Skip to main content

وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِيْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰۤؤُا لِلَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَـكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْـتُمْ مُّغْـنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَىْءٍۗ قَالُوْا لَوْ هَدٰٮنَا اللّٰهُ لَهَدَيْنٰكُمْۗ سَوَاۤءٌ عَلَيْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَــنَا مِنْ مَّحِيْصٍ

وَبَرَزُوا۟
اور بےنقاب ہوں گے
لِلَّهِ
اللہ کے لئے
جَمِيعًا
سب کے سب
فَقَالَ
تو کہیں گے
ٱلضُّعَفَٰٓؤُا۟
کمزور لوگ
لِلَّذِينَ
ان لوگوں سے
ٱسْتَكْبَرُوٓا۟
جنہوں نے تکبر کیا
إِنَّا
بیشک ہم
كُنَّا
تھے
لَكُمْ
تمہارے لئے
تَبَعًا
تابع
فَهَلْ
تو کیا
أَنتُم
تم
مُّغْنُونَ
بچانے والے ہو
عَنَّا
ہم کو
مِنْ
سے
عَذَابِ
عذاب
ٱللَّهِ
اللہ
مِن
بھی
شَىْءٍۚ
کچھ
قَالُوا۟
وہ کہیں گے
لَوْ
اگر
هَدَىٰنَا
ہدایت دیتا ہم کو
ٱللَّهُ
اللہ
لَهَدَيْنَٰكُمْۖ
البتہ ہم بھی ہدایت دیتے تم کو کے
سَوَآءٌ
برابر ہے
عَلَيْنَآ
ہم پر
أَجَزِعْنَآ
خواہ ہم جزع و فزع کریں
أَمْ
یا
صَبَرْنَا
ہم صبر کریں
مَا
نہیں ہے
لَنَا
ہمارے لئے
مِن
کوئی
مَّحِيصٍ
پناہ گاہ

اور (روزِ محشر) اللہ کے سامنے سب (چھوٹے بڑے) حاضر ہوں گے تو (پیروی کرنے والے) کمزور لوگ (طاقتور) متکبروں سے کہیں گے: ہم تو (عمر بھر) تمہارے تابع رہے تو کیا تم اللہ کے عذاب سے بھی ہمیں کسی قدر بچا سکتے ہو؟ وہ (اُمراء اپنے پیچھے لگنے والے غریبوں سے) کہیں گے: اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں بھی ضرور ہدایت کی راہ دکھاتے (ہم خود بھی گمراہ تھے سو تمہیں بھی گمراہ کرتے رہے)۔ ہم پر برابر ہے خواہ (آج) ہم آہ و زاری کریں یا صبر کریں ہمارے لئے کوئی راہِ فرار نہیں ہے،

تفسير

وَقَالَ الشَّيْطٰنُ لَـمَّا قُضِىَ الْاَمْرُ اِنَّ اللّٰهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَـقِّ وَوَعَدْتُّكُمْ فَاَخْلَفْتُكُمْۗ وَمَا كَانَ لِىَ عَلَيْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ اِلَّاۤ اَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِىْ ۚ فَلَا تَلُوْمُوْنِىْ وَلُوْمُوْۤا اَنْفُسَكُمْ ۗ مَاۤ اَنَاۡ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَاۤ اَنْتُمْ بِمُصْرِخِىَّ ۗ اِنِّىْ كَفَرْتُ بِمَاۤ اَشْرَكْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلُ ۗ اِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَ لِيْمٌ

وَقَالَ
اور کہے گا
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان
لَمَّا
جب
قُضِىَ
فیصلہ کردیا جائے گا
ٱلْأَمْرُ
کام کا
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
وَعَدَكُمْ
وعدہ کیا تم سے
وَعْدَ
وعدہ
ٱلْحَقِّ
سچا
وَوَعَدتُّكُمْ
اور میں نے وعدہ کیا تم سے
فَأَخْلَفْتُكُمْۖ
تو میں نے خلاف کیا تم سے
وَمَا
اور نہ
كَانَ
تھا
لِىَ
میرے لئے
عَلَيْكُم
تم پر
مِّن
کوئی
سُلْطَٰنٍ
زور
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
دَعَوْتُكُمْ
میں نے بلایا تم کو
فَٱسْتَجَبْتُمْ
پس تم نے لبیک کہا
لِىۖ
مجھ کو
فَلَا
پس نہ
تَلُومُونِى
تم مجھے ملامت کرو
وَلُومُوٓا۟
اور ملامت کرو
أَنفُسَكُمۖ
اپنے نفسوں کو
مَّآ
نہیں
أَنَا۠
میں
بِمُصْرِخِكُمْ
فریاد رس تمہارے لئیے
وَمَآ
اور نہیں
أَنتُم
تم
بِمُصْرِخِىَّۖ
فریاد رسی کرنے والے
إِنِّى
بیشک میں
كَفَرْتُ
انکار کیا میں نے
بِمَآ
ساتھ اس کے
أَشْرَكْتُمُونِ
جو شریک ٹھہرایا تم نے مجھے
مِن
اس سے
قَبْلُۗ
پہلے
إِنَّ
بیشک
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم لوگ
لَهُمْ
ان کے لئے
عَذَابٌ
عذاب ہے
أَلِيمٌ
درد ناک

اور شیطان کہے گا جبکہ فیصلہ ہو چکے گا کہ بیشک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے (بھی) تم سے وعدہ کیا تھا، سو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی ہے، اور مجھے (دنیا میں) تم پر کسی قسم کا زور نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں (باطل کی طرف) بلایا سو تم نے (اپنے مفاد کی خاطر) میری دعوت قبول کی، اب تم مجھے ملامت نہ کرو بلکہ (خود) اپنے آپ کو ملامت کرو۔ نہ میں (آج) تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو۔ اس سے پہلے جو تم مجھے (اللہ کا) شریک ٹھہراتے رہے ہو بیشک میں (آج) اس سے انکار کرتا ہوں۔ یقیناً ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے،

تفسير

وَاُدْخِلَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۗ تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ

وَأُدْخِلَ
اور داخل کئے جائیں گے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کئے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے
جَنَّٰتٍ
باغوں میں
تَجْرِى
بہتی ہیں
مِن
سے
تَحْتِهَا
ان کے نیچے
ٱلْأَنْهَٰرُ
نہریں
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَا
ان میں
بِإِذْنِ
اذن سے
رَبِّهِمْۖ
اپنے رب کے
تَحِيَّتُهُمْ
دعائے خیر ان کی
فِيهَا
اس میں
سَلَٰمٌ
سلام سے ہوگی

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ جنتوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں (وہ) ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے، (ملاقات کے وقت) اس میں ان کا دعائیہ کلمہ ”سلام“ ہوگا،

تفسير

اَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُهَا فِى السَّمَاۤءِۙ

أَلَمْ
کیا تم نے
تَرَ
دیکھا انہیں
كَيْفَ
کس طرح
ضَرَبَ
بیان کی
ٱللَّهُ
اللہ نے
مَثَلًا
ایک مثال
كَلِمَةً
بات
طَيِّبَةً
پاکیزہ
كَشَجَرَةٍ
مانند درخت کے
طَيِّبَةٍ
پاکیزہ
أَصْلُهَا
جڑ اس کی
ثَابِتٌ
مضبوط ہے
وَفَرْعُهَا
اور شاخیں اس کی
فِى
میں ہیں
ٱلسَّمَآءِ
آسمان

کیا آپ نے نہیں دیکھا، اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی ہے کہ پاکیزہ بات اس پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑ (زمین میں) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں،

تفسير

تُؤْتِىْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِيْنٍۢ بِاِذْنِ رَبِّهَاۗ وَيَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ

تُؤْتِىٓ
دیتا ہے
أُكُلَهَا
پھل اپنے
كُلَّ
ہر
حِينٍۭ
وقت
بِإِذْنِ
اذن سے
رَبِّهَاۗ
اپنے رب کے
وَيَضْرِبُ
اور بیان کرتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْأَمْثَالَ
مثالیں
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لئے
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَتَذَكَّرُونَ
نصیحت پکڑیں

وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دے رہا ہے، اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں،

تفسير

وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِ ِجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ

وَمَثَلُ
اور مثال
كَلِمَةٍ
کلمے کی
خَبِيثَةٍ
ناپاک
كَشَجَرَةٍ
مانند درخت کے ہے
خَبِيثَةٍ
ناپاک
ٱجْتُثَّتْ
اکھاڑا گیا
مِن
سے
فَوْقِ
اوپر (سے)
ٱلْأَرْضِ
زمین کے
مَا
نہیں
لَهَا
اس کے لئے
مِن
کوئی
قَرَارٍ
قرار

اور ناپاک بات کی مثال اس ناپاک درخت کی سی ہے جسے زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے، اسے ذرا بھی قرار (و بقا) نہ ہو،

تفسير

يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِى الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِى الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ۗ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۤءُ

يُثَبِّتُ
ثابت رکھتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
بِٱلْقَوْلِ
ساتھ بات کے
ٱلثَّابِتِ
ثابت
فِى
میں
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
وَفِى
اور میں
ٱلْءَاخِرَةِۖ
آخرت
وَيُضِلُّ
اور بھٹکاتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلظَّٰلِمِينَۚ
ظالموں کو
وَيَفْعَلُ
اور کرتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
جو
يَشَآءُ
وہ چاہتا ہے

اللہ ایمان والوں کو (اس) مضبوط بات (کی برکت) سے دنیوی زندگی میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں (بھی)۔ اور اللہ ظالموں کو گمراہ ٹھہرا دیتا ہے۔ اور اللہ جو چاہتا ہے کر ڈالتا ہے،

تفسير

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِۙ

أَلَمْ
کیا تم نے
تَرَ
دیکھا نہیں
إِلَى
طرف
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کی
بَدَّلُوا۟
جنہوں نے بدل دی
نِعْمَتَ
نعمت
ٱللَّهِ
اللہ کی
كُفْرًا
کفر سے
وَأَحَلُّوا۟
اور لا اتارا
قَوْمَهُمْ
اپنی قوم کو ہ
دَارَ
گھر میں
ٱلْبَوَارِ
حلاکت کے

کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمتِ (ایمان) کو کفر سے بدل ڈالا اور انہوں نے اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتار دیا،

تفسير

جَهَـنَّمَۚ يَصْلَوْنَهَاۗ وَبِئْسَ الْقَرَارُ

جَهَنَّمَ
جہنم میں
يَصْلَوْنَهَاۖ
جھلیس گے اس میں
وَبِئْسَ
اور برا
ٱلْقَرَارُ
ٹھکانہ ہے

(وہ) دوزخ ہے جس میں جھونکے جائیں گے، اور وہ برا ٹھکانا ہے،

تفسير

وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّيُـضِلُّوْا عَنْ سَبِيْلِهٖۗ قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِيْرَكُمْ اِلَى النَّارِ

وَجَعَلُوا۟
اور انہوں نے بنالئے
لِلَّهِ
اللہ کے لئے
أَندَادًا
کچھ شریک
لِّيُضِلُّوا۟
تاکہ وہ بھٹکادیں
عَن
سے
سَبِيلِهِۦۗ
اس کے راستے (سے)
قُلْ
کہہ دیجئے
تَمَتَّعُوا۟
فائدہ اٹھا لو
فَإِنَّ
تو بیشک
مَصِيرَكُمْ
تمہارا لوٹنا
إِلَى
طرف ہے
ٱلنَّارِ
آگ کی

اور انہوں نے اللہ کے لئے شریک بنا ڈالے تاکہ وہ (لوگوں کو) اس کی راہ سے بہکائیں۔ فرما دیجئے: تم (چند روزہ) فائدہ اٹھا لو بیشک تمہارا انجام آگ ہی کی طرف (جانا) ہے،

تفسير