قَالُوْا سُبْحٰنَكَ اَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُوْنِهِمْۚ بَلْ كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ ۚ اَكْثَرُهُمْ بِهِمْ مُّؤْمِنُوْنَ
وہ عرض کریں گے: تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے نہ کہ یہ لوگ، بلکہ یہ لوگ جنات کی پوجا کیا کرتے تھے، ان میں سے اکثر اُنہی پر ایمان رکھنے والے ہیں،
فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَّلَا ضَرًّا ۗ وَنَـقُوْلُ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ الَّتِىْ كُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ
پس آج کے دن تم میں سے کوئی نہ ایک دوسرے کے نفع کا مالک ہے اور نہ نقصان کا، اور ہم ظالموں سے کہیں گے: دوزخ کے عذاب کا مزہ چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّا رَجُلٌ يُّرِيْدُ اَنْ يَّصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَاۤؤُكُمْ ۚ وَقَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكٌ مُّفْتَـرً ىۗ وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاۤءَهُمْ ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِيْنٌ
اور جب اُن پر ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں: یہ (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو ایک ایسا شخص ہے جو تمہیں صرف اُن (بتوں) سے روکنا چاہتا ہے جن کی تمہارے باپ دادا پوجا کیا کرتے تھے، اور یہ (بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض من گھڑت بہتان ہے، اور کافر لوگ اس حق (یعنی قرآن) سے متعلق جبکہ وہ اِن کے پاس آچکا ہے، یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ تو محض کھلا جادو ہے،
وَمَاۤ اٰتَيْنٰهُمْ مِّنْ كُتُبٍ يَّدْرُسُوْنَهَا وَمَاۤ اَرْسَلْنَاۤ اِلَيْهِمْ قَبْلَكَ مِنْ نَّذِيْرٍۗ
اور ہم نے ان (اہلِ مکہّ) کو نہ آسمانی کتابیں عطا کی تھیں جنہیں یہ لوگ پڑھتے ہوں اور نہ ہی آپ سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈر سنانے والا بھیجا تھا،
وَكَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۙ وَمَا بَلَـغُوْا مِعْشَارَ مَاۤ اٰتَيْنٰهُمْ فَكَذَّبُوْا رُسُلِىْۗ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيْرِ
اور اِن سے پہلے لوگوں نے بھی (حق کو) جھٹلایا تھا اور یہ اس کے دسویں حصّے کو بھی نہیں پہنچے جو کچھ ہم نے اُن (پہلے گزرے ہوؤں) کو دیا تھا پھر انہوں نے (بھی) میرے رسولوں کو جھٹلایا، سو میرا انکار کیسا (عبرت ناک ثابت) ہوا،
قُلْ اِنَّمَاۤ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ ۚ اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْنٰى وَفُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْاۗ مَا بِصَاحِبِكُمْ مِّنْ جِنَّةٍ ۗ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِيْرٌ لَّـكُمْ بَيْنَ يَدَىْ عَذَابٍ شَدِيْدٍ
فرما دیجئے: میں تمہیں بس ایک ہی (بات کی) نصیحت کرتا ہوں کہ تم اﷲ کے لئے (روحانی بیداری اور انتباہ کے حال میں) قیام کرو، دو دو اور ایک ایک، پھر تفکّر کرو (یعنی حقیقت کا معاینہ اور مراقبہ کرو تو تمہیں مشاہدہ ہو جائے گا) کہ تمہیں شرفِ صحبت سے نوازنے والے (رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہرگز جنون زدہ نہیں ہیں وہ تو سخت عذاب (کے آنے) سے پہلے تمہیں (بروقت) ڈر سنانے والے ہیں (تاکہ تم غفلت سے جاگ اٹھو)،
قُلْ مَا سَاَ لْـتُكُمْ مِّنْ اَجْرٍ فَهُوَ لَـكُمْ ۗ اِنْ اَجْرِىَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ ۚ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ شَهِيْدٌ
فرما دیجئے: میں نے (اس اِحسان کا) جو صلہ تم سے مانگا ہو وہ بھی تم ہی کو دے دیا، میرا اجر صرف اﷲ ہی کے ذمّہ ہے، اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے،
قُلْ اِنَّ رَبِّىْ يَقْذِفُ بِالْحَـقِّۚ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ
فرما دیجئے: میرا رب (انبیاء کی طرف) حق کا القاء فرماتا ہے (وہ) سب غیبوں کو خوب جاننے والا ہے،
قُلْ جَاۤءَ الْحَـقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيْدُ
فرما دیجئے: حق آگیا ہے اور باطل نہ (کچھ) پہلی بار پیدا کر سکتا ہے اور نہ دوبارہ پلٹا سکتا ہے،
قُلْ اِنْ ضَلَلْتُ فَاِنَّمَاۤ اَضِلُّ عَلٰى نَـفْسِىْ ۚ وَاِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوْحِىْۤ اِلَىَّ رَبِّىْ ۗ اِنَّهٗ سَمِيْعٌ قَرِيْبٌ
فرما دیجئے: اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے کا گناہ (یا نقصان) میری اپنی ہی ذات پر ہے، اور اگر میں نے ہدایت پا لی ہے تو اس وجہ سے (پائی ہے) کہ میرا رب میری طرف وحی بھیجتا ہے۔ بیشک وہ سننے والا ہے قریب ہے،