بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو کبھی اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جسے ہم نے صرف حیات دنیا کا سروسامان دے دیا ہو اور پھر وہ قیامت کے روز سزا کے لیے پیش کیا جانے والا ہو؟
اور (بھول نہ جائیں یہ لوگ) اُس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا "کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟"
یہ قول جن پر چسپاں ہو گا وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، بے شک یہی لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، اِنہیں ہم نے اُسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ہم آپ کے سامنے براءت کا اظہار کرتے ہیں یہ ہماری تو بندگی نہیں کرتے تھے"
پھر اِن سے کہا جائے گا کہ پکارو اب اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو یہ انہیں پکاریں گے مگر وہ اِن کو کوئی جواب نہ دیں گے اور یہ لوگ عذاب دیکھ لیں گے کاش یہ ہدایت اختیار کرنے والے ہوتے
اور (فراموش نہ کریں یہ لوگ) وہ دن جبکہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا کہ "جو رسول بھیجے گئے تھے انہیں تم نے کیا جواب دیا تھا؟"
اُس وقت کوئی جواب اِن کو نہ سُوجھے گا اور نہ یہ آپس میں ایک دُوسرے سے پوچھ ہی سکیں گے
البتہ جس نے آج توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے وہی یہ توقع کر سکتا ہے کہ وہاں فلاح پانے والوں میں سے ہو گا
تیرا رب پیدا کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے اور (وہ خود ہی اپنے کام کے لیے جسے چاہتا ہے) منتخب کر لیتا ہے، یہ انتخاب اِن لوگوں کے کرنے کا کام نہیں ہے، اللہ پاک ہے اور بہت بالاتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
تیرا رب جانتا ہے جو کچھ یہ دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ یہ ظاہر کرتے ہیں
وہی ایک اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اسی کے لیے حمد ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، فرماں روائی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو