وَاِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُوْنِۗ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ
اور بیشک وہ (عیسٰی علیہ السلام جب آسمان سے نزول کریں گے تو قربِ) قیامت کی علامت ہوں گے، پس تم ہرگز اس میں شک نہ کرنا اور میری پیروی کرتے رہنا، یہ سیدھا راستہ ہے،
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطٰنُ ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ
اور شیطان تمہیں ہرگز (اس راہ سے) روکنے نہ پائے، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،
وَ لَمَّا جَاۤءَ عِيْسٰى بِالْبَيِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَلِاُبَيِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِىْ تَخْتَلِفُوْنَ فِيْهِ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ
اور جب عیسٰی (علیہ السلام) واضح نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے کہا: یقیناً میں تمہارے پاس حکمت و دانائی لے کر آیا ہوں اور (اس لئے آیا ہوں) کہ بعض باتیں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو تمہارے لئے خوب واضح کر دوں، سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو،
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّىْ وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُۗ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ
بیشک اللہ ہی میرا (بھی) رب ہے اور تمہارا (بھی) رب ہے، پس اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے،
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَيْنِهِمْۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ اَلِيْمٍ
پس اُن کے درمیان (آپس میں ہی) مختلف فرقے ہو گئے، سو جن لوگوں نے ظلم کیا اُن کے لئے دردناک دن کے عذاب کی خرابی ہے،
هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ
یہ لوگ کیا انتظار کر رہے ہیں (بس یہی) کہ قیامت اُن پر اچانک آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو،
اَلْاَخِلَّاۤءُ يَوْمَٮِٕذٍۢ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ ۗ
سارے دوست و احباب اُس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے سوائے پرہیزگاروں کے (انہی کی دوستی اور ولایت کام آئے گی)،
يٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ وَلَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَۚ
(اُن سے فرمایا جائے گا): اے میرے (مقرّب) بندو! آج کے دن تم پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی تم غم زدہ ہو گے،
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاٰيٰتِنَا وَكَانُوْا مُسْلِمِيْنَۚ
(یہ) وہ لوگ ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور ہمیشہ (ہمارے) تابعِ فرمان رہے،
اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ اَنْتُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُوْنَ
تم اور تمہارے ساتھ جڑے رہنے والے ساتھی٭ (سب) جنت میں داخل ہو جاؤ (جنت کی نعمتوں، راحتوں اور لذّتوں کے ساتھ) تمہاری تکریم کی جائے گی، ٭ مفسرین کرام نے آیتِ کریمہ میں اَزوَاجُکُم کا معنی بیویوں کے علاوہ ”قریبی ساتھی“ بھی کیا ہے جیسے امام قرطبی نے تفسیر ”الجامع لاحکام القرآن (۱۶: ۱۱۱ )“ میں، امام ابن کثیر نے ”تفسیر القرآن العظیم (۴: ۱۳۴)“ میں، اور امام شوکانی نے تفسیر ”فتح القدیر (۴: ۵۶۳)“ میں یہ معنی بیان کیا ہے۔ اسی بناء پر یہاں اَزوَاج کا معنی بیویوں کی بجائے ”ساتھ جڑے رہنے والے ساتھی“ کیا گیا ہے۔