وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهٖ فَاُولٰۤٮِٕكَ مَا عَلَيْهِمْ مِّنْ سَبِيْلٍۗ
اور یقیناً جو شخص اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد بدلہ لے تو ایسے لوگوں پر (ملامت و گرفت) کی کوئی راہ نہیں ہے،
اِنَّمَا السَّبِيْلُ عَلَى الَّذِيْنَ يَظْلِمُوْنَ النَّاسَ وَ يَبْغُوْنَ فِى الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّۗ اُولٰۤٮِٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
بس (ملامت و گرفت کی) راہ صرف اُن کے خلاف ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی و فساد پھیلاتے ہیں، ایسے ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے،
وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
اور یقیناً جو شخص صبر کرے اور معاف کر دے تو بیشک یہ بلند ہمت کاموں میں سے ہے،
وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ وَّلِىٍّ مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۗ وَتَرَى الظّٰلِمِيْنَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ يَقُوْلُوْنَ هَلْ اِلٰى مَرَدٍّ مِّنْ سَبِيْلٍۚ
اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دے تو اُس کے لئے اُس کے بعد کوئی کارساز نہیں ہوتا، اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذابِ (آخرت) دیکھ لیں گے (تو) کہیں گے: کیا (دنیا میں) پلٹ جانے کی کوئی سبیل ہے؟،
وَتَرٰٮهُمْ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْهَا خٰشِعِيْنَ مِنَ الذُّلِّ يَنْظُرُوْنَ مِنْ طَرْفٍ خَفِىٍّ ۗ وَقَالَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ الْخٰسِرِيْنَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَاَهْلِيْهِمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۗ اَلَاۤ اِنَّ الظّٰلِمِيْنَ فِىْ عَذَابٍ مُّقِيْمٍ
اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ دوزخ پر ذلّت اور خوف کے ساتھ سر جھکائے ہوئے پیش کئے جائیں گے (اسے چوری چوری) چھپی نگاہوں سے دیکھتے ہوں گے، اور ایمان والے کہیں گے: بیشک نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو اور اپنے اہل و عیال کو قیامت کے دن خسارے میں ڈال دیا، یاد رکھو! بیشک ظالم لوگ دائمی عذاب میں (مبتلا) رہیں گے،
وَمَا كَانَ لَهُمْ مِّنْ اَوْلِيَاۤءَ يَنْصُرُوْنَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِۗ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ سَبِيْلٍۗ
اور اُن (کافروں) کے لئے کوئی حمایتی نہیں ہوں گے جو اللہ کے مقابل اُن کی مدد کر سکیں، اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دیتا ہے تو اس کے لئے (ہدایت کی) کوئی راہ نہیں رہتی،
اِسْتَجِيْبُوْا لِرَبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّأْتِىَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِۗ مَا لَكُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ يَّوْمَٮِٕذٍ وَّمَا لَكُمْ مِّنْ نَّكِيْرٍ
تم لوگ اپنے رب کا حکم قبول کر لو قبل اِس کے کہ وہ دن آجائے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے، نہ تمہارے لئے اُس دن کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تمہارے لئے کوئی جائے انکار،
فَاِنْ اَعْرَضُوْا فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيْظًاۗ اِنْ عَلَيْكَ اِلَّا الْبَلٰغُ ۗ وَاِنَّاۤ اِذَاۤ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَاۚ وَاِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ فَاِنَّ الْاِنْسَانَ كَفُوْرٌ
پھر (بھی) اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو اُن پر (تباہی سے بچانے کا) ذمّہ دار بنا کر نہیں بھیجا۔ آپ پر تو صرف (پیغامِ حق) پہنچا دینے کی ذمّہ داری ہے، اور بیشک جب ہم انسان کو اپنی بارگاہ سے رحمت (کا ذائقہ) چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے اُن کے اپنے ہاتھوں سے آگے بھیجے ہوئے اعمالِ (بد) کے باعث، تو بیشک انسان بڑا ناشکر گزار (ثابت ہوتا) ہے،
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۗ يَخْلُقُ مَا يَشَاۤءُ ۗ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۤءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۤءُ الذُّكُوْرَ ۙ
اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے،
اَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّاِنَاثًا ۚ وَيَجْعَلُ مَنْ يَّشَاۤءُ عَقِيْمًاۗ اِنَّهٗ عَلِيْمٌ قَدِيْرٌ
یا انہیں بیٹے اور بیٹیاں (دونوں) جمع فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے، بیشک وہ خوب جاننے والا بڑی قدرت والا ہے،