Skip to main content

وَيَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاۤءَهٗ بِالْخَيْرِ ۗ وَكَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا

وَيَدْعُ
اور مانگتا ہے/ دعا کرتا ہے
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
بِٱلشَّرِّ
شر کی
دُعَآءَهُۥ
دعا اپنی
بِٱلْخَيْرِۖ
بدلے بھلائی کے
وَكَانَ
اور ہے
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
عَجُولًا
جلد باز

اور انسان (کبھی تنگ دل اور پریشان ہو کر) برائی کی دعا مانگنے لگتا ہے جس طرح (اپنے لئے) بھلائی کی دعا مانگتا ہے، اور انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے،

تفسير

وَجَعَلْنَا الَّيْلَ وَالنَّهَارَ اٰيَتَيْنِ فَمَحَوْنَاۤ اٰيَةَ الَّيْلِ وَجَعَلْنَاۤ اٰيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِيْنَ وَالْحِسَابَۗ وَكُلَّ شَىْءٍ فَصَّلْنٰهُ تَفْصِيْلًا

وَجَعَلْنَا
اور بنایا ہم نے
ٱلَّيْلَ
رات کو
وَٱلنَّهَارَ
اور دن کو
ءَايَتَيْنِۖ
دو نشانیاں
فَمَحَوْنَآ
تو مٹادی ہم نے
ءَايَةَ
نشانی
ٱلَّيْلِ
رات کی
وَجَعَلْنَآ
اور بنایا ہم نے
ءَايَةَ
نشانی کو
ٱلنَّهَارِ
دن کی
مُبْصِرَةً
دیکھنے والا/ روشن
لِّتَبْتَغُوا۟
تاکہ تم تلاش کرو
فَضْلًا
فضل
مِّن
طرف سے
رَّبِّكُمْ
اپنے رب کی
وَلِتَعْلَمُوا۟
اور تاکہ تم جان لو
عَدَدَ
گنتی
ٱلسِّنِينَ
سالوں کی
وَٱلْحِسَابَۚ
اور حساب
وَكُلَّ
اور ہر
شَىْءٍ
چیز کو
فَصَّلْنَٰهُ
کھول کر بیان کیا ہم نے اس کو
تَفْصِيلًا
کھول کر بیان کرنا

اور ہم نے رات اور دن کو (اپنی قدرت کی) دو نشانیاں بنایا پھر ہم نے رات کی نشانی کو تاریک بنایا اور ہم نے دن کی نشانی کو روشن بنایا تاکہ تم اپنے رب کا فضل (رزق) تلاش کر سکو اور تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو، اور ہم نے ہر چیز کو پوری تفصیل سے واضح کر دیا ہے،

تفسير

وَكُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰۤٮِٕرَهٗ فِىْ عُنُقِهٖۗ وَنُخْرِجُ لَهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ كِتٰبًا يَّلْقٰٮهُ مَنْشُوْرًا

وَكُلَّ
اور ہر
إِنسَٰنٍ
انسان
أَلْزَمْنَٰهُ
چمٹا دیا/ لگا دیا/ لازم کردیا ہم نے اس کو
طَٰٓئِرَهُۥ
اس کا شگون
فِى
میں
عُنُقِهِۦۖ
اس کی گردن
وَنُخْرِجُ
اور ہم نکالیں گے
لَهُۥ
اس کے لئے
يَوْمَ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
كِتَٰبًا
ایک کتاب
يَلْقَىٰهُ
وہ پائے گا اس کو
مَنشُورًا
نشر کیا ہوا

اور ہم نے ہر انسان کے اعمال کا نوشتہ اس کی گردن میں لٹکا دیا ہے، اور ہم اس کے لئے قیامت کے دن (یہ) نامۂ اعمال نکالیں گے جسے وہ (اپنے سامنے) کھلا ہوا پائے گا،

تفسير

اِقْرَأْ كِتٰبَك َۗ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيْبًا ۗ

ٱقْرَأْ
پڑھو
كِتَٰبَكَ
اپنی کتاب کو
كَفَىٰ
کافی ہے
بِنَفْسِكَ
ساتھ تیرے نفس کے
ٱلْيَوْمَ
آج
عَلَيْكَ
تیرے خلاف
حَسِيبًا
حساب لینے والا

(اس سے کہا جائے گا:) اپنی کتابِ (اَعمال) پڑھ لے، آج تو اپنا حساب جانچنے کے لئے خود ہی کافی ہے،

تفسير

مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا يَهْتَدِىْ لِنَفْسِهٖ ۚ وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِيْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا

مَّنِ
جس نے
ٱهْتَدَىٰ
ہدایت پائی
فَإِنَّمَا
تو بیشک
يَهْتَدِى
ہدایت پاتا ہے
لِنَفْسِهِۦۖ
اپنے نفس کے لئے
وَمَن
اور جو
ضَلَّ
گمراہ ہوا/ بھٹکا
فَإِنَّمَا
تو بیشک
يَضِلُّ
بھٹکتا ہے
عَلَيْهَاۚ
اس کے خلاف/ اپنے اوپر
وَلَا
اور نہ
تَزِرُ
بوجھ اٹھائے گا
وَازِرَةٌ
کوئی بوجھ اٹھانے والا
وِزْرَ
بوجھ
أُخْرَىٰۗ
دوسرے کا
وَمَا
اور نہیں
كُنَّا
ہیں ہم
مُعَذِّبِينَ
عذاب دینے والے
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
نَبْعَثَ
ہم بھیجیں
رَسُولًا
ایک رسول کو

جو کوئی راہِ ہدایت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے فائدہ کے لئے ہدایت پر چلتا ہے اور جو شخص گمراہ ہوتا ہے تو اس کی گمراہی کا وبال (بھی) اسی پر ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے (کے گناہوں) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، اور ہم ہرگز عذاب دینے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ہم (اس قوم میں) کسی رسول کو بھیج لیں،

تفسير

وَاِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْيَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِيْهَا فَفَسَقُوْا فِيْهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِيْرًا

وَإِذَآ
اور جب
أَرَدْنَآ
ارادہ کرتے ہیں ہم
أَن
کہ
نُّهْلِكَ
ہم ہلاک کردیں
قَرْيَةً
کسی بستی کو
أَمَرْنَا
حکم دیتے ہیں ہم
مُتْرَفِيهَا
اس کے خوش حال طبقے کو
فَفَسَقُوا۟
تو وہ نافرمانی کرتے ہیں
فِيهَا
اس میں
فَحَقَّ
تو سچ ہوجاتی ہے
عَلَيْهَا
اس پر
ٱلْقَوْلُ
بات
فَدَمَّرْنَٰهَا
تو تباہ کردیتے ہیں ہم
تَدْمِيرًا
اس کو تباہ کرنا

اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم وہاں کے امراء اور خوشحال لوگوں کو (کوئی) حکم دیتے ہیں (تاکہ ان کے ذریعہ عوام اور غرباء بھی درست ہو جائیں) تو وہ اس (بستی) میں نافرمانی کرتے ہیں پس اس پر ہمارا فرمانِ (عذاب) واجب ہو جاتا ہے پھر ہم اس بستی کو بالکل ہی مسمار کر دیتے ہیں،

تفسير

وَكَمْ اَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْۢ بَعْدِ نُوْحٍۗ وَكَفٰى بِرَبِّكَ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِيْرًۢا بَصِيْرًا

وَكَمْ
اور کتنی ہی
أَهْلَكْنَا
ہلاک کیں ہم نے
مِنَ
میں سے
ٱلْقُرُونِ
بستیوں
مِنۢ
کے
بَعْدِ
بعد
نُوحٍۗ
نوح
وَكَفَىٰ
اور کافی ہے
بِرَبِّكَ
تیرا رب
بِذُنُوبِ
گناہوں کی
عِبَادِهِۦ
اپنے بندوں کے
خَبِيرًۢا
خبر رکھنے والا
بَصِيرًا
دیکھنے والا

اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کے بعد کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر ڈالا، اور آپ کا رب کافی ہے (وہ) اپنے بندوں کے گناہوں سے خوب خبردار خوب دیکھنے والا ہے،

تفسير

مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِيْهَا مَا نَشَاۤءُ لِمَنْ نُّرِيْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَۚ يَصْلٰٮهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا

مَّن
جو کوئی
كَانَ
ہے
يُرِيدُ
ارادہ رکھتا ہے
ٱلْعَاجِلَةَ
جلدی ملنے والی چیز کا
عَجَّلْنَا
جلدی دیتے ہیں ہم
لَهُۥ
اس کے لئے
فِيهَا
اس میں
مَا
جو
نَشَآءُ
ہم چاہتے ہیں
لِمَن
جس کے لئے
نُّرِيدُ
ہم چاہتے ہیں
ثُمَّ
پھر
جَعَلْنَا
مقرر کردیتے ہیں ہم
لَهُۥ
اس کے لئے
جَهَنَّمَ
جہنم کو
يَصْلَىٰهَا
تاپے گا اس کو
مَذْمُومًا
ملامت زدہ
مَّدْحُورًا
رحمت سے دور رکھا ہوا

جو کوئی صرف دنیا کی خوشحالی (کی صورت میں اپنی محنت کا جلدی بدلہ) چاہتا ہے تو ہم اسی دنیا میں جسے چاہتے ہیں جتنا چاہتے ہیں جلدی دے دیتے ہیں پھر ہم نے اس کے لئے دوزخ بنا دی ہے جس میں وہ ملامت سنتا ہوا (رب کی رحمت سے) دھتکارا ہوا داخل ہوگا،

تفسير

وَمَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَسَعٰى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰۤٮِٕكَ كَانَ سَعْيُهُمْ مَّشْكُوْرًا

وَمَنْ
اور جو
أَرَادَ
چاہتا ہے
ٱلْءَاخِرَةَ
آخرت کو
وَسَعَىٰ
اور کوشش کرے
لَهَا
اس کے لئے
سَعْيَهَا
کوشش اس کی
وَهُوَ
اور وہ
مُؤْمِنٌ
مومن ہو
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو یہی لوگ
كَانَ
ہے
سَعْيُهُم
ان کی کوشش
مَّشْكُورًا
قابل قدر

اور جو شخص آخرت کا خواہش مند ہوا اور اس نے اس کے لئے اس کے لائق کوشش کی اور وہ مومن (بھی) ہے تو ایسے ہی لوگوں کی کوشش مقبولیت پائے گی،

تفسير

كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَاۤءِ وَهٰۤؤُلَاۤءِ مِنْ عَطَاۤءِ رَبِّكَ ۗ وَمَا كَانَ عَطَاۤءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا

كُلًّا
ہر ایک کو
نُّمِدُّ
ہم مدد دیتے ہیں
هَٰٓؤُلَآءِ
ان لوگوں کو
وَهَٰٓؤُلَآءِ
اور ان لوگوں کو
مِنْ
میں سے
عَطَآءِ
بخشش
رَبِّكَۚ
تیرے رب کی
وَمَا كَانَ
اور نہیں ہے
عَطَآءُ
بخشش
رَبِّكَ
تیرے رب کی
مَحْظُورًا
رد کی گئی

ہم ہر ایک کی مدد کرتے ہیں ان (طالبانِ دنیا) کی بھی اور ان (طالبانِ آخرت) کی بھی (اے حبیبِ مکرّم! یہ سب کچھ) آپ کے رب کی عطا سے ہے، اور آپ کے رب کی عطا (کسی کے لئے) ممنوع اور بند نہیں ہے،

تفسير