Skip to main content

قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ يَمُنُّ عَلٰى مَنْ يَّشَاۤءُ مِنْ عِبَادِهٖۗ وَمَا كَانَ لَنَاۤ اَنْ نَّأْتِيَكُمْ بِسُلْطٰنٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِۗ وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ

قَالَتْ
کہا
لَهُمْ
ان کو
رُسُلُهُمْ
ان کے رسولوں نے
إِن
نہیں
نَّحْنُ
ہم
إِلَّا
مگر
بَشَرٌ
ایک انسان
مِّثْلُكُمْ
تمہارے جیسے
وَلَٰكِنَّ
لیکن
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَمُنُّ
احسان کرتا ہے
عَلَىٰ
پر
مَن
جس
يَشَآءُ
چاہتا ہے
مِنْ
میں سے
عِبَادِهِۦۖ
اپنے بندوں
وَمَا كَانَ
اور نہیں ہے
لَنَآ
ہمارے لئے
أَن
کہ
نَّأْتِيَكُم
ہم آئیں تمہارے پاس
بِسُلْطَٰنٍ
ساتھ ایک دلیل کے
إِلَّا
مگر
بِإِذْنِ
ساتھ اذن کے
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
وَعَلَى
اور پر
ٱللَّهِ
اللہ
فَلْيَتَوَكَّلِ
پس چاہیے کہ توکل کریں
ٱلْمُؤْمِنُونَ
ایمان لانے والے

ان کے رسولوں نے ان سے کہا: اگرچہ ہم (نفسِ بشریت میں) تمہاری طرح انسان ہی ہیں لیکن (اس فرق پر بھی غور کرو کہ) اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان فرماتا ہے (پھر برابری کیسی؟)، اور (رہ گئی روشن دلیل کی بات) یہ ہمارا کام نہیں کہ ہم اللہ کے حکم کے بغیر تمہارے پاس کوئی دلیل لے آئیں، اور اللہ ہی پر مومنوں کو بھروسہ کرنا چاہئے،

تفسير

وَمَا لَـنَاۤ اَ لَّا نَـتَوَكَّلَ عَلَى اللّٰهِ وَقَدْ هَدٰٮنَا سُبُلَنَاۗ وَلَــنَصْبِرَنَّ عَلٰى مَاۤ اٰذَيْتُمُوْنَاۗ وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ

وَمَا
اور کیا ہے
لَنَآ
ہم کو
أَلَّا
کہ نہ ہم
نَتَوَكَّلَ
توکل کریں
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ ہی
وَقَدْ
حالانکہ تحقیق
هَدَىٰنَا
اس نے ہدایت دی ہم کو
سُبُلَنَاۚ
ہمارے راستوں کی
وَلَنَصْبِرَنَّ
اور البتہ ہم ضرور صبر کریں گے
عَلَىٰ
اوپر
مَآ
اس کے جو
ءَاذَيْتُمُونَاۚ
اذیت دے رہے ہو تم ہم کو
وَعَلَى
اورپر ہی
ٱللَّهِ
اللہ
فَلْيَتَوَكَّلِ
پس چاہیے کہ بھروسہ کریں
ٱلْمُتَوَكِّلُونَ
بھروسہ کرنے/ توکل کرنے والے

اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ پر بھروسہ نہ کریں درآنحالیکہ اسی نے ہمیں (ہدایت و کامیابی کی) راہیں دکھائی ہیں، اور ہم ضرور تمہاری اذیت رسانیوں پر صبر کریں گے اور اہلِ توکل کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے،

تفسير

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ لَـنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَاۤ اَوْ لَـتَعُوْدُنَّ فِىْ مِلَّتِنَا ۗ فَاَوْحٰۤى اِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَــنُهْلِكَنَّ الظّٰلِمِيْنَۙ

وَقَالَ
اور کہا ان
ٱلَّذِينَ
لوگوں نے
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
لِرُسُلِهِمْ
اپنے رسولوں کو
لَنُخْرِجَنَّكُم
البتہ ہم ضرور نکال دیں گے تم کو
مِّنْ
سے
أَرْضِنَآ
اپنی زمین
أَوْ
یا
لَتَعُودُنَّ
البتہ تم ضرور لوٹو گے
فِى
میں
مِلَّتِنَاۖ
ہماری ملت
فَأَوْحَىٰٓ
تو وحی کی
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
رَبُّهُمْ
ان کے رب نے
لَنُهْلِكَنَّ
البتہ ہم ضرور ہلاک کردیں گے
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں کو

اور کافر لوگ اپنے پیغمبروں سے کہنے لگے: ہم بہرصورت تمہیں اپنے ملک سے نکال دیں گے یا تمہیں ضرور ہمارے مذہب میں لوٹ آنا ہوگا، تو ان کے رب نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ظالموں کو ضرور ہلاک کر دیں گے،

تفسير

وَلَـنُسْكِنَنَّكُمُ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِهِمْۗ ذٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِىْ وَخَافَ وَعِيْدِ

وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ
اور البتہ ہم ضرور آباد کریں گے تم کو
ٱلْأَرْضَ
زمین میں
مِنۢ
ان کے
بَعْدِهِمْۚ
بعد
ذَٰلِكَ
یہ
لِمَنْ
واسطے اس کے ہے جو
خَافَ
ڈرتا ہو
مَقَامِى
میرے سامنے کھڑے ہونے سے
وَخَافَ
اور ڈرے
وَعِيدِ
میری وعید سے

اور ان کے بعد ہم تمہیں ضرور (اسی) ملک میں آباد فرمائیں گے۔ یہ (وعدہ) ہر اس شخص کے لئے ہے جو میرے حضور کھڑا ہونے سے ڈرا اور میرے وعدۂ (عذاب) سے خائف ہوا،

تفسير

وَاسْتَفْتَحُوْا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍۙ

وَٱسْتَفْتَحُوا۟
اور انہوں نے فیصلہ چاہا
وَخَابَ
اور نامراد ہوا
كُلُّ
ہر
جَبَّارٍ
ظالم / جبار
عَنِيدٍ
عناد رکھنے والا/ دشمن

اور (بالآخر) رسولوں نے (اللہ سے) فتح مانگی اور ہر سرکش ضدی نامراد ہوگیا،

تفسير

مِّنْ وَّرَاۤٮِٕهٖ جَهَـنَّمُ وَيُسْقٰى مِنْ مَّاۤءٍ صَدِيْدٍۙ

مِّن
اس کے
وَرَآئِهِۦ
آگے
جَهَنَّمُ
جہنم ہے
وَيُسْقَىٰ
اور وہ پلایا جائے گا
مِن
میں سے
مَّآءٍ
پانی
صَدِيدٍ
پیپ اور خون کے/ کیچ لہو کا سا

اس (بربادی) کے پیچھے (پھر) جہنم ہے اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا،

تفسير

يَّتَجَرَّعُهٗ وَلَا يَكَادُ يُسِيْـغُهٗ وَيَأْتِيْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّمَا هُوَ بِمَيِّتٍۗ وَمِنْ وَّرَاۤٮِٕهٖ عَذَابٌ غَلِيْظٌ

يَتَجَرَّعُهُۥ
گھونٹ گھونٹ پئے گا اس کو
وَلَا
اور نہیں
يَكَادُ
قریب
يُسِيغُهُۥ
کہ نگل سکے اس کو
وَيَأْتِيهِ
اور آئے گی اس کے پاس
ٱلْمَوْتُ
موت
مِن
سے
كُلِّ
ہر
مَكَانٍ
جگہ
وَمَا
اور نہیں ہوگا
هُوَ
وہ
بِمَيِّتٍۖ
مرنے والا
وَمِن
اور سے
وَرَآئِهِۦ
اس کے آگے
عَذَابٌ
عذاب ہے
غَلِيظٌ
سخت

جسے وہ بمشکل ایک ایک گھونٹ پیئے گا اور اسے حلق سے نیچے اتار نہ سکے گا، اور اسے ہر طرف سے موت آگھیرے گی اور وہ مر (بھی) نہ سے گا، اور (پھر) اس کے پیچھے (ایک اور) بڑا ہی سخت عذاب ہوگا،

تفسير

مَثَلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِ ِشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيْحُ فِىْ يَوْمٍ عَاصِفٍۗ لَا يَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَىْءٍۗ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِيْدُ

مَّثَلُ
مثال ان لوگوں کی
ٱلَّذِينَ
جنہوں نے
كَفَرُوا۟
کفر کیا
بِرَبِّهِمْۖ
اپنے رب کے ساتھ
أَعْمَٰلُهُمْ
اعمال ان کے
كَرَمَادٍ
راکھ کی طرح
ٱشْتَدَّتْ
سخت ہوگئی
بِهِ
ساتھ اس کے
ٱلرِّيحُ
آندھی میں
فِى
(میں)
يَوْمٍ
کسی دن
عَاصِفٍۖ
تیز ہوا کے
لَّا
نہ
يَقْدِرُونَ
قدرت رکھیں گے/ نہ قادر ہوسکیں گے
مِمَّا
اس میں سے جو
كَسَبُوا۟
انہوں نے کمائی کی
عَلَىٰ
پر
شَىْءٍۚ
کسی چیز
ذَٰلِكَ
یہی ہے
هُوَ
وہ
ٱلضَّلَٰلُ
گمراہی
ٱلْبَعِيدُ
جو دور کی ہے

جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے، ان کی مثال یہ ہے کہ ان کے اعمال (اس) راکھ کی مانند ہیں جس پر تیز آندھی کے دن سخت ہوا کا جھونکا آگیا، وہ ان (اَعمال) میں سے جو انہوں نے کمائے تھے کسی چیز پر قابو نہیں پاسکیں گے۔ یہی بہت دور کی گمراہی ہے،

تفسير

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَـقِّۗ اِنْ يَّشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍۙ

أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
تم نے دیکھا
أَنَّ
کہ بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
خَلَقَ
پیدا کیا
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین کو
بِٱلْحَقِّۚ
حق کے ساتھ
إِن
اگر
يَشَأْ
وہ چاہے
يُذْهِبْكُمْ
لے جائے تم سب کو
وَيَأْتِ
اور لے آئے
بِخَلْقٍ
مخلوق
جَدِيدٍ
نئی

(اے سننے والے!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بیشک اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق (پر مبنی حکمت) کے ساتھ پیدا فرمایا۔ اگر وہ چاہے (تو) تمہیں نیست و نابود فرما دے اور (تمہاری جگہ) نئی مخلوق لے آئے،

تفسير

وَّمَا ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ بِعَزِيْزٍ

وَمَا
اور نہیں
ذَٰلِكَ
یہ (بات)
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ
بِعَزِيزٍ
کچھ مشکل/ دشوار

اور یہ (کام) اللہ پر (کچھ بھی) دشوار نہیں ہے،

تفسير