اِنَّ الَّذِيْنَ جَاۤءُوْ بِالْاِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنْكُمْ ۗ لَا تَحْسَبُوْهُ شَرًّا لَّـكُمْ ۗ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَّـكُمْ ۗ لِكُلِّ امْرِىٴٍ مِّنْهُمْ مَّا اكْتَسَبَ مِنَ الْاِثْمِ ۚ وَالَّذِىْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ مِنْهُمْ لَهٗ عَذَابٌ عَظِيْمٌ
بیشک جن لوگوں نے (عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اﷲ عنہا پر) بہتان لگایا تھا (وہ بھی) تم ہی میں سے ایک جماعت تھی، تم اس (بہتان کے واقعہ) کو اپنے حق میں برا مت سمجھو بلکہ وہ تمہارے حق میں بہتر (ہوگیا) ہے٭ ان میں سے ہر ایک کے لئے اتنا ہی گناہ ہے جتنا اس نے کمایا، اور ان میں سے جس نے اس (بہتان) میں سب سے زیادہ حصہ لیا اس کے لئے زبردست عذاب ہے، ٭ (کیونکہ تمہیں اسی حوالے سے احکامِ شریعت مل گئے اور عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اﷲ عنہا کی پاک دامنی کا گواہ خود اللہ بن گیا جس سے تمہیں ان کی شان کا پتہ چل گیا۔)
لَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَيْرًاۙ وَّقَالُوْا هٰذَاۤ اِفْكٌ مُّبِيْنٌ
ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے اس (بہتان) کو سنا تھا تو مومن مرد اور مومن عورتیں اپنوں کے بارے میں نیک گمان کر لیتے اور (یہ) کہہ دیتے کہ یہ کھلا (جھوٹ پر مبنی) بہتان ہے،
لَوْلَا جَاۤءُوْ عَلَيْهِ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَاۤءَ ۚ فَاِذْ لَمْ يَأْتُوْا بِالشُّهَدَاۤءِ فَاُولٰۤٮِٕكَ عِنْدَ اللّٰهِ هُمُ الْـكٰذِبُوْنَ
یہ (افترا پرداز لوگ) اس (طوفان) پر چار گواہ کیوں نہ لائے، پھر جب وہ گواہ نہیں لا سکے تو یہی لوگ اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں،
وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِىْ مَاۤ اَفَضْتُمْ فِيْهِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ
اور اگر تم پر دنیا و آخرت میں اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس (تہمت کے) چرچے میں تم پڑ گئے ہو اس پر تمہیں زبردست عذاب پہنچتا،
اِذْ تَلَـقَّوْنَهٗ بِاَ لْسِنَتِكُمْ وَتَقُوْلُوْنَ بِاَ فْوَاهِكُمْ مَّا لَـيْسَ لَـكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّتَحْسَبُوْنَهٗ هَيِّنًا ۖ وَّهُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِيْمٌ
جب تم اس (بات) کو (ایک دوسرے سے سن کر) اپنی زبانوں پر لاتے رہے اور اپنے منہ سے وہ کچھ کہتے رہے جس کا (خود) تمہیں کوئی علم ہی نہ تھا اور اس (چرچے) کو معمولی بات خیال کر رہے تھے، حالانکہ وہ اللہ کے حضور بہت بڑی (جسارت ہو رہی) تھی،
وَ لَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا يَكُوْنُ لَـنَاۤ اَنْ نَّـتَكَلَّمَ بِهٰذَ ا ۖ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيْمٌ
اور جب تم نے یہ (بہتان) سنا تھا تو تم نے (اسی وقت) یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمارے لئے یہ (جائز ہی) نہیں کہ ہم اسے زبان پر لے آئیں (بلکہ تم یہ کہتے کہ اے اللہ!) تو پاک ہے (اس بات سے کہ ایسی عورت کو اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبوب زوجہ بنا دے)، یہ بہت بڑا بہتان ہے،
يَعِظُكُمُ اللّٰهُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِهٖۤ اَبَدًا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَۚ
اللہ تم کو نصیحت فرماتا ہے کہ پھر کبھی بھی ایسی بات (عمر بھر) نہ کرنا اگر تم اہلِ ایمان ہو،
وَيُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الْاٰيٰتِۗ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ
اور اللہ تمہارے لئے آیتوں کو واضح طور پر بیان فرماتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۙ فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْـتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
بیشک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ (ایسے لوگوں کے عزائم کو) جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،
وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ وَاَنَّ اللّٰهَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ
اور اگر تم پر (اس رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ میں) اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو (تم بھی پہلی امتوں کی طرح تباہ کر دیئے جاتے) مگر اللہ بڑا شفیق بڑا رحم فرمانے والا ہے،