اَمْ اٰتَيْنٰهُمْ كِتٰبًا مِّنْ قَبْلِهٖ فَهُمْ بِهٖ مُسْتَمْسِكُوْنَ
کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دے رکھی ہے کہ جسے وہ سند کے طور پر تھامے ہوئے ہیں،
بَلْ قَالُـوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَاۤءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّاِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
(نہیں) بلکہ وہ کہتے ہیں: بیشک ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک ملّت (و مذہب) پر پایا اور یقیناً ہم انہی کے نقوشِ قدم پر (چلتے ہوئے) ہدایت یافتہ ہیں،
وَكَذٰلِكَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِىْ قَرْيَةٍ مِّنْ نَّذِيْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْهَاۤ اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَاۤءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّاِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّقْتَدُوْنَ
اور اسی طرح ہم نے کسی بستی میں آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے وڈیروں اور خوشحال لوگوں نے کہا: بیشک ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ و مذہب پر پایا اور ہم یقیناً انہی کے نقوشِ قدم کی اقتداء کرنے والے ہیں،
قٰلَ اَوَلَوْ جِئْتُكُمْ بِاَهْدٰى مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَيْهِ اٰبَاۤءَكُمْ ۗ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلْـتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ
(پیغمبر نے) کہا: اگرچہ میں تمہارے پاس اُس (طریقہ) سے بہتر ہدایت کا (دین اور) طریقہ لے آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا تھا، تو انہوں نے کہا: جو کچھ (بھی) تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اُس کے منکر ہیں،
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ
سو ہم نے اُن سے بدلہ لے لیا پس آپ دیکھئے کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا،
وَاِذْ قَالَ اِبْرٰهِيْمُ لِاَبِيْهِ وَقَوْمِهٖۤ اِنَّنِىْ بَرَاۤءٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَۙ
اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے (حقیقی چچا مگر پرورش کی نسبت سے) باپ اور اپنی قوم سے فرمایا: بیشک میں اُن سب چیزوں سے بیزار ہوں جنہیں تم پوجتے ہو،
اِلَّا الَّذِىْ فَطَرَنِىْ فَاِنَّهٗ سَيَهْدِيْنِ
بجز اس ذات کے جس نے مجھے پیدا کیا، سو وہی مجھے عنقریب راستہ دکھائے گا،
وَ جَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِيَةً فِىْ عَقِبِهٖ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ
اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اس (کلمۂ توحید) کو اپنی نسل و ذریّت میں باقی رہنے والا کلمہ بنا دیا تاکہ وہ (اللہ کی طرف) رجوع کرتے رہیں،
بَلْ مَتَّعْتُ هٰۤؤُلَاۤءِ وَاٰبَاۤءَهُمْ حَتّٰى جَاۤءَهُمُ الْحَقُّ وَرَسُوْلٌ مُّبِيْنٌ
بلکہ میں نے انہیں اور اِن کے آباء و اجداد کو (اسی ابراہیم علیہ السلام کے تصدّق اور واسطہ سے اِس دنیا میں) فائدہ پہنچایا ہے یہاں تک کہ اِن کے پاس حق (یعنی قرآن) اور واضح و روشن بیان والا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے آیا،
وَلَمَّا جَاۤءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ وَّاِنَّا بِهٖ كٰفِرُوْنَ
اور جب اُن کے پاس حق آپہنچا تو کہنے لگے: یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں،