Skip to main content
وَمِمَّنْ
اور ان میں سے جو
حَوْلَكُم
تمہارے آس پاس ہیں
مِّنَ
میں سے
ٱلْأَعْرَابِ
بدوؤں
مُنَٰفِقُونَۖ
منافق ہیں
وَمِنْ
اور میں سے
أَهْلِ
رہنے والوں
ٱلْمَدِينَةِۖ
مدینہ کے
مَرَدُوا۟
ماہر ہوگئے۔ اڑ گئے
عَلَى
پر
ٱلنِّفَاقِ
منافقت پر
لَا
نہیں
تَعْلَمُهُمْۖ
تم جانتے ان کو
نَحْنُ
ہم
نَعْلَمُهُمْۚ
جانتے ہیں انکو
سَنُعَذِّبُهُم
عنقریب ہم عذاب دیں گے ان کو
مَّرَّتَيْنِ
دوبار
ثُمَّ
پھر
يُرَدُّونَ
وہ پھیرے جائیں گے
إِلَىٰ
طرف
عَذَابٍ
عذاب کے
عَظِيمٍ
بڑے

اور (مسلمانو!) تمہارے گرد و نواح کے دیہاتی گنواروں میں بعض منافق ہیں اور بعض باشندگانِ مدینہ بھی، یہ لوگ نفاق پر اڑے ہوئے ہیں، آپ انہیں (اب تک) نہیں جانتے، ہم انہیں جانتے ہیں (بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی جملہ منافقین کا علم اور معرفت عطا کر دی گئی)۔ عنقریب ہم انہیں دو مرتبہ (دنیا ہی میں) عذاب دیں گے٭ پھر وہ (قیامت میں) بڑے عذاب کی طرف پلٹائے جائیں گے، ٭ ایک بار جب ان کی پہچان کرا دی گئی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبۂ جمعہ کے دوران ان منافقین کو نام لے لے کر مسجد سے نکال دیا، یہ پہلا عذاب بصورتِ ذلت و رسوائی تھا؛ اور دوسرا عذاب بصورتِ ہلاکت و مُقاتلہ ہوا جس کا حکم بعد میں آیا۔

تفسير
وَءَاخَرُونَ
اور کچھ دوسرے لوگ
ٱعْتَرَفُوا۟
جنہوں نے اعتراف کیا
بِذُنُوبِهِمْ
اپنے گناہوں کا
خَلَطُوا۟
انہوں نے ملے جلے کیے
عَمَلًا
اعمال
صَٰلِحًا
نیک
وَءَاخَرَ
اور کچھ دوسرے
سَيِّئًا
برے
عَسَى
امید ہے کہ
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
أَن
کہ
يَتُوبَ
مہربان ہو
عَلَيْهِمْۚ
ان پر
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
غَفُورٌ
غفور
رَّحِيمٌ
رحیم ہے

اور دوسرے وہ لو گ کہ (جنہوں نے) اپنے گناہوں کا اعتراف کر لیا ہے انہوں نے کچھ نیک عمل اور دوسرے برے کاموں کو (غلطی سے) ملا جلا دیا ہے، قریب ہے کہ اﷲ ان کی توبہ قبول فرمالے، بیشک اﷲ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،

تفسير
خُذْ
لے لو
مِنْ
میں سے
أَمْوَٰلِهِمْ
ان کے مالوں
صَدَقَةً
صدقہ
تُطَهِّرُهُمْ
تم پاک کرو ان کو
وَتُزَكِّيهِم
اور تزکیہ کرو ان کا
بِهَا
ساتھ ان کے (یعنی صدقے کے)
وَصَلِّ
اور دعائے رحمت کرو
عَلَيْهِمْۖ
ان پر
إِنَّ
بیشک
صَلَوٰتَكَ
تمہاری دعا
سَكَنٌ
سکون کا ذریعہ ہے
لَّهُمْۗ
ان کے لیے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
سَمِيعٌ
سننے والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ) وصول کیجئے کہ آپ اس (صدقہ) کے باعث انہیں (گناہوں سے) پاک فرما دیں اور انہیں (ایمان و مال کی پاکیزگی سے) برکت بخش دیں اور ان کے حق میں دعا فرمائیں، بیشک آپ کی دعا ان کے لئے (باعثِ) تسکین ہے، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،

تفسير
أَلَمْ
کیا نہیں
يَعْلَمُوٓا۟
انہوں نے جانا
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
هُوَ
وہی
يَقْبَلُ
قبول کرتا ہے
ٱلتَّوْبَةَ
توبہ کو
عَنْ
سے
عِبَادِهِۦ
اپنے بندوں
وَيَأْخُذُ
اور لیتا ہے
ٱلصَّدَقَٰتِ
صدقات
وَأَنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
هُوَ
وہ
ٱلتَّوَّابُ
توبہ قبول کرنے والا
ٱلرَّحِيمُ
مہربان ہے

کیا وہ نہیں جانتے کہ بیشک اﷲ ہی تو اپنے بندوں سے (ان کی) توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات (یعنی زکوٰۃ و خیرات اپنے دستِ قدرت سے) وصول فرماتا ہے اور یہ کہ اﷲ ہی بڑا توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان ہے؟،

تفسير
وَقُلِ
اور آپ کہہ دیجیے
ٱعْمَلُوا۟
عمل کرو
فَسَيَرَى
پس عنقریب دیکھے گا
ٱللَّهُ
اللہ
عَمَلَكُمْ
عمل تمہارا
وَرَسُولُهُۥ
اور اس کا رسول
وَٱلْمُؤْمِنُونَۖ
اور مومن بھی
وَسَتُرَدُّونَ
اور عنقریب تم پلٹائے جاؤ گے
إِلَىٰ
طرف
عَٰلِمِ
جاننے والے
ٱلْغَيْبِ
غیب کے
وَٱلشَّهَٰدَةِ
اور حاضر کے
فَيُنَبِّئُكُم
پھر وہ بتائے گا تم کو
بِمَا
ساتھ اس کے
كُنتُمْ
جو تھے تم
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے

اور فرما دیجئے: تم عمل کرو، سو عنقریب تمہارے عمل کو اﷲ (بھی) دیکھ لے گا اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اور اہلِ ایمان (بھی)، اور تم عنقریب ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے (رب) کی طرف لوٹائے جاؤ گے، سو وہ تمہیں ان اعمال سے خبردار فرما دے گا جو تم کرتے رہتے تھے،

تفسير
وَءَاخَرُونَ
اور کچھ دوسرے
مُرْجَوْنَ
ڈھیل دیے گئے ہیں
لِأَمْرِ
فیصلے کے لیے
ٱللَّهِ
اللہ کے
إِمَّا
خواہ
يُعَذِّبُهُمْ
وہ عذاب دے ان کو
وَإِمَّا
اور خواہ
يَتُوبُ
وہ مہربان ہوجائے
عَلَيْهِمْۗ
ان پر
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌ
علم والا ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

اور کچھ دوسرے (بھی) ہیں جو اللہ کے (آئندہ) حکم کے لئے مؤخر رکھے گئے ہیں وہ یا تو انہیں عذاب دے گا یا ان کی توبہ قبول فرمالے گا، اور اﷲ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،

تفسير
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
ٱتَّخَذُوا۟
جنہوں نے بنا لی
مَسْجِدًا
ایک مسجد
ضِرَارًا
ستانے کے لیے۔ اذیت دینے کے لیے
وَكُفْرًا
اور کفر کے لیے
وَتَفْرِيقًۢا
اور جدائی ڈالنے کے لیے
بَيْنَ
درمیان
ٱلْمُؤْمِنِينَ
ایمان والوں کے
وَإِرْصَادًا
اور بطور پناہ گاہ
لِّمَنْ
اس شخص کے لیے جس نے
حَارَبَ
جنگ کی
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ سے
وَرَسُولَهُۥ
اور اس کے رسول سے
مِن
اس سے
قَبْلُۚ
پہلے
وَلَيَحْلِفُنَّ
اور البتہ وہ ضرور قسمیں کھائیں گے
إِنْ
نہیں
أَرَدْنَآ
ارادہ کیا تھا ہم نے
إِلَّا
مگر
ٱلْحُسْنَىٰۖ
بھلائی کا
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَشْهَدُ
گواہی دیتا ہے
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
لَكَٰذِبُونَ
البتہ جھوٹے ہیں

اور (منافقین میں سے وہ بھی ہیں) جنہوں نے ایک مسجد تیار کی ہے (مسلمانوں کو) نقصان پہنچانے اور کفر (کو تقویت دینے) اور اہلِ ایمان کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اور اس شخص کی گھات کی جگہ بنانے کی غرض سے جو اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے ہی سے جنگ کر رہا ہے، اور وہ ضرور قَسمیں کھائیں گے کہ ہم نے (اس مسجد کے بنانے سے) سوائے بھلائی کے اور کوئی ارادہ نہیں کیا، اور اﷲ گواہی دیتا ہے کہ وہ یقیناً جھوٹے ہیں،

تفسير
لَا
نہ
تَقُمْ
تم کھڑے ہونا
فِيهِ
اس میں (مسجد میں)
أَبَدًاۚ
کبھی بھی
لَّمَسْجِدٌ
البتہ ایک مسجد
أُسِّسَ
جس کی بنیاد رکھی گئی
عَلَى
پر
ٱلتَّقْوَىٰ مِنْ
تقوی
أَوَّلِ
پہلے
يَوْمٍ
دن سے
أَحَقُّ
وہ زیادہ حقدار ہے
أَن
کہ
تَقُومَ
تم کھڑے ہو
فِيهِۚ
اس میں
فِيهِ
اس میں
رِجَالٌ
کچھ لوگ ہیں
يُحِبُّونَ
جو پسند کرتے ہیں
أَن
کہ
يَتَطَهَّرُوا۟ۚ
وہ پاکی اختیار کریں
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يُحِبُّ
محبت کرتا ہے
ٱلْمُطَّهِّرِينَ
پاک رہنے والوں سے

(اے حبیب!) آپ اس (مسجد کے نام پر بنائی گئی عمارت) میں کبھی بھی کھڑے نہ ہوں۔ البتہ وہ مسجد، جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقوٰی پر رکھی گئی ہے، حق دار ہے کہ آپ اس میں قیام فرما ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً و باطناً) پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اﷲ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے،

تفسير
أَفَمَنْ
کیا بھلا جس نے
أَسَّسَ
بنیاد رکھی
بُنْيَٰنَهُۥ
اپنی عمارت کی
عَلَىٰ
پر
تَقْوَىٰ
تقوی
مِنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَرِضْوَٰنٍ
اور رضا مندی پر
خَيْرٌ
بہتر ہے
أَم
یا
مَّنْ
جس نے
أَسَّسَ
بنیاد رکھی
بُنْيَٰنَهُۥ
اپنی عمارت کی
عَلَىٰ
پر
شَفَا
ایک کنارے
جُرُفٍ
کھائی کے
هَارٍ
گرنے والی کے
فَٱنْهَارَ
پھر لے گری
بِهِۦ
اس کو
فِى
میں
نَارِ
آگ
جَهَنَّمَۗ
جہنم کی
وَٱللَّهُ
اور اللہ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم

بھلا وہ شخص جس نے اپنی عمارت (یعنی مسجد) کی بنیاد اللہ سے ڈرنے او ر (اس کی) رضا و خوشنودی پر رکھی، بہتر ہے یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایسے گڑھے کے کنارے پر رکھی جو گرنے والا ہے۔ سو وہ (عمارت) اس معمار کے ساتھ ہی آتشِ دوزخ میں گر پڑی، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا،

تفسير
يَزَالُ
ہمیشہ رہے گی
بُنْيَٰنُهُمُ
ان کی عمارت
ٱلَّذِى
وہ جو
بَنَوْا۟
انہوں نے بنائی
رِيبَةً
شک کا سبب
فِى
میں
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
تَقَطَّعَ
ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں
قُلُوبُهُمْۗ
ان کے دل
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

ان کی عمارت جسے انہوں نے (مسجد کے نام پر) بنا رکھا ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (شک اور نفاق کے باعث) کھٹکتی رہے گی سوائے اس کے کہ ان کے دل (مسلسل خراش کی وجہ سے) پارہ پارہ ہو جائیں، اور اﷲ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،

تفسير