Skip to main content

قَالُوْا سُبْحٰنَكَ اَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُوْنِهِمْۚ بَلْ كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ ۚ اَكْثَرُهُمْ بِهِمْ مُّؤْمِنُوْنَ

قَالُوا۟
وہ کہیں گے
سُبْحَٰنَكَ
پاک ہے تو
أَنتَ
تو
وَلِيُّنَا
ہمارا مولا ہے
مِن
کے
دُونِهِمۖ
ان کے سوا
بَلْ
بلکہ
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْبُدُونَ
عبادت کرتے
ٱلْجِنَّۖ
جنوں کی
أَكْثَرُهُم
اکثر ان میں سے
بِهِم
ساتھ انہی کے
مُّؤْمِنُونَ
ایمان لانے والے تھے

وہ عرض کریں گے: تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے نہ کہ یہ لوگ، بلکہ یہ لوگ جنات کی پوجا کیا کرتے تھے، ان میں سے اکثر اُنہی پر ایمان رکھنے والے ہیں،

تفسير

فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَّلَا ضَرًّا ۗ وَنَـقُوْلُ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ الَّتِىْ كُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ

فَٱلْيَوْمَ
تو آج کے دن
لَا
نہ
يَمْلِكُ
مالک ہوگا
بَعْضُكُمْ
تم میں سے بعض
لِبَعْضٍ
بعض کے لیے
نَّفْعًا
نفع کا
وَلَا
اور نہ
ضَرًّا
نقصان کا
وَنَقُولُ
اور ہم کہیں گے
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کو
ظَلَمُوا۟
جنہوں نے ظلم کیا
ذُوقُوا۟
چکھو
عَذَابَ
عذاب
ٱلنَّارِ
آگ کا
ٱلَّتِى
وہ جو
كُنتُم
تھے تم
بِهَا
اس کو
تُكَذِّبُونَ
تم جھٹلایا کرتے

پس آج کے دن تم میں سے کوئی نہ ایک دوسرے کے نفع کا مالک ہے اور نہ نقصان کا، اور ہم ظالموں سے کہیں گے: دوزخ کے عذاب کا مزہ چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے،

تفسير

وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّا رَجُلٌ يُّرِيْدُ اَنْ يَّصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَاۤؤُكُمْ ۚ وَقَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكٌ مُّفْتَـرً ىۗ وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاۤءَهُمْ ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِيْنٌ

وَإِذَا
اور جب
تُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَٰتُنَا
ہماری آیات
بَيِّنَٰتٍ
روشن
قَالُوا۟
وہ کہتے ہیں
مَا
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّا
مگر
رَجُلٌ
ایک شخص
يُرِيدُ
وہ چاہتا ہے
أَن
کہ
يَصُدَّكُمْ
روک دے تم کو
عَمَّا
اس سے جو
كَانَ
تھے
يَعْبُدُ
عبادت کرتے
ءَابَآؤُكُمْ
تمہارے آباؤ اجداد
وَقَالُوا۟
اور وہ کہتے ہیں
مَا
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّآ
مگر
إِفْكٌ
ایک جھوٹ
مُّفْتَرًىۚ
گھڑا ہوا
وَقَالَ
اور کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
لِلْحَقِّ
حق کو
لَمَّا
جب
جَآءَهُمْ
وہ آگیا ان کے پاس
إِنْ
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّا
مگر
سِحْرٌ
جادو
مُّبِينٌ
کھلا

اور جب اُن پر ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں: یہ (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو ایک ایسا شخص ہے جو تمہیں صرف اُن (بتوں) سے روکنا چاہتا ہے جن کی تمہارے باپ دادا پوجا کیا کرتے تھے، اور یہ (بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض من گھڑت بہتان ہے، اور کافر لوگ اس حق (یعنی قرآن) سے متعلق جبکہ وہ اِن کے پاس آچکا ہے، یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ تو محض کھلا جادو ہے،

تفسير

وَمَاۤ اٰتَيْنٰهُمْ مِّنْ كُتُبٍ يَّدْرُسُوْنَهَا وَمَاۤ اَرْسَلْنَاۤ اِلَيْهِمْ قَبْلَكَ مِنْ نَّذِيْرٍۗ

وَمَآ
اور نہیں
ءَاتَيْنَٰهُم
دیں ہم نے ان کو
مِّن
کوئی
كُتُبٍ
کتابیں
يَدْرُسُونَهَاۖ
وہ پڑھتے ہوں ان کو
وَمَآ
اور نہیں
أَرْسَلْنَآ
بھیجا ہم نے
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
قَبْلَكَ
آپ سے پہلے
مِن
سے
نَّذِيرٍ
کوئی ڈرانے والا

اور ہم نے ان (اہلِ مکہّ) کو نہ آسمانی کتابیں عطا کی تھیں جنہیں یہ لوگ پڑھتے ہوں اور نہ ہی آپ سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈر سنانے والا بھیجا تھا،

تفسير

وَكَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۙ وَمَا بَلَـغُوْا مِعْشَارَ مَاۤ اٰتَيْنٰهُمْ فَكَذَّبُوْا رُسُلِىْۗ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيْرِ

وَكَذَّبَ
اور جھٹلایا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
سے
قَبْلِهِمْ
جو ان سے پہلے تھے
وَمَا
اور نہیں
بَلَغُوا۟
وہ پہنچے
مِعْشَارَ
دسویں حصے کو
مَآ
جو
ءَاتَيْنَٰهُمْ
دیا تھا ہم نے ان کو
فَكَذَّبُوا۟
تو انہوں نے جھٹلا دیا
رُسُلِىۖ
میرے رسولوں کو
فَكَيْفَ
تو کس طرح
كَانَ
ہوا
نَكِيرِ
میرا عذاب

اور اِن سے پہلے لوگوں نے بھی (حق کو) جھٹلایا تھا اور یہ اس کے دسویں حصّے کو بھی نہیں پہنچے جو کچھ ہم نے اُن (پہلے گزرے ہوؤں) کو دیا تھا پھر انہوں نے (بھی) میرے رسولوں کو جھٹلایا، سو میرا انکار کیسا (عبرت ناک ثابت) ہوا،

تفسير

قُلْ اِنَّمَاۤ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ ۚ اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْنٰى وَفُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْاۗ مَا بِصَاحِبِكُمْ مِّنْ جِنَّةٍ ۗ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِيْرٌ لَّـكُمْ بَيْنَ يَدَىْ عَذَابٍ شَدِيْدٍ

قُلْ
کہہ دیجئے
إِنَّمَآ
بیشک
أَعِظُكُم
میں نصیحت کرتا ہوں تم کو
بِوَٰحِدَةٍۖ
ایک بات کی
أَن
کہ
تَقُومُوا۟
تم کھڑے ہو
لِلَّهِ
اللہ کے لیے
مَثْنَىٰ
دو ، دو
وَفُرَٰدَىٰ
اور اکیلے، اکیلے
ثُمَّ
پھر
تَتَفَكَّرُوا۟ۚ
ذرا غور و فکر کرو
مَا
نہیں
بِصَاحِبِكُم
تمہارے ساتھی کو
مِّن
کوئی
جِنَّةٍۚ
جنون
إِنْ
نہیں
هُوَ
وہ
إِلَّا
مگر
نَذِيرٌ
خبردار کرنے والا
لَّكُم
تمہارے لیے
بَيْنَ
پہلے
يَدَىْ
آگے
عَذَابٍ
عذاب
شَدِيدٍ
سخت

فرما دیجئے: میں تمہیں بس ایک ہی (بات کی) نصیحت کرتا ہوں کہ تم اﷲ کے لئے (روحانی بیداری اور انتباہ کے حال میں) قیام کرو، دو دو اور ایک ایک، پھر تفکّر کرو (یعنی حقیقت کا معاینہ اور مراقبہ کرو تو تمہیں مشاہدہ ہو جائے گا) کہ تمہیں شرفِ صحبت سے نوازنے والے (رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہرگز جنون زدہ نہیں ہیں وہ تو سخت عذاب (کے آنے) سے پہلے تمہیں (بروقت) ڈر سنانے والے ہیں (تاکہ تم غفلت سے جاگ اٹھو)،

تفسير

قُلْ مَا سَاَ لْـتُكُمْ مِّنْ اَجْرٍ فَهُوَ لَـكُمْ ۗ اِنْ اَجْرِىَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ ۚ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ شَهِيْدٌ

قُلْ
کہہ دیجئے
مَا
جو بھی
سَأَلْتُكُم
میں نے مانگا ہے تم سے
مِّنْ
کوئی
أَجْرٍ
اجر
فَهُوَ
تو وہ
لَكُمْۖ
تمہارے ہی لیے ہے
إِنْ
نہیں
أَجْرِىَ
میرا اجر
إِلَّا
مگر
عَلَى
پر
ٱللَّهِۖ
اللہ (پر)
وَهُوَ
اور وہ
عَلَىٰ
پر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز (پر)
شَهِيدٌ
گواہ ہے

فرما دیجئے: میں نے (اس اِحسان کا) جو صلہ تم سے مانگا ہو وہ بھی تم ہی کو دے دیا، میرا اجر صرف اﷲ ہی کے ذمّہ ہے، اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے،

تفسير

قُلْ اِنَّ رَبِّىْ يَقْذِفُ بِالْحَـقِّۚ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ

قُلْ
کہہ دیجئے
إِنَّ
بیشک
رَبِّى
میرا رب
يَقْذِفُ
ڈالتا ہے
بِٱلْحَقِّ
حق کو
عَلَّٰمُ
خوب جاننے والا ہے
ٱلْغُيُوبِ
غیبوں کا

فرما دیجئے: میرا رب (انبیاء کی طرف) حق کا القاء فرماتا ہے (وہ) سب غیبوں کو خوب جاننے والا ہے،

تفسير

قُلْ جَاۤءَ الْحَـقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيْدُ

قُلْ
کہہ دیجئے
جَآءَ
آگیا
ٱلْحَقُّ
حق
وَمَا
اور نہیں
يُبْدِئُ
پیدا کرتا (پہلی بار)
ٱلْبَٰطِلُ
باطل
وَمَا
اور نہ
يُعِيدُ
اعادہ کرتا ہے

فرما دیجئے: حق آگیا ہے اور باطل نہ (کچھ) پہلی بار پیدا کر سکتا ہے اور نہ دوبارہ پلٹا سکتا ہے،

تفسير

قُلْ اِنْ ضَلَلْتُ فَاِنَّمَاۤ اَضِلُّ عَلٰى نَـفْسِىْ ۚ وَاِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوْحِىْۤ اِلَىَّ رَبِّىْ ۗ اِنَّهٗ سَمِيْعٌ قَرِيْبٌ

قُلْ
کہہ دیجئے
إِن
اگر
ضَلَلْتُ
میں بھٹک گیا
فَإِنَّمَآ
تو بیشک
أَضِلُّ
میں بھٹکتا ہوں
عَلَىٰ
پر
نَفْسِىۖ
اپنی ذات (پر)
وَإِنِ
اور اگر
ٱهْتَدَيْتُ
میں ہدایت پا گیا
فَبِمَا
پس بوجہ اس کے جو
يُوحِىٓ
وحی کی
إِلَىَّ
میری طرف
رَبِّىٓۚ
میرے رب نے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
سَمِيعٌ
سننے والا ہے
قَرِيبٌ
قریب ہے

فرما دیجئے: اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے کا گناہ (یا نقصان) میری اپنی ہی ذات پر ہے، اور اگر میں نے ہدایت پا لی ہے تو اس وجہ سے (پائی ہے) کہ میرا رب میری طرف وحی بھیجتا ہے۔ بیشک وہ سننے والا ہے قریب ہے،

تفسير