Skip to main content

تُرْجِىْ مَنْ تَشَاۤءُ مِنْهُنَّ وَتُـــْٔوِىْۤ اِلَيْكَ مَنْ تَشَاۤءُ ۗ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ ۗ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ تَقَرَّ اَعْيُنُهُنَّ وَلَا يَحْزَنَّ وَيَرْضَيْنَ بِمَاۤ اٰتَيْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ ۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا فِىْ قُلُوْبِكُمْ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِيْمًا حَلِيْمًا

تُرْجِى
آپ دور رکیں
مَن
جس کو
تَشَآءُ
آپ چاہیں
مِنْهُنَّ
ان میں سے
وَتُـْٔوِىٓ
اور آپ جگہ دیں
إِلَيْكَ
اپنی طرف
مَن
جس کو
تَشَآءُۖ
آپ چاہیں
وَمَنِ
اور جس کو
ٱبْتَغَيْتَ
آپ چاہیں
مِمَّنْ
ان میں سے
عَزَلْتَ
الگ کردیں آپ
فَلَا
تو نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَيْكَۚ
آپ پر
ذَٰلِكَ
یہ بات
أَدْنَىٰٓ
قریب تر ہے
أَن
کہ
تَقَرَّ
ٹھنڈی ہوں
أَعْيُنُهُنَّ
ان کی نگاہیں
وَلَا
اور نہ
يَحْزَنَّ
وہ غمگین ہوں
وَيَرْضَيْنَ
اور وہ راضی ہوجائیں
بِمَآ
ساتھ اس کے جو
ءَاتَيْتَهُنَّ
دیا آپ نے ان کو
كُلُّهُنَّۚ
سب کی سب
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
مَا
جو
فِى
میں
قُلُوبِكُمْۚ
تمہارے دلوں میں ہے
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
عَلِيمًا
علم والا
حَلِيمًا
حلم والا۔ بردبار

(اے حبیب! آپ کو اختیار ہے) ان میں سے جِس (زوجہ) کو چاہیں (باری میں) مؤخّر رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس (پہلے) جگہ دیں، اور جن سے آپ نے (عارضی) کنارہ کشی اختیار فرما رکھی تھی آپ انہیں (اپنی قربت کے لئے) طلب فرما لیں تو آپ پر کچھ مضائقہ نہیں، یہ اس کے قریب تر ہے کہ ان کی آنکھیں (آپ کے دیدار سے) ٹھنڈی ہوں گی اور وہ غمگین نہیں رہیں گی اور وہ سب اس سے راضی رہیں گی جو کچھ آپ نے انہیں عطا فرما دیا ہے، اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑا حِلم والا ہے،

تفسير

لَا يَحِلُّ لَـكَ النِّسَاۤءُ مِنْۢ بَعْدُ وَلَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّلَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَـكَتْ يَمِيْنُكَۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ رَّقِيْبًا

لَّا
نہیں
يَحِلُّ
حلال
لَكَ
آپ کے لیے
ٱلنِّسَآءُ
عورتیں سے
مِنۢ
کے
بَعْدُ
اس کے بعد
وَلَآ
اور نہ
أَن
کہ
تَبَدَّلَ
آپ بدل ڈالیں
بِهِنَّ
بدلے ان کے
مِنْ
سے
أَزْوَٰجٍ
بیویوں میں (سے)
وَلَوْ
اور اگرچہ
أَعْجَبَكَ
پسند آئے آپ کو
حُسْنُهُنَّ
حسن ان کا
إِلَّا
مگر
مَا
جن کا
مَلَكَتْ
مالک ہے
يَمِينُكَۗ
آپ کا دایاں ہاتھ
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
رَّقِيبًا
نگران

اس کے بعد (کہ انہوں نے دنیوی منفعتوں پر آپ کی رضا و خدمت کو ترجیح دے دی ہے) آپ کے لئے بھی اور عورتیں (نکاح میں لینا) حلال نہیں (تاکہ یہی اَزواج اپنے شرف میں ممتاز رہیں) اور یہ بھی جائز نہیں کہ (بعض کی طلاق کی صورت میں اس عدد کو ہمارا حکم سمجھ کر برقرار رکھنے کے لئے) آپ ان کے بدلے دیگر اَزواج (عقد میں) لے لیں اگرچہ آپ کو ان کا حُسنِ (سیرت و اخلاق اور اشاعتِ دین کا سلیقہ) کتنا ہی عمدہ لگے مگر جو کنیز (ہمارے حکم سے) آپ کی مِلک میں ہو (جائز ہے)، اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے،

تفسير

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِىِّ اِلَّاۤ اَنْ يُّؤْذَنَ لَـكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰٮهُ وَلٰـكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْتَأْنِسِيْنَ لِحَـدِيْثٍ ۗ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِى النَّبِىَّ فَيَسْتَحْىٖ مِنْكُمْۖ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْىٖ مِنَ الْحَـقِّ ۗ وَاِذَا سَاَ لْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔـــلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَاۤءِ حِجَابٍ ۗ ذٰ لِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَقُلُوْبِهِنَّ ۗ وَمَا كَانَ لَـكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَلَاۤ اَنْ تَـنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا ۗ اِنَّ ذٰ لِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِيْمًا

يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
لَا
نہ
تَدْخُلُوا۟
تم داخل ہو
بُيُوتَ
گھروں میں
ٱلنَّبِىِّ
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
يُؤْذَنَ
اجازت دی جائے
لَكُمْ
تمہارے لیے
إِلَىٰ
طرف
طَعَامٍ
کھانے کی (طرف)
غَيْرَ
نہ
نَٰظِرِينَ
انتظار کرنے والے ہو۔ نہ دیکھنے والے ہو
إِنَىٰهُ
اس کے پکنے کا۔ پکنا اس کا
وَلَٰكِنْ
اور لیکن
إِذَا
جب
دُعِيتُمْ
بلائے جاؤ تم
فَٱدْخُلُوا۟
تو داخل ہوجاؤ
فَإِذَا
پھر جب
طَعِمْتُمْ
کھانا کھالو
فَٱنتَشِرُوا۟
تو منتشر ہوجاؤ
وَلَا
اور نہ
مُسْتَـْٔنِسِينَ
آرام پائے۔ مشغول ہونے والے
لِحَدِيثٍۚ
باتوں کے لیے
إِنَّ
بیشک
ذَٰلِكُمْ
یہ بات
كَانَ
ہے
يُؤْذِى
ایذا دیتی۔ تکلیف دیتی
ٱلنَّبِىَّ
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
فَيَسْتَحْىِۦ
تو وہ شرماتے جاتے ہیں
مِنكُمْۖ
تم سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يَسْتَحْىِۦ
شرماتا
مِنَ
سے
ٱلْحَقِّۚ
حق (سے)
وَإِذَا
اور جب
سَأَلْتُمُوهُنَّ
سوال کرو تم ان سے
مَتَٰعًا
کسی چیز کا
فَسْـَٔلُوهُنَّ
تو سوال کرو ان سے۔ مانگو ان سے
مِن
سے
وَرَآءِ
پیچھے (سے)
حِجَابٍۚ
پردے کے
ذَٰلِكُمْ
یہ بات
أَطْهَرُ
زیادہ پاکیزہ ہے
لِقُلُوبِكُمْ
تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوبِهِنَّۚ
اور ان کے دلوں کے لیے
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
لَكُمْ
(مناسب) تمہارے لیے
أَن
کہ
تُؤْذُوا۟
تم ایذا دو
رَسُولَ
رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَلَآ
اور نہ
أَن
یہ کہ
تَنكِحُوٓا۟
تم نکاح کرو
أَزْوَٰجَهُۥ
آپ کی بیویوں سے
مِنۢ
کے
بَعْدِهِۦٓ
اس کے بعد
أَبَدًاۚ
کبھی بھی
إِنَّ
بیشک
ذَٰلِكُمْ
یہ بات
كَانَ
ہے
عِندَ
نزدیک
ٱللَّهِ
اللہ کے
عَظِيمًا
بہت بڑی

اے ایمان والو! نبیِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے (پھر وقت سے پہلے پہنچ کر) کھانا پکنے کا انتظار کرنے والے نہ بنا کرو، ہاں جب تم بلائے جاؤ تو (اس وقت) اندر آیا کرو پھر جب کھانا کھا چکو تو (وہاں سے اُٹھ کر) فوراً منتشر ہوجایا کرو اور وہاں باتوں میں دل لگا کر بیٹھے رہنے والے نہ بنو۔ یقیناً تمہارا ایسے (دیر تک بیٹھے) رہنا نبیِ (اکرم) کو تکلیف دیتا ہے اور وہ تم سے (اُٹھ جانے کا کہتے ہوئے) شرماتے ہیں اور اللہ حق (بات کہنے) سے نہیں شرماتا، اور جب تم اُن (اَزواجِ مطّہرات) سے کوئی سامان مانگو تو اُن سے پسِ پردہ پوچھا کرو، یہ (ادب) تمہارے دلوں کے لئے اور ان کے دلوں کے لئے بڑی طہارت کا سبب ہے، اور تمہارے لئے (ہرگز جائز) نہیں کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ (جائز) ہے کہ تم اُن کے بعد ابَد تک اُن کی اَزواجِ (مطّہرات) سے نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا (گناہ) ہے،

تفسير

اِنْ تُبْدُوْا شَيْـــًٔا اَوْ تُخْفُوْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمًا

إِن
اگر
تُبْدُوا۟
تم ظاہر کرو گے
شَيْـًٔا
کوئی چیز
أَوْ
یا
تُخْفُوهُ
تم چھپاؤ گے اس کو
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
كَانَ
ہے
بِكُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کو
عَلِيمًا
جاننے والا

خواہ تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،

تفسير

لَا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِىْۤ اٰبَاۤٮِٕهِنَّ وَلَاۤ اَبْنَاۤٮِٕهِنَّ وَلَاۤ اِخْوَانِهِنَّ وَلَاۤ اَبْنَاۤءِ اِخْوَانِهِنَّ وَلَاۤ اَبْنَاۤءِ اَخَوٰتِهِنَّ وَلَا نِسَاۤٮِٕهِنَّ وَلَا مَا مَلَـكَتْ اَيْمَانُهُنَّ ۚ وَاتَّقِيْنَ اللّٰهَ ۗ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ شَهِيْدًا

لَّا
نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَيْهِنَّ
ان (خواتین) پر
فِىٓ
میں
ءَابَآئِهِنَّ
اپنے باپوں کے معاملے میں
وَلَآ
اور نہ
أَبْنَآئِهِنَّ
اپنے بیٹوں کے (معاملے میں)
وَلَآ
اور نہ
إِخْوَٰنِهِنَّ
اپنے بھائیوں کے (معاملے میں)
وَلَآ
اور نہ
أَبْنَآءِ
بیٹوں کے (معاملے میں)
إِخْوَٰنِهِنَّ
اپنے بھائیوں کے
وَلَآ
اور نہ
أَبْنَآءِ
بیٹوں کے (معاملے میں)
أَخَوَٰتِهِنَّ
اپنی بہنوں کے
وَلَا
اور نہ
نِسَآئِهِنَّ
اپنی عورتوں کے (معاملے میں)
وَلَا
اور نہ
مَا
جن کے
مَلَكَتْ
ان کے (معاملے میں) جن کے مالک ہیں
أَيْمَٰنُهُنَّۗ
ان کے دائیں ہاتھ
وَٱتَّقِينَ
اور ڈرو
ٱللَّهَۚ
اللہ سے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
كَانَ
ہے
عَلَىٰ
پر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز
شَهِيدًا
گواہ

ان پر (پردہ نہ کرنے میں) کوئی گناہ نہیں اپنے (حقیقی) آباء سے، اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے، اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے اور نہ اپنی (مسلِم) عورتوں اور نہ اپنی مملوک باندیوں سے، تم اللہ کا تقوٰی (برقرار) رکھو، بیشک اللہ ہر چیز پر گواہ و نگہبان ہے،

تفسير

اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰۤٮِٕكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِىِّ ۗ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا

إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
وَمَلَٰٓئِكَتَهُۥ
اور اس کے فرشتے
يُصَلُّونَ
درود بھیجتے ہیں
عَلَى
پر
ٱلنَّبِىِّۚ
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
صَلُّوا۟
درود بھیجو
عَلَيْهِ
اس پر
وَسَلِّمُوا۟
اور سلام بھیجو
تَسْلِيمًا
سلام بھیجنا

بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُؤْذُونَ
جو ایذا دیتے ہیں
ٱللَّهَ
اللہ کو
وَرَسُولَهُۥ
اور اس کے رسول کو
لَعَنَهُمُ
لعنت کی ان پر
ٱللَّهُ
اللہ نے
فِى
میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا (میں)
وَٱلْءَاخِرَةِ
اور آخرت میں
وَأَعَدَّ
اور تیار کیا
لَهُمْ
ان کے لیے
عَذَابًا
عذاب
مُّهِينًا
رسوا کرنے والا

بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اذیت دیتے ہیں اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت بھیجتا ہے اور اُس نے ان کے لئے ذِلّت انگیز عذاب تیار کر رکھا ہے،

تفسير

وَالَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِيْنًا

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
يُؤْذُونَ
جو ایذا دیتے ہیں
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومن مردوں کو
وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ
اور مومن عورتوں کو
بِغَيْرِ
بغیر اس کے
مَا
جو
ٱكْتَسَبُوا۟
انہوں نے کمائی کی۔ بےقصور
فَقَدِ
تو تحقیق
ٱحْتَمَلُوا۟
انہوں نے اٹھا لیا
بُهْتَٰنًا
بہتان
وَإِثْمًا
اور گناہ
مُّبِينًا
کھلا

اور جو لوگ مومِن مَردوں اور مومِن عورتوں کو اذیتّ دیتے ہیں بغیر اِس کے کہ انہوں نے کچھ (خطا) کی ہو تو بیشک انہوں نے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ (اپنے سَر) لے لیا،

تفسير

يٰۤـاَيُّهَا النَّبِىُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۤءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ۗ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا

يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلنَّبِىُّ
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
قُل
کہہ دیجیے
لِّأَزْوَٰجِكَ
اپنی بیویوں کو
وَبَنَاتِكَ
اور اپنی بیٹیوں کو
وَنِسَآءِ
اور عورتوں کو
ٱلْمُؤْمِنِينَ
اہل ایمان کی
يُدْنِينَ
وہ لٹکا لیں
عَلَيْهِنَّ
اپنے اوپر
مِن
سے
جَلَٰبِيبِهِنَّۚ
اپنی چادروں میں سے۔ اپنے جلباب میں سے
ذَٰلِكَ
یہ
أَدْنَىٰٓ
قریب تر ہے
أَن
کہ
يُعْرَفْنَ
وہ پہچان لی جائیں
فَلَا
پھر نہ
يُؤْذَيْنَۗ
وہ ستائی جائیں
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
غَفُورًا
غفور
رَّحِيمًا
رحیم

اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ (باہر نکلتے وقت) اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں، یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں (کہ یہ پاک دامن آزاد عورتیں ہیں) پھر انہیں (آوارہ باندیاں سمجھ کر غلطی سے) ایذاء نہ دی جائے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے،

تفسير

لَٮِٕنْ لَّمْ يَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِيْنَ فِى قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّالْمُرْجِفُوْنَ فِى الْمَدِيْنَةِ لَـنُغْرِيَـنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُوْنَكَ فِيْهَاۤ اِلَّا قَلِيْلًا

لَّئِن
البتہ اگر
لَّمْ
نہیں
يَنتَهِ
باز آئے
ٱلْمُنَٰفِقُونَ
منافق
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
فِى
میں
قُلُوبِهِم
جن کے دلوں (میں)
مَّرَضٌ
بیماری ہے
وَٱلْمُرْجِفُونَ
اور بری خبریں اڑانے والے
فِى
میں
ٱلْمَدِينَةِ
مدینہ (میں)
لَنُغْرِيَنَّكَ
ہم ضرور پیچھے لگا دیں گے تجھ کو
بِهِمْ
ان کے
ثُمَّ
پھر
لَا
نہ
يُجَاوِرُونَكَ
وہ ہمسایہ رہیں گے آپ کے
فِيهَآ
اس میں
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
بہت تھوڑے

اگر منافق لوگ اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بُغض اور گستاخی کی) بیماری ہے، اور (اسی طرح) مدینہ میں جھوٹی افواہیں پھیلانے والے لوگ (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایذاء رسانی سے) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان پر ضرور مسلّط کر دیں گے پھر وہ مدینہ میں آپ کے پڑوس میں نہ ٹھہر سکیں گے مگر تھوڑے (دن)،

تفسير