وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِيْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰۤؤُا لِلَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَـكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْـتُمْ مُّغْـنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَىْءٍۗ قَالُوْا لَوْ هَدٰٮنَا اللّٰهُ لَهَدَيْنٰكُمْۗ سَوَاۤءٌ عَلَيْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَــنَا مِنْ مَّحِيْصٍ
اور (روزِ محشر) اللہ کے سامنے سب (چھوٹے بڑے) حاضر ہوں گے تو (پیروی کرنے والے) کمزور لوگ (طاقتور) متکبروں سے کہیں گے: ہم تو (عمر بھر) تمہارے تابع رہے تو کیا تم اللہ کے عذاب سے بھی ہمیں کسی قدر بچا سکتے ہو؟ وہ (اُمراء اپنے پیچھے لگنے والے غریبوں سے) کہیں گے: اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں بھی ضرور ہدایت کی راہ دکھاتے (ہم خود بھی گمراہ تھے سو تمہیں بھی گمراہ کرتے رہے)۔ ہم پر برابر ہے خواہ (آج) ہم آہ و زاری کریں یا صبر کریں ہمارے لئے کوئی راہِ فرار نہیں ہے،
وَقَالَ الشَّيْطٰنُ لَـمَّا قُضِىَ الْاَمْرُ اِنَّ اللّٰهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَـقِّ وَوَعَدْتُّكُمْ فَاَخْلَفْتُكُمْۗ وَمَا كَانَ لِىَ عَلَيْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ اِلَّاۤ اَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِىْ ۚ فَلَا تَلُوْمُوْنِىْ وَلُوْمُوْۤا اَنْفُسَكُمْ ۗ مَاۤ اَنَاۡ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَاۤ اَنْتُمْ بِمُصْرِخِىَّ ۗ اِنِّىْ كَفَرْتُ بِمَاۤ اَشْرَكْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلُ ۗ اِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَ لِيْمٌ
اور شیطان کہے گا جبکہ فیصلہ ہو چکے گا کہ بیشک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے (بھی) تم سے وعدہ کیا تھا، سو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی ہے، اور مجھے (دنیا میں) تم پر کسی قسم کا زور نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں (باطل کی طرف) بلایا سو تم نے (اپنے مفاد کی خاطر) میری دعوت قبول کی، اب تم مجھے ملامت نہ کرو بلکہ (خود) اپنے آپ کو ملامت کرو۔ نہ میں (آج) تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو۔ اس سے پہلے جو تم مجھے (اللہ کا) شریک ٹھہراتے رہے ہو بیشک میں (آج) اس سے انکار کرتا ہوں۔ یقیناً ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے،
وَاُدْخِلَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۗ تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ جنتوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں (وہ) ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے، (ملاقات کے وقت) اس میں ان کا دعائیہ کلمہ ”سلام“ ہوگا،
اَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُهَا فِى السَّمَاۤءِۙ
کیا آپ نے نہیں دیکھا، اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی ہے کہ پاکیزہ بات اس پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑ (زمین میں) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں،
تُؤْتِىْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِيْنٍۢ بِاِذْنِ رَبِّهَاۗ وَيَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ
وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دے رہا ہے، اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں،
وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِ ِجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ
اور ناپاک بات کی مثال اس ناپاک درخت کی سی ہے جسے زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے، اسے ذرا بھی قرار (و بقا) نہ ہو،
يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِى الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِى الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ۗ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۤءُ
اللہ ایمان والوں کو (اس) مضبوط بات (کی برکت) سے دنیوی زندگی میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں (بھی)۔ اور اللہ ظالموں کو گمراہ ٹھہرا دیتا ہے۔ اور اللہ جو چاہتا ہے کر ڈالتا ہے،
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِۙ
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمتِ (ایمان) کو کفر سے بدل ڈالا اور انہوں نے اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتار دیا،
جَهَـنَّمَۚ يَصْلَوْنَهَاۗ وَبِئْسَ الْقَرَارُ
(وہ) دوزخ ہے جس میں جھونکے جائیں گے، اور وہ برا ٹھکانا ہے،
وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّيُـضِلُّوْا عَنْ سَبِيْلِهٖۗ قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِيْرَكُمْ اِلَى النَّارِ
اور انہوں نے اللہ کے لئے شریک بنا ڈالے تاکہ وہ (لوگوں کو) اس کی راہ سے بہکائیں۔ فرما دیجئے: تم (چند روزہ) فائدہ اٹھا لو بیشک تمہارا انجام آگ ہی کی طرف (جانا) ہے،