وَفِىْۤ اَنْفُسِكُمْۗ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ
اور خود تمہارے نفوس میں (بھی ہیں)، سو کیا تم دیکھتے نہیں ہو،
وَفِى السَّمَاۤءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوْعَدُوْنَ
اور آسمان میں تمہارا رِزق (بھی) ہے اور وہ (سب کچھ بھی) جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے،
فَوَرَبِّ السَّمَاۤءِ وَالْاَرْضِ اِنَّهٗ لَحَـقٌّ مِّثْلَ مَاۤ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ
پس آسمان اور زمین کے مالک کی قَسم! یہ (ہمارا وعدہ) اسی طرح یقینی ہے جس طرح تمہارا اپنا بولنا (تمہیں اس پر کامل یقین ہوتا ہے کہ منہ سے کیا کہہ رہے ہو)،
هَلْ اَتٰٮكَ حَدِيْثُ ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ الْمُكْرَمِيْنَۘ
کیا آپ کے پاس ابراہیم (علیہ السلام) کے معزّز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے،
اِذْ دَخَلُوْا عَلَيْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًاۗ قَالَ سَلٰمٌ ۚ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ
جب وہ (فرشتے) اُن کے پاس آئے تو انہوں نے سلام پیش کیا، ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی (جواباً) سلام کہا، (ساتھ ہی دل میں سوچنے لگے کہ) یہ اجنبی لوگ ہیں،
فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَاۤءَ بِعِجْلٍ سَمِيْنٍۙ
پھر جلدی سے اپنے گھر کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے کی سجّی لے آئے،
فَقَرَّبَهٗۤ اِلَيْهِمْ ۚ قَالَ اَلَا تَأْكُلُوْنَ
پھر اسے ان کے سامنے پیش کر دیا، فرمانے لگے: کیا تم نہیں کھاؤ گے،
فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً ۗ قَالُوْا لَا تَخَفْ ۗ وَبَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِيْمٍ
پھر اُن (کے نہ کھانے) سے دل میں ہلکی سے گھبراہٹ محسوس کی۔ وہ (فرشتے) کہنے لگے: آپ گھبرائیے نہیں، اور اُن کو علم و دانش والے بیٹے (اسحاق علیہ السلام) کی خوشخبری سنا دی،
فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِىْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِيْمٌ
پھر اُن کی بیوی (سارہ) حیرت و حسرت کی آواز نکالتے ہوئے متوجہ ہوئیں اور تعجّب سے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہنے لگی: (کیا) بوڑھیا بانجھ عورت (بچہ جنے گی؟)،
قَالُوْا كَذٰلِكِ ۙ قَالَ رَبُّكِۗ اِنَّهٗ هُوَ الْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ
(فرشتوں نے) کہا: ایسے ہی ہوگا، تمہارے رب نے فرمایا ہے۔ بیشک وہ بڑی حکمت والا بہت علم والا ہے،