Skip to main content
بَرَآءَةٌ
برات ہے
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ (کی طرف سے )
وَرَسُولِهِۦٓ
اور اس کے رسول کی (طرف سے)
إِلَى
طرف سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی طرف
عَٰهَدتُّم
معاہدے کیے تم نے
مِّنَ
سے
ٱلْمُشْرِكِينَ
مشرکین میں سے

اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے بے زاری (و دست برداری) کا اعلان ہے ان مشرک لوگوں کی طرف جن سے تم نے (صلح و امن کا) معاہدہ کیا تھا (اور وہ اپنے عہد پر قائم نہ رہے تھے)،

تفسير
فَسِيحُوا۟
پس چلو پھرو۔ سیر کرو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
أَرْبَعَةَ
چار
أَشْهُرٍ
مہینے
وَٱعْلَمُوٓا۟
اور جان لو
أَنَّكُمْ
بیشک تم
غَيْرُ
نہیں
مُعْجِزِى
عاجز کرنے والے
ٱللَّهِۙ
اللہ کو
وَأَنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مُخْزِى
رسوا کرنے والا ہے
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کو

پس (اے مشرکو!) تم زمین میں چار ماہ (تک) گھوم پھر لو (اس مہلت کے اختتام پر تمہیں جنگ کا سامنا کرنا ہوگا) اور جان لو کہ تم اللہ کو ہرگز عاجز نہیں کر سکتے اور بیشک اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے،

تفسير
وَأَذَٰنٌ
اور اعلان ہے
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی (طرف سے)
وَرَسُولِهِۦٓ
اور اس کے رسول کی ( طرف سے)
إِلَى
طرف
ٱلنَّاسِ
لوگوں کی طرف
يَوْمَ
دن
ٱلْحَجِّ
حج
ٱلْأَكْبَرِ
اکبر کے
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
بَرِىٓءٌ
بری الذمہ ہے
مِّنَ
سے
ٱلْمُشْرِكِينَۙ
مشرکوں سے
وَرَسُولُهُۥۚ
اور اس کا رسول بھی
فَإِن
پھر اگر
تُبْتُمْ
تو بہ کرلو تم
فَهُوَ
تو وہ
خَيْرٌ
بہتر ہے
لَّكُمْۖ
تمہارے لیے
وَإِن
اور اگر
تَوَلَّيْتُمْ
منہ پھیرا تم نے
فَٱعْلَمُوٓا۟
تو جان لو
أَنَّكُمْ
بیشک تم
غَيْرُ
نہیں
مُعْجِزِى
عاجز کرنے والے
ٱللَّهِۗ
اللہ کو
وَبَشِّرِ
اور خوش خبری دے دو
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
بِعَذَابٍ
عذاب کی
أَلِيمٍ
دردناک

(یہ آیات) اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے تمام لوگوں کی طرف حجِ اکبر کے دن اعلانِ (عام) ہے کہ اللہ مشرکوں سے بے زار ہے اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی (ان سے بری الذمّہ ہے)، پس (اے مشرکو!) اگر تم توبہ کر لو تو وہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر تم نے روگردانی کی تو جان لو کہ تم ہرگز اللہ کو عاجز نہ کر سکو گے، اور (اے حبیب!) آپ کافروں کو دردناک عذاب کی خبر سنا دیں،

تفسير
إِلَّا
سوائے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
عَٰهَدتُّم
جن سے عہد کیا تم نے
مِّنَ
سے
ٱلْمُشْرِكِينَ
مشرکین میں (سے)
ثُمَّ
پھر
لَمْ
نہیں
يَنقُصُوكُمْ
انہوں نے کمی کی تم سے
شَيْـًٔا
کچھ بھی
وَلَمْ
اور نہیں
يُظَٰهِرُوا۟
انہوں نے پشت پناہی کی
عَلَيْكُمْ
تمہارے خلاف
أَحَدًا
کسی کی
فَأَتِمُّوٓا۟
تو پورا کرو
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
عَهْدَهُمْ
ان کے عہد کو
إِلَىٰ
تک
مُدَّتِهِمْۚ
ان کی مدت تک
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يُحِبُّ
پسند کرتا ہے
ٱلْمُتَّقِينَ
تقوی والوں کو

سوائے ان مشرکوں کے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ (اپنے عہد کو پورا کرنے میں) کوئی کمی نہیں کی اور نہ تمہارے مقابلہ پر کسی کی مدد (یا پشت پناہی) کی سو تم ان کے عہد کو ان کی مقررہ مدت تک ان کے ساتھ پورا کرو، بیشک اللہ پرہیزگاروں کو پسند فرماتا ہے،

تفسير
فَإِذَا
پھر جب
ٱنسَلَخَ
گزر جائیں
ٱلْأَشْهُرُ
مہینے
ٱلْحُرُمُ
حرام
فَٱقْتُلُوا۟
تو قتل کرو
ٱلْمُشْرِكِينَ
مشرکوں کو
حَيْثُ
جہاں کہیں
وَجَدتُّمُوهُمْ
پاؤ تم ان کو
وَخُذُوهُمْ
اور پکڑو ان کو
وَٱحْصُرُوهُمْ
اور گھیرو ان کو
وَٱقْعُدُوا۟
اور بیٹھ جاؤ
لَهُمْ
ان کے لیے
كُلَّ
ہر
مَرْصَدٍۚ
گھات پر
فَإِن
پھر اگر
تَابُوا۟
وہ توبہ کرلیں
وَأَقَامُوا۟
اور قائم کریں
ٱلصَّلَوٰةَ
نماز
وَءَاتَوُا۟
اور ادا کریں
ٱلزَّكَوٰةَ
زکوۃ
فَخَلُّوا۟
تو چھوڑ دو
سَبِيلَهُمْۚ
ان کا راستہ
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
غَفُورٌ
بخشنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

پھر جب حرمت والے مہینے گزر جائیں تو تم (حسبِ اعلان) مشرکوں کو قتل کر دو جہاں کہیں بھی تم ان کو پاؤ اور انہیں گرفتار کر لو اور انہیں قید کر دو اور انہیں (پکڑنے اور گھیرنے کے لئے) ہر گھات کی جگہ ان کی تاک میں بیٹھو، پس اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير
وَإِنْ
اور اگر
أَحَدٌ
کوئی ایک
مِّنَ
سے
ٱلْمُشْرِكِينَ
مشرکین میں سے
ٱسْتَجَارَكَ
پناہ مانگے تم سے
فَأَجِرْهُ
تم پناہ دے دو اس کو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَسْمَعَ
وہ سن لے
كَلَٰمَ
کلام
ٱللَّهِ
اللہ کا
ثُمَّ
پھر
أَبْلِغْهُ
پہنچا دو اس کو
مَأْمَنَهُۥۚ
اس کی جائے امن میں
ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اس کے کہ بیشک وہ
قَوْمٌ
ایسے لوگ ہیں
لَّا
نہیں
يَعْلَمُونَ
جو علم رکھتے

اور اگر مشرکوں میں سے کوئی بھی آپ سے پناہ کا خواست گار ہو تو اسے پناہ دے دیں تاآنکہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر آپ اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دیں، یہ اس لئے کہ وہ لوگ (حق کا) علم نہیں رکھتے،

تفسير
كَيْفَ
کس طرح
يَكُونُ
ہوسکتا ہے
لِلْمُشْرِكِينَ
مشرکین کے لیے
عَهْدٌ
کوئی عہد
عِندَ
نزدیک
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَعِندَ
اور نزدیک
رَسُولِهِۦٓ
اس کے رسول
إِلَّا
سوائے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
عَٰهَدتُّمْ
عہد کیا تم نے
عِندَ
پاس
ٱلْمَسْجِدِ
مسجد
ٱلْحَرَامِۖ
مسجد (حرام) کے
فَمَا
تو جب تک
ٱسْتَقَٰمُوا۟
وہ قائم رہیں
لَكُمْ
تمہارے لیے
فَٱسْتَقِيمُوا۟
پس تم بھی قائم رہو
لَهُمْۚ
ان کے لیے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يُحِبُّ
پسند کرتا ہے
ٱلْمُتَّقِينَ
تقوی والوں کو

(بھلا) مشرکوں کے لئے اللہ کے ہاں اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں کوئی عہد کیوں کر ہو سکتا ہے؟ سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجدِ حرام کے پاس (حدیبیہ میں) معاہدہ کیا ہے سو جب تک وہ تمہارے ساتھ (عہد پر) قائم رہیں تم ان کے ساتھ قائم رہو۔ بیشک اللہ پرہیزگاروں کو پسند فرماتا ہے،

تفسير
كَيْفَ
کس طرح
وَإِن
اور اگر
يَظْهَرُوا۟
وہ غلبہ پاجائیں
عَلَيْكُمْ
تم پر
لَا
نہ
يَرْقُبُوا۟
لحاظ کریں
فِيكُمْ
تمہارے معاملے میں
إِلًّا
قرات کا
وَلَا
اور نہ
ذِمَّةًۚ
کسی معاہدے کا
يُرْضُونَكُم
وہ راضی کرتے ہیں تم کو
بِأَفْوَٰهِهِمْ
اپنے مونہوں کے ساتھ
وَتَأْبَىٰ
اور انکار کرتے ہیں
قُلُوبُهُمْ
دل ان کے
وَأَكْثَرُهُمْ
اور اکثر ان میں سے
فَٰسِقُونَ
فاسق ہیں

(بھلا ان سے عہد کی پاسداری کی توقع) کیونکر ہو، ان کا حال تو یہ ہے کہ اگر تم پر غلبہ پا جائیں تو نہ تمہارے حق میں کسی قرابت کا لحاظ کریں اور نہ کسی عہد کا، وہ تمہیں اپنے مونہہ سے تو راضی رکھتے ہیں اور ان کے دل (ان باتوں سے) انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر عہد شکن ہیں،

تفسير
ٱشْتَرَوْا۟
انہوں نے بیچ ڈالا
بِـَٔايَٰتِ
آیات کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
ثَمَنًا
قیمت کے عوض
قَلِيلًا
تھوڑی
فَصَدُّوا۟
پھر انہوں نے روکا
عَن
سے
سَبِيلِهِۦٓۚ
اس کے راستے (سے)
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
سَآءَ
کتنا برا ہے
مَا
جو
كَانُوا۟
بھی
يَعْمَلُونَ
وہ عمل کر رہے

انہوں نے آیاتِ الٰہی کے بدلے (دنیوی مفاد کی) تھوڑی سی قیمت حاصل کر لی پھر اس (کے دین) کی راہ سے (لوگوں کو) روکنے لگے، بیشک بہت ہی برا کام ہے جو وہ کرتے رہتے ہیں،

تفسير
لَا
نہیں
يَرْقُبُونَ
وہ لحاظ کرتے
فِى
میں
مُؤْمِنٍ
کسی مومن کے بارے میں
إِلًّا
کسی قرابت کا
وَلَا
اور نہ
ذِمَّةًۚ
معاہدے کا
وَأُو۟لَٰٓئِكَ
اور یہی لوگ
هُمُ
وہ ہیں
ٱلْمُعْتَدُونَ
جو حد سے بڑھنے والے ہیں

نہ وہ کسی مسلمان کے حق میں قرابت کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ عہد کا، اور وہی لوگ (سرکشی میں) حد سے بڑھنے والے ہیں،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
التوبہ
القرآن الكريم:التوبة
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):At-Taubah
سورہ نمبر:۹
کل آیات:۱۲۹
کل کلمات:۴۰۷۸
کل حروف:۱۰۰۸۴
کل رکوعات:۱۶
مقام نزول:مدینہ منورہ
ترتیب نزولی:۱۱۳
آیت سے شروع:۱۲۳۵