Skip to main content
bismillah

اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِىْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ

ٱقْتَرَبَ
قریب آگیا
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
حِسَابُهُمْ
حساب ان کا
وَهُمْ
اور وہ
فِى
میں
غَفْلَةٍ
غفلت
مُّعْرِضُونَ
منہ موڑے ہوئے ہیں

لوگوں کے لئے ان کے حساب کا وقت قریب آپہنچا مگر وہ غفلت میں (پڑے طاعت سے) منہ پھیرے ہوئے ہیں،

تفسير

مَا يَأْتِيْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّہِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَهُمْ يَلْعَبُوْنَۙ

مَا
نہیں
يَأْتِيهِم
آتا ان کے پاس
مِّن
کوئی
ذِكْرٍ
ذکر۔ نصیحت
مِّن
طرف سے
رَّبِّهِم
ان کے رب کی
مُّحْدَثٍ
نیا۔ نئی
إِلَّا
مگر
ٱسْتَمَعُوهُ
وہ سنتے ہیں اس کو
وَهُمْ
اور وہ
يَلْعَبُونَ
کھیل رہے ہوتے ہیں

ان کے پاس ان کے رب کی جانب سے جب بھی کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو وہ اسے یوں (بے پرواہی سے) سنتے ہیں گویا وہ کھیل کود میں لگے ہوئے ہیں،

تفسير

لَاهِيَةً قُلُوْبُهُمْ ۗ وَاَسَرُّوا النَّجْوَىۖ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ۖ هَلْ هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۚ اَفَتَأْتُوْنَ السِّحْرَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ

لَاهِيَةً
غافل ہیں
قُلُوبُهُمْۗ
دل ان کے
وَأَسَرُّوا۟
اور انہوں نے چھپائی
ٱلنَّجْوَى
سرگوشی
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ظَلَمُوا۟
جنہوں نے ظلم کیا
هَلْ
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّا
مگر
بَشَرٌ
ایک انسان ہے
مِّثْلُكُمْۖ
تمہاری طرح کا
أَفَتَأْتُونَ
کیا بھلا تم آتے ہو
ٱلسِّحْرَ
جادو کو
وَأَنتُمْ
اور تم
تُبْصِرُونَ
تم دیکھتے ہو

ان کے دل غافل ہو چکے ہیں، اور (یہ) ظالم لوگ (آپ کے خلاف) آہستہ آہستہ سرگوشیاں کرتے ہیں کہ یہ تو محض تمہارے ہی جیسا ایک بشر ہے، کیا پھر (بھی) تم (اس کے) جادو کے پاس جاتے ہو حالانکہ تم دیکھ رہے ہو،

تفسير

قٰلَ رَبِّىْ يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِى السَّمَاۤءِ وَالْاَرْضِۖ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ

قَالَ
کہا
رَبِّى
میرا رب
يَعْلَمُ
جانتا ہے
ٱلْقَوْلَ
بات کو
فِى
میں
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
وَٱلْأَرْضِۖ
اور زمین میں
وَهُوَ
اور وہ
ٱلسَّمِيعُ
سننے والا،
ٱلْعَلِيمُ
جاننے والا ہے

(نبئ معظّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے) فرمایا کہ میرا رب آسمان اور زمین میں کہی جانے والی (ہر) بات کو جانتا ہے اور وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،

تفسير

بَلْ قَالُوْۤا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍۢ بَلِ افْتَـرٰٮهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ ۚ فَلْيَأْتِنَا بِاٰيَةٍ كَمَاۤ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ

بَلْ
بلکہ
قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أَضْغَٰثُ
پریشان
أَحْلَٰمٍۭ
خواب ہیں۔ خیال ہیں
بَلِ
بلکہ
ٱفْتَرَىٰهُ
اس نے گھڑ لیا ہے اس کو
بَلْ
بلکہ
هُوَ
وہ
شَاعِرٌ
شاعر ہے
فَلْيَأْتِنَا
پس چاہیے کہ لائے ہمارے پاس
بِـَٔايَةٍ
کوئی نشانی
كَمَآ
جیسا کہ
أُرْسِلَ
بھیجے گئے
ٱلْأَوَّلُونَ
پہلے لوگ

بلکہ (ظالموں نے یہاں تک) کہا کہ یہ (قرآن) پریشان خوابوں (میں دیکھی ہوئی باتیں) ہیں بلکہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے (خود ہی) گھڑ لیا ہے بلکہ (یہ کہ) وہ شاعر ہے، (اگر یہ سچا ہے) تو یہ (بھی) ہمارے پاس کوئی نشانی لے آئے جیسا کہ اگلے (رسول نشانیوں کے ساتھ) بھیجے گئے تھے،

تفسير

مَاۤ اٰمَنَتْ قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَهْلَـكْنٰهَاۚ اَفَهُمْ يُؤْمِنُوْنَ

مَآ
نہیں
ءَامَنَتْ
ایمان لائی
قَبْلَهُم
ان سے پہلے
مِّن
کوئی
قَرْيَةٍ
بستی
أَهْلَكْنَٰهَآۖ
ہلاک کردیا ہم نے اس کو
أَفَهُمْ
کیا بھلا وہ
يُؤْمِنُونَ
ایمان لائیں گے ؟

ان سے پہلے ہم نے جس بھی بستی کو ہلاک کیا وہ (انہی نشانیوں پر) ایمان نہیں لائی تھی، تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے،

تفسير

وَمَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِىْۤ اِلَيْهِمْ فَسْـــَٔلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ

وَمَآ
اور نہیں
أَرْسَلْنَا
بھیجا ہم نے
قَبْلَكَ
آپ سے پہلے
إِلَّا
مگر
رِجَالًا
مردوں کو
نُّوحِىٓ
ہم وحی کیا کرتے تھے
إِلَيْهِمْۖ
ان کی طرف
فَسْـَٔلُوٓا۟
پس پوچھ لو
أَهْلَ
والوں سے
ٱلذِّكْرِ
کتاب
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
لَا
نہیں
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ سے پہلے (بھی) مَردوں کو ہی (رسول بنا کر) بھیجا تھا ہم ان کی طرف وحی بھیجا کرتے تھے (لوگو!) تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم (خود) نہ جانتے ہو،

تفسير

وَمَا جَعَلْنٰهُمْ جَسَدًا لَّا يَأْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوْا خٰلِدِيْنَ

وَمَا
اور نہیں
جَعَلْنَٰهُمْ
بنائے ہم نے ان کے
جَسَدًا
ایسے جسم
لَّا
کہ نہ
يَأْكُلُونَ
کھاتے ہوں
ٱلطَّعَامَ
کھانا
وَمَا
اور نہ
كَانُوا۟
تھے وہ
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے

اور ہم نے ان (انبیاء) کو ایسے جسم والا نہیں بنایا تھا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں اور نہ ہی وہ (دنیا میں بہ حیاتِ ظاہری) ہمیشہ رہنے والے تھے،

تفسير

ثُمَّ صَدَقْنٰهُمُ الْوَعْدَ فَاَنْجَيْنٰهُمْ وَمَنْ نَّشَاۤءُ وَاَهْلَكْنَا الْمُسْرِفِيْنَ

ثُمَّ
پھر
صَدَقْنَٰهُمُ
سچ کردیا ہم نے ان سے
ٱلْوَعْدَ
وعدہ
فَأَنجَيْنَٰهُمْ
پس نجات دی ہم نے ان کو
وَمَن
اور جسے
نَّشَآءُ
ہم نے چاہا
وَأَهْلَكْنَا
اور ہلاک کردیا ہم نے
ٱلْمُسْرِفِينَ
حد سے بڑھنے والوں کو

پھر ہم نے انہیں اپنا وعدہ سچا کر دکھایا پھر ہم نے انہیں اور جسے ہم نے چاہا نجات بخشی اور ہم نے حد سے بڑھ جانے والوں کو ہلاک کر ڈالا،

تفسير

لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْهِ ذِكْرُكُمْۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ

لَقَدْ
البتہ تحقیق
أَنزَلْنَآ
نازل کی ہم نے۔ اتاری ہم نے
إِلَيْكُمْ
تمہاری طرف
كِتَٰبًا
ایک کتاب
فِيهِ
اس میں
ذِكْرُكُمْۖ
ذکر ہے تمہارا
أَفَلَا
کیا پھر نہیں
تَعْقِلُونَ
تم عقل سے کام لو گے

بیشک ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہاری نصیحت (کا سامان) ہے، کیا تم عقل نہیں رکھتے،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
الانبیاء
القرآن الكريم:الأنبياء
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Al-Anbiya'
سورہ نمبر:۲۱
کل آیات:۱۱۲
کل کلمات:۱۱۶۸
کل حروف:۴۸۹۰
کل رکوعات:۷
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۷۳
آیت سے شروع:۲۴۸۳