Skip to main content
أَنِ
کہ
ٱعْمَلْ
بناؤ
سَٰبِغَٰتٍ
کشادہ زر ہیں
وَقَدِّرْ
اور اندازے پر رکھو
فِى
میں
ٱلسَّرْدِۖ
حلقے (میں)
وَٱعْمَلُوا۟
اور عمل کرو
صَٰلِحًاۖ
نیک
إِنِّى
بیشک میں
بِمَا
ساتھ اس کے جو
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے رہو
بَصِيرٌ
دیکھنے والا ہوں

(اور ارشاد فرمایا) کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور (ان کے) حلقے جوڑنے میں اندازے کو ملحوظ رکھو اور (اے آلِ داوؤد!) تم لوگ نیک عمل کرتے رہو، میں اُن (کاموں) کو جو تم کرتے ہو خوب دیکھنے والا ہوں،

تفسير
وَلِسُلَيْمَٰنَ
اور واسطے سلیمان کے
ٱلرِّيحَ
ہوا کو (مسخر کیا)
غُدُوُّهَا
اس کا چلنا صبح کے و قت
شَهْرٌ
ایک مہینے کی راہ تک
وَرَوَاحُهَا
اور شام کے وقت اس کا چلنا
شَهْرٌۖ
ایک مہینے کا
وَأَسَلْنَا
اور بہادیا ہم نے
لَهُۥ
اس کے لیے
عَيْنَ
چشمہ
ٱلْقِطْرِۖ
پگھلے ہوئے تانبے کا
وَمِنَ
اور سے
ٱلْجِنِّ
جنوں (میں سے)
مَن
جو
يَعْمَلُ بَيْنَ
کام کرتے تھے
يَدَيْهِ
اس کے آگے
بِإِذْنِ
اذن کے ساتھ
رَبِّهِۦۖ
اس کے رب کے
وَمَن
اور جو
يَزِغْ
سرتابی کرتا۔ منحرف ہوتا
مِنْهُمْ
ان میں سے
عَنْ
سے
أَمْرِنَا
ہمارے حکم سے
نُذِقْهُ
ہم چکھاتے اس کو
مِنْ
سے
عَذَابِ
عذاب میں (سے)
ٱلسَّعِيرِ
بھڑکتی ہوئی آگ کے

اور سلیمان (علیہ السلام) کے لئے (ہم نے) ہوا کو (مسخّر کر دیا) جس کی صبح کی مسافت ایک مہینہ کی (راہ) تھی اور اس کی شام کی مسافت (بھی) ایک ماہ کی راہ ہوتی، اور ہم نے اُن کے لئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہا دیا، اور کچھ جنّات (ان کے تابع کردیئے) تھے جو اُن کے رب کے حکم سے اُن کے سامنے کام کرتے تھے، اور (فرما دیا تھا کہ) ان میں سے جو کوئی ہمارے حکم سے پھرے گا ہم اسے دوزخ کی بھڑکتی آگ کا عذاب چکھائیں گے،

تفسير
يَعْمَلُونَ
وہ بناتے تھے
لَهُۥ
اس کے لیے
مَا
جو
يَشَآءُ
وہ چاہتا
مِن
سے
مَّحَٰرِيبَ
قلعوں میں سے۔ بلند عمارتوں میں سے
وَتَمَٰثِيلَ
اور تصویریں
وَجِفَانٍ
اور لگن
كَٱلْجَوَابِ
حوض کی طرح
وَقُدُورٍ
اور دیگیں
رَّاسِيَٰتٍۚ
گاڑی ہوئیں۔ جمی ہوئیں
ٱعْمَلُوٓا۟
عمل کرو
ءَالَ
اے آل
دَاوُۥدَ
داؤد
شُكْرًاۚ
شکر کے طریقے
وَقَلِيلٌ
اور کتنے کم
مِّنْ
سے
عِبَادِىَ
میرے بندوں میں (سے)
ٱلشَّكُورُ
شکرگزار ہیں

وہ (جنّات) ان کے لئے جو وہ چاہتے تھے بنا دیتے تھے۔ اُن میں بلند و بالا قلعے اور مجسّمے اور بڑے بڑے لگن تھے جو تالاب اور لنگر انداز دیگوں کی مانند تھے۔ اے آلِ داؤد! (اﷲ کا) شکر بجا لاتے رہو، اور میرے بندوں میں شکرگزار کم ہی ہوئے ہیں،

تفسير
فَلَمَّا
پھر جب
قَضَيْنَا
مقرر کیا ہم نے
عَلَيْهِ
اس پر
ٱلْمَوْتَ
موت کو
مَا
نہیں
دَلَّهُمْ
خبردار کیا ان کو
عَلَىٰ
پر
مَوْتِهِۦٓ
اس کی موت (پر)
إِلَّا
مگر
دَآبَّةُ
کیڑے نے
ٱلْأَرْضِ
زمین کے
تَأْكُلُ
کھا رہا تھا
مِنسَأَتَهُۥۖ
اس کے عصا کو
فَلَمَّا
پھر جب
خَرَّ
گرپڑا
تَبَيَّنَتِ
جان لیا
ٱلْجِنُّ
جنوں نے
أَن
کہ
لَّوْ
اگر
كَانُوا۟
ہوتے وہ
يَعْلَمُونَ
وہ علم رکھتے
ٱلْغَيْبَ
غیب کا
مَا
نہ
لَبِثُوا۟
وہ رہتے
فِى
میں
ٱلْعَذَابِ
عذاب (میں)
ٱلْمُهِينِ
رسوا کن

پھر جب ہم نے سلیمان (علیہ السلام) پر موت کا حکم صادر فرما دیا تو اُن (جنّات) کو ان کی موت پر کسی نے آگاہی نہ کی سوائے زمین کی دیمک کے جو اُن کے عصا کو کھاتی رہی، پھر جب آپ کا جسم زمین پر آگیا تو جنّات پر ظاہر ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلّت انگیز عذاب میں نہ پڑے رہتے،

تفسير
لَقَدْ
البتہ تحقیق
كَانَ
ہے
لِسَبَإٍ
سبا کے لیے
فِى
میں
مَسْكَنِهِمْ
ان کے گھروں (میں)
ءَايَةٌۖ
ایک نشانی
جَنَّتَانِ
دو باغ
عَن
سے
يَمِينٍ
دائیں طرف (سے)
وَشِمَالٍۖ
اور بائیں جانب سے
كُلُوا۟
کھاؤ
مِن
سے
رِّزْقِ
رزق میں (سے)
رَبِّكُمْ
اپنے رب کے
وَٱشْكُرُوا۟
اور شکر کرو
لَهُۥۚ
اس کے لیے
بَلْدَةٌ
شہر
طَيِّبَةٌ
پاکیزہ
وَرَبٌّ
رب
غَفُورٌ
بخشش فرمانے والا

درحقیقت (قومِ) سبا کے لئے ان کے وطن ہی میں نشانی موجود تھی۔ (وہ) دو باغ تھے، دائیں طرف اور بائیں طرف۔ (اُن سے ارشاد ہوا:) تم اپنے رب کے رزق سے کھایا کرو اور اس کا شکر بجا لایا کرو۔ (تمہارا) شہر (کتنا) پاکیزہ ہے اور رب بڑا بخشنے والا ہے،

تفسير
فَأَعْرَضُوا۟
پھر وہ منہ موڑ گئے
فَأَرْسَلْنَا
تو بھیجا ہم نے
عَلَيْهِمْ
ان پر
سَيْلَ
سیلاب
ٱلْعَرِمِ
بند تور (سیلاب۔ تیز رو سیلاب)
وَبَدَّلْنَٰهُم
اور بدل کردیا ہم نے ان کو
بِجَنَّتَيْهِمْ
بدلے ان کے دو باغوں کے
جَنَّتَيْنِ
دو باغ
ذَوَاتَىْ
والے
أُكُلٍ
میوے
خَمْطٍ
بدمزہ
وَأَثْلٍ
اور جھاؤ کے درخت
وَشَىْءٍ
اور کوئی چیز
مِّن
سے
سِدْرٍ
بیری (میں سے)
قَلِيلٍ
تھوڑی سی

پھر انہوں نے (طاعت سے) مُنہ پھیر لیا تو ہم نے ان پر زور دار سیلاب بھیج دیا اور ہم نے اُن کے دونوں باغوں کو دو (ایسے) باغوں سے بدل دیا جن میں بدمزہ پھل اور کچھ جھاؤ اور کچھ تھوڑے سے بیری کے درخت رہ گئے تھے،

تفسير
ذَٰلِكَ
یہ
جَزَيْنَٰهُم
بدلہ دیا ہم نے ان کو
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَفَرُوا۟ۖ
انہوں نے کفر کیا
وَهَلْ
اور نہیں
نُجَٰزِىٓ
ہم بدلہ دئیے
إِلَّا
مگر
ٱلْكَفُورَ
سخت ناشکرے کو

یہ ہم نے انہیں ان کے کفر و ناشکری کا بدلہ دیا، اور ہم بڑے ناشکرگزار کے سوا (کسی کو ایسی) سزا نہیں دیتے،

تفسير
وَجَعَلْنَا
اور بنائیں تھیں ہم نے
بَيْنَهُمْ
ان کے درمیان
وَبَيْنَ
اور درمیان
ٱلْقُرَى
بستیوں کے
ٱلَّتِى
وہ جو
بَٰرَكْنَا
برکت دی ہم نے
فِيهَا
اس میں
قُرًى
بستیاں
ظَٰهِرَةً
ظاہری
وَقَدَّرْنَا
اور اندازے پر رکھی ہم نے
فِيهَا
اس میں
ٱلسَّيْرَۖ
مسافت
سِيرُوا۟
چلو پھرو
فِيهَا
اس میں
لَيَالِىَ
راتوں کو
وَأَيَّامًا
اور دنوں کو
ءَامِنِينَ
امن سے رہنے والے

اور ہم نے ان باشندوں کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دے رکھی تھی، (یمن سے شام تک) نمایاں (اور) متصل بستیاں آباد کر دی تھیں، اور ہم نے ان میں آمد و رفت (کے دوران آرام کرنے) کی منزلیں مقرر کر رکھی تھیں کہ تم لوگ ان میں راتوں کو (بھی) اور دنوں کو (بھی) بے خوف ہو کر چلتے پھرتے رہو،

تفسير
فَقَالُوا۟
تو انہوں نے کہا
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
بَٰعِدْ
دوری پیدا کردے
بَيْنَ
درمیان
أَسْفَارِنَا
ہمارے سفروں کے
وَظَلَمُوٓا۟
اور انہوں نے ظلم کیا
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
فَجَعَلْنَٰهُمْ
تو بنادیا ہم نے ان کو
أَحَادِيثَ
افسانے۔ باتیں
وَمَزَّقْنَٰهُمْ
اور منتشر کردیا ہم نے ان کو۔ تتر بتر کردیا ہم نے ان کو
كُلَّ
ہر طرح
مُمَزَّقٍۚ
منتشر کرنا
إِنَّ
یقینا
فِى
میں
ذَٰلِكَ
اس (میں)
لَءَايَٰتٍ
البتہ نشانیاں ہیں
لِّكُلِّ
واسطے ہر
صَبَّارٍ
بہت صبر کرنے والے
شَكُورٍ
شکر گزار کے

تو وہ کہنے لگے: اے ہمارے رب! ہماری منازلِ سفر کے درمیان فاصلے پیدا کر دے، اور انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تو ہم نے انہیں (عبرت کے) فسانے بنا دیا اور ہم نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے منتشر کر دیا۔ بیشک اس میں بہت صابر اور نہایت شکر گزار شخص کے لئے نشانیاں ہیں،

تفسير
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
صَدَّقَ
سچ کر دکھایا
عَلَيْهِمْ
ان کے بارے میں
إِبْلِيسُ
ابلیس نے
ظَنَّهُۥ
اپنے گمان کو
فَٱتَّبَعُوهُ
تو انہوں نے پیروی کی اس کی
إِلَّا
مگر
فَرِيقًا
ایک گروہ نے
مِّنَ
سے
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں میں (سے)

بیشک ابلیس نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا تو ان لوگوں نے اس کی پیروی کی بجز ایک گروہ کے جو (صحیح) مومنین کا تھا،

تفسير