Skip to main content
bismillah
كٓهيعٓصٓ
ک، ہ، ی، ع، ص

کاف، ہا، یا، عین، صاد (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،

تفسير
ذِكْرُ
ذکر ہے
رَحْمَتِ
رحمت کا
رَبِّكَ
تیرے رب کی
عَبْدَهُۥ
جو اس کے بندے
زَكَرِيَّآ
زکریا پر تھی

یہ آپ کے رب کی رحمت کا ذکر ہے (جو اس نے) اپنے (برگزیدہ) بندے زکریا (علیہ السلام) پر (فرمائی تھی)،

تفسير
إِذْ
جب
نَادَىٰ
اس نے پکارا
رَبَّهُۥ
اپنے رب کو
نِدَآءً
پکارنا
خَفِيًّا
خفیہ۔ چپکے چپکے

جب انہوں نے اپنے رب کو (ادب بھری) دبی آواز سے پکارا،

تفسير
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
إِنِّى
بیشک میں
وَهَنَ
کمزور ہوگئیں
ٱلْعَظْمُ
ہڈیاں میری
مِنِّى
مجھ سے
وَٱشْتَعَلَ
اور بھڑک اٹھا
ٱلرَّأْسُ
سر
شَيْبًا
بڑھاپے سے
وَلَمْ
اور نہیں
أَكُنۢ
ہوں میں
بِدُعَآئِكَ
ساتھ تیری دعا کے
رَبِّ
اے میرے رب
شَقِيًّا
نامراد

عرض کیا: اے میرے رب! میرے جسم کی ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اوربڑھاپے کے باعث سر آگ کے شعلہ کی مانند سفید ہوگیا ہے اور اے میرے رب! میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا،

تفسير
وَإِنِّى
اور بیشک میں
خِفْتُ
میں ڈرتا ہوں
ٱلْمَوَٰلِىَ
اپنے بھائی بندوں سے۔ قرابت داروں سے
مِن
سے
وَرَآءِى
اپنے پیچھے
وَكَانَتِ
اور ہے
ٱمْرَأَتِى
میری بیوی
عَاقِرًا
بانجھ
فَهَبْ
پس عطا کر
لِى
مجھ کو
مِن
سے
لَّدُنكَ
اپنے پا س سے
وَلِيًّا
ایک وارث

اور میں اپنے (رخصت ہوجانے کے) بعد (بے دین) رشتہ داروں سے ڈرتا ہوں (کہ وہ دین کی نعمت ضائع نہ کر بیٹھیں) اور میری بیوی (بھی) بانجھ ہے سو تو مجھے اپنی (خاص) بارگاہ سے ایک وارث (فرزند) عطا فرما،

تفسير
يَرِثُنِى
جو وارث ہو میرا
وَيَرِثُ
اور وارث ہو
مِنْ
سے
ءَالِ
آل
يَعْقُوبَۖ
یعقوب میں سے
وَٱجْعَلْهُ
اور بنادے اس کو
رَبِّ
اے میرے رب
رَضِيًّا
پسندیدہ

جو (آسمانی نعمت میں) میرا (بھی) وارث بنے اور یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد (کے سلسلۂ نبوت) کا (بھی) وارث ہو، اور اے میرے رب! تو (بھی) اسے اپنی رضا کا حامل بنا لے،

تفسير
يَٰزَكَرِيَّآ
اے زکریا
إِنَّا
بیشک
نُبَشِّرُكَ
ہم خوش خبری دیتے ہیں تجھ کو
بِغُلَٰمٍ
ایک بیٹے کی
ٱسْمُهُۥ
اس کا نام
يَحْيَىٰ
یحییٰ ہے
لَمْ
نہیں
نَجْعَل
ہم نے بنایا
لَّهُۥ
اس کے لیے
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
سَمِيًّا
ہم نام

(ارشاد ہوا:) اے زکریا! بیشک ہم تمہیں ایک لڑکے کی خوشخبری سناتے ہیں جس کا نام یحیٰی (علیہ السلام) ہوگا ہم نے اس سے پہلے اس کا کوئی ہم نام نہیں بنایا،

تفسير
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
أَنَّىٰ
کیونکر۔ کہاں سے۔ کیسے
يَكُونُ
ہوسکتا ہے
لِى
میرے لیے
غُلَٰمٌ
بیٹا
وَكَانَتِ
جبکہ ہے
ٱمْرَأَتِى
میری بیوی
عَاقِرًا
بانجھ
وَقَدْ
اور تحقیق
بَلَغْتُ
میں پہنچا ہوا ہوں
مِنَ
سے
ٱلْكِبَرِ
بڑھاپے میں
عِتِيًّا
حد سے باہر

(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہو سکتا ہے درآنحالیکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں خود بڑھاپے کے باعث (انتہائی ضعف میں) سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا ہوں،

تفسير
قَالَ
فرمایا
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
قَالَ
کہا
رَبُّكَ
تیرے رب نے
هُوَ
وہ
عَلَىَّ
مجھ پر
هَيِّنٌ
بہت آسان ہے
وَقَدْ
اور تحقیق
خَلَقْتُكَ
میں نے پیدا کیا تھا تجھ کو
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
وَلَمْ
اور نہ
تَكُ
تھا تو
شَيْـًٔا
کچھ بھی

فرمایا: (تعجب نہ کرو) ایسے ہی ہوگا، تمہارے رب نے فرمایا ہے: یہ (لڑکا پیدا کرنا) مجھ پر آسان ہے اور بیشک میں اس سے پہلے تمہیں (بھی) پیدا کرچکا ہوں اس حالت سے کہ تم (سرے سے) کوئی چیز ہی نہ تھے،

تفسير
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
ٱجْعَل
بنا
لِّىٓ
میرے لیے
ءَايَةًۚ
ایک نشانی
قَالَ
کہا
ءَايَتُكَ
نشانی تیری
أَلَّا
کہ نہ
تُكَلِّمَ
تو کلام کرے گا
ٱلنَّاسَ
لوگوں سے
ثَلَٰثَ
تین
لَيَالٍ
رات
سَوِيًّا
اچھا بھلا ہوئے بھی

(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما، ارشاد ہوا: تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم بالکل تندرست ہوتے ہوئے بھی تین رات (دن) لوگوں سے کلام نہ کرسکوگے،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
مریم
القرآن الكريم:مريم
آية سجدہ (سجدة):58
سورۃ کا نام (latin):Maryam
سورہ نمبر:۱۹
کل آیات:۹۸
کل کلمات:۷۸۰
کل حروف:۳۷۰۰
کل رکوعات:۶
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۴۴
آیت سے شروع:۲۲۵۰