اِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًۢا بَعْدَ سُوْۤءٍ فَاِنِّىْ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
مگر جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد (اسے) نیکی سے بدل دیا تو بیشک میں بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہوں،
وَاَدْخِلْ يَدَكَ فِىْ جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاۤءَ مِنْ غَيْرِ سُوْۤءٍۗ فِىْ تِسْعِ اٰيٰتٍ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَقَوْمِهٖۗ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِيْنَ
اور تم اپنا ہاتھ اپنے گریبان کے اندر ڈالو وہ بغیر کسی عیب کے سفید چمک دار (ہو کر) نکلے گا، (یہ دونوں اللہ کی) نو نشانیوں میں (سے) ہیں (انہیں لے کر) فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ۔ بیشک وہ نافرمان قوم ہیں،
فَلَمَّا جَاۤءَتْهُمْ اٰيٰتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِيْنٌۚ
پھر جب ان کے پاس ہماری نشانیاں واضح اور روشن ہو کر پہنچ گئیں تو وہ کہنے لگے کہ یہ کھلا جادو ہے،
وَجَحَدُوْا بِهَا وَاسْتَيْقَنَـتْهَاۤ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ۗ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِيْنَ
اور انہوں نے ظلم اور تکبّر کے طور پر ان کا سراسر انکار کر دیا حالانکہ ان کے دل ان (نشانیوں کے حق ہونے) کا یقین کر چکے تھے۔ پس آپ دیکھئے کہ فساد بپا کرنے والوں کا کیسا (بُرا) انجام ہوا،
وَلَـقَدْ اٰتَيْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَيْمٰنَ عِلْمًا ۚ وَقَالَا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِىْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِيْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِيْنَ
اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو (غیر معمولی) علم عطا کیا، اور دونوں نے کہا کہ ساری تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت بخشی ہے،
وَوَرِثَ سُلَيْمٰنُ دَاوٗدَ وَقَالَ يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّيْرِ وَاُوْتِيْنَا مِنْ كُلِّ شَىْءٍۗ اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِيْنُ
اور سلیمان (علیہ السلام)، داؤد (علیہ السلام) کے جانشین ہوئے اور انہوں نے کہا: اے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی (بھی) سکھائی گئی ہے اور ہمیں ہر چیز عطا کی گئی ہے۔ بیشک یہ (اللہ کا) واضح فضل ہے،
وَحُشِرَ لِسُلَيْمٰنَ جُنُوْدُهٗ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوْزَعُوْنَ
اور سلیمان (علیہ السلام) کے لئے ان کے لشکر جنّوں اور انسانوں اور پرندوں (کی تمام جنسوں) میں سے جمع کئے گئے تھے، چنانچہ وہ بغرضِ نظم و تربیت (ان کی خدمت میں) روکے جاتے تھے،
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَوْا عَلٰى وَادِ النَّمْلِۙ قَالَتْ نَمْلَةٌ يّٰۤاَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوْا مَسٰكِنَكُمْۚ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمٰنُ وَجُنُوْدُهٗۙ وَهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ
یہاں تک کہ جب وہ (لشکر) چیونٹیوں کے میدان پر پہنچے تو ایک چیونٹی کہنے لگی: اے چیونٹیو! اپنی رہائش گاہوں میں داخل ہو جاؤ کہیں سلیمان (علیہ السلام) اور ان کے لشکر تمہیں کچل نہ دیں اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہو،
فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّنْ قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِىْۤ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِىْۤ اَنْعَمْتَ عَلَىَّ وَعَلٰى وَالِدَىَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًـا تَرْضٰٮهُ وَاَدْخِلْنِىْ بِرَحْمَتِكَ فِىْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِيْنَ
تو وہ (یعنی سلیمان علیہ السلام) اس (چیونٹی) کی بات سے ہنسی کے ساتھ مسکرائے اور عرض کیا: اے پروردگار! مجھے اپنی توفیق سے اس بات پر قائم رکھ کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاتا رہوں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر انعام فرمائی ہے اور میں ایسے نیک عمل کرتا رہوں جن سے تو راضی ہوتا ہے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے خاص قرب والے نیکوکار بندوں میں داخل فرما لے،
وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِىَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ ۖ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَاۤٮِٕبِيْنَ
اور سلیمان (علیہ السلام) نے پرندوں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے: مجھے کیا ہوا ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھ پا رہا یا وہ (واقعی) غائب ہو گیا ہے،