشی کے مارے) غُرور نہ کر بیشک اللہ اِترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا،
وَابْتَغِ فِيْمَاۤ اٰتٰٮكَ اللّٰهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ وَلَا تَنْسَ نَصِيْبَكَ مِنَ الدُّنْيَا وَاَحْسِنْ كَمَاۤ اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَيْكَ وَلَا تَبْغِ الْـفَسَادَ فِى الْاَرْضِۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِيْنَ
اور تو اس (دولت) میں سے جو اللہ نے تجھے دے رکھی ہے آخرت کا گھر طلب کر، اور دنیا سے (بھی) اپنا حصہ نہ بھول اور تو (لوگوں سے ویسا ہی) احسان کر جیسا احسان اللہ نے تجھ سے فرمایا ہے اور ملک میں (ظلم، ارتکاز اور استحصال کی صورت میں) فساد انگیزی (کی راہیں) تلاش نہ کر، بیشک اللہ فساد بپا کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،
قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِيْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ عِنْدِىْۗ اَوَلَمْ يَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَهْلَكَ مِنْ قَبْلِهٖ مِنَ الْقُرُوْنِ مَنْ هُوَ اَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَّاَكْثَرُ جَمْعًاۗ وَلَا يُسْــَٔلُ عَنْ ذُنُوْبِهِمُ الْمُجْرِمُوْنَ
وہ کہنے لگا: (میں یہ مال معاشرے اور عوام پر کیوں خرچ کروں) مجھے تویہ مال صرف اس (کسبی) علم و ہنر کی بنا پر دیا گیا ہے جو میرے پاس ہے۔ کیا اسے یہ معلوم نہ تھا کہ اللہ نے واقعۃً اس سے پہلے بہت سی ایسی قوموں کو ہلاک کر دیا تھا جو طاقت میں اس سے کہیں زیادہ سخت تھیں اور (مال و دولت اور افرادی قوت کے) جمع کرنے میں کہیں زیادہ (آگے) تھیں، اور (بوقتِ ہلاکت) مجرموں سے ان کے گناہوں کے بارے میں (مزید تحقیق یا کوئی عذر اور سبب) نہیں پوچھا جائے گا،
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِىْ زِيْنَتِهٖۗ قَالَ الَّذِيْنَ يُرِيْدُوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا يٰلَيْتَ لَـنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِىَ قَارُوْنُۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِيْمٍ
پھر وہ اپنی قوم کے سامنے (پوری) زینت و آرائش (کی حالت) میں نکلا۔ (اس کی ظاہری شان و شوکت کو دیکھ کر) وہ لوگ بول اٹھے جو دنیوی زندگی کے خواہش مند تھے: کاش! ہمارے لئے (بھی) ایسا (مال و متاع) ہوتا جیسا قارون کو دیا گیا ہے، بیشک وہ بڑے نصیب والا ہے،
وَقَالَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَيْلَـكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًـا ۚ وَلَا يُلَقّٰٮهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ
اور (دوسری طرف) وہ لوگ جنہیں علمِ (حق) دیا گیا تھا بول اٹھے: تم پر افسوس ہے اللہ کا ثواب اس شخص کے لئے (اس دولت و زینت سے کہیں زیادہ) بہتر ہے جو ایمان لایا ہو اور نیک عمل کرتا ہو، مگر یہ (اجر و ثواب) صبر کرنے والوں کے سوا کسی کو عطا نہیں کیا جائے گا،