Skip to main content

جَنّٰتِ عَدْنِ ِلَّتِىْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَيْبِ ۗ اِنَّهٗ كَانَ وَعْدُهٗ مَأْتِيًّا

جَنَّٰتِ
باغات
عَدْنٍ
ہمیشگی کے
ٱلَّتِى
وہ جو
وَعَدَ
وعدہ کیا
ٱلرَّحْمَٰنُ
رحمن نے
عِبَادَهُۥ
اپنے بندوں سے
بِٱلْغَيْبِۚ
ساتھ غیب کے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
كَانَ
ہے
وَعْدُهُۥ
اس کا عدہ
مَأْتِيًّا
آنے والا

ایسے سدا بہار باغات میں (رہیں گے) جن کا (خدائے) رحمان نے اپنے بندوں سے غیب میں وعدہ کیا ہے، بیشک اس کا وعدہ پہنچنے ہی والا ہے،

تفسير

لَّا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَـغْوًا اِلَّا سَلٰمًاۗ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيْهَا بُكْرَةً وَّعَشِيًّا

لَّا
نہ
يَسْمَعُونَ
وہ سنیں گے
فِيهَا
اس میں
لَغْوًا
کوئی لغو بات
إِلَّا
مگر
سَلَٰمًاۖ
سلام
وَلَهُمْ
اور ان کے لیے ہوگا
رِزْقُهُمْ
ان کا رزق
فِيهَا
اس میں
بُكْرَةً
صبح
وَعَشِيًّا
اور شام

وہ اس میں کوئی بے ہودہ بات نہیں سنیں گے مگر (ہر طرف سے) سلام (سنائی دے گا)، ان کے لئے ان کا رزق اس میں صبح و شام (میسر) ہوگا،

تفسير

تِلْكَ الْجَـنَّةُ الَّتِىْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِيًّا

تِلْكَ
یہ
ٱلْجَنَّةُ
جنت
ٱلَّتِى
وہ جو
نُورِثُ
ہم وارث بنائیں گے
مِنْ
سے
عِبَادِنَا
اپنے بندوں میں (سے)
مَن
اسے جو
كَانَ
ہوگا
تَقِيًّا
متقی

یہ وہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے اسے وارث بنائیں گے جو متقی ہوگا،

تفسير

وَمَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ ۚ لَهٗ مَا بَيْنَ اَيْدِيْنَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذٰلِكَ ۚ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا ۚ

وَمَا
اور نہیں
نَتَنَزَّلُ
ہم اترا کرتے
إِلَّا
مگر
بِأَمْرِ
حکم کے ساتھ
رَبِّكَۖ
تیرے رب کے
لَهُۥ
اس کے لیے
مَا بَيْنَ
جو
أَيْدِينَا
ہمارے آگے ہے
وَمَا
اور جو
خَلْفَنَا
ہمارے پیچھے
وَمَا
اور جو
بَيْنَ
درمیان
ذَٰلِكَۚ
اس کے
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
رَبُّكَ
رب تیرا
نَسِيًّا
بھولنے والا

اور (جبرائیل میرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہو کہ) ہم آپ کے رب کے حکم کے بغیر (زمین پر) نہیں اتر سکتے، جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے (سب) اسی کا ہے، اور آپ کا رب (آپ کو) کبھی بھی بھولنے والا نہیں ہے،

تفسير

رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِـعِبَادَتِهٖۗ هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِيًّا

رَّبُّ
رب
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کا
وَمَا
اور جو
بَيْنَهُمَا
ان دونوں کے درمیان ہے
فَٱعْبُدْهُ
پس عبادت کرو اس کی
وَٱصْطَبِرْ
اور جمے رہو
لِعِبَٰدَتِهِۦۚ
اس کی عبادت پر
هَلْ
کیا
تَعْلَمُ
تم جانتے ہو
لَهُۥ
اس کے لیے
سَمِيًّا
کوئی ہم نام

(وہ) آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دو کے درمیان ہے (سب) کا رب ہے پس اس کی عبادت کیجئے اور اس کی عبادت میں ثابت قدم رہئے، کیا آپ اس کا کوئی ہم نام جانتے ہیں،

تفسير

وَيَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَيًّا

وَيَقُولُ
اور کہتا ہے
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
أَءِذَا
کیا جب
مَا
جب
مِتُّ
میں مرجاؤں گا
لَسَوْفَ
البتہ عنقریب
أُخْرَجُ
میں نکالاجاؤں گا
حَيًّا
زندہ کرکے

اور انسان کہتا ہے: کیا جب میں مرجاؤں گا تو عنقریب زندہ کر کے نکالا جاؤں گا،

تفسير

اَوَلَا يَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْـًٔـا

أَوَلَا
کیا بھلا نہیں
يَذْكُرُ
یاد کرتا
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
أَنَّا
تو بیشک
خَلَقْنَٰهُ
ہم نے پیدا کیا اس کو
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
وَلَمْ
اور نہ
يَكُ
تھا وہ
شَيْـًٔا
کوئی چیز

کیا انسان یہ بات یاد نہیں کرتا کہ ہم نے اس سے پہلے (بھی) اسے پیدا کیا تھا جبکہ وہ کوئی چیز ہی نہ تھا،

تفسير

فَوَرَبِّكَ لَـنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيٰطِيْنَ ثُمَّ لَــنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَـنَّمَ جِثِيًّا ۚ

فَوَرَبِّكَ
پس قسم ہے تیرے رب کی
لَنَحْشُرَنَّهُمْ
البتہ ہم ضرور جمع کریں گے ان کو
وَٱلشَّيَٰطِينَ
اور شیاطین کو
ثُمَّ
پھر
لَنُحْضِرَنَّهُمْ
البتہ ہم ضرور حاضر کریں گے ان کو
حَوْلَ
آس پاس
جَهَنَّمَ
جہنم کے
جِثِيًّا
گھٹنوں کے بل

پس آپ کے رب کی قسم ہم ان کو اور (جملہ) شیطانوں کو (قیامت کے دن) ضرور جمع کریں گے پھر ہم ان (سب) کو جہنم کے گرد ضرور حاضر کر دیں گے اس طرح کہ وہ گھٹنوں کے بل گرے پڑے ہوں گے،

تفسير

ثُمَّ لَـنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِيْعَةٍ اَيُّهُمْ اَشَدُّ عَلَى الرَّحْمٰنِ عِتِيًّا ۚ

ثُمَّ
پھر
لَنَنزِعَنَّ
البتہ ہم ضرور کھینچ لیں گے ۔ الگ کرلیں گے
مِن
سے
كُلِّ
ہر
شِيعَةٍ
گروہ میں سے
أَيُّهُمْ
جو ان میں سے
أَشَدُّ
زیادہ سخت
عَلَى
پر
ٱلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے مقابلے (پر)
عِتِيًّا
سرکشی میں

پھر ہم ہر گروہ سے ایسے شخص کو ضرور چن کر نکال لیں گے جو ان میں سے (خدائے) رحمان پر سب سے زیادہ نافرمان و سرکش ہوگا،

تفسير

ثُمَّ لَـنَحْنُ اَعْلَمُ بِالَّذِيْنَ هُمْ اَوْلٰى بِهَا صِلِيًّا

ثُمَّ
پھر
لَنَحْنُ
البتہ ہم
أَعْلَمُ
زیادہ جاننے والے ہیں
بِٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
هُمْ
وہ
أَوْلَىٰ
زیادہ مستحق ہیں
بِهَا
اس میں
صِلِيًّا
داخل ہونے کے

پھر ہم ان لوگوں کو خوب جانتے ہیں جو دوزخ میں جھونکے جانے کے زیادہ سزاوار ہیں،

تفسير