(اے مشرکو!) کیا تمہارے لئے بیٹے ہیں اور اس (اﷲ) کے لئے بیٹیاں ہیں،
(اگر تمہارا تصور درست ہے) تب تو یہ تقسیم بڑی ناانصافی ہے،
مگر (حقیقت یہ ہے کہ) وہ (بت) محض نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں۔ اﷲ نے ان کی نسبت کوئی دلیل نہیں اتاری، وہ لوگ محض وہم و گمان کی اور نفسانی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں حالانکہ اُن کے پاس اُن کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی ہے،
کیا انسان کے لئے وہ (سب کچھ) میسّر ہے جس کی وہ تمنا کرتا ہے،
پس آخرت اور دنیا کا مالک تو اﷲ ہی ہے،
اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں (کہ کفّار و مشرکین اُن کی عبادت کرتے اور ان سے شفاعت کی امید رکھتے ہیں) جِن کی شفاعت کچھ کام نہیں آئے گی مگر اس کے بعد کہ اﷲ جسے چاہتا ہے اور پسند فرماتا ہے اُس کے لئے اِذن (جاری) فرما دیتا ہے،
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کر دیتے ہیں،
اور انہیں اِس کا کچھ بھی علم نہیں ہے، وہ صرف گمان کے پیچھے چلتے ہیں، اور بیشک گمان یقین کے مقابلے میں کسی کام نہیں آتا،
سو آپ اپنی توجّہ اس سے ہٹا لیں جو ہماری یاد سے رُوگردانی کرتا ہے اور سوائے دنیوی زندگی کے اور کوئی مقصد نہیں رکھتا،
اُن لوگوں کے علم کی رسائی کی یہی حد ہے، بیشک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اُس کی راہ سے بھٹک گیا ہے اور اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جِس نے ہدایت پا لی ہے،