Skip to main content

قَدْ خَسِرَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَاۤءِ اللّٰهِۗ حَتّٰۤى اِذَا جَاۤءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوْا يٰحَسْرَتَنَا عَلٰى مَا فَرَّطْنَا فِيْهَا ۙ وَهُمْ يَحْمِلُوْنَ اَوْزَارَهُمْ عَلٰى ظُهُوْرِهِمْۗ اَلَا سَاۤءَ مَا يَزِرُوْنَ

قَدْ
تحقیق
خَسِرَ
نقصان اٹھایا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
كَذَّبُوا۟
جنہوں نے جھٹلایا
بِلِقَآءِ
ملاقات کو ۭ
ٱللَّهِۖ
اللہ کی
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
جَآءَتْهُمُ
آجائے گی ان کے پاس
ٱلسَّاعَةُ
قیامت
بَغْتَةً
اچانک
قَالُوا۟
وہ کہیں گے
يَٰحَسْرَتَنَا
ہائے افسوس ہم پر
عَلَىٰ
اوپر
مَا
اس کے جو
فَرَّطْنَا
کمی کی ہم نے
فِيهَا
اس کے بارے میں
وَهُمْ
اور وہ
يَحْمِلُونَ
اٹھائے ہوئے ہوں گے
أَوْزَارَهُمْ
اپنے بوجھ
عَلَىٰ
پر
ظُهُورِهِمْۚ
اپنی پیٹھوں
أَلَا
خبردار۔ سنو
سَآءَ
کتنا برا ہے
مَا
جو
يَزِرُونَ
بوجھ اٹھائے ہوئے ہوں گے

پس ایسے لوگ نقصان میں رہے جنہوں نے اﷲ کی ملاقات کو جھٹلا دیا یہاں تک کہ جب ان کے پاس اچانک قیامت آپہنچے گی (تو) کہیں گے: ہائے افسوس! ہم پر جو ہم نے اس (قیامت پر ایمان لانے) کے بارے میں (تقصیر) کی، اور وہ اپنی پیٹھوں پر اپنے (گناہوں کے) بوجھ لادے ہوئے ہوں گے، سن لو! وہ بہت برا بوجھ ہے جو یہ اٹھا رہے ہیں،

تفسير

وَ مَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّلَهْوٌ ۗ وَلَـلدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لِّـلَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ

وَمَا
اور نہیں
ٱلْحَيَوٰةُ
زندگی
ٱلدُّنْيَآ
دنیا کی
إِلَّا
مگر
لَعِبٌ
کھیل
وَلَهْوٌۖ
اور تماشا
وَلَلدَّارُ
اور البتہ گھر
ٱلْءَاخِرَةُ
آخرت کا
خَيْرٌ
بہتر ہے
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
يَتَّقُونَۗ
جو ڈرتے ہیں۔ تقوی اختیار کرتے ہیں
أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
تَعْقِلُونَ
تم عقل سے کام لیتے

اور دنیوی زندگی (کی عیش و عشرت) کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں، اور یقیناً آخرت کا گھر ہی ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں، کیا تم (یہ حقیقت) نہیں سمجھتے،

تفسير

قَدْ نَـعْلَمُ اِنَّهٗ لَيَحْزُنُكَ الَّذِىْ يَقُوْلُوْنَ فَاِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُوْنَكَ وَلٰـكِنَّ الظّٰلِمِيْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ يَجْحَدُوْنَ

قَدْ
تحقیق
نَعْلَمُ
ہم جانتے ہیں
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
لَيَحْزُنُكَ
البتہ غمگین کرتی ہے تجھ کو
ٱلَّذِى
وہ بات
يَقُولُونَۖ
جو وہ کہتے ہیں
فَإِنَّهُمْ
پس بیشک وہ
لَا
نہیں
يُكَذِّبُونَكَ
جھٹلاتے تجھ کو
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم
بِـَٔايَٰتِ
آیات
ٱللَّهِ
اللہ کی
يَجْحَدُونَ
کا انکار کرتے ہیں

(اے حبیب!) بیشک ہم جانتے ہیں کہ وہ (بات) یقیناً آپ کو رنجیدہ کررہی ہے کہ جو یہ لوگ کہتے ہیں، پس یہ آپ کو نہیں جھٹلا رہے لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) ظالم لوگ اﷲ کی آیتوں سے ہی انکار کررہے ہیں،

تفسير

وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰى مَا كُذِّبُوْا وَاُوْذُوْا حَتّٰۤى اَتٰٮهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ ۚ وَلَقَدْ جَاۤءَكَ مِنْ نَّبَاِى الْمُرْسَلِيْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
كُذِّبَتْ
جھٹلائے گئے
رُسُلٌ
کئی رسول
مِّن
آپ سے
قَبْلِكَ
پہلے
فَصَبَرُوا۟
پس انہوں نے صبر کیا
عَلَىٰ
اوپر
مَا
اس کے جو
كُذِّبُوا۟
وہ جھٹلائے گئے
وَأُوذُوا۟
اور وہ ستائے گئے
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
أَتَىٰهُمْ
آئی ان کے پاس
نَصْرُنَاۚ
ہماری مدد
وَلَا
اور نہیں
مُبَدِّلَ
کوئی بدلنے والا
لِكَلِمَٰتِ
کلمات
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
جَآءَكَ
آگئی ہیں تیرے پاس
مِن
میں سے
نَّبَإِى۟
خبروں
ٱلْمُرْسَلِينَ
رسولوں کی

اور بیشک آپ سے قبل (بھی بہت سے) رسول جھٹلائے گئے مگر انہوں نے جھٹلائے جانے اور اذیت پہنچائے جانے پر صبر کیا حتٰی کہ انہیں ہماری مدد آپہنچی، اور اﷲ کی باتوں (یعنی وعدوں کو) کوئی بدلنے والا نہیں، اور بیشک آپ کے پاس (تسکینِ قلب کے لیے) رسولوں کی خبریں آچکی ہیں،

تفسير

وَاِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ اِعْرَاضُهُمْ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِىَ نَفَقًا فِى الْاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِى السَّمَاۤءِ فَتَأْتِيَهُمْ بِاٰيَةٍ ۗ وَلَوْ شَاۤءَ اللّٰهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدٰى فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰهِلِيْنَ

وَإِن
اور اگر
كَانَ
ہے
كَبُرَ
بھاری
عَلَيْكَ
تجھ پر
إِعْرَاضُهُمْ
ان کا منہ موڑنا
فَإِنِ
پھر اگر
ٱسْتَطَعْتَ
تو استطاعت رکھتا ہے
أَن
کہ
تَبْتَغِىَ
تو تلاش کرے
نَفَقًا
ایک سرنگ
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
أَوْ
یا
سُلَّمًا
ایک سیڑھی
فِى
میں
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
فَتَأْتِيَهُم
تو تم لے آؤ ان کے پاس
بِـَٔايَةٍۚ
کوئی نشانی
وَلَوْ
اور اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
لَجَمَعَهُمْ
البتہ جمع کردیتا ان کو
عَلَى
پر
ٱلْهُدَىٰۚ
ہدایت
فَلَا
پس ہرگز نہ
تَكُونَنَّ
تم ہونا
مِنَ
میں سے
ٱلْجَٰهِلِينَ
نادانوں

اور اگر آپ پر ان کی رُوگردانی شاق گزر رہی ہے (اور آپ بہر صورت ان کے ایمان لانے کے خواہش مند ہیں) تو اگر آپ سے (یہ) ہو سکے کہ زمین میں (اترنے والی) کوئی سرنگ یا آسمان میں (چڑھنے والی) کوئی سیڑھی تلاش کرلیں پھر (انہیں دکھانے کے لیے) ان کے پاس کوئی (خاص) نشانی لے آئیں (وہ تب بھی ایمان نہیں لائیں گے)، اور اگر اﷲ چاہتا تو ان کو ہدایت پر ضرور جمع فرما دیتا پس آپ (اپنی رحمت و شفقت کے بے پایاں جوش کے باعث ان کی بدبختی سے) بے خبر نہ ہوجائیں،

تفسير

اِنَّمَا يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ يَسْمَعُوْنَ ۗ وَالْمَوْتٰى يَـبْعَثُهُمُ اللّٰهُ ثُمَّ اِلَيْهِ يُرْجَعُوْنَ

إِنَّمَا
بیشک
يَسْتَجِيبُ
جواب دیا کرتے ہیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يَسْمَعُونَۘ
جو سنتے ہیں
وَٱلْمَوْتَىٰ
اور مردے
يَبْعَثُهُمُ
اٹھائے گا ان کو
ٱللَّهُ
اللہ
ثُمَّ
پھر
إِلَيْهِ
اس کی طرف
يُرْجَعُونَ
وہ لوٹائے جائیں گے

بات یہ ہے کہ (دعوتِ حق) صرف وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو (اسے سچے دل سے) سنتے ہیں، اور مُردوں (یعنی حق کے منکروں) کو اﷲ (حالتِ کفر میں ہی قبروں سے) اٹھائے گا پھر وہ اسی (رب) کی طرف (جس کا انکار کرتے تھے) لوٹائے جائیں گے،

تفسير

وَ قَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖۗ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ يُّنَزِّلَ اٰيَةً وَّلٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ

وَقَالُوا۟
اور وہ کہتے ہیں
لَوْلَا
کیوں نہ
نُزِّلَ
اتاری گئی
عَلَيْهِ
اس پر
ءَايَةٌ
کوئی نشانی
مِّن
سے
رَّبِّهِۦۚ
اس کے رب کی طرف
قُلْ
کہہ دیجیے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
قَادِرٌ
قادر ہے
عَلَىٰٓ
اس بات پر
أَن
کہ
يُنَزِّلَ
اتارے
ءَايَةً
کوئی نشانی
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
أَكْثَرَهُمْ
اکثر ان میں سے
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

اور انہوں نے کہا کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پراس کے رب کی طرف سے (ہروقت ساتھ رہنے والی) کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی؟ فرما دیجئے: بیشک اﷲ اس بات پر (بھی) قادر ہے کہ وہ (ایسی) کوئی نشانی اتار دے لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اس کی حکمتوں کو) نہیں جانتے،

تفسير

وَمَا مِنْ دَاۤبَّةٍ فِى الْاَرْضِ وَلَا طٰۤٮِٕرٍ يَّطِيْرُ بِجَنَاحَيْهِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُـكُمْۗ مَا فَرَّطْنَا فِى الْـكِتٰبِ مِنْ شَىْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ يُحْشَرُوْنَ

وَمَا
اور نہیں
مِن
میں
دَآبَّةٍ
کوئی جان دار
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
وَلَا
اور نہ
طَٰٓئِرٍ
کوئی پرندہ
يَطِيرُ
وہ اڑتا ہے
بِجَنَاحَيْهِ
ساتھ اپنے دو پروں کے
إِلَّآ
مگر
أُمَمٌ
جماعتیں ہیں
أَمْثَالُكُمۚ
تمہاری مانند
مَّا
نہیں
فَرَّطْنَا
کمی کی ہم نے
فِى
میں
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
مِن
کی
شَىْءٍۚ
کسی چیز
ثُمَّ
پھر
إِلَىٰ
طرف
رَبِّهِمْ
اپنے رب کے
يُحْشَرُونَ
وہ اکٹھے کیے جائیں گے

اور (اے انسانو!) کوئی بھی چلنے پھرنے والا (جانور) اور پرندہ جو اپنے دو بازوؤں سے اڑتا ہو (ایسا) نہیں ہے مگر یہ کہ (بہت سی صفات میں) وہ سب تمہارے ہی مماثل طبقات ہیں، ٭ ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی (جسے صراحۃً یا اشارۃً بیان نہ کردیا ہو) پھر سب (لوگ) اپنے رب کے پاس جمع کئے جائیں گے، ٭ انہی مماثلتوں کے باعث انسانی ارتقاء کے باب میں ڈاروِن اور اس کے ہم نوا سائنس دانوں کو یہ مغالطہ لاحق ہوا ہے کہ شاید انسان انہی جانوروں کی ایک ارتقائی شکل ہے۔ ”أُمَمٌ أَمثَالُکُمۡ“ کے الفاط نے واضح کر دیا ہے کہ جانوروں، پرندوں اور انسانوں میں جسمانی، حیاتیاتی اور خصلتی مماثلتیں ضرور موجود ہیں اور یہ نظامِ تخلیق کی وحدت کی دلیل ہے مگر یہ سب الگ الگ طبقاتِ خلق ہیں۔ یہ درست ہے کہ انسانی حیات کا ظہور ارضی زندگی کے مختلف مراحل و ادوار کی تاریخ میں سب سے آخری دور میں ہوا ہے۔ یہ اس کے اکمل الخلق اور اشرف المخلوقات ہونے کی دلیل ہے۔

تفسير

وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا صُمٌّ وَّبُكْمٌ فِى الظُّلُمٰتِۗ مَنْ يَّشَاِ اللّٰهُ يُضْلِلْهُ ۗ وَمَنْ يَّشَأْ يَجْعَلْهُ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ

وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
كَذَّبُوا۟
جنہوں نے جھٹلایا
بِـَٔايَٰتِنَا
ہماری آیات کو
صُمٌّ
بہرے ہیں
وَبُكْمٌ
اور گونگے ہیں
فِى
ہیں
ٱلظُّلُمَٰتِۗ
اندھیروں میں
مَن
جس کو
يَشَإِ
چاہتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
يُضْلِلْهُ
اس کو بھٹکا دیتا ہے
وَمَن
اور جس کو
يَشَأْ
چاہتا ہے
يَجْعَلْهُ
کردیتا ہے اس کو
عَلَىٰ
پر
صِرَٰطٍ
راستے
مُّسْتَقِيمٍ
سیدھے

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں، تاریکیوں میں (بھٹک رہے) ہیں۔ اﷲ جسے چاہتا ہے اسے (انکارِ حق اور ضد کے باعث) گمراہ کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے اسے (قبولِ حق کے باعث) سیدھی راہ پر لگا دیتا ہے،

تفسير

قُلْ اَرَءَيْتَكُمْ اِنْ اَتٰٮكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ اَوْ اَ تَتْكُمُ السَّاعَةُ اَغَيْرَ اللّٰهِ تَدْعُوْنَۚ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ

قُلْ
کہہ دیجیے
أَرَءَيْتَكُمْ
کیا دیکھا تم نے۔ بھلا بتاؤ تم
إِنْ
اگر
أَتَىٰكُمْ
آئے تمہارے پاس
عَذَابُ
عذاب
ٱللَّهِ
اللہ کا
أَوْ
یا
أَتَتْكُمُ
آئے تمہارے پاس
ٱلسَّاعَةُ
قیامت۔ گھڑی موت کی
أَغَيْرَ
کیا سوائے
ٱللَّهِ
اللہ کے
تَدْعُونَ
تم پکارو گے
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
صَٰدِقِينَ
سچے

آپ (ان کافروں سے) فرمائیے: ذرا یہ تو بتاؤ اگر تم پر اﷲ کا عذاب آجائے یا تم پر قیامت آپہنچے تو کیا (اس وقت عذاب سے بچنے کے لیے) اﷲ کے سوا کسی اور کو پکارو گے؟ (بتاؤ) اگر تم سچے ہو،

تفسير