اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَاۤءُ حَمَلْنٰكُمْ فِى الْجَارِيَةِ ۙ
بے شک جب (طوفانِ نوح کا) پانی حد سے گزر گیا تو ہم نے تمہیں رواں کشتی میں سوار کر لیا،
لِنَجْعَلَهَا لَـكُمْ تَذْكِرَةً وَّتَعِيَهَاۤ اُذُنٌ وَّاعِيَةٌ
تاکہ ہم اس (واقعہ) کو تمہارے لئے (یادگار) نصیحت بنا دیں اور محفوظ رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں،
فَاِذَا نُفِخَ فِى الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌ ۙ
پھر جب صور میں ایک مرتبہ پھونک ماری جائے گے،
وَحُمِلَتِ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَّاحِدَةً ۙ
اور زمین اور پہاڑ (اپنی جگہوں سے) اٹھا لئے جائیں گے، پھر وہ ایک ہی بار ٹکرا کر ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے،
فَيَوْمَٮِٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَةُ ۙ
سو اُس وقت واقع ہونے والی (قیامت) برپا ہو جائے گے،
وَانْشَقَّتِ السَّمَاۤءُ فَهِىَ يَوْمَٮِٕذٍ وَّاهِيَةٌ ۙ
اور (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے اور یہ کائنات (ایک نظام میں مربوط اور حرکت میں رکھنے والی) قوت کے ذریعے (سیاہ) شگافوں٭ پر مشتمل ہو جائے گی، ٭ واھیۃ.... الوَھی: وَھِی، یَھِی، وَھیًا کا معنیٰ ہے: شق فی الادیم والثوب ونحوھما، یقال: وَھِیَ الثوب أی انشَقّ وَ تَخَرّقَ (چمڑے، کپڑے یا اس قسم کی دوسری چیزوں کا پھٹ جانا اور ان میں شگاف ہو جانا۔ اِسی لئے کہا جاتا ہے: کپڑا پھٹ گیا اور اس میں شگاف ہوگیا).... (المفردات، لسان العرب، قاموس المحیط، المنجد وغیرہ)۔ اسے جدید سائنس نے بلیک ہولز سے تعبیر کیا ہے۔
وَّالْمَلَكُ عَلٰۤى اَرْجَاۤٮِٕهَا ۗ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَٮِٕذٍ ثَمٰنِيَةٌ ۗ
اور فرشتے اس کے کناروں پر کھڑے ہوں گے، اور آپ کے رب کے عرش کو اس دن ان کے اوپر آٹھ (فرشتے یا فرشتوں کے طبقات) اٹھائے ہوئے ہوں گے،
يَوْمَٮِٕذٍ تُعْرَضُوْنَ لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ خَافِيَةٌ
اُس دن تم (حساب کے لئے) پیش کیے جاؤ گے، تمہاری کوئی پوشیدہ بات چھپی نہ رہے گی،
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِىَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖۙ فَيَقُوْلُ هَاۤؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِيَهْۚ
سو وہ شخص جس کا نامۂ اَعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ (خوشی سے) کہے گا: آؤ میرا نامۂ اَعمال پڑھ لو،
اِنِّىْ ظَنَنْتُ اَنِّىْ مُلٰقٍ حِسَابِيَهْۚ
میں تو یقین رکھتا تھا کہ میں اپنے حساب کو (آسان) پانے والا ہوں،