Skip to main content
قُلْ
کہہ دیجئے
أَرَءَيْتُمْ
کیا غور کیا تم نے
إِن
اگر
جَعَلَ
کردے
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱلَّيْلَ
رات
سَرْمَدًا
ہمیشہ/دائمی
إِلَىٰ
تک
يَوْمِ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
مَنْ
کوئی
إِلَٰهٌ
الٰہ ہوگا
غَيْرُ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
يَأْتِيكُم
جو لائے تمہارے پاس
بِضِيَآءٍۖ
ایک روشنی
أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
تَسْمَعُونَ
تم سنتے ہو

اے نبیؐ، اِن سے کہو کبھی تم لوگوں نے غور کیا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کے لیے رات طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبود ہے جو تمہیں روشنی لا دے؟ کیا تم سُنتے نہیں ہو؟

تفسير
قُلْ
کہہ دیجئے
أَرَءَيْتُمْ
کیا تم نے غور کیا
إِن
اگر
جَعَلَ
کردے
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱلنَّهَارَ
دن کو
سَرْمَدًا
ہمیشہ
إِلَىٰ
تک
يَوْمِ
دن تک
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
مَنْ
کون
إِلَٰهٌ
الٰہ ہوگا
غَيْرُ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
يَأْتِيكُم
جو لائے گا تمہارے پاس
بِلَيْلٍ
رات
تَسْكُنُونَ
تم سکون پاسکو گے
فِيهِۖ
اس میں
أَفَلَا
کیا پھر نہیں
تُبْصِرُونَ
تم دیکھتے

اِن سے پوچھو، کبھی تم نے سوچا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کے لیے دن طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبُود ہے جو تمہیں رات لا دے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کر سکو؟ کیا تم کو سُوجھتا نہیں؟

تفسير
وَمِن
اور سے
رَّحْمَتِهِۦ
اس کی رحمت (میں سے )
جَعَلَ
ہے اس نے بنایا
لَكُمُ
تمہارے لئے
ٱلَّيْلَ
رات کو
وَٱلنَّهَارَ
اور دن کو
لِتَسْكُنُوا۟
تاکہ تم سکون پاؤ
فِيهِ
اس میں
وَلِتَبْتَغُوا۟
اور تاکہ تم تلاش کرو
مِن
کے
فَضْلِهِۦ
اس کے فضل میں سے
وَلَعَلَّكُمْ
اور تاکہ تم
تَشْكُرُونَ
تم شکر ادا کرو

یہ اسی کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ تم (رات میں) سکون حاصل کرو اور (دن کو) اپنے رب کا فضل تلاش کرو، شاید کہ تم شکر گزار بنو

تفسير
وَيَوْمَ
اور جس دن
يُنَادِيهِمْ
وہ پکارے گا ان کو
فَيَقُولُ
تو کہے گا
أَيْنَ
کہاں ہیں
شُرَكَآءِىَ
میرے شریک
ٱلَّذِينَ
وہ جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَزْعُمُونَ
گمان رکھتے

(یاد رکھیں یہ لوگ) وہ دن جبکہ وہ انہیں پکارے گا پھر پوچھے گا "کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟"

تفسير
وَنَزَعْنَا
اور ہم نکال لائیں گے
مِن
سے
كُلِّ
ہر
أُمَّةٍ
امت میں (سے)
شَهِيدًا
ایک گواہ
فَقُلْنَا
تو ہم کہیں گے
هَاتُوا۟
لاؤ
بُرْهَٰنَكُمْ
اپنی دلیل
فَعَلِمُوٓا۟
تو وہ جان لیں گے
أَنَّ
بیشک
ٱلْحَقَّ
حق
لِلَّهِ
اللہ ہی کے لئے ہے
وَضَلَّ
اور گم ہوجائیں گے
عَنْهُم
ان سے
مَّا
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَفْتَرُونَ
وہ گھڑا کرتے

اور ہم ہر امّت میں سے ایک گواہ نکال لائیں گے پھر کہیں گے کہ "لاؤ اب اپنی دلیل" اس وقت انہیں معلوم ہو جائے گا کہ حق اللہ کی طرف سے ہے، اور گم ہو جائیں گے ان کے وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے

تفسير
إِنَّ
بیشک
قَٰرُونَ
قارون
كَانَ
تھا
مِن
سے
قَوْمِ
قوم (میں سے)
مُوسَىٰ
موسیٰ کی
فَبَغَىٰ
تو اس نے ظلم کیا
عَلَيْهِمْۖ
ان پر
وَءَاتَيْنَٰهُ
اور عطا کیا ہم نے اس کو
مِنَ
سے
ٱلْكُنُوزِ
خزانوں میں (سے)
مَآ
اس قدر
إِنَّ
بیشک
مَفَاتِحَهُۥ
اس کی کنجیاں
لَتَنُوٓأُ
البتہ اٹھاتی تھی
بِٱلْعُصْبَةِ
بڑی جماعت
أُو۟لِى
والی
ٱلْقُوَّةِ
قوت (والی)
إِذْ
جب
قَالَ
کہا تھا
لَهُۥ
اس کو
قَوْمُهُۥ
اس کی قوم نے
لَا
نہ
تَفْرَحْۖ
تم اتراؤ
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يُحِبُّ
پسند کرتا
ٱلْفَرِحِينَ
اترانے والوں کو

یہ ایک واقعہ ہے کہ قارون موسیٰؑ کی قوم کا ایک شخص تھا، پھر وہ اپنی قوم کے خلاف سرکش ہو گیا اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے کہ ان کی کنجیاں طاقت ور آدمیوں کی ایک جماعت مشکل سے اُٹھا سکتی تھی ایک دفعہ جب اس کی قوم کے لوگوں نے اُس سے کہا "پھول نہ جا، اللہ پھولنے والوں کو پسند نہیں کرتا

تفسير
وَٱبْتَغِ
اور حاصل کرو
فِيمَآ
اس میں جو
ءَاتَىٰكَ
دیا تجھ کو
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلدَّارَ
گھر
ٱلْءَاخِرَةَۖ
آخرت کا
وَلَا
اور نہ
تَنسَ
تم بھولو
نَصِيبَكَ
اپنا حصہ
مِنَ
سے
ٱلدُّنْيَاۖ
دنیا میں (سے)
وَأَحْسِن
اور احسان کرو
كَمَآ
جیسا کہ
أَحْسَنَ
احسان کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
إِلَيْكَۖ
تمہاری طرف
وَلَا
اور نہ
تَبْغِ
تم چاہو
ٱلْفَسَادَ
فساد
فِى
میں
ٱلْأَرْضِۖ
زمین (میں)
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يُحِبُّ
پسند کرتا
ٱلْمُفْسِدِينَ
فساد کرنے والوں کو

جو مال اللہ نے تجھے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کر اور دُنیا میں سے بھی اپنا حصہ فراموش نہ کر احسان کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش نہ کر، اللہ مفسدوں کو پسند نہیں کرتا"

تفسير
قَالَ
کہنے لگا
إِنَّمَآ
بیشک
أُوتِيتُهُۥ
میں دیا گیا ہوں اس کو
عَلَىٰ
پر
عِلْمٍ
علم کی بنا پر
عِندِىٓۚ
جو میرے پاس ہے
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
يَعْلَمْ
وہ جانتا
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ نے
قَدْ
تحقیق
أَهْلَكَ
ہلاک کردیا
مِن
سے
قَبْلِهِۦ
اس سے پہلے
مِنَ
سے
ٱلْقُرُونِ
بستیوں میں سے
مَنْ
جو
هُوَ
وہ
أَشَدُّ
زیادہ سخت تھیں
مِنْهُ
اس سے
قُوَّةً
قوت میں
وَأَكْثَرُ
اور اکثر تھیں
جَمْعًاۚ
جمعیت کے اعتبار سے/ نفری کے اعتبار سے
وَلَا
اور نہیں
يُسْـَٔلُ
پوچھے جاتے
عَن
کے بارے
ذُنُوبِهِمُ
اپنے گناہوں (کے بارے میں)
ٱلْمُجْرِمُونَ
مجرم

تو اُس نے کہا "یہ سب کچھ تو مجھے اُس علم کی بنا پر دیا گیا ہے جو مجھ کو حاصل ہے" کیا اس کو علم نہ تھا کہ اللہ اس سے پہلے بہت سے ایسے لوگوں کو ہلاک کر چکا ہے جو اس سے زیادہ قوت اور جمعیت رکھتے تھے؟ مجرموں سے تو ان کے گناہ نہیں پوچھے جاتے

تفسير
فَخَرَجَ
تو نکلا
عَلَىٰ
پر
قَوْمِهِۦ
اپنی قوم (پر)
فِى
میں
زِينَتِهِۦۖ
اپنی زینت میں/ ٹھاٹھ میں
قَالَ
کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
يُرِيدُونَ
جو چاہتے تھے
ٱلْحَيَوٰةَ
زندگی
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
يَٰلَيْتَ
اے کاش
لَنَا
کہ ہوتا ہمارے لئے
مِثْلَ
مانند
مَآ
اس کے جو
أُوتِىَ
دیا گیا
قَٰرُونُ
قارون
إِنَّهُۥ
یقینا وہ
لَذُو
والا ہے
حَظٍّ
قسمت (والا ہے)
عَظِيمٍ
بڑی

ایک روز وہ اپنی قوم کے سامنے اپنے پُورے ٹھاٹھ میں نکلا جو لوگ حیات دنیا کے طالب تھے وہ اسے دیکھ کر کہنے لگے "کاش ہمیں بھی وہی کچھ ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے، یہ تو بڑا نصیبے والا ہے"

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
أُوتُوا۟
جو دیئے گئے
ٱلْعِلْمَ
علم
وَيْلَكُمْ
تمہارا برا ہو
ثَوَابُ
ثواب
ٱللَّهِ
اللہ کا
خَيْرٌ
بہتر ہے
لِّمَنْ
واسطے اس کے جو
ءَامَنَ
ایمان لایا
وَعَمِلَ
اور اس نے عمل کئے
صَٰلِحًا
اچھے
وَلَا
اور نہیں
يُلَقَّىٰهَآ
ڈالا جاتا اسے
إِلَّا
مگر
ٱلصَّٰبِرُونَ
صبر کرنے والوں کو

مگر جو لوگ علم رکھنے والے تھے وہ کہنے لگے "افسوس تمہارے حال پر، اللہ کا ثواب بہتر ہے اُس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صبر کرنے والوں کو"

تفسير