Skip to main content

اِنَّ الَّذِيْنَ جَاۤءُوْ بِالْاِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنْكُمْ ۗ لَا تَحْسَبُوْهُ شَرًّا لَّـكُمْ ۗ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَّـكُمْ ۗ لِكُلِّ امْرِىٴٍ مِّنْهُمْ مَّا اكْتَسَبَ مِنَ الْاِثْمِ ۚ وَالَّذِىْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ مِنْهُمْ لَهٗ عَذَابٌ عَظِيْمٌ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
جَآءُو
جو لائے ہیں
بِٱلْإِفْكِ
جھوٹ۔ بہتان
عُصْبَةٌ
ایک جتھہ ہیں ۔ گروہ ہیں
مِّنكُمْۚ
تم میں سے
لَا
نہ
تَحْسَبُوهُ
تم سمجھو اس کو
شَرًّا
برا
لَّكُمۖ
تمہارے لیے
بَلْ
بلکہ
هُوَ
وہ
خَيْرٌ
اچھا ہے
لَّكُمْۚ
تمہارے لیے
لِكُلِّ
واسطے ہر
ٱمْرِئٍ
شخص کے
مِّنْهُم
ان میں سے وہ ہے
مَّا
جو
ٱكْتَسَبَ
اس نے کمایا
مِنَ
سے
ٱلْإِثْمِۚ
گناہ میں سے
وَٱلَّذِى
اور وہ شخص
تَوَلَّىٰ
جس نے حصہ لیا۔ متولی ہوا
كِبْرَهُۥ
اپنی بڑی بات کا
مِنْهُمْ
ان میں سے
لَهُۥ
اس کے لیے
عَذَابٌ
عذاب ہے
عَظِيمٌ
بڑا

بیشک جن لوگوں نے (عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اﷲ عنہا پر) بہتان لگایا تھا (وہ بھی) تم ہی میں سے ایک جماعت تھی، تم اس (بہتان کے واقعہ) کو اپنے حق میں برا مت سمجھو بلکہ وہ تمہارے حق میں بہتر (ہوگیا) ہے٭ ان میں سے ہر ایک کے لئے اتنا ہی گناہ ہے جتنا اس نے کمایا، اور ان میں سے جس نے اس (بہتان) میں سب سے زیادہ حصہ لیا اس کے لئے زبردست عذاب ہے، ٭ (کیونکہ تمہیں اسی حوالے سے احکامِ شریعت مل گئے اور عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اﷲ عنہا کی پاک دامنی کا گواہ خود اللہ بن گیا جس سے تمہیں ان کی شان کا پتہ چل گیا۔)

تفسير

لَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَيْرًاۙ وَّقَالُوْا هٰذَاۤ اِفْكٌ مُّبِيْنٌ

لَّوْلَآ
کیوں نہیں
إِذْ
جب
سَمِعْتُمُوهُ
سنا تھا تم نے اس کو
ظَنَّ
سمجھا
ٱلْمُؤْمِنُونَ
مومن مردوں نے
وَٱلْمُؤْمِنَٰتُ
اور مومن عورتوں نے
بِأَنفُسِهِمْ
اپنے نفسوں کے بارے میں
خَيْرًا
اچھا
وَقَالُوا۟
اور کہا انہوں نے
هَٰذَآ
یہ
إِفْكٌ
تہمت ہے۔ جھوٹ ہے
مُّبِينٌ
کھلا

ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے اس (بہتان) کو سنا تھا تو مومن مرد اور مومن عورتیں اپنوں کے بارے میں نیک گمان کر لیتے اور (یہ) کہہ دیتے کہ یہ کھلا (جھوٹ پر مبنی) بہتان ہے،

تفسير

لَوْلَا جَاۤءُوْ عَلَيْهِ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَاۤءَ ۚ فَاِذْ لَمْ يَأْتُوْا بِالشُّهَدَاۤءِ فَاُولٰۤٮِٕكَ عِنْدَ اللّٰهِ هُمُ الْـكٰذِبُوْنَ

لَّوْلَا
کیوں نہیں
جَآءُو
وہ لائے
عَلَيْهِ
اس پر
بِأَرْبَعَةِ
چار
شُهَدَآءَۚ
گواہ
فَإِذْ
پھر جب
لَمْ
نہیں
يَأْتُوا۟
وہ لائے
بِٱلشُّهَدَآءِ
گواہوں کو
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو یہی لوگ
عِندَ
ہاں
ٱللَّهِ
اللہ کے (ہاں)
هُمُ
وہ
ٱلْكَٰذِبُونَ
جھوٹے ہیں

یہ (افترا پرداز لوگ) اس (طوفان) پر چار گواہ کیوں نہ لائے، پھر جب وہ گواہ نہیں لا سکے تو یہی لوگ اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں،

تفسير

وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِىْ مَاۤ اَفَضْتُمْ فِيْهِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ

وَلَوْلَا
اور اگر نہ
فَضْلُ
فضل ہوتا
ٱللَّهِ
اللہ کا
عَلَيْكُمْ
تم پر
وَرَحْمَتُهُۥ
اور اس کی رحمت
فِى
میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا (میں )
وَٱلْءَاخِرَةِ
اور آخرت میں
لَمَسَّكُمْ
البتہ چھو جاتا تم کو
فِى
میں
مَآ
اس معاملے میں جو
أَفَضْتُمْ
پڑگئے تھے تم۔ گزرے تم
فِيهِ
جس میں
عَذَابٌ
عذاب
عَظِيمٌ
بڑا

اور اگر تم پر دنیا و آخرت میں اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس (تہمت کے) چرچے میں تم پڑ گئے ہو اس پر تمہیں زبردست عذاب پہنچتا،

تفسير

اِذْ تَلَـقَّوْنَهٗ بِاَ لْسِنَتِكُمْ وَتَقُوْلُوْنَ بِاَ فْوَاهِكُمْ مَّا لَـيْسَ لَـكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّتَحْسَبُوْنَهٗ هَيِّنًا ۖ وَّهُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِيْمٌ

إِذْ
جب
تَلَقَّوْنَهُۥ
تم لے رہے تھے اس کو۔ لیتے تھے اس کو
بِأَلْسِنَتِكُمْ
اپنی زبانوں سے
وَتَقُولُونَ
اور تم کہہ رہے تھے
بِأَفْوَاهِكُم
اپنے مونہوں کے ساتھ
مَّا
جو
لَيْسَ
نہیں تھا
لَكُم
تمہارے لیے
بِهِۦ
اس کا
عِلْمٌ
کوئی علم
وَتَحْسَبُونَهُۥ
اور تم سمجھ رہے تھے اس کو
هَيِّنًا
آسان۔ معمولی
وَهُوَ
حالانکہ وہ
عِندَ
نزدیک
ٱللَّهِ
اللہ کے
عَظِيمٌ
بہت بڑا تھا

جب تم اس (بات) کو (ایک دوسرے سے سن کر) اپنی زبانوں پر لاتے رہے اور اپنے منہ سے وہ کچھ کہتے رہے جس کا (خود) تمہیں کوئی علم ہی نہ تھا اور اس (چرچے) کو معمولی بات خیال کر رہے تھے، حالانکہ وہ اللہ کے حضور بہت بڑی (جسارت ہو رہی) تھی،

تفسير

وَ لَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا يَكُوْنُ لَـنَاۤ اَنْ نَّـتَكَلَّمَ بِهٰذَ ا ۖ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيْمٌ

وَلَوْلَآ
اور کیوں نہ
إِذْ
جب
سَمِعْتُمُوهُ
سنا تھا تم نے اس کو
قُلْتُم
کہا تم نے
مَّا
نہیں
يَكُونُ
ہے (مناسب)
لَنَآ
ہمارے لیے
أَن
کہ
نَّتَكَلَّمَ
ہم بولیں۔ ہم زبان سے نکالیں
بِهَٰذَا
اس کو
سُبْحَٰنَكَ
پاک ہے تو
هَٰذَا
یہ ہے
بُهْتَٰنٌ
بہتان
عَظِيمٌ
عظیم

اور جب تم نے یہ (بہتان) سنا تھا تو تم نے (اسی وقت) یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمارے لئے یہ (جائز ہی) نہیں کہ ہم اسے زبان پر لے آئیں (بلکہ تم یہ کہتے کہ اے اللہ!) تو پاک ہے (اس بات سے کہ ایسی عورت کو اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبوب زوجہ بنا دے)، یہ بہت بڑا بہتان ہے،

تفسير

يَعِظُكُمُ اللّٰهُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِهٖۤ اَبَدًا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَۚ

يَعِظُكُمُ
نصیحت کرتا ہے تم کو
ٱللَّهُ
اللہ
أَن
کہ
تَعُودُوا۟
تم لوٹو
لِمِثْلِهِۦٓ
اس جیسی کے لیے۔ اس بات کے لیے
أَبَدًا
کبھی بھی
إِن
اگر
كُنتُم
ہو تم
مُّؤْمِنِينَ
ایمان لانے والے

اللہ تم کو نصیحت فرماتا ہے کہ پھر کبھی بھی ایسی بات (عمر بھر) نہ کرنا اگر تم اہلِ ایمان ہو،

تفسير

وَيُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الْاٰيٰتِۗ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ

وَيُبَيِّنُ
اور بیان کرتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لَكُمُ
تمہارے لیے
ٱلْءَايَٰتِۚ
آیات کو
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌ
علم والا ہے
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

اور اللہ تمہارے لئے آیتوں کو واضح طور پر بیان فرماتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۙ فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْـتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُحِبُّونَ
جو پسند کرتے ہیں
أَن
کہ
تَشِيعَ
پھیلے
ٱلْفَٰحِشَةُ
بےحیائی
فِى
میں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں میں
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
لَهُمْ
ان کے لیے
عَذَابٌ
عذاب ہے
أَلِيمٌ
دردناک
فِى
میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا (میں )
وَٱلْءَاخِرَةِۚ
اور آخرت (میں )
وَٱللَّهُ
اور اللہ
يَعْلَمُ
جانتا ہے
وَأَنتُمْ
اور تم
لَا
نہیں
تَعْلَمُونَ
جانتے

بیشک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ (ایسے لوگوں کے عزائم کو) جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،

تفسير

وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ وَاَنَّ اللّٰهَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ

وَلَوْلَا
اور اگر نہ ہوتا
فَضْلُ
فضل
ٱللَّهِ
اللہ کا
عَلَيْكُمْ
تم پر
وَرَحْمَتُهُۥ
اور اس کی رحمت
وَأَنَّ
اور بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
رَءُوفٌ
شفقت کرنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

اور اگر تم پر (اس رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ میں) اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو (تم بھی پہلی امتوں کی طرح تباہ کر دیئے جاتے) مگر اللہ بڑا شفیق بڑا رحم فرمانے والا ہے،

تفسير