Skip to main content
ٱشْدُدْ
مضبوط کردے
بِهِۦٓ
اس کے ساتھ
أَزْرِى
قوت میری

اس سے میری کمرِ ہمت مضبوط فرما دے،

تفسير
وَأَشْرِكْهُ
اور شریک کردے اس کو
فِىٓ
میں
أَمْرِى
میرے کام (میں)

اور اسے میرے کارِ (رسالت) میں شریک فرما دے،

تفسير
كَىْ
تاکہ
نُسَبِّحَكَ
ہم تسبیح کریں تیری
كَثِيرًا
بہت زیادہ

تاکہ ہم (دونوں) کثرت سے تیری تسبیح کیا کریں،

تفسير
وَنَذْكُرَكَ
اور ہم یاد کریں تجھ کو
كَثِيرًا
بہت زیادہ

اور ہم کثرت سے تیرا ذکر کیا کریں،

تفسير
إِنَّكَ
بیشک تو
كُنتَ
ہے تو
بِنَا
ہم کو
بَصِيرًا
دیکھنے والا

بیشک تو ہمیں (سب حالات کے تناظر میں) خوب دیکھنے والا ہے،

تفسير
قَالَ
فرمایا
قَدْ
تحقیق
أُوتِيتَ
تو دیا گیا
سُؤْلَكَ
اپنا سوال۔ اپنی تمنا
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ

(اللہ نے) ارشاد فرمایا: اے موسٰی! تمہاری ہر مانگ تمہیں عطا کردی،

تفسير
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
مَنَنَّا
انعام کیا ہم نے
عَلَيْكَ
تجھ پر
مَرَّةً
دوسری بار
أُخْرَىٰٓ
دوسری بار

اور بیشک ہم نے تم پر ایک اور بار (اس سے پہلے بھی) احسان فرمایا تھا،

تفسير
إِذْ
جب
أَوْحَيْنَآ
وحی کی تھی ہم نے۔ اشارہ کیا تھا ہم نے
إِلَىٰٓ
طرف
أُمِّكَ
تیری ماں کے
مَا
جو
يُوحَىٰٓ
وحی کی جاتی ہے

جب ہم نے تمہاری والدہ کے دل میں وہ بات ڈال دی جو ڈالی گئی تھی،

تفسير
أَنِ
کہ
ٱقْذِفِيهِ
ڈال دے اس کو
فِى
میں
ٱلتَّابُوتِ
تابوت (میں)
فَٱقْذِفِيهِ
پھر ڈال دے اس کو
فِى
میں
ٱلْيَمِّ
دریا (میں)
فَلْيُلْقِهِ
پھر ضرور ڈال دے گا اس کو
ٱلْيَمُّ
دریا
بِٱلسَّاحِلِ
ساحل پر
يَأْخُذْهُ
لے لے گا اس کو۔ پکڑ لے گا اس کو
عَدُوٌّ
دشمن
لِّى
میرا
وَعَدُوٌّ
اور دشمن
لَّهُۥۚ
اس کا
وَأَلْقَيْتُ
اور میں نے ڈال دی
عَلَيْكَ
تجھ پر
مَحَبَّةً
محبت
مِّنِّى
اپنی طرف سے
وَلِتُصْنَعَ
اور تاکہ تو پرورش کیا جائے
عَلَىٰ
پر
عَيْنِىٓ
میری نگاہ پر۔ میری نگرانی میں

کہ تم اس (موسٰی علیہ السلام) کو صندوق میں رکھ دو پھر اس (صندوق) کو دریا میں ڈال دو پھر دریا اسے کنارے کے ساتھ آلگائے گا، اسے میرا دشمن اور اس کا دشمن اٹھا لے گا، اور میں نے تجھ پر اپنی جناب سے (خاص) محبت کا پرتَو ڈال دیا ہے (یعنی تیری صورت کو اس قدر پیاری اور من موہنی بنا دیا ہے کہ جو تجھے دیکھے گا فریفتہ ہو جائے گا)، اور (یہ اس لئے کیا) تاکہ تمہاری پرورش میری آنکھوں کے سامنے کی جائے،

تفسير
إِذْ
جب
تَمْشِىٓ
چلی جارہی تھی
أُخْتُكَ
تیری بہن
فَتَقُولُ
پھر کہہ رہی تھی
هَلْ
کیا
أَدُلُّكُمْ
میں رہنمائی کروں تمہاری
عَلَىٰ
اوپر
مَن
اس کے جو
يَكْفُلُهُۥۖ
کفالت کرے گا اس کی
فَرَجَعْنَٰكَ
تو لوٹا دیا ہم نے تجھ کو
إِلَىٰٓ
طرف
أُمِّكَ
تیری ماں کی (طرف)
كَىْ
تاکہ
تَقَرَّ
ٹھنڈی ہو
عَيْنُهَا
آنکھ اس کی
وَلَا
اور نہ
تَحْزَنَۚ
وہ غم کرے
وَقَتَلْتَ
اور تو نے قتل کیا تھا
نَفْسًا
ایک جان کو
فَنَجَّيْنَٰكَ
تو نجات دی ہم نے تجھ کو
مِنَ
سے
ٱلْغَمِّ
غم (سے)
وَفَتَنَّٰكَ
اور آزمایا تھا ہم نے تجھ کو
فُتُونًاۚ
آزمانا
فَلَبِثْتَ
تو تو ٹھہرا رہا
سِنِينَ
کئی سال
فِىٓ
میں
أَهْلِ
والوں
مَدْيَنَ
مدین (والوں میں)
ثُمَّ
پھر
جِئْتَ
آگیا تو
عَلَىٰ
پر
قَدَرٍ
اندازے (پر)
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ

اور جب تمہاری بہن (اجنبی بن کر) چلتے چلتے (فرعون کے گھر والوں سے) کہنے لگی: کیا میں تمہیں کسی (ایسی عورت) کی نشاندہی کر دوں جو اس (بچہ) کی پرورش کر دے، پھر ہم نے تم کو تمہاری والدہ کی طرف (پرورش کے بہانے) واپس لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھ بھی ٹھنڈی ہوتی رہے اور وہ رنجیدہ بھی نہ ہو، اور تم نے (قومِ فرعون کے) ایک (کافر) شخص کو مار ڈالا تھا پھر ہم نے تمہیں (اس) غم سے (بھی) نجات بخشی اور ہم نے تمہیں بہت سی آزمائشوں سے گزار کر خوب جانچا، پھر تم کئی سال اہلِ مدین میں ٹھہرے رہے پھر تم (اللہ کے) مقرر کردہ وقت پر (یہاں) آگئے اے موسٰی! (اس وقت ان کی عمر ٹھیک چالیس برس ہوگئی تھی)،

تفسير