Skip to main content

وَفِىْۤ اَنْفُسِكُمْۗ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ

وَفِىٓ
اور میں
أَنفُسِكُمْۚ
تمہارے نفسوں (میں) بھی
أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
تُبْصِرُونَ
تم دیکھتے

اور خود تمہارے نفوس میں (بھی ہیں)، سو کیا تم دیکھتے نہیں ہو،

تفسير

وَفِى السَّمَاۤءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوْعَدُوْنَ

وَفِى
اور میں
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
رِزْقُكُمْ
رزق ہے تمہارا
وَمَا
اور جو
تُوعَدُونَ
تم وعدہ کیے جاتے ہو

اور آسمان میں تمہارا رِزق (بھی) ہے اور وہ (سب کچھ بھی) جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے،

تفسير

فَوَرَبِّ السَّمَاۤءِ وَالْاَرْضِ اِنَّهٗ لَحَـقٌّ مِّثْلَ مَاۤ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ

فَوَرَبِّ
پس قسم ہے رب کی
ٱلسَّمَآءِ
آسمانوں کے
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
لَحَقٌّ
البتہ حق ہے
مِّثْلَ
مانند اس کے
مَآ
جو
أَنَّكُمْ
بیشک تم
تَنطِقُونَ
تم بولتے ہو

پس آسمان اور زمین کے مالک کی قَسم! یہ (ہمارا وعدہ) اسی طرح یقینی ہے جس طرح تمہارا اپنا بولنا (تمہیں اس پر کامل یقین ہوتا ہے کہ منہ سے کیا کہہ رہے ہو)،

تفسير

هَلْ اَتٰٮكَ حَدِيْثُ ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ الْمُكْرَمِيْنَۘ

هَلْ
کیا
أَتَىٰكَ
آئی تیرے پاس
حَدِيثُ
بات
ضَيْفِ
مہمانوں کی
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم کے
ٱلْمُكْرَمِينَ
معزز۔ عزت والے

کیا آپ کے پاس ابراہیم (علیہ السلام) کے معزّز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے،

تفسير

اِذْ دَخَلُوْا عَلَيْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًاۗ قَالَ سَلٰمٌ ۚ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ

إِذْ
جب
دَخَلُوا۟
وہ داخل ہوئے
عَلَيْهِ
اس پر
فَقَالُوا۟
تو انہوں نے کہا
سَلَٰمًاۖ
سلام
قَالَ
کہا
سَلَٰمٌ
سلام
قَوْمٌ
ایک قوم ہو
مُّنكَرُونَ
نا آشنا۔ انجانے

جب وہ (فرشتے) اُن کے پاس آئے تو انہوں نے سلام پیش کیا، ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی (جواباً) سلام کہا، (ساتھ ہی دل میں سوچنے لگے کہ) یہ اجنبی لوگ ہیں،

تفسير

فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَاۤءَ بِعِجْلٍ سَمِيْنٍۙ

فَرَاغَ
پھر وہ گیا
إِلَىٰٓ
طرف
أَهْلِهِۦ
اپنے گھر والوں کی (طرف)
فَجَآءَ
پھر لے آیا
بِعِجْلٍ
ایک بچھڑا (بھنا ہوا)
سَمِينٍ
موٹا تازہ

پھر جلدی سے اپنے گھر کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے کی سجّی لے آئے،

تفسير

فَقَرَّبَهٗۤ اِلَيْهِمْ ۚ قَالَ اَلَا تَأْكُلُوْنَ

فَقَرَّبَهُۥٓ
پھر اس نے قریب کیا اس کو
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
قَالَ
کہا
أَلَا
کیا نہیں
تَأْكُلُونَ
تم کھاتے ہو ؟۔ کیا تم کھاؤ گے نہیں ؟

پھر اسے ان کے سامنے پیش کر دیا، فرمانے لگے: کیا تم نہیں کھاؤ گے،

تفسير

فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً  ۗ قَالُوْا لَا تَخَفْ ۗ وَبَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِيْمٍ

فَأَوْجَسَ
تو اس نے محسوس کیا
مِنْهُمْ
ان سے
خِيفَةًۖ
خوف
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
لَا
نہ
تَخَفْۖ
تم ڈرو
وَبَشَّرُوهُ
اور انہوں نے خوشخبری دی اس کو
بِغُلَٰمٍ
لڑکے کی
عَلِيمٍ
جاننے والے۔ علم والے

پھر اُن (کے نہ کھانے) سے دل میں ہلکی سے گھبراہٹ محسوس کی۔ وہ (فرشتے) کہنے لگے: آپ گھبرائیے نہیں، اور اُن کو علم و دانش والے بیٹے (اسحاق علیہ السلام) کی خوشخبری سنا دی،

تفسير

فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِىْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِيْمٌ

فَأَقْبَلَتِ
تو آگے بڑھی
ٱمْرَأَتُهُۥ
اس کی بیوی
فِى
میں
صَرَّةٍ
حیرت (میں)
فَصَكَّتْ
تو ہاتھ مارا
وَجْهَهَا
اپنے چہرے پر
وَقَالَتْ
اور کہنے لگی
عَجُوزٌ
بڑھیا
عَقِيمٌ
بانجھ

پھر اُن کی بیوی (سارہ) حیرت و حسرت کی آواز نکالتے ہوئے متوجہ ہوئیں اور تعجّب سے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہنے لگی: (کیا) بوڑھیا بانجھ عورت (بچہ جنے گی؟)،

تفسير

قَالُوْا كَذٰلِكِ ۙ قَالَ رَبُّكِۗ اِنَّهٗ هُوَ الْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
كَذَٰلِكِ
اسی طرح ہوگا
قَالَ
کہا ہے
رَبُّكِۖ
تیرے رب نے
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
هُوَ
وہ
ٱلْحَكِيمُ
حکمت والا ہے
ٱلْعَلِيمُ
علم والا ہے

(فرشتوں نے) کہا: ایسے ہی ہوگا، تمہارے رب نے فرمایا ہے۔ بیشک وہ بڑی حکمت والا بہت علم والا ہے،

تفسير